Tag: Death penalty

  • یوکرین میں پکڑے جانے والے امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا امکان

    یوکرین میں پکڑے جانے والے امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا امکان

    ماسکو: روسی صدارتی ترجمان نے یوکرین میں پکڑے جانے والے سابق امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا عندیہ دے دیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ روس اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ یوکرین میں پکڑے گئے سابق امریکی فوجیوں کو سزائے موت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    روسی صدارتی ترجمان نے کہا کہ میں کسی چیز کی ضمانت نہیں دے سکتا، یہ تحقیقات پر منحصر ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں 2 سابق امریکی فوجی الیگزینڈر ڈروک اور اینڈی ہیون کو خارکیو کے قریب سے پکڑا گیا تھا، امریکی محکمہ خارجہ نے 16 جون کو کہا کہ وہ یوکرین میں جنگ میں حصہ لینے والے امریکی شہریوں کے حوالے سے روس کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    اس سے قبل یوکرین میں 2 برطانوی اور ایک شامی فوجی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جنہیں عدالت نے سزائے موت سنائی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر امریکی شہریوں کو یوکرین جانے کے خلاف سختی سے روکا ہے۔

  • کن ممالک میں سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں؟

    کن ممالک میں سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں؟

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد سزائے موت کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزائے موت کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ گزشتہ روز جاری کی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بہت سے ممالک نے سزائے موت کو ختم کرنے کی جانب بھی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔

    سال2021 میں کس ملک میں سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں؟
    ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں مجموعی طور پر 579 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جو کہ اس سے گزشتہ برس کے مقابلے 20 فیصد زیادہ ہے تاہم رپورٹ میں ہر ملک میں دی گئی ہرایک سزائے موت کی تفصیلات درج نہیں۔

    ایمنسٹی کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ چین، ویت نام اور شمالی کوریا ہزاروں کی تعداد میں سزائے موت دینے کے لیے بدنام ہیں تاہم حکومتی سینسر شپ کی وجہ سے ان ملکوں میں دی جانے والی سزائے موت کی اصل تعداد کا علم نہیں ہوپاتا البتہ جو ممالک سزائے موت کی سزاؤں کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں ان سے بعض چیزیں واضح ہوپاتی ہیں۔

    Amnesty International: UN must condemn Iran's appalling human rights violations | Iran International

    رپورٹ کے مطابق چین نے سال2021 میں 314 افراد کو سزائے موت جب کہ سال2020 میں یہ تعداد 246 تھی۔ سعودی عرب نے 65 لوگوں کو موت کی سزا سنائی جو کہ اس سے پچھلے برس کے مقابلے دو گنا ہے۔

    اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایجینس کالامارڈ نے کہا ہے کہ سال2020 میں موت کی سزاؤں میں کمی کے بعد ایران اور سعودی عرب نے اس برس ایک بار پھر سزائے موت دینے کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔

    ایران میں تقریباً 42 فیصد سزائے موت منشیات کے جرائم میں ملوث مجرمان کو دی گئیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کے مطابق سزائے موت کو صرف "انتہائی سنگین جرائم” مثلاً جان بوجھ کر قتل کرنے کے لیے محفوظ رکھا جانا چاہئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صومالیہ، جنوبی سوڈان، یمن، بیلاروس، جاپان اور متحدہ عرب امارات میں بھی موت کی سزاوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ موت کی سزاؤں میں اضافے کے باوجود پوری دنیا میں سزائے موت پر عمل درآمد کو ختم کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ سن 2010 کے بعد سے گزشتہ برس دوسری مرتبہ موت کی سزاوں پر سب سے کم عمل درآمد ہوا۔

  • قازقستان میں 20سال بعد سزائے موت کا قانون ختم

    قازقستان میں 20سال بعد سزائے موت کا قانون ختم

    قازقستان حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی توثیق کرتے ہوئے20سال بعد سزائے موت کے قانون کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، قازقستان کے صدر نے پارلیمانی توثیق پر دستخط کردیے جو سزائے موت کے خاتمے کی پابند ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قازقستان پریس سروس (کے پی ایس) کے مطابق قازقستان کے صدر کسیم مارٹ ٹوکائیف نے سول اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی عہد نامے کے پروٹوکول کی توثیق کرنے والے ایک قانون پر دستخط کردیے ہیں جس کے بعد بین الاقوامی عہد نامے کے پروٹوکول میں سزائے موت کو ختم کرنے کے عمل کا باضابطہ آغاز کردیا کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر کے آخر میں دوسرے اختیاری پروٹوکول پر اقوام متحدہ میں قازقستان کے مستقل مندوب کییرت عمروف نے دستخط کیے تھے۔

    اس دستخط کے بعد یہ دستاویز قازقستان کی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اور اس کی 29 دسمبر کو منظوری دی گئی جس کو آج سے نافذالعمل قرار دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سال2003سے قازقستان میں پھانسیوں کے عمل کو موقوف کردیا گیا تھا لیکن عدالتوں نے دہشت گردی کی کارروائیاں سمجھے جانے والے جرائم سمیت غیر معمولی حالات میں مجرموں کو موت کی سزا سنائی تھی۔

    قازقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں سال 2016 میں ہنگامے کے دوران آٹھ پولیس اہلکار اور دو عام شہریوں کو ہلاک کرنے والا تنہا بندوق بردار رسولان کولیک بائیف بھی ان مجرموں میں شامل تھا جن پر عائد کیا گیا تھا کہ اگر اس عہدنامے کو ختم کیا گیا تو اسے سزائے موت سنائی جائے گی مگر اب کلیک بائیف اس کی بجائے جیل میں عمر قید کی سزا بھگتے گا۔

  • واہگہ بارڈر خود کش حملہ کیس ، مجرمان کو 5 ، 5بار سزائے موت کا حکم

    واہگہ بارڈر خود کش حملہ کیس ، مجرمان کو 5 ، 5بار سزائے موت کا حکم

    لاہور : انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے واہگہ بارڈر خود کش حملہ کیس میں مجرمان کو 5،5بار سزائے موت کا حکم دیتے ہوئے 24 بار عمر قید اور 10،10لاکھ جرمانے کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت میں واہگہ بارڈرخودکش حملہ کیس کی سماعت ہوئی ، اس موقع پر مجرموں کو سخت سکیورٹی میں عدالت پیش کیا گیا، جج اعجاز احمد بٹر نے واہگہ بارڈر خودکش حملہ کیس کا فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں عدالت نے 3 سہولت کاروں حسین اللہ ، حبیب اللہ اور سید جان گجنی کو پانچ پانچ بار سزائے موت اور مجموعی طور پر تین تین سو سال قید کی سزا کاحکم دیا۔

    عدالت نے مجرموں کو تیس تیس لاکھ روپے مقتولین کے ورثا کو بطور معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے مجرموں کو عمر قید اور دس دس لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی جبکہ ملزم شفیق، غلام حسین اور عظیم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

    یاد رہے 2014ء میں واہگہ بارڈر پر ہونیوالے خودکش دھماکہ میں 55 افراد شہید اور 107 افراد زخمی ہوئے تھے۔

  • سرگودھا : جعلی پیر اور ساتھیوں کو 27۔27 مرتبہ سزائے موت، 100 سال قید

    سرگودھا : جعلی پیر اور ساتھیوں کو 27۔27 مرتبہ سزائے موت، 100 سال قید

    سرگودھا : بیس مریدوں کو قتل کرنے والے سفاک جعلی پیر کو عدالت نے اس کے تین ساتھیوں سمیت27 ،27 مرتبہ سزائے موت، سو سال قید اور جائیدا د ضبط کرنے کی سزا دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بڑے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے، عدالت نے سرگودھا کے ایک آستانے میں 20 مریدین کو ڈنڈے مار مار کر قتل کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم عبدالوحید اور اس کے تین ساتھیوں کو 27 ،27 مرتبہ سزائے موت ، 100 سال قید اور جائیدا د ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ اپریل2017میں پنجاب کے ضلع سرگودھا کے نواحی گاؤں میں درگاہ کے متولی عبدالوحید نے لاٹھی اور چاقو کے وار کرکے خواتین سمیت20افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، پولیس کو واقعے کی اطلاع ڈی ایچ کیو اسپتال سرگودھا میں آنے والی ایک زخمی خاتون نے دی تھی۔

    عینی شاھدین کے مطابق جیسے ہی مرید دربار میں متولی عبدالوحید کے پاس پہنچتے تھے وہ انہیں نشہ آور دوائی پلاتا اور سر پر ڈنڈوں کے وار کرکے انہیں ہلاک کردیتا تھا۔

    مزید پڑھیں : مریدوں نے خود ایک دوسرے کو قتل کیا، جعلی پیر اعتراف سے منحرف

    متولی عبدالوحید کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ ایک سابق سرکاری افسر تھا، عبدالوحید نے دورانِ تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ مریدوں کو اس شک میں قتل کیا ہے کہ وہ مجھے زہر دینے کی سازش میں ملوث تھے، مقتولین میں سابقہ پیر کا بیٹا بھی شامل ہے۔

  • کینیا میں جانوروں کا شکار کرنے پر سزائے موت کا فیصلہ

    کینیا میں جانوروں کا شکار کرنے پر سزائے موت کا فیصلہ

    نیروبی: افریقی ملک کینیا میں خطرے کا شکار جنگلی حیات کا شکار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کردیا گیا۔

    کینیا کے وزیر برائے سیاحت و جنگلی حیات نجیب بلالا نے اعلان کیا ہے کہ جنگلی حیات کا شکار کرنے پر موجودہ سزائیں ناکافی ہیں اور اب جلد شکار کرنے پر سزائے موت کا قانون بنا دیا جائے گا۔

    نجیب بلالا کا کہنا تھا کہ اب تک جنگلی حیات کا شکار کرنے پر عمر قید کی سزا اور 2 لاکھ امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد تھا تاہم یہ بھی جنگلی حیات کا شکار روکنے کے لیے ناکافی رہا جس کے بعد اب سزائے موت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    کینیا کے اس اقدام کے بعد اسے اقوام متحدہ میں مخالفت اور تنازعے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اقوام متحدہ دنیا کے تمام ممالک میں کسی بھی جرم پر سزائے موت کی سخت مخالف ہے۔

    خیال رہے کہ کینیا میں متنوع جنگلی حیات پائی جاتی ہے جس میں شیر، زرافے، زیبرا، شتر مرغ، گینڈے اور دریائی گھوڑے شامل ہیں۔ یہ جانور کینیا سمیت دیگر افریقی ممالک کی سیاحت کا بڑا سبب ہیں۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے افریقی جانوروں کے شکار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا تھا جس کے بعد ان جانوروں کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ ان جانوروں کے شکار کا بنیادی سبب دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی بڑھتی ہوئی مانگ تھی جس کے لیے ہاتھی اور گینڈے کا شکار کیا جاتا اور ان کے دانتوں اور سینگ کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    تاہم کینیا اور دیگر افریقی ممالک میں اس شکار کو روکنے کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کیے گئے جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے۔ کینیا میں شکار کے خلاف سخت قوانین کے نفاذ کے باعث ہاتھیوں کے شکار میں 78 فیصد جبکہ گینڈوں کے شکار میں 85 فیصد کمی آئی۔

    حکام کو امید ہے کہ سزائے موت کے بعد اب ان جانوروں کے شکار میں مزید کمی آتی جائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ یہ شکار بند ہوجائے گا۔

  • منشیات اسمگلنگ کا الزام، چین میں کینیڈین شہری کو سزائے موت

    منشیات اسمگلنگ کا الزام، چین میں کینیڈین شہری کو سزائے موت

    بیجینگ : چینی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کا الزام ثابت ہونے پر کینیڈین شہری کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور کینیڈا میں معروف چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی و چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کی گرفتاری کے بعد سے کشیدگی چل رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے سنہ 2014 میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار ہونے والے کینیڈین شہری رابرٹ کو 2 برس قبل 15 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    چینی پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں منشیات اسمگلنگ جرم میں 15 برس قید کی سزا کو ناکافی قرار دیتے ہوئے رابرٹ کو سزائے موت دینے کی اپیل کی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    رابرٹ کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت سنانے پر کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹرودو نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈین شہری کو چین سزائے موت دئیے جانے پر ہمارے اتحادیوں کو بھی سوال اٹھانا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا۔

    امریکا نے ان الزام عائد کیا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے باوجود چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے ایران کو نیٹ ورکنگ کا سامان فروخت کرتی رہی ہے اور مینگ نے ان معاہدوں کو مخفی رکھا۔

    امریکا کی جانب سے مینگ کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ مینگ پر نیو یارک میں مقدمہ چلا سکیں، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ممکن ہے مینگ کو امریکا میں 30 برس قید کی سزا سنادی جائے۔

  • جج کے بیٹے کو قتل کرنے کا الزام ثابت: سابق جج سکندر لاشاری کو موت کی سزا

    جج کے بیٹے کو قتل کرنے کا الزام ثابت: سابق جج سکندر لاشاری کو موت کی سزا

    کراچی : جج کے بیٹے کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق جج سکندر لاشاری کو سزائے موت سنا دی، عاقب شاہانی کو فروری2014 میں جامشورو میں قتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تمام شواہد کی روشنی میں سیشن جج جیکب آباد کے بیٹے عاقب شاہانی کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر سابق سیشن جج سکندر لاشاری کو سزائے موت سنادی۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ سکندر لاشاری نے جیکب آباد کے جج کے بیٹے کو قتل کیا تھا، کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    مقدمے میں 22 سے زائد گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، تفتیش اور شواہد سے یہ بات سامنے آئی کہ سابق سیشن جج مٹھی سکندر لاشاری اور سیشن جج جیکب آباد خالد حسین شاہانی کے درمیان خاندانی تنازع تھا۔

    یاد رہے کہ عاقب حسین شاہانی کو فروری 2014 میں جامشورو میں قتل کیا گیا تھا،جب وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کار میں جارہے تھے کہ نیاز اسٹیڈیم کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے کار سے اتار کر انہیں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، ملزم سکندر لاشاری حیدرآباد جیل میں قید ہے۔

  • رجب طیب اردگان نے ترکی میں سزائے موت کی بحالی کا عندیہ دے دیا

    رجب طیب اردگان نے ترکی میں سزائے موت کی بحالی کا عندیہ دے دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان نے ترکی میں سزائے موت کی بحالی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر جلد فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں 1984 سے سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوا، ترک حکام کی جانب سے دو ہزار چار میں سزائے موت کو ختم کر دیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ سزائے موت کو جلد ہی بحال کیا جاسکتا ہے، جس پر سوچ بچار جاری ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ایک بم دھماکے میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون اور اس کے نومولود بچے کی آخری رسومات میں شرکت کے موقع پر کیا۔


    ترک صدر کی سزائے موت کا قانون بحال کرنے کی حمایت


    ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ وہ سزائے موت کی بحالی کے حوالے سے جلد فیصلہ کر لیں گے، یاد رہے کہ ترکی میں سن 1984 کے بعد ابھی تک کسی مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی کے شہر یوسکوا میں ایک روڈ بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور اس کا نومولود بچہ ہلاک ہوگیا تھا، جبکہ ترک حکام نے حملے کی ذمہ داری کردش باغیوں پر عائد کی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جولائی 2016 میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ اگر ترک عوام مطالبہ کریں اور پارلیمان ضرور قانون سازی کو منظور کرے تو وہ موت کی سزائے بحال کرنے کے لیے تیار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت: بچیوں سے زیادتی کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا قانون منظور

    بھارت: بچیوں سے زیادتی کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا قانون منظور

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے بچیوں سے زیادتی کرنے والے مجرموں کو سزائے موت دینے کا قانون منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں 12 سال سے کم عمر لڑکیوں سے زیادتی میں ملوث مجرموں کے لیے سزائے موت  کا قانون وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے یونین کیبنٹ کے اجلاس میں منظوری دی۔

    حکومت کی جانب قانون کی منظوری کے بعد بھارتی جیلوں مین قید مجرمان کی ضمانتیں بھی مسترد ہوگئی جبکہ مستقبل میں ایسے درندوں پر ضمانت دینے کی پابندی عائد کردی گئی۔

    بھارتی حکومت نے سزائے موت کا قانون منظور کرتے ہوئے 12 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث افراد کے مقدمات کی تحقیقات اور عدالتی سماعت جلد کرنے کی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: آٹھ سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، وادی میں شدید مظاہرے، فنکاروں‌ کا احتجاج

    نئے قانون کے مطابق اب بھارت میں 12 سال سے کم عمر بچی کے ساتھ جنسی زیادتی ثابت ہونے کے الزام میں 7 سے دس سال نہیں بلکہ عمر قید ہوگی جبکہ 16 سال سے کم عمر لڑکی سے زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر مجرم کو اب 20 سال کی قید ہوگی جبکہ ایسے مقدمات میں ملوث افراد کو عمر قید بھی دی جاسکے گی۔

    بھارتی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے قانون کے بعد زیادتی کے مقدمات کی تحقیقات اور عدالتی ٹرائل 2 ماہ میں مکمل کرنے ہوں گے۔

    خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر میں 8 سالہ بچی آصفہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کے خلاف وادی اور بھارت کے عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

    مظاہرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت نے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے اگر اس حوالے سے کوئی قانون منظور ہوجائے تو بچیوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں :  انتہاپسند ہندوؤں کی آصفہ بانو کی وکیل کو زیادتی اور قتل کی دھمکیاں

    رواں ماہ کے آغاز پر بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں مطالبہ سامنے آیا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے کھٹوعہ میں 8 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے افراد کو سزا دی جائے تاہم عوام کا غصہ اُس وقت مزید بڑھ گیا تھا کہ جب گذشتہ ہفتے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پر 16 سالہ لڑکی سے زیادتی کرنے کا الزام سامنے آیا۔

    برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں سن 2016 کے دوران 19 ہزار جنسی زیادتی کے مقدمات سامنے آئے تھے جو ایک بہت بڑی تعداد ہے، اوسطاً اگر ان واقعات کو دیکھا جائے تو یومیہ 50 سے زائد کیسز بنتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔