Tag: death row

  • زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    لاہور : زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو ایک بار پھر پانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم دے دیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ جاری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم کوپانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم سنا دیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو مزید دو بچیوں سے زیادتی اور قتل کے مقدمات میں پانچ مرتبہ موت کی سزا اور قید و جرمانے کی سنادی۔

    مجرم عمران کو دونوں مقدمات میں مجموعی طور پر55لاکھ 75ہزارروپے جرمانے کی بھی سزا کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مجرم عمران کو ایمان فاطمہ سے زیادتی اور قتل پر چار بار سزائے موت دی گئی، مجرم عمران کو عمرقید اور40لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا گیا ہے، دوسرے مقدمے میں مجرم عمران کو تہمینہ سے زیادتی پر بھی سزائے موت کا حکم دیا گیا۔

    جس میں53سال قید،15لاکھ،75ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، واضح رہے کہ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں، مجرم عمران کیخلاف مزید ایک اور بچی کے ریپ اور قتل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم، 30لاکھ روپے جرمانہ

    یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا، عمران کے خلاف تین مقدمات کے فیصلہ میں مجموعی طور پر30،30لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

  • چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے کنیز بی بی کی سزائے موت معطل کرتے ہوئے معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کے پاس بھجوا دیا۔

    عدالت نے ذہنی معذور خاتون کنیز بی بی کو سنٹرل جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی جانب سے تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ ہی خاتون کی ذہنی بیمار ی کی تشخیص کرے گا۔

    دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے صورتحال کے جائزے کے لیے دو رکنی کمشن تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ عائشہ حامد اور ایڈووکیٹ ظفر کالا نوری اسپتال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے کافی عرصہ پہلے جب مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا تھا تو پتہ چلا تھا کہ وہاں بچیوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے۔ مینٹل اسپتال میں پیاز کی جگہ شیرا دیا جاتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا کہ مینٹل ہسپتال علاج گاہ نہیں بلکہ جیل ہے، پتہ چلا ہے وہاں مریض اپنی حاجت بھی بستر پر کر دیتے ہیں، خواتین مریضوں کو بھی مرد ورکرز دیکھتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ڈائریکٹر کی خالی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مختلف جیلوں میں سزائے موت کے 7 مجرمان کو پھانسی

    مختلف جیلوں میں سزائے موت کے 7 مجرمان کو پھانسی

    کراچی: ملک کے مختلف شہروں میں باپ بیٹے سمیت سزائے موت کے سات قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایکشن پلان کے تحت سزائے موت کے قیدیوں کوپھانسی دینے کاسلسلہ جاری ہے آج بدھ کے روز ملک کی مختلف جیلوں میں سزائے موت کے منتظر 7 قیدی اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    اٹک ڈسٹرکٹ جیل میں علی الصبح قتل کے مجرم باپ بیٹے سمیت تین مجرموں کو تختۂ دارپر لٹکادیا گیا، سزائے موت پانے والے مجرمان میں عثمان، اس کاوالد آفتاب اورمحمد صفدرشامل تھے۔

    باپ بیٹے نے لین دین کے تنازعے پر 1998میں ایک شخص کوقتل کیا تھاجبکہ مجرم صفدر نے 2003 میں معمولی تنازعے پر دو قتل کیے تھے۔

    جھنگ ڈسٹرکٹ جیل میں اسکول ٹیچرکےقاتل کوپھانسی دی گئی۔

    ملتان سینٹرل میں جیل میں بھی قتل کے مجرم نئیر عباس کو تختہ دار پرلٹکادیا گیا، مجرم نے 1996میں ذاتی رنجش کی بنا پرایک شخص کا قتل کیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں قتل کے مجرم محمد گلفام کوبھی پھانسی دیدی گئی جبکہ سرگودھا میں قتل کےمجرم محمد نواز کو بھی تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پھانسی پانے والوں کی رحم کی تمام اپیلیں مسترد کردی گئیں تھی۔

    ضابطے کی کارروائی کے بعد مجرموں کی لاشیں ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔

  • قتل بعد اززیادتی کے مجرم کوسزائے موت دے دی گئی

    قتل بعد اززیادتی کے مجرم کوسزائے موت دے دی گئی

    ویہاڑی: سزائے موت کے ایک قیدی کی سزا پر پنجاب کے ضلع ویہاڑی میں عملدرآمد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عبدالغفورنامی مجرم کو 1991 میں ویہاڑی کی ایک آٹھ سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی اور قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    عبدالغفور کو صدر ممنون حسین کی جانب سے رحم کی اپیل مسترد کرنے کے بعد ڈسٹرکٹ جیل ویہاڑی میں سزائے موت دی گئی۔

    پاکستان میں 17 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پرہونے والے حملے کے ردعمل میں سزائے موت پر عائد پابندی اٹھالی گئی تھی۔

    ابتدا میں صرف دہشت گردی کے مجرموں پر عائد پابندی ختم کی گئی تھی لیکن مارچ میں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو سزائے موت کے منتظر تمام قیدیوں کی سزاوٗں پر عملدرآ مد کرنے کا حکم دے دیا۔

  • پنجاب میں دو مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد

    پنجاب میں دو مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد

    لاہور: پنجاب میں سزائے موت کے دو قیدیوں کو علی الصبح تختۂ دارکے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات طیب اور جعفر نامی مجرمان کی سزا کے حکم نامے پر لاہور اور ساہیوال میں عمل در آمد کیا گیا۔

    طیب کو کوٹ لکھپت جیل لاہور میں جبکہ جعفر کو ساہیوال سینٹرل جیل میں دہرے قتل کے جرم میں سزا دی گئی۔

    طیب نے سال 2002 میں ایک شخص کو جبکہ جعفر نے 1997 میں دو افراد جن میں سے ایک خاتون تھیں کہ قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    دریں اثناء بلوچستان کی مچھ جیل میں آج دی جانے والی دو سزائے موت ملتوی کردیں گئی۔

    جیل سپرٹنڈنٹ محمد اسحاق زہری نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں مجرمان محمد اسماعیل اور محمد زمان کو آج سزائے موت دی جانی تھی لیکن مجرموں کے اہل ِخانہ اور مقتولین کے اہل ِ خانہ کے درمیان معاہدہ طے پاجانے کی صورت میں پھانسی کو موخر کیا گیا۔

    معاہدے کی کاپی جوڈیشل مجسٹریٹ جو بھی فراہم کردی گئی جس کے بعد دونوں کی سزائے موت ختم کردی گئی۔

  • بیٹے کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والی ماں بری

    بیٹے کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والی ماں بری

    واشنگٹن: امریکہ میں 23 سال تک سزائے موت کا انتظار کرنے والی خاتون کو عدالت نے قتل کے الزام سے بری کرکے کیس بند کردیا، خاتون پراپنے ہی بیٹے کے خون کا الزام تھا۔

    ڈیبراملکی، 51سالہ جرمن نژاد خاتون ہیں اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے 4 سالہ بیٹے کو سرمیں پشت سے گولی مارکرقتل کردیا تھا، خاتون مقدمے کی سماعت کے دوران اپنی بے گناہی پرمصررہیں۔

    خاتون کو ایک ایسے سینئرانوسٹی گیٹر کی شہادت پرسزا سنائی گئی تھی جس کے خلاف عدالت کو گمراہ کرنے کی طویل چارج شیٹ ہے۔

    ڈیبرا 2013 سے ضمانت پرجیل سے باہرہیں ہیں اوروہ امریکہ میں گذشتہ 40 سالوں میںسزائے موت سے رہائی پانے والی 151 ویں شخصیت اوردوسری خاتون ہیں۔

    دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ موت کا انتظار کرنے والی خاتون کو بالاخرتفتیش کارکی بددیانتی کو بنیاد تصورکرتے ہوئے بری کردیا۔

    ایری زونا کی عدالت میں جج روزا مروز نے استغاثہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ڈیبرا کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات رد کردئیے۔

    تفتیش کارارمانڈو سالڈیٹ کا مؤقف تھا کہ طلاق یافتہ خاتون نے اس کے سامنے اپنےبچے کو قتل کرنے کے لئے دو کرائے کی قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کا اعتراف کیا ہے لیکن اس کے پاس اس معاملے کا کوئی گواہ موجود نہیں تھا۔

    دوسری جانب جرم میں شریک دیگردو مجرم روجر اسکاٹ اورجم سٹائرز کی سزا برقرارر کھی گئی ہے اوروہ ابھی بھی ایری زونا میں سزائے موت کا انتظارکررہے ہیں۔