راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 11 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی، دہشت گرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور تخریب کاری میں ملوث ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث 11 دہشت گردوں کی سزائے موت میں توثیق کر دی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور تخریب کاری میں ملوث ہیں، دہشت گردوں نے 69 اہلکاروں اور شہریوں کو شہید کیا جبکہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں 148 اہلکاروں اور شہریوں کو زخمی بھی ہوئے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سزا پانے والے دہشت گردوں میں عین اللہ ، نیک ولی، فضل منان، رحمت زادہ، زید محمد، نعمت اللہ، مسین زادہ، رحمان، عظمت، رقیم اور اکرام خان شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔ جن کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔
دہشت گردوں نے فوجی عدالتوں میں جرائم کا اعتراف کیا اور جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم دیا گیا تھا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے چار دیگر دہشت گردوں کومختلف سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔
یاد رہے 10 ستمبر کو بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
واضح رہے کہ یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں دنیا بھر میں دہشت گردی کی جو لہر اُٹھی، پاکستان بھی اس کا نشانہ بنا، ہم پر دہشت اور خوف مسلط کرنے کی کوشش کی گئی، مگر سلام ہے پاکستانی قوم اور محافظوں کو جو اس مشکل وقت میں ڈٹے رہے۔
خیال رہے کہ فوجی عدالتوں سے اب تک 56 دہشت گردوں کی سزاؤں پر عملدر آمد ہو چکا ہے۔ 13 دہشت گردوں کو آپریشن رد الفساد سے پہلے اور 43 کو بعد میں پھانسی دی گئی۔
اب تک فوجی عدالتوں سے 231 دہشت گردوں کو سزائے موت جبکہ 167 دہشت گردوں کو مختلف سزائیں سنائی گئی ہیں۔
دوسری جانب مصر کے سرکاری اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس آٹھ ستمبر کو چھ سو سے زائد افراد کی سزائے موت پر عمل کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ 2013 میں مصر کے اس وقت کے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے حکومت سے باہر کرنے اور گرفتار کرنے کے خلاف قاہرہ میں عوامی احتجاج شدت اختیار کرگیا تھا اور طویل دھرنا دیا گیا تھا۔
اس سے قبل 14 اگست 2013 کو مصری فوج کی جانب سے اس دھرنے کو بزور طاقت منتشر کردیا تھا جس میں 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
ریاض: سعودی حکومت نے پاکستانی شہری کے قتل میں ملوث 5 افراد کا سرقلم کردیا جن میں سے 2 سعودی جبکہ 3 افریقی شہری تھے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شہر جدہ میں پاکستانی شہری کا گودام تھا جہاں مذکورہ افراد جن میں دو مقامی نوجوان بھی شامل تھے انہوں نے ڈکیتی کی۔
ڈکیتی کے دوران مسلح افراد نے گودام میں تعینات سیکیورٹی گارڈ سے موبائل و اسلحہ چھیننا چاہا مگر اُس نے مزاحمت کی جس کے بعد مذکورہ افراد نے فائرنگ کر کے مالک اور محافظ کو قتل کردیا۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کی تو معلوم ہوا کہ واردات میں دو سعودی جبکہ 3 افریقی شہری شامل تھے، تفتیشی حکام نے پانچوں افراد کو گرفتار کیا تو سب نے قتل کا اعتراف کیا۔
مذکورہ افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا جس کے بعد جج نے پانچوں کا سرقلم کرنے کی سزا سنائی، عدالتی حکم پر دو سعودی جبکہ تین افریقی شہریوں کا بدھ کے روز جدہ میں سرقلم کیا گیا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے گودام پر پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات اور مقتول کا نام جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی سرقلم ہونے والے افراد کے نام ظاہر کیے گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی کے مہینے میں سعودی عدالت نے 6 پاکستانیوں پر انسانی اسمگلنگ کا الزام ثابت ہونے پر سزا سنائی تھی علاوہ ازیں پانچ سعودی باشندوں کے بھی سر قلم کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں سر قلم کیے گئے افراد کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے جن افراد کے سرقلم کیے جاتے ہیں ان میں منشیات کی اسمگلنگ، دہشت گردی، قتل، زیادتی، مسلح ڈکیتی کے جرائم شامل ہیں۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ برس سعودی عرب میں ان جرائم پر 153 افراد کو سر قلم کی سزا دی گئی تھی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
راولپنڈی: معصوم شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے قتل میں ملوث گیارہ دہشتگرد انجام کو پہنچ گئے، آرمی چیف آف اسٹاف میجر جنرل قمر جاوید باجوہ نے 11 دہشت گردوں کی سزائے موت اور 3 دہشت گردوں کی عمر قید کی سزا کی توثیق کردی۔
پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر) کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے 11 دہشت گردوں کو سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کردی ہے، جس کے بعد دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا جائے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد قانون نافذکرنےوالے اداروں پر حملوں، مالاکنڈ یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے سمیت رکن کے پی اسمبلی عمران خان مہمند کے قتل میں ملوث ہیں جبکہ ملزمان دہشت گردی کے سنگین مقدمات میں بھی ملوث ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سزائے موت پانے والوں میں برہان الدین، شہیر خان، گل فراز خان،محمد زیب، سلیم ،عزت خان، محمد عمران ،یوسف خان، نادر خان،محمد عارف اللہ خان اور بخت محمد خان شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد60شہریوں کےقتل اور36کو زخمی کرنے میں ملوث تھے جبکہ دہشت گردوں پر 24 قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایف سی اور پولیس اہلکاروں کو قتل اور 142 افراد کو زخمی کرنے کا بھی الزام تھا، دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا۔
آرمی چیف نے3دہشت گردوں کو عمرقید کی سزا کی بھی توثیق کی۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کیاتھا، جس کے بعد دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سےموت کی سزا سنائی جا چکی تھی۔
یاد رہے گذشتہ ماہ کے آغاز میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مشہورقوال امجد صابری کے قاتلوں سمیت 10دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کئے تھے ، تمام دہشت گردسنگین نوعیت کےدہشت گردحملوں میں ملوث تھے۔
واضح رہے سانحہ اے پی ایس کے بعد دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا تھا اور فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تاکہ ملزمان کے خلاف تیزی سے مقدمات کی سماعت کی جائے اور ملزمان کوفی الفور منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
راولپنڈی : آرمی چیف نے سات دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی، سنگین واقعات میں ملوث ہونے پر فوجی عدالتوں سے سزا سنائی گئی تھی،پانچ دہشت گردوں کو عمر قید کی سزا بھی دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے سات دہشت گردوں کو دی جانے والی سزائے موت کی توثیق کردی ہے.
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سزائے موت کے مجرمان دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں، یہ دہشت گردمختلف وارداتوں میں85افراد کے قتل اور109کو زخمی کرنے کا باعث بنے تھے۔
اس کے علاوہ5دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں نے عمرقید کی بھی سزا دی، سزائے موت کے مجرموں نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں شہریوں اور سیکیورٹی اداروں کو بھی نشانہ بنایا۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ سزائے موت پانےوالے دہشت گردوں میں اطلس خان، یوسف، فرحان، خالےگل، نذرمون، نیک مائیل خان اور اکبرعلی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ فوجی عدالتیں7جنوری2015کو قائم کی گئیں تھیں۔
فوجی عدالتوں کی توسیع کا معاملہ تاخیر کا بھی شکار ہوا، آرمی چیف کی خصوصی دلچسپی پر فوجی عدالتوں میں مارچ2017سے مارچ2019تک توسیع کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں سےسزا پانے والے56دہشت گردوں کو پھانسی دی جاچکی ہے، آپریشن ردالفساد کےآغاز سے اب تک43دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی۔
اسلام آباد : بھارتی جاسوس کلبھوشن کی جانب سے رحم کی اپیل دائر نہیں کی گئی، کل بھارتی جاسوس کے اپیل دائر کرنے کا آخری دن تھا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن کی جانب سے سزائے موت پر رحم کی اپیل نہیں کی گئی ، گزشتہ روز کلبھوشن کے پاس سزائے موت کو ایپلٹ کورٹ میں چیلنج کرنے کا آخری دن تھا جو گزر گیا۔
قوانین کے مطابق کلبھوشن اپنی سزائے موت کو 40 روز میں ایپلٹ کورٹ میں چیلنج کرسکتا تھا، ایپلٹ کورٹ کے فیصلے کے60دن کے اندر آرمی چیف سے اپیل کا حق تھا، آرمی چیف کے جواب پر نظر ثانی اور رحم کی درخواست نوے روز میں صدر پاکستان کو دی جاسکتی تھی۔
ذرائع کے مطابق اپیل میں وہ مجرم ہوجاتاہے، جسے یہ شکایت ہو کہ اس کی جانب سے الزامات مسترد کئے جانے کے باوجود اسے سزا سنائی گئی جبکہ اس کے برعکس کلبھوشن نے اعتراف جرم کے ساتھ ساتھ پھانسی کی سزا کو بھی قبول کرلیا ہے۔
یاد رہے کہ فوجی عدالت نے 10 اپریل کو کلبھوشن کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس سے قبل بھارت کلبھوشن کو بچانے کیلئے عالمی عدالت سے رجوع کر چکا ہے ، جس پر عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں بھارت کی کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی درخواست منظور کرتے ہوئے حتمی فیصلے تک کلبھوشن کی پھانسی روکنے کا حکم دیدیا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اپیل کے فیصلے تک پاکستان کلبھوشن کی سزا پر عملدرآمد روکنے کو یقینی بنائے۔
واضح رہے کہ بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ جس کے بعد بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا۔
گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادیو کے گناہوں کے اعتراف پر مبنی ایک ویڈیو بیان منظر عام پر لایا گیا تھا ، جس میں کلبھوشن نے انکشاف کیا تھا کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بلوچوں سےملاقاتیں کرتا رہا ہے اوران ملاقاتوں میں اکثرافغانستان کی انٹلی جنس کے اہلکاربھی موجود ہوتے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
دی ہیگ: پاکستان نے کہا ہے کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور یہ عدالت کلبھوشن کا معاملہ نہیں سن سکتی، سمجھ نہیں آتا بھارت عالمی عدالت میں کیا لینے آیا ہے؟ عدالت بھارتی درخواست مسترد کرے، عدالت نے دوطرفہ دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو جلد از جلد سنایا جائے گا۔
یہ بات پاکستانی وکلا نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہی۔
نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں بھارتی دہشت گرد کلبھوشن سے متعلق بھارتی درخواست کی سماعت کئی گھنٹے جاری رہی۔ پہلے بھارتی وکلا نے اپنے دلائل مکمل کیے بعدازاں پاکستانی وکلا نے اپنے موقف کی حمایت میں دلائل دیے۔
پاکستانی وکلاء کی جانب سے عدالت جانے والے 5 رکنی وفد میں معظم احمد، محمد فیصل، فراز حسین، خاور قریشی اور اسد رحیم شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے خاور قریشی پاکستانی وکیل اور اسد رحیم جونیئر وکیل ہیں، جوزف ڈیک بھی لیگل اسسٹنٹ کے طور پر پاکستانی وفد کے ساتھ ہیں۔
کلبھوشن صرف جاسوس نہیں، دہشت گردی میں ملوث ہے
پاکستان کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے وکیل خاور قریشی نے کہا کہ دہشت گردوں سے نہیں ڈریں گے، تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں،کلبھوشن صرف جاسوس نہیں بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔
سمجھ نہیں آتا بھارت عالمی عدالت میں کیا لینےآیا؟
خاورقریشی نے کہا کہ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے، ویڈیو سے صاف پتا چلتا ہے کہ کلبھوشن پرکوئی دباؤ نہیں، سمجھ سے بالاتر ہے بھارت دہشت گردی کےلیے عالمی عدالت میں کیا لینےآیا؟
کلبھوشن کے پاس صفائی کے لیے 150 دن تھے، بھارت کو بھی آگاہ کیا
خاور قریشی نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس اپنی صفائی دینے کے لیے 150 دن تھے، اس کی گرفتاری پربھارت کوبھی آگاہ کیا گیا تھا کہ کلبھوشن معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرچکا ہے۔
عالمی عدالت میں کھینچا گیا پھر بھی ہم خوشی سے پیش ہورہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی عدالت میں کھینچا گیا ہم خوشی سے پیش ہورہے ہیں، پاکستان کے خلاف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے بھارت کو فائدہ نہیں ہوگا۔خاور قریشی نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت آئی سی جے کا دائرہ اختیار محدود ہے، بھارت آئی سی جے سے حد سے زیادہ ریلیف چاہتا ہے، بھارت کے پیش کردہ دلائل نامکمل ہیں اور ان میں تضاد ہے۔
بھارت اپنے جاسوس کلبھوشن قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا، کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت میں نہیں لایا جاسکتا، بھارت نے کلبھوشن کے اعتراف سے پہلے ہی قونصلر رسائی مانگ لی تھی۔
بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر کوئی ردعمل نہیں دیا، اقوام متحدہ میں تمام جرائم سے بڑا جرم دہشت گردی کو سمجھا جاتا ہے، بھات نے پاکستان کی طرف سے پیش کردہ شواہد عدالت میں پیش نہیں کیے۔
خاور قریشی کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو چھڑانے کے لیے بھارت کی جانب سے جلد بازی کی گئی، بھارتی درخواست سے تاثر دیا گیا کسی بھی وقت سزا پر عمل درآمد ہوجائے گا۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، بھارت کی جانب سے چور مچائے شور والا رویہ اپنایا جارہا ہے، عالمی عدالت وقت ضائع کرنے یا سیاسی معاملہ بنانے کے لیے نہیں ہے۔
پاکستانی وکیل کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو معدنی دولت سے مالا مال بلوچستان سے گرفتار کیا گیا،کلبھوشن یادیو جعلی پاسپورٹ پر ایران سے پاکستان آیا، کلبھوشن کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد بھارت کو دیے گئے،بھارتی جاسوس کلبھوشن کو سزائے موت قانون کے مطابق سنائی گئی کیوں کہ دہشت گردوں کو سزا دینا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی درخواست پر تین واضح دلیل پیش کی گئیں جن کے مطابق کلبھوشن کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں، ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا اور تیسری دلیل کہ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا، آئی سی جے مجرمانہ مقدمات نہیں چلا سکتا تو بھارت کیس کیوں یہاں لایا؟
پاکستانی وکیل نے کہا کہ عدالت ان نکات پر خاص توجہ دے،بھارت عالمی معاہدوں سے ہٹ کر آئی سی جےمیں آیا، 1999 میں بھارت نے پاکستانی جہاز مار گرایا تھا اور اسی کیس میں بھارت نے آئی سی جے کے اختیارات کو چیلنج کیا تھا اور اب بھارت کلبھوشن سے متعلق درخواست اسی عالمی عدالت لے آیا۔
خاور قریشی نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ آئی سی جے کی حدود کے باوجود پاکستانی انصاف کو چیلنج کرے، پاکستان چاہتا ہے کہ آئی سی جے کے پلیٹ فارم پر ملکی سلامتی کا ایشو نہ چلایا جائے، ویانا کنونشن میں بھی حدود کے معاملے پر کئی نکات موجود ہیں، بھارت ویانا کنونشن کے صرف ایک نکتے پر پاکستان کو یہاں لانا چاہتا ہے۔
وکیل کے مطابق بھارت نے تاثر دیا کہ کلبھوشن کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے جو کہ غلط ہے، بھارت چاہتا ہے کہ کلبھوشن ان سے مدد لے جنہوں نے دہشت گردی کے لیے بھیجا۔
پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن کے بھارتی ہونے کا ثبوت نہیں دیا،کلبھوشن کے بھارتی ہونے کا ثبوت بھی پاکستان نے پاسپورٹ کی شکل میں دیا،کلبھوشن آخر ہےکون؟ کیا بھارت نے آئی سی جے کو بتایا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن کے بے گناہ ہونے کا ذرہ برابر بھی ثبوت نہیں دیا،عالمی عدالت انصاف قرار دےچکی ہے کہ قونصلر رسائی ریاست کا اپنا معاملہ ہے اس لیے قونصلر رسائی نہ دینے کا الزام جھوٹ کا پلندہ ہے،فارن آفس قوانین کے تحت پاکستان نے بھارت کو آگاہ کیا تھا۔
پاکستانی وکیل نے کہا کہ سیکیورٹی کے تمام معاملات آئی سی جے کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے،آئی سی جے کو بھارت نے دباؤ میں لیا کیونکہ وہ عبوری فیصلہ چاہتا ہے۔
دونوں طرف کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد دونوں ممالک کے لیگل وفود رابطے میں رہیں، فیصلے کی تاریخ سے متعلق آگاہ کردیا جائے گا۔
پاکستانی وکیل نے کہا کہ بھارت کے دلائل نامکمل ہیں اور ان میں تضاد ہے،بھارت نے عالمی عدالت کو سیاسی تھیٹر کے طور پر استعمال کیا، بھارتی دلائل میں غلط بیانی سے کام لیا جارہا ہے۔
دلائل میں فارن آفس پریس ریلیز سے نکالا گیا مواد استعمال کیا گیا، بھارت کو کلبھوشن پر الزامات کی فہرست دے دی گئی تھی، فہرست میں کلبھوشن کے بتائے گئے 13 افراد کے نام شامل تھے۔
بھارت نے کلبھوشن کے اعتراف سے پہلے ہی قونصلر رسائی مانگ لی تھی،بھارت نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر بھی ردعمل نہیں دیا۔
ڈی جی ساؤتھ ایشیا اینڈ سارک ڈاکٹر فیصل نے پاکستانی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت کو کل بھوشن کی اعترافی ویڈیو دیکھنی چاہیے کیوں کہ کلبھوشن یادیو نے دہشت گردی کے واقعات کا اعتراف کیا ہے۔
پاکستانی وکلا کے دلائل کی مکمل ویڈیو:
پاکستانی نے کلبھوشن تک رسائی نہیں دی، سزائے موت روکی جائے، بھارتی وکلا
سماعت کے دوران بھرتی وکیل نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے کئی بار کلبھوشن معاملے پر رسائی مانگی، آئی سی جے کلبھوشن کی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد روکے۔
خیال رہے کہ پاکستانی وکلا کی ٹیم نے ٹھوس دلائل کی تیاری کرتے ہوئے پوائنٹس میں یہ بات شامل کی ہے کہ کلبھوشن صرف جاسوس نہیں، بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، ٹیم نے بھارتی نیوی کے حاضر افسر کا اعترافی بیان میں بطور ثبوت دلائل میں شامل کیا ہے۔
ثبوتوں اور شواہد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ عالمی عدالت کے پاس اس طرح کے کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، ماضی میں پاک بحریہ کا طیارہ گرانے پر پاکستان عالمی عدالت گیا، پاکستان کےعالمی عدالت جانے پر بھارت نے منع کردیا تھا۔
قبل ازیں عالمی عدالتِ انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر حکم امتناعی دیے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس سلسلے میں بھارتی درخواست کی سماعت 15 مئی کو ہوگی، بھارتی جاسوس سے متعلق عالمی عدالت انصاف کی طرف سے آنے والے خط کا جواب تیار کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے خط میں کہا گیا بھارت نے کلبھوشن کو جعلی نام سے پاسپورٹ جاری کیا۔ را کا ایجنٹ پاکستان میں دہشت گردی اور معاونت کا اعتراف کرچکا ہے۔
جاسوس عالمی معاہدوں کی رعایت کے مستحق نہیں ہوتے اور ان پر مقدمہ فوجی عدالت میں ہی چلایا جاتا ہے۔ عالمی معاہدوں کی آڑ میں پاکستان کے خلاف بھارتی شور شرابہ بے بنیاد ہے۔ حکومت نے واضح کردیا ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن کو بچانے کے لیے عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ’’سابق نیوی افسر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پاکستان نے اُس سے متعلق کوئی معلومات بھی فراہم نہیں کیں۔
واضح رہے کہ بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ جس کے بعد بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی رہنماؤں کی سزائے موت برقراررکھنے کا حکم دے دیا ہے.
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے رہنما علی احسن محمد مجاہد اور بنگلدیش کی نیشنلسٹ پارٹی کے رہنما صلاح الدین قدیر چوہدری کی سزائے موت برقراررکھنے کا حکم دیدیا ہے.
علی احسن محمد مجاہد اور صلاح الدین قدیر چوہدری کو جنگی جرائم پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
موجودہ حکومت کی جانب سے قائم ٹریبونل نے جماعت اسلامی کے کئی رہنماؤں کو انیس سو اکہتر کی جنگ میں جرائم کا مرتکب قرار دے کر انہیں سزائے موت دی ہے، جن میں ایک عبدالقادر ملا کی سزا پر عمل درآمد بھی ہوچکا ہے۔
لاہور: پنجاب کے مختلف شہروں کی جیلوں میں آج آٹھ افراد کی سزائے موت پرعملدرآمد کردیا گیا ، دسمبرمیں سزائے موت سے پابندی ختم ہونے کے بعد اب تک 230 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
سزائے موت کی سزا پانے والوں میں دو بھائی بھی شامل ہیں، سزائے موت پر عمل درآمد اٹک، گجرات، ملتان اور بہاولپورکی جیلوں میں کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محمد اعظم اورمحمد اسلم نامی بھائیوں کو گجرات میں سزائے موت دی گئی جبکہ غلام قادر اورغلام سرورنامی بھائیوں کو بہاولپور کی جیل میں سزا دی گئی۔
دوہرے خون کے الزام میں سزا یافتہ محمد اشرف کو اٹک جیل میں تختۂ دارکے حوالے کیا گیا اوردوافراد کو ملتان اورایک کو بہاولپور کی جیل میں سزائے موت دی گئی۔
پاکستان میں سزائے موت پرچھ سال سزائے موت پر پابندی عائد رہی جسے آرمی پبلک اسکول سانحے کے بعد ختم کیا گیا اوراب تک مختلف جیلوں میں کل 230 مجرمان کو تختہ دارکے حوالے کیا جاچکا ہے۔
لاہور/پنجاب: لاہوراورمیانوالی میں سزائے موت کے مزید دو مجرموں کو تختۂ دارپرلٹکادیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق آج بروزجمعرات لاہورکی کوٹ لکھپت جیل میں علی الصبح سزائے موت کےقیدی شمس الحق کو پھانسی دیدی گئی، شمس الحق نے انیس سو نناوے میں علی عمران نامی شخص کا قتل کیا تھا۔
سینٹرل جیل میانوالی میں بھی سزائےموت کے قیدی فتح محمد کو تختہ دارپرلٹکادیا گیا،مجرم فتح محمد نے سولہ سال قبل منگیتراورماموں کو موت کے گھاٹ اتادیا تھا۔
دونوں شہروں میں پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد میتیں لواحقین کے حوالے کردیں۔