Tag: Death threats

  • سلمان خان کا گینگسٹر لارنس بشنوئی کی قتل کی دھمکیوں پر ردعِمل آگیا

    سلمان خان کا گینگسٹر لارنس بشنوئی کی قتل کی دھمکیوں پر ردعِمل آگیا

    بالی ووڈ کے دبنگ اداکار سلمان خان نے لارنس بشنوئی کی جانب سے ملنے والی جان سے مارنے کی دھمکیوں پر اپنا ردعمل دے دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان نے اپنی فلم سکندر کی تشہیری مہم کے دوران مسلسل ملنے والی قتل کی دھمکیوں پر کھل کر بات کی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کے دوران جب سلمان خان سے سکیورٹی اور اپنی جان کو لاحق خطرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو اداکار نے کہا ’’جتنی عمر لکھی ہے، اتنی ہی رہے گی، میں خدا کی رضا پر یقین رکھتا ہوں موت و زندگی کا فیصلہ اسی کے ہاتھ میں ہے۔

    سلمان خان نے سیکیورٹی کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات پر بھی بات کی انہوں نے کہا کہ بعض اوقات اتنے زیادہ محافظوں کے ساتھ گھومنا مسئلہ بن جاتا ہے، ’’ہر جگہ اتنے لوگ ساتھ ہوں تو یہ خود ایک بڑی پریشانی ہے۔‘‘

    خیال رہے کہ سلمان خان کو طویل عرصے سے گینگسٹر لارنس بشنوئی کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں، بشنوئی کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کے پیشِ نظر حکومت نے انہیں وائی+ سیکیورٹی فراہم کر رکھی ہے، جس کے تحت 12 پولیس اہلکار اور 2 سے 4 کمانڈوز ہمہ وقت ان کے ساتھ رہتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ان کی ذاتی سیکیورٹی ٹیم میں مشہور گارڈ ’شیرا‘ کے ساتھ تقریباً 40 باؤنسرز اور پرائیویٹ گارڈز بھی موجود ہوتے ہیں۔

  • شیوسینا کی کامیڈین کنال کمرا کو قتل کی دھمکیاں

    شیوسینا کی کامیڈین کنال کمرا کو قتل کی دھمکیاں

    بھارت میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کُنال کمرا کو ہندو انتہا پسند سیاستدان اک ناتھ شندے کا مذاق اُڑانا مہنگا پڑ گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کنال کمرا نے ممبئی کے ایک کلب میں شو کے دوران مہاراشٹرا کے ڈپٹی وزیراعلیٰ اک ناتھ شندے کے بارے میں لطیفہ سنایا، جس پر شیوسینا کے انتہا پسند کلب میں گھس آئے اور توڑ پھوڑ کی۔

    اس دوران شیوسینا کے انتہا پسندوں نے کنال کمرا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔

    مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ نے اسٹینڈ اپ کامیڈین کے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔ جس کے بعد پولیس نے بھی کنال کمرا کے خلاف تفتیش شروع کردی ہے۔

    دوسری جانب امریکا کے کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارتی خفیہ ایجنسی را پر پابندی کی سفارش کردی اور بھارت کواقلیتوں کیلئے غیر محفوظ ملک قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارت کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی، جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی را۔ پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔

    یو ایس سی آئی آر ایف نے بھارت کو اقلیتوں کیلئے غیر محفوظ ملک قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 میں بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر رہی، مذہبی اقلیتوں کیخلاف حملوں اور امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نیبیرون ملک اقلیتوں بالخصوص سکھوں کونشانہ بنانا جاری رکھا، سکھوں اور ان کے وکیلوں کو نشانہ بنانے کیلئے جابرانہ ہتھکنڈے اختیار کیے گئے۔

    امریکی کمیشن نے کہا کہ خلاف ورزیوں کی رپورٹ کرنے والے صحافیوں کو سفارتی معاونت دینے سے انکار کیا گیا اور بھارتی خلاف ورزیاں رپورٹ کرنے پر اوور سیزسٹیزن آف انڈیاکارڈز منسوخ کییگئے۔

    کمیشن رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن سے قبل مودی اور بی جے پی ارکان نے نفرت انگیز بیانات دیئے اور غلط معلومات پھیلائیں، نفرت انگیز بیانات سے اقلیتوں پر حملوں پر اکسایا جو الیکشن کے بعد بھی جاری ہے جبکہ اقلیتوں کو ہجوم کے ہاتھوں تشدد، ٹارگٹ کلنگ،املاک اورعبادت گاہوں کی مسماری کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے نیویارک میں 2023میں امریکی سکھ کارکن کوقتل کرنیکی کوشش کی گئی، سازش میں بھارتی ایجنسی را اور 6 سفارتی اہلکاروں کیملوث ہونیکی کینیڈین حکام نے تصدیق کی۔

    امریکا کی یمن میں حوثیوں کے 17 مقامات پر شدید بمباری

    امریکی کمیشن کے مطابق وکاش یادیو اور دیگر کے اثاثے منجمد اور امریکا داخلے پر پابندی لگائی جائے ساتھ ہی بھارت کو ڈرون اور دیگر ہتھیاروں کی فراہمی کا ازسرنوجائزہ لیا جائے۔

  • کپل شرما اور راجپال یادو کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول

    کپل شرما اور راجپال یادو کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول

    بھارت کے اداکار اور کامیڈین کپل شرما، کامیڈین اداکار راجپال یادیو کو مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق معاملہ سامنے آنے پر ممبئی میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، اور پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    موت کی دھمکی والی ای میل میں کہا گیا ہے، ”ہم آپ کی حالیہ سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ ہم آپ کی توجہ ایک حساس معاملے کی طرف دلائیں، ای میل بھیجنے والے نے ‘BISHNU’ کے نام سے سائن آف کیا ہے۔

    14 دسمبر 2024 کو راجپال یادیو کو ایک شخص کی طرف سے ایک ای میل موصول ہوا جو خود کو بشنو کہتا تھا، ای میل میں کپل شرما اور ان کی ٹیم کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی تھی کیونکہ ان کا شو سلمان خان اسپانسر کر رہے تھے۔ جس کے بعد یادو کی بیوی نے ممبئی کے امبولی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔

    واضح رہے کہ کپل اپنی ذہانت اور مزاح کے لیے مشہور ہیں، برسوں سے ہندوستانی تفریحی صنعت میں ایک نامور شخصیت رہے ہیں۔

    کپل شرما کو سکیورٹی گارڈ نے تھپڑ جڑ دیا، اصل وجہ سامنے آگئی

    دریں اثنا، راجپال یادیو، جو کہ متعدد بالی ووڈ فلموں میں اپنے ورسٹائل مزاحیہ کرداروں کے لیے جانے جاتے ہیں،آخری بار بھول بھولیا 3 میں نظر آئے تھے۔

  • بیلا حدید کو ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول

    بیلا حدید کو ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول

    فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید اور ان کے اہل خانہ کو ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں امریکی ماڈل بیلا حدید نے اسرائیلی وزیر کو فلسطین مخالف بیان دینے پر سوشل میڈیا پر آڑے ہاتھوں لے لیا تھا۔

    انہوں نے اپنی انسٹااسٹوری میں فلسطین کے وجود سے انکار کرنے والی اسرائیلی وزیر کو اپنے والد کا پاسپورٹ چیک کرنے کی پیشکش کی تھی۔

    جس کے بعد فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید اور ان کے اہلخانہ کو غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف مسلسل آواز اٹھانے کی وجہ سے ایک بار پھر قتل کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

    انہوں حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ میرے اہل خانہ کو فلسطینی ہونے اور اسرائیل کی کھل کر مخالف کرنے کی وجہ سے دھمکیاں موصول ہورہی ہیں لیکن میں خوفزہ ہوکر خاموش نہیں بیٹھوں گی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Bella (@bellahadid)

    فلسطینی نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید نے مزید کہا کہ میں اب بھی اس مقصد سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہوں، میں مظلوم فلسطینوں کے ساتھ ہوں۔

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب فلسطینی نژاد امریکی ماڈل نے فلسطین کی حمایت کی ہو بلکہ اس سے قبل بھی بیلا حدید اور ان کی بہن جیجی حدید بھی اسرائیلی نسل کشی کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتی رہی ہیں۔

  • خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل کو، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں جبکہ اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا ان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    جولیا وینڈل کی وکیل ڈاکٹر فیا جوہانسن کا کہنا ہے کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    ادھر پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    جولیا نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

  • بھارتی گلوکار گینگسٹرز کے نشانے پر

    بھارتی گلوکار گینگسٹرز کے نشانے پر

    معروف بھارتی گلوکار میکا سنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست پنجاب میں پنجابی فنکار گینگسٹرز کے نشانے پر ہیں، جرائم پیشہ افراد کو پیسہ نہ دینے پر فنکاروں کو دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے بعد معروف گلوکار میکا سنگھ نے پنجابی سنگرز کو لاحق خطرات کا ذکر چھیڑ دیا ہے۔

    سدھو موسے والا کی فائرنگ کے واقعے میں ہلاکت پر میکا سنگھ بہت افسردہ ہیں اور انہوں نے ملک میں سلیبریٹیز کو گینگسٹرز سے لاحق خطرات پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا۔

    وہ کہتے ہیں کہ انڈسٹری میں ہر کوئی اس المناک حادثے کے بعد صدمے کا شکار ہے، تاہم میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ صرف سدھو نہیں تھے جنہیں دھمکیاں مل رہی تھیں، بلکہ گپی گریوال اور منکریت اولکھ سمیت بے شمار پنجابی گلوکاروں کو دھکمیاں ملی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سدھو موسے والا کے قتل کا واقعہ ہر ایک کے لیے ویک اپ کال ہونی چاہیئے۔

    واضح رہے کہ سدھو کے قتل کے بعد احتیاطی تدابیر کے طور پر میکا سنگھ کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

    میکا سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ گینگسٹرز پیسے طلب کرتے ہیں، اور جو پیسے دے دیتا ہے وہ ٹھیک، نہیں تو دوسروں کو اسی طرح کے انجام سے ڈراتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گلوکاروں کو اس قسم کی دھمکیاں اکثر ملتی رہتی ہیں، لوگ بہت پریشان ہیں، جیسے ہی آپ ہٹ ہوتے ہیں، یا شوز چلنا شروع ہوتے ہیں، ساتھ ہی دھکمیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔

    میکا سنگھ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہم ممبئی کے انڈر ورلڈ کا نام سنتے تھے، اور اب وہ انڈر ورلڈ پنجاب میں بھی شروع ہوگیا ہے، جو کہ بہت غلط پیغام ہے۔

    میکا سنگھ جو اس وقت ایک ریالٹی شو کی شوٹنگ کے سلسلے میں جودھ پور میں ہیں کا کہنا ہے کہ کل کو سلیبریٹیز شوٹنگ اور شوز کے لیے پنجاب میں آنا چھوڑ دیں گی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اس بات کا افسوس رہے گا کہ میں مئی میں سدھو موسے والا سے ہونے والی آخری ملاقات میں انہیں ممبئی منتقل ہونے کا نہیں کہہ سکا، جب وہ مجھے ممبئی میں ملنے آئے تو وہ بہت خوش تھے کہ وہ ایئرپورٹ سے تنہا سفر کر کے میرے گھر پہنچے تھے۔

    میکا سنگھ نے انکشاف کیا کہ پنجاب میں گینگسٹرز گزشتہ 6 برس کے دوران متحرک ہوئے ہیں، اس سے پہلے سب اچھا تھا۔

  • بھارت: نشے کے عادی شخص کا ماں پر بہیمانہ تشدد، قتل کی دھمکیاں

    بھارت: نشے کے عادی شخص کا ماں پر بہیمانہ تشدد، قتل کی دھمکیاں

    نئی دہلی : بھارتی شہری نے شراب نوشی کی خاطر ممتا کو بھلا دیا، بیٹے کے ہاتھوں ماں پر بدترین تشدد کی ویڈیو دیکھنے والوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ماں سے بدسلوکی کا واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں پیش آیا جسے گھر کے کسی فرد نے موبائل کیمرے سے ریکارڈ کرکے انٹرنیٹ پر شیئر کیا۔

    پولیس کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے اشوک نگر میں شرد نامی ناخلف شخص آئے روز اپنی ماں کے ساتھ مار پیٹ کرتا اور اسے قتل کی دھمکیاں بھی دیتا تھا۔

    ایک روز جب ناعاقبت اندیش اپنی ماں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد دھمکیاں دے رہا تھا کہ ‘اگر سدھری نہیں تو کاٹ ڈالوں گا’ تو گھر کے کسی فرد نے موبائل فون کیمرے میں سارا واقعہ ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کردیا۔

    ویڈیو وائرل ہوئی تو دیکھنے والوں کی آنکھیں نم ہوگئیں، پولیس نے ویڈیو وائرل ہونے اور ماں کی شکایت پر ایکشن لیتے ہوئے بدبخت بیٹے کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے کارروائی کی تو بیٹے کی گرفتار کے وقت بھی متاثرہ خاتون بہت زیادہ سہمی ہوئی تھی۔

  • مسلمانوں سے اظہاریکجہتی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم  کوقتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

    مسلمانوں سے اظہاریکجہتی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کوقتل کی دھمکیاں ملنے لگیں

    ویلنگٹن : مسلمانوں سے اظہاریکجہتی پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کوقتل کی دھمکیاں ملنے لگیں، جیسنڈا آرڈن نے مسلمانوں سے مثالی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق مسلمانوں سے اظہاریکجہتی پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کو سوشل میڈیا پر قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں ، پیغام میں گن کی تصویربھیجی گئی جس پرلکھا تھا اب آپ کی باری ہے۔

    ایک اورسوشل میڈیا پوسٹ میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کودھمکی دی گئی اور کہا یوآرنیکسٹ۔

    ٹوئٹر کی جانب سے دھمکیان دینے والے شخص کا اکاؤنٹ معطل کردیا ہے ، اکاؤنٹ پر اسلام مخالف مواد اور سفید فام نفرت انگیز تقاریر موجود تھیں۔

    یاد رہے 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے، اس واقعے پر جہاں‌ نیوزی لینڈ بھر سے شدید ردعمل آیا وہیں‌ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن اپنے واضح اور دو ٹوک موقف اور مثبت رویے کے طفیل انسانی دوستی اور مساوات کی علامت بن گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کےلیے مساجد پر دہشت گردانہ حملے کو پانچ روز گزرنے کے باوجود سیاہ لباس پہنی رہیں۔

    مزید پڑھیں : ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، جیسنڈا آرڈرن

    اسی طرح مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کے لیے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے اعلان کے بعد جمعے کو نشریاتی اداروں اور ریڈیو پر اذان نشر کی گئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی مسلمانوں سے مثالی یکجہتی کے لیے اسکارف پہنے موجود تھیں۔

    جیسنڈا آرڈن نے اپنے خطاب میں حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔

    خیال رہے سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں شہدا سے اظہار یکجہتی کے لیے نئی مثال قائم کی گئی، اسمبلی سیشن کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے ایوان کو ’السلام وعلیکم‘ کہہ کر مخاطب کیا اور شہدا کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

  • میری جان کوخطرہ  ہے، سیکیورٹی فراہم کی  جائے،عائشہ گلالئی

    میری جان کوخطرہ ہے، سیکیورٹی فراہم کی جائے،عائشہ گلالئی

    اسلام آباد:عائشہ گلالئی کا کہنا ہے کہ میری جان کوخطرہ ہے، تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق عائشہ گلالئی نے عمران خان پر لگائے جانے والے الزامات پر دھمکیاں ملنے کے بعد سیکریٹری داخلہ کو خط لکھا ، جس میں سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ میری جان کوخطرہ ہے، مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں ، تیزاب پھینکنے کی دھمکی سوشل میڈیا پر دی جارہی ہے، جلد سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرا عظم نے عائشہ گلالئی کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد عائشہ گلالئی کوسیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔

    یاد رہے تین روز قبل عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی پر سنگین الزام عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھائی تھی۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی 


    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے،  پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں۔

    جس کے بعدعائشہ گلالئی  کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جارہی ہے ، جس میں انکو تنقید کا نشانہ بنایا جاریا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔