Tag: death

  • کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر مملکت میں کفیل کا انتقال ہوگیا ہو تو اقامے کی تجدید کس طرح کروائی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، اس کی تجدید کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی ورکر کی موت کی صورت میں کیا کرنا ضروری ہے؟

    سعودی عرب: غیر ملکی ورکر کی موت کی صورت میں کیا کرنا ضروری ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم کسی غیر ملکی شخص کی موت ہوجانے کی صورت میں اس کے اقامے اور دیگر دستاویزات کے بارے میں وضاحت دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مملکت میں محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ جسے عربی میں جوازات کہتے ہیں، میں غیر ملکی کارکنوں کے رہائشی پرمٹ اور ایگزٹ ری انٹری و فائنل ایگزٹ ویزے کی کارروائی کی جاتی ہے۔

    جوازات میں غیر ملکی کارکنوں کا ڈیٹا محفوظ رکھا جاتا ہے، کارکن کے فائنل ایگزٹ جانے پر ہی جوازات میں فائل کلوز کی جاتی ہے۔

    ماضی میں جوازات کی جانب سے اقامہ کارڈ کی صورت میں نہیں بنایا جاتا، جب سے جوازات اور دیگر سرکاری اداروں میں ڈیجیٹل خدمات کا آغاز ہوا ہے تمام معاملات آسان ہوگئے ہیں، جس سے نہ صرف سعودی شہریوں بلکہ غیر ملکیوں کو بھی کافی سہولت حاصل ہوئی ہے۔

    ایک شخص نے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ جوازات کے سسٹم میں متوفی غیر ملکی کارکن کی فائل بند کرنے اور میت اس کے ملک روانہ کرنے کے لیے فائنل ایگزٹ کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ سعودی محکمہ سول افیئرز (احوال المدنیہ) میں متوفی کارکن کے بارے میں اطلاع دی جائے جہاں سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔

    ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کروانے کے لیے پولیس رپورٹ کا ہونا ضروری ہے جس کے بعد متوفی کارکن کے لواحقین کی جانب سے جاری کیا جانے والا مصدقہ این او سی جسے کارکن کے سفارتخانے اور گورنریٹ آفس کی جانب سے منظورکیا گیا ہو، کے ساتھ جوازات کے دفتر میں کفیل کے ذریعے جمع کروایا جائے۔

    مذکورہ بالا کارروائی کے لیے میت کو ملک میں منتقل کرنے کے اخراجات کے حوالے سے بیمہ دستاویزات بھی فراہم کرنا ضروری ہے، جن میں میت لے جانے کے اخراجات کی وضاحت کی گئی ہوتی ہے جس کے بعد ہی جوازات میں متوفی کارکن کی فائل ہمیشہ کے لیے بند کردی جائے گی۔

    خیال رہے کہ غیر ملکی کارکن کی موت کی صورت میں کفیل کے ذمہ ہوتا ہے کہ وہ جوازات کو اس بارے میں مطلع کرے تاکہ فائل کلوز کی جا سکے۔

    جب تک جوازات میں کارکن کی فائل بند نہیں ہوتی اقامے کی فیس کا سسٹم جاری رہتا ہے، اس لیے متوفی کارکن کے بارے میں بر وقت اطلاع دینے سے فائل کلوز کرنے کے بعد اقامہ اور لیبر کارڈ کی فیس روک دی جاتی ہے۔

  • کے کے  کو کون سا مرض لاحق تھا؟ پوسٹ مارٹم میں تہلکہ خیز انکشافات

    کے کے کو کون سا مرض لاحق تھا؟ پوسٹ مارٹم میں تہلکہ خیز انکشافات

    نئی دہلی: بھارتی گلوکار کرشنا کمار کناتھ المعروف (کے کے) کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف ہوا ہے۔

    پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ ان کے دل کے گرد چربی کی تہہ تھی جو سفید ہوگئی تھی اور جب دل کھولا گیا تو والوز سخت ہوگئے تھے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ہسٹوپیتھو لوجیکل ٹیسٹ کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہسٹوپیتھو لوجیکل ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ گلوکار کے جسم سے ملنے والی ادویات کے نمونے ہیں، کے کے جسم سے وٹامن سی، اینٹی ایسڈز سمیت دس مختلف دوائیں سیرپس کے ساتھ ملی ہیں جو تیزابیت، سینے کی جلن اور گیس میں فوری آرام فراہم کرتی ہیں جبکہ ان میں کچھ ہومیوپیتھک ادویات بھی شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کے کے کی عین موت سے قبل کی ہوٹل کی فوٹیج سامنے آ گئی

    پولیس ذرائع نے بتایا کہ گلوکار اکثر اینٹی ایسڈ گولیاں کھاتے تھے، اکتیس مئی کی صبح بھی اُنہوں نے اپنے مینیجر کو بتایا تھا کہ انہیں کمزوری ہورہی جبکہ موت سے چند گھنٹے قبل گلوکار نے اپنی بیوی کو بتایا تھا کہ اُن کے کندھے اور بازوؤں میں درد ہو رہا ہے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق دل میں سختی وقت کے ساتھ ساتھ پیدا ہوتی ہے، اس لیے پوسٹ مارٹم رپورٹس کو ہسٹوپیتھولوجیکل ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائے گا۔

    یاد رہے کہ معروف بھارتی گلوکار اکتیس مئی کو کولکتہ میں ایک شو سے واپسی کے بعد نیو مارکیٹ تھانے کے علاقے کے تحت واقع گرینڈ ہوٹل میں گرگئے تھے اور اُنہیں شہر کے ایک نجی اسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔

  • آسکر ایوارڈ جیتنے والے زندہ اداکاروں کی موت کتنی عمر میں ہوگی؟ حیران کن دعویٰ

    آسکر ایوارڈ جیتنے والے زندہ اداکاروں کی موت کتنی عمر میں ہوگی؟ حیران کن دعویٰ

    آسکر ایوارڈ جیتنے والے زندہ اداکاروں کی موت کتنی عمر میں ہوگی؟ اس حوالے سے محققین نے ایک حیران کن تحقیق کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسکر ایوارڈ جیتنے والوں کی زندگیوں کے متعلق حیران کن انکشاف کرتے ہوئے محققین نے کہا ہے کہ آسکر جیتنا اداکاروں کی زندگی میں اضافے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے محققین نے 2111 اداکاروں کے تجزیوں پر مبنی ایک ماڈل تشکیل دیا، جو 1929 سے 2020 تک آسکر کے لیے نامزد ہوئے تھے یا کسی نامزد اداکار کے مخالف سامنے آئے تھے۔

    انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے سب سے معتبر ایوارڈ کے متعلق محققین کے ماڈل سے معلوم ہوا کہ وہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار، جو آج زندہ ہیں، ان کی موت 81.3 برس کی عمر میں متوقع ہے۔

    محققین نے یہ اندازہ بھی لگایا کہ ایوارڈ حاصل نہ کر سکنے والے نامزد امیدواروں کی زندگی 76.4 برس تک، اور وہ اداکار جو نامزد ہی نہیں ہو سکے، ان کی زندگی 76.2 برس تک متوقع ہے۔

    یہ تحقیق امریکی سائنسی جریدے پلاس وَن (PLOS ONE) میں شائع ہوئی ہے، محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران اکیڈمی ایوارڈ یافتہ اداکار اور اداکاراؤں کی زندگی کی بقا اور کامیابی کے درمیان ایک مثبت تعلق دیکھا گیا۔

    انھوں نے کہا تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں انسان کے رویوں، اس کی نفسیات، اور صحت کے دیگر ایسے عوامل جو تبدیل ہوتے رہتے ہیں، کی کتنی اہمیت ہے، اور زندگی کی طوالت پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکاروں کی متوقع زندگی کئی سالوں سے زیرِ بحث رہی ہے، 2005 میں ہونے والی آخری تحقیق میں یہ بتایا گیا تھا کہ آسکر ایوارڈ یافتہ افراد کی زندگی تقریباً 4 سال زیادہ ہوتی ہے۔

  • مرتے ہوئے شخص کو دکھائی دینے والے مناظر کی حقیقت کیا ہے؟

    مرتے ہوئے شخص کو دکھائی دینے والے مناظر کی حقیقت کیا ہے؟

    کچھ خوش قسمت افراد جو موت کے منہ سے واپس زندگی کی طرف پلٹ آتے ہیں کچھ عجیب و غریب مناظر کا ذکر کرتے ہیں جو انہوں نے زندگی اور موت کی سرحد پر دیکھے ہوتے ہیں، سائنس ان مناظر کی حقیقت جاننے کی کھوج میں ہے۔

    آنکھوں کے سامنے سے لمحوں میں پوری زندگی کا گزرنا، کسی تاریک سرنگ کے دہانے پر روشنی اور دیگر چیزیں جن کے بارے میں اکثر موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی جانب لوٹنے والے افراد بات کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے سائنس کچھ واضح طور پر کہنے سے قاصر ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنس دانوں نے اس حوالے سے پہلی بار ایک باقاعدہ نظر ثانی شدہ تحقیق کے نتائج جاری کیے ہیں۔

    اس تحقیق کا بنیادی مقصد موت پر تحقیق کے اصولوں کو وضع کرنا تھا مگر اس کے ساتھ ساتھ دیگرچیزوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

    امریکا کی نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ اور دیگر اداروں کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ 21 ویں صدی میں موت کی تعریف وہ نہیں جو ایک سو سال پہلے تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ طویل عرصے تک سانس نہ لینے اور نبض تھم جانے کو موت کی بنیادی نشانی قرار دیا جاتا رہا مگر پھر طبی طریقے بہتر ہوئے تو ڈوب جانے والے افراد جن میں آکسیجن کی کمی اور نبض ختم ہوجاتی ہے، وہ اچھی قسمت اور طبی امداد کی مدد سے کئی گھنٹے بعد سانس لینے لگتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کارڈیک اریسٹ (دل کی دھڑکن رک جانا) ہارٹ اٹیک نہیں بلکہ یہ ایک بیماری یا واقعے (کسی فرد کی موت) کے آخری مرحلے کی نمائندگی کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سی پی آر ٹیکنالوجی یا طریقے بہتر ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ موت ایک حتمی کیفیت نہیں بلکہ کچھ افراد میں اس کو ممکنہ طور پر ریورس بھی کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی اور ذہنی افعال موت کے وقت رک نہیں جاتے بلکہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ موت کے وقت دل کے تھم جانے سے دماغی خلیات کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہچنتا بلکہ ان کے مرنے میں کئی گھنٹے یا دن لگ سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ تحقیقی رپورٹس میں موت کے منہ سے واپس آنے والے افراد کے تجربات کو ثابت نہیں کیا جاسکا مگر ان کو مسترد بھی نہیں کیا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ بہت کم رپورٹس میں اس بات کی کھوج کی گئی کہ جب ہم مرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے، مگر ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح انسانوں کا شعور برقرار رہتا ہے اور مزید تحقیق کا راستہ کھلتا ہے۔

    اسی طرح جسم سے روح کے الگ ہونے، کسی منزل کی جانب سفر، زندگی کا بامقصد ریویو یا کسی ایسے مقام پر پہنچ جانا جو گھر جیسا لگے یا زندگی کی جانب لوٹ آنا کوئی واہمہ نہیں بلکہ کچھ اور یا حقیقت ہے۔

  • مالک مکان کی جانب سے بچوں کو جلانے کا مقدمہ درج

    مالک مکان کی جانب سے بچوں کو جلانے کا مقدمہ درج

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مالک مکان کی جانب سے بیوہ خاتون کے 2 بچوں کو آگ لگانے کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مالک مکان نے جھگی خالی نہ کرنے پر جھگی کو آگ لگائی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں جھگیاں جلنے سے بیوہ خاتون کے 2 بچوں کی موت کا مقدمہ ماں کی مدعیت میں سہراب گوٹھ تھانے میں درج کرلیا گیا۔

    ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) میں قتل اور جھگی کو آگ لگانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔

    ایف آئی آر میں خاتون کا کہنا ہے کہ وہ بیوگی کے بعد 2 سال سے اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی تھیں، کچھ عرصے سے انہیں جھگی خالی کرنے کی دھمکی دی جارہی تھی۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ خالد، محمد گل، سعید، باچا خان اور خاستہ گل نامی افراد نے جھگی خالی کرنے کا کہا، نئی جھگی کی تلاش کے دوران پتہ چلا کہ گھر کو آگ لگ گئی۔

    مقدمے کے متن کے مطابق آگ لگنے سے 8 سالہ بیٹا فوری طور پر جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرے 17 سالہ بیٹے کی موت اسپتال میں دوران علاج ہوئی، اسپتال میں زیر علاج بیٹے نے ماں کو جھگی کو آگ لگائے جانے کا بتایا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مالک مکان نے جھگی خالی نہ کرنے پر جھگی کو آگ لگا دی تھی جس میں موجود 2 بچے بھی جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے۔

    خاتون کے مطابق ان کے بچے بسوں میں پانی فروخت کرتے تھے، مالک مکان نے پچھلے مہینے گھر خالی کرنے کا کہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ مالک مکان نے کل مجھے بہانے سے ایک گھر دیکھنے کے لیے بھیجا، میں جیسے ہی گئی پیچھے سے بچوں کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی۔

  • مالک مکان نے بیوہ خاتون کے 2 بچوں کو آگ لگا دی

    مالک مکان نے بیوہ خاتون کے 2 بچوں کو آگ لگا دی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بیوہ خاتون کے مکان خالی نہ کرنے پر مالک مکان نے مبینہ طور پر اس کے 2 بچوں کو آگ لگا دی، دونوں بچے دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سہراب گوٹھ کے علاقے جنت گل ٹاؤن میں اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں مکان خالی نہ کرنے پر مبینہ طور پر بیوہ خاتون کے 2 بچوں کو آگ لگادی گئی۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ میرے بچے بسوں میں پانی فروخت کرتے تھے، مالک مکان نے پچھلے مہینے گھر خالی کرنے کا کہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ مالک مکان نے کل مجھے بہانے سے ایک گھر دیکھنے کے لیے بھیجا، میں جیسے ہی گئی پیچھے سے بچوں کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی گئی۔

    خاتون کے مطابق وہ بچوں کو سول اسپتال لے گئیں جہاں دونوں دم توڑ گئے، ایک بچے کی لاش ایدھی سرد خانے میں موجود ہے۔

    دوسرے بچے کی لاش کلے ساتھ خاتون پریس کلب کے باہر احتجاج کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کا واقعہ کل رونما ہوا تھا، کسی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع نہیں ملی تھی تاہم تحقیقات جاری ہیں۔

    ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا ہے کہ جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

  • سسرال والوں کے غیر انسانی تشدد سے خاتون کی ہلاکت، ملک میں بھونچال

    سسرال والوں کے غیر انسانی تشدد سے خاتون کی ہلاکت، ملک میں بھونچال

    دمشق: شام میں ایک خاتون کی سسرال والوں کے بہیمانہ اور غیر انسانی تشدد سے ہلاکت نے پورے ملک میں طوفان اٹھا دیا، حکام نے مقتولہ کے شوہر، ساس، سسر اور دیور کو حراست میں لے لیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شام میں پیش آنے والے انسانیت سوز واقعے نے سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دیا، خاوند اور اس کے رشتے داروں کے ہاتھوں شامی خاتون کے قتل کی ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا تھا۔

    شامی وزارت داخلہ نے آیات الرفاعی نامی خاتون پر تشدد میں ملوث شوہر اور اس کے اہل خانہ کے اقبالی بیانات میڈیا کو جاری کردیے ہیں۔

    آیات کے شوہر، اس کے سسر اور ساس نے اعتراف کیا ہے کہ وہی اس کے قتل کے ذمے دار ہیں، وہ اس کے ساتھ ہمیشہ بدسلوکی کرتے تھے۔

    شامی وزارت داخلہ نے ایک ویڈیو کلپ جاری کیا ہے جس میں آیات الرفاعی کے سسر احمد الحموی اعتراف کررہے ہیں کہ انہیں آیات کے طور طریقے پسند نہیں تھے، وہ اسے آتے جاتے، زینہ چڑھتے اترتے زدوکوب کیا کرتے تھے، وہ، ان کی بیوی اور بیٹا تینوں مل کر اس پر تشدد کرتے تھے۔

    الحموی نے بتایا کہ قتل کی رات میں نے اس کے سر اور جسم پر ڈنڈے برسائے تھے، میرے بعد میرے بیٹے نے اس کے سر پر وار کیا تھا، اس رات میرے دوسرے بیٹے کا بیٹا بھی آیا اس نے بھی آیات پر تشدد کیا۔

    آیات کے شوہر غیاث الحموی نے بتایا کہ واردات کے روز انہوں نے اسے خوب زد و کوب کیا۔ بعد ازاں وہ اپنے بھائی کے ہمراہ اسپتال گیا اور اس نے بیوی کے رشتے داروں سے حقیقت حال چھپانے کی کوشش کی۔

    آیات کی ساس نے بھی اپنے بیٹے اور شوہر کے بیانات کی تائید کی۔

    شامی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ آیات کے دیور ابو العز کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، وہ آیات کے رشتے داروں کو دھمکیاں دے رہا تھا اور ان پر مقدمہ ختم کروانے کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا۔

  • تیز رفتار ہواؤں کے باعث خوفناک حادثہ، خاتون بال بال بچ گئیں

    تیز رفتار ہواؤں کے باعث خوفناک حادثہ، خاتون بال بال بچ گئیں

    لندن: برطانیہ میں آرون طوفان نے نظام زندگی درہم برہم کردیا ہے جس کی وجہ سے متعدد حادثات ہوچکے ہیں، ایسا ہی ایک حادثہ سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہوگیا جس میں ایک خاتون بال بال بچ گئیں۔

    برطانیہ کے مختلف حصوں میں آرون طوفان کے باعث 3 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں گھر بجلی سے محروم ہیں۔ طوفان کے باعث 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جس کی وجہ سے کئی حادثات ہوچکے ہیں۔

    ایسے ہی ایک حادثے میں 55 سالہ پب مینیجر بال بال بچیں۔

    شیرل نامی یہ خاتون سگریٹ کے لیے پب سے باہر نکلیں اور باہر رکھی میزوں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں، عین اس لمحے جب وہ وہاں سے واپس جانے کے لیے نکل رہی تھیں، ان سے صرف چند انچ کے فاصلے پر ایک بھاری بھرکم درخت گر پڑا۔

    شیرل خوفزدہ ہو کر وہیں رک جاتی ہیں، درخت گرنے سے پورا راستہ بند ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بعد میں بڑی مشکل سے درخت کی شاخوں سے بچ بچا کر واپس پب میں پہنچیں۔

    پولیس نے طوفان اور برفباری کے باعث عوام سے غیر ضروری سفر نہ کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کی ہے۔

  • مرنے والے کے جسم کا ایک حصہ یادگار رکھنے کی عجیب و غریب روایت

    مرنے والے کے جسم کا ایک حصہ یادگار رکھنے کی عجیب و غریب روایت

    دنیا بھر میں موت کے حوالے سے عجیب و غریب روایات و رواج رائج ہیں تاہم حال ہی میں ایک ایسی روایت سامنے آئی ہے جس نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے ریڈ اٹ پر اپنی کہانی شیئر کی ہے اور بتایا ہے کہ اس کے سسرال میں ایک عجیب و غریب روایت ہے جس میں مرنے والے کے لواحقین اس کے دانت توڑ کر اپنے پاس محفوظ کرلیتے ہیں۔

    خاتون نے بتایا کہ یہ ٹوٹے ہوئے دانت میت کے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں، جو شخص میت کو جتنا زیادہ عزیز تھا اسے اسی کے مطابق دانت دیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تمام دانت جو کہ میت نے اپنی ساری زندگی میں جمع کیے ہیں وہ اس کے جسم کے ساتھ دفن کر دیے جاتے ہیں۔

    خاتون نے بتایا کہ جب اس کے شوہر کی دادی فوت ہوئیں تو ساس نے اسے دادی کا دانت دیا، جب خاتون نے دانت رکھنے سے انکار کیا تو ان کا شوہر خفا ہوگیا۔

    خاتون نے دلیل دی کہ وہ نہ تو کسی کے دانت اپنے ساتھ رکھیں گی اور نہ ہی وہ چاہیں گی کہ مرنے کے بعد ان کے دانت توڑے جائیں۔ خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر کا خاندان بہت اچھا ہے لیکن انہیں یہ رسم بالکل پسند نہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین نے اس عجیب و غریب روایت پر مختلف تبصرے کیے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ پاگل پن کی انتہا ہے۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ عجیب تو ہے لیکن یہ کسی کو نقصان تو نہیں پہنچا رہا، آپ کو اس کا پس منظر ضرور جاننا چاہیئے۔