Tag: death

  • وہ عنصر جو کرونا وائرس کی وجہ سے موت کا خطرہ بڑھائے

    وہ عنصر جو کرونا وائرس کی وجہ سے موت کا خطرہ بڑھائے

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق مریضوں کے پھیپھڑوں میں کرونا وائرس کی تعداد بہت زیادہ بڑھ جانا ممکنہ طور پر موت کی وجہ بنتا ہے۔

    نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسن اور نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ کی اس تحقیق کے نتائج سابقہ خیالات سے متضاد ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ نمونیا یا جسمانی مدافعتی ردعمل کی شدت بہت زیادہ بڑھ جانا کووڈ سے ہلاکت کا خطرہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ جو لوگ کووڈ 19 کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں ان کے زیریں نظام تنفس میں وائرس کی مقدار یا وائرل لوڈ کی مقدار دیگر سے 10 گنا زیادہ ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والے وائرس کی تعداد پر جسم کی ناکامی اس وبا کے دوران اموات کی بڑی وجہ ہے۔

    اس سے پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ وائرس سے متاثر ہونے پر مدافعتی نظام جسم کے صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتا ہے اور جان لیوا ورم پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    مگر اس تحقیق میں اس حوالے سے کوئی شواہد دریافت نہیں ہوسکے بلکہ ماہرین نے دریافت کیا کہ مدافعتی ردعمل پھیپھڑوں میں وائرس کی مقدار کے مطابق ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں سیکنڈری انفیکشنز، وائرل لوڈ اور مدافعتی خلیات کی تعداد کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    محققین نے بتایا کہ نتائج سے کورونا وائرس کے مریضوں کے زیریں نظام تنفس کے ماحول کا اب تک کا سب سے تفصیلی سروے فراہم کیا گیا ہے۔

    تحقیق میں نیویارک یونیورسٹی لینگون کے زیر تحت کام کرنے والے طبی مراکز میں زیرعلاج رہنے والے 589 کووڈ کے مریضوں کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے۔

    ان سب مریضوں کو مکینکل وینٹی لیٹر سپورٹ کی ضرورت پڑی تھی جبکہ 142 مریضوں کے سانس کی گزر گاہ کلیئر کرنے کا برونکواسکوپی بھی ہوئی تھی۔

    ماہرین نے جائزہ لیا کہ ان افراد کے زیریں نظام تنفس میں وائرس کی مقدار کتنی تھی جبکہ مدافعتی خلیات کی اقسام اور وہاں موجود مرکبات کا بھی سروے کیا گیا۔

    تحقیق میں انکشاف ہوا کہ کووڈ سے ہلاک ہونے والے مریضوں میں ایک قسم کے مدافعتی کیمیکل کی پروڈکشن اس بیماری کو شکست دینے والے افراد کے مقابلے میں اوسطاً 50 فیصد کم ہوجاتی ہے۔

    یہ کیمیکل جسم کے مطابقت پیدا کرنے والے مدافعتی نظام کا حصہ ہوتا ہے جو حملہ آور جرثوموں کو یاد رکھتا ہے تاکہ جسم مستقبل میں اس سے زیادہ اچھے طریقے سے نمٹ سکے۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ مدافعتی نظام میں مسائل کے باعث وہ کورونا وائرس سے مؤثر طریقے سے کام نہیں کر پاتا، اگر ہم مسئلے کی جڑ کو پکڑ سکیں، تو ہم مؤثر علاج بھی دریافت کرسکیں گے۔

  • باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    امریکا میں باپ اور سوتیلی ماں کے بہیمانہ تشدد اور غیر انسانی سلوک سے 8 سالہ بچی موت کے گھاٹ اتر گئی، پولیس نے والدین کو گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست منیسوٹا میں پیش آنے والے اس دلخراش واقعے کے ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 8 سالہ بچی آٹم ہالو کے مسلز نقص نمو کے باعث سکڑ چکے تھے، اس کے سر کے بال جھڑ رہے تھے، سر پر زخموں کے نشانات تھے جبکہ دماغ اور پیٹ میں اندرونی طور پر خون بہہ رہا تھا۔

    بچی کے والد بریٹ جیسن ہالو اور سوتیلی ماں سارہ کیلی کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    بچی کی موت اگست 2020 میں ہوئی تھی جب پولیس کو ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ بچی بے حس و حرکت باتھ ٹب میں ہے۔

    پولیس وہاں پہنچی تو باتھ روم میں خون کے دھبے تھے جبکہ بچی بستر میں تھی اور اس کی سوتیلی ماں اسے مصنوعی تنفس دینے کی کوشش کر رہی تھی۔

    پولیس کے مطابق بچی کی انگلیاں نیلی پڑ چکی تھیں جبکہ اس کا جسم بھی اکڑ چکا تھا جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ اس کی موت کو کچھ وقت گزر چکا ہے۔

    سوتیلی ماں سارہ نے پولیس کو بتایا کہ بچی ٹب میں نہا رہی تھی لیکن جب وہ کافی دیر تک باہر نہیں آئی تو وہ باتھ روم میں گئی جہاں اس نے بچی کو باتھ ٹب میں بے حس و حرکت پانی میں ڈوبا ہوا پایا۔ باپ نے بچی کو بستر پر لٹایا جبکہ ماں نے پولیس کو کال کی۔

    ملزمان کو عدالت میں پیش کیے جانے سے قبل جوڑے کے 2 دیگر بچوں نے اپنے بیانات پولیس کو ریکارڈ کروائے جن میں 6 سال کا بچہ اور 10 سال کی بچی شامل ہیں، بچوں نے اپنے والدین کی سفاکی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    بچوں کے مطابق ان کے والدین آٹم کو بیلٹ سے باندھ کر سیلپنگ بیگ میں ڈال دیتے تھے اور اکثر اسے تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔

    دوران تفتیش سوتیلی ماں نے اپنے تمام مظالم کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اس نے ایک بار بچی کو 3 دن تک باتھ روم میں بند کیے رکھا، وہ اکثر و بیشتر اسے کھانے اور پانی سے بھی محروم رکھتی تھی۔

    دوسری جانب بچی کی سگی ماں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا کر اسے جنوری سے بیٹی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ آخری بار جب وہ آٹم سے ملی تو وہ بالکل صحت مند اور ٹھیک ٹھاک تھی۔

    پولیس کے مطابق انہیں گزشتہ برس کے دوران اس گھر کے حوالے سے کم از کم 30 کالز موصول ہوئیں جو ان کے پڑوسیوں نے کیں اور شکایت کی کہ مذکورہ خاندان کے گھر سے رونے اور چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی ہیں۔

    ایک کال میں پڑوسی نے بتایا کہ وہ واضح طور پر کسی بچی کے رونے کی آواز سن رہا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی بالغ شخص بچی پر تشدد کر رہا ہے۔

    بچی کی سگی ماں نے بھی پولیس کو کم از کم 5 بار کال کی، ایک بار اس نے اس وقت کال کی جب اس نے بچی کے جسم پر نیل اور نشانات دیکھے۔ علاوہ ازیں وہ کافی عرصے سے بچی سے رابطہ نہیں کر پارہی تھی جس کے باعث اس نے پولیس سے مدد لی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو 40 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • نیند کی کمی کا شکار افراد کے لیے بری خبر

    نیند کی کمی کا شکار افراد کے لیے بری خبر

    رات کی نیند میں خلل پڑنا یا کم نیند آنا آج کل ہر شخص کا مسئلہ ہے تاہم اب ماہرین نے اس حوالے سے تشویشناک خبر دی ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن افراد کو رات میں نیند نہیں آتی یا آدھی رات کو جاگ جاتے ہیں، ان میں جلد موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں 5 لاکھ درمیانی عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا اور دریافت کیا گیا کہ نیند کے مسائل سے دوچار افراد بالخصوص ذیابیطس کے مریضوں میں اس کے نتیجے میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 87 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ہم پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ نیند کی کمی اور خراب صحت کے درمیان مضبوط تعلق موجود ہے مگر نئے نتائج چونکا دینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے نیند کے مسائل کو بہت سنجیدہ لینا چاہیئے تاکہ ان میں خطرے کو کم کیا جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس سے ویسے ہی مختلف امراض سے موت کا خطرہ 67 فیصد تک بڑھ جاتا ہے مگر ایسے مریضوں کو بے خوابی یا نیند کے دیگر مسائل کا سامنا ہو ان کے لیے یہ خطرہ 87 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اس سے قبل 2019 میں کیلی فورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ محض ایک رات کو کم سونے سے بھی ذہنی بے چینی، خوف یا اعصابی خلل کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل نیچر ہیومن بی ہیوئیر میں شائع تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے گہری نیند کا ایک نیا فائدہ دریافت کیا ہے جو رات بھر میں دماغی کنکشن دوبارہ منظم کر کے ذہنی تشویش اور بے چینی کو کم کردیتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گہری نیند ذہنی بے چینی کی روک تھام میں مددگار ہے، جب تک ہم ہر رات ایسا کرتے رہیں۔ آسان الفاظ میں نیند دوا کے بغیر ہی ذہنی بے چینی، خوف و اعصابی خلل کے امراض کا علاج ہے، ان امراض کا شکار دنیا بھر میں کروڑوں افراد ہیں۔

  • لندن میں چاقو بردار کا حملہ، نوجوان نے خاندان کو بچانے کے لیے جان قربان کردی

    لندن میں چاقو بردار کا حملہ، نوجوان نے خاندان کو بچانے کے لیے جان قربان کردی

    لندن: برطانیہ میں 18 سالہ نوجوان چاقو بردار کو اپنے خاندان پر حملہ آور دیکھ کر ان کی ڈھال بن گیا اور اپنی جان گنوا دی، افسوسناک واقعے کے بعد علاقے میں دکھ کی لہر دوڑ گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں گھر کے سامنے تیز دھار آلے سے قتل ہونے والا 18 سالہ مسلمان نوجوان اپنی فیملی کا تحفظ کرتے ہوئے حملہ آوروں کا نشانہ بنا۔

    قانون کے پہلے سال کا طالب علم حسین چوہدری بدھ کے روز اس وقت حملے کا نشانہ بنا جب 2 چاقو برداروں نے گھر کے سامنے ان کی والدہ سے سامان چھیننے کی کوشش کی۔

    حسین آگے بڑھے تو ان کی گردن پر وار کیا گیا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کی والدہ اور بھائی بھی زخمی ہوئے تھے۔

    حسین چوہدری کی بہن عافیہ احمد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میرا چھوٹا بھائی اسی طرح سے دنیا چھوڑ گیا جیسے دنیا میں آیا تھا، وہ میری ماں کی بانہوں کے جھولے میں تھا، وہ اپنے خاندان کو بچاتے ہوئے دنیا سے گیا۔

    پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ حسین کو 2 افراد نے قتل کیا، ایک عینی شاہد نے لندن کے ایک اخبار کو بتایا کہ ان میں سے ایک نے اس کی گردن پر وار کیا، جس پر ان کی والدہ چلانے لگیں۔

    حسین چوہدری کے نام پر کئی فنڈریزنگ مہمات بھی شروع ہو چکی ہیں جن میں اسلامک سوسائٹی اور لندن اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقین اسٹڈیز بھی شامل ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

    اسلامک سوسائٹی کے صدر محمد عارف نے ایک اخبار کو بتایا کہ اب تک 32 ہزار پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں جو توقع سے بڑھ کر ہیں، اسی طرح ایک اور فنڈریزنگ مہم میں فیملی کے لیے ابھی تک 11 ہزار پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں جنہیں مسجد کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    لندن میٹرو پولیٹن پولیس کے ڈیٹیکٹو چیف انسپکٹر پیری بنٹن نے علاقے کے مکینوں اور حملے کے وقت وہاں سے گزرنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈیش بورڈ اور دروازوں کے کیمروں کی ویڈیوز چیک کریں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان نے افسوسناک واقعے میں اپنی جان کھو دی ہے اور میں اس مشکل وقت میں ان کی فیملی کے غم میں شریک ہوں۔

  • بدبخت بیٹے کا ماں کو طمانچہ، ماں چل بسی

    بدبخت بیٹے کا ماں کو طمانچہ، ماں چل بسی

    نئی دہلی: بھارت میں بدبخت بیٹے کے ماں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک پر پورا ملک غم و غصے کی کیفیت میں آگیا، ناہنجار بیٹے نے ماں کو اتنی زور سے طمانچہ مارا کہ وہ چل بسی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آیا جو سی سی ٹی وی کیمرا میں ریکارڈ ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق جھگڑا 76 سالہ خاتون اور ان کے پڑوسی کے درمیان موٹر سائیکل کی پارکنگ کے معاملے پر ہوا جو اتنا بڑھا کہ پولیس کو بلانا پڑا۔ تاہم پولیس کے پہنچنے پر بتایا گیا کہ دونوں پڑوسیوں نے آپس میں معاملہ رفع دفع کرلیا ہے۔

    بعد ازاں 76 سالہ بزرگ خاتون کا بے روزگار بیٹا باہر آیا اور اس بات پر ماں سے جرح کرنے لگا کہ اس نے پڑوسی سے جھگڑا کیوں کیا۔ خاتون کی بہو بھی باہر نکل آئیں اور دونوں میاں بیوی بزرگ خاتون سے بحث و تکرار کرنے لگے۔

    اس دوران اچانک ناعاقبت اندیش بیٹے نے غصے میں بے قابو ہو کر ماں کے چہرے پر زوردار طمانچہ مار دیا جس کے بعد خاتون زمین پر گر گئیں۔

    خاتون کو بے ہوش دیکھ کر انہیں قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کی موت ہوچکی تھی۔

    واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، نیشنل کمیشن فار ویمن کی سربراہ ریکھا شرما نے ویڈیو پر نوٹس لیتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا اور کہا کہ وہ دہلی پولیس کو کارروائی کی ہدایت کر رہی ہیں۔

    دہلی پولیس نے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر لوگ اس ویڈیو پر سخت غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں ماں کو ہلاک کرنے والے بیٹے کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    یاد رہے کہ بھارت میں بزرگوں پر جسمانی و نفسیاتی تشدد بے حد عام ہوتا جارہا ہے، بھارت کی 8 فیصد سے زائد آبادی 60 سال سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہے جو سنہ 2050 تک 20 فیصد ہوجائے گی۔

  • ’آسیب سے چھٹکارے‘ کے لیے ماں کا خوفناک اقدام، بچی کی موت

    ’آسیب سے چھٹکارے‘ کے لیے ماں کا خوفناک اقدام، بچی کی موت

    سری لنکا میں ایک ماں نے اپنی بچی کو خود ساختہ آسیب سے نجات دلانے کے لیے جلاد عاملہ کے حوالے کردیا جس نے بہیمانہ تشدد کرکے بچی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ سری لنکن دارالحکومت کولمبو میں پیش آیا، بچی کی ماں جو اب پولیس کی حراست میں ہے، کا خیال تھا کہ اس کی 9 سالہ بچی کو کسی آسیب نے جکڑ لیا ہے۔

    اس سے نجات دلانے کے لیے وہ اسے علاقے کی ایک عورت سے پاس لے گئی جو جادو ٹونا کرنے کے لیے مشہور تھی۔

    پولیس کے مطابق جعلی عاملہ نے بچی کو چھڑی سے نہایت بے دردی سے پیٹا اور اس دوران ماں سامنے کھڑی دیکھتی رہی۔

    بہیمانہ تشدد کے دوران بچی ہوش و حواس سے بیگانہ ہوگئی جس کے بعد اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں اسپتال عملے نے بچی کی موت کی تصدیق کردی۔

    پولیس کے مطابق بچی کو نہایت بہیمانہ طریقے سے پیٹا گیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی، پولیس نے جادو ٹونا کرنے والی عورت اور ماں دونوں کو گرفتار کرلیا تاہم اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ دونوں پر کن جرائم کی دفعات عائد ہوں گی۔

    پولیس کے مطابق اس سے پہلے بھی اس نوعیت کے کئی واقعات ہوچکے ہیں، پولیس نے عوام کو ایسے ڈھونگی عاملوں سے محتاط رہنے کی تاکید کی ہے۔

  • نیند میں چلنے والی بچی کے ساتھ خوفناک حادثہ

    نیند میں چلنے والی بچی کے ساتھ خوفناک حادثہ

    روس میں ایک 3 سالہ بچی نیند میں چلتے ہوئے گھر کے سنسان حصے میں چلی گئی جہاں کے منفی درجہ حرارت سے اس کی موت واقع ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 3 سالہ بچی انجلینا اپنے والدین اور ایک سال کی چھوٹی بہن کے ساتھ رہتی تھی، اسے نیند میں چلنے کی بیماری تھی اور اکثر اوقات وہ اپنے بستر سے نکل کر گھر کے کسی دوسرے حصے میں چلی جاتی تھی جہاں سے اس کے والدین اسے اٹھا کر واپس بستر پر لاتے تھے۔

    بچی کی ماں کا کہنا ہے کہ حادثے سے ایک روز قبل شام میں ان کی چھوٹی بچی کی پہلی سالگرہ تھی، جس کے بعد حسب معمول والدہ نے انجلینا کو اس کے کمرے میں سلایا اور خود بھی اپنے کمرے میں آ کر سوگئیں۔

    اگلی صبح انجلینا اپنے بستر پر موجود نہیں تھی، ماں نے دیکھا کہ وہ ہال وے (راہداری) میں بے حس و حرکت موجود تھی جہاں سخت سردی تھی۔

    والدین اسے لے کر فوراً اسپتال گئے جہاں ڈاکٹرز نے اس کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ہائپوتھرمیا (سخت سردی سے جم جانا) کا شکار ہوئی تھی۔

    پولیس کے مطابق اس رات راہداری میں درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ تھا، روس کے مذکورہ علاقے میں موسم سرما کے دوران پارہ منفی 17 سے منفی 25 سینٹی گریڈ تک پہنچ جانا معمول کی بات ہے۔

    پولیس نے ماں پر غفلت کے الزامات عائد کرتے ہوئے تفتیش شروع کردی ہے، اگر یہ الزام ثابت ہوگیا تو ماں کو 2 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، ماں کا نفسیاتی معائنہ بھی کیا جارہا ہے۔

    جوڑے کی دوسری 1 سالہ بچی کو فلاحی ادارے منتقل کردیا گیا ہے جہاں وہ تفتیش مکمل ہونے تک رہے گی۔

  • چینی شہری ایئر بلون سے گر کر ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    چینی شہری ایئر بلون سے گر کر ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    بیجنگ: چین میں ایک شخص فضا میں 33 فٹ بلند ایئر بلون سے نیچے گر کر ہلاک ہوگیا، حادثے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا۔

    یہ واقعہ چین کے جنوب مغربی صوبے میں ایک تفریحی مقام پر پیش آیا، پارک کا ایک ملازم ایک ایئر بلون کو لینڈنگ کے وقت زمین پر اتار رہا تھا۔

    اچانک ہوا کے ایک زوردار جھونکے سے غبارہ دوبارہ فضا میں بلند ہوگیا اور ملازم بھی اس کے ساتھ ہی فضا میں چلا گیا۔

    ایئر بلون جب زمین سے33 فٹ بلند ہوگیا تو ملازم جو پہلے ہی غیر محفوظ حالت میں غبارے سے لٹکا ہوا تھا، غبارے کی حفاظتی رسی پر پھسلا اور وہاں سے نیچے آگرا۔

    ملازم کے نیچے گرنے کے دوران ایئر بلون کی حفاظتی رسی بھی ٹوٹ گئی۔

    حادثے کے وقت وہاں درجنوں افراد موجود تھے جو ملازم کی کوئی بھی مدد کرنے سے قاصر رہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق پارک کا ملازم موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    تفریحی پارک کی انتظامیہ نے ملازم کی موت کی تصدیق کردی تاہم مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی اسی نوعیت کے ایک حادثے میں ایک اور شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ چینی صوبے ہونان میں ایئر بلون سینٹر کا ملازم اپنی ملازمت کے پہلے ہی دن ایئر بلون کی پرواز کے دوران نیچے گر کر ہلاک ہوگیا۔

    متعلقہ سینٹر کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ملازم ایک یونیورسٹی کا طالب علم بھی تھا، ساتھی ملازمین کے مطابق اسے بہت مختصر ٹریننگ دی گئی تھی جو حادثے کی وجہ بنی۔

  • کرونا وائرس کے مریض کی موت سے قبل آخری فیس بک پوسٹ کیا تھی؟

    کرونا وائرس کے مریض کی موت سے قبل آخری فیس بک پوسٹ کیا تھی؟

    ٹیکسس: امریکا میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ایک شخص نے اپنی موت سے قبل فیس بک پر پچھتاوے سے بھری پوسٹ لگائی جس میں اس نے سماجی فاصلوں کے اصول کی خلاف ورزی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں 51 سالہ شخص ٹومی میکائس نے ایک پارٹی میں شرکت کی تھی جس کے ایک ہفتے بعد اس میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں۔

    منگل کے روز اس نے اپنا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس کا مثبت نتیجہ اسے جمعرات کے روز موصول ہوگیا۔

    ٹومی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنی پوسٹ میں سخت پچھتاووں کا اظہار کیا، اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ وہ چند روز قبل باہر گئے تھے جہاں سے وہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    انہوں نے لکھا کہ واپس آکر انہوں نے اپنی والدہ اور بہنوں کی صحت کو بھی خطرات لاحق کردیے، آپ میری طرح بے وقوف مت بنیں اور باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال ضرور کریں۔

    ٹومی کی ٹیکسس میں مقیم بھانجی لوپیز نے بتایا کہ ابتدا میں ہمیں لگا کہ ان کی حالت ذیابیطس کی وجہ سے خراب ہوئی ہے لیکن جلد ہی علم ہوگیا کہ وہ کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

    لوپیز کے مطابق منگل کے روز ٹیسٹ کروانے اور جمعرات کے روز اس کا نتیجہ مثبت آنے کے بعد، اتوار کے روز انکل نے ہمیں فون کیا اور بتایا کہ انہیں سانس لینے میں بہت تکلیف کا سامنا ہے، انہوں نے ایمبولینس بلوائی ہے اور وہ اسپتال جا رہے ہیں۔

    بھانجی کا کہنا ہے کہ ابتدا میں اسپتال میں انہیں آکسیجن دی گئی، تاہم ان کی حالت بگڑتی گئی جس کے بعد انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا۔ اس کے ایک گھنٹے کے اندر اندر وہ چل بسے۔

    لوپیز کے مطابق اس پارٹی میں صرف ایک شخص وائرس سے متاثرہ تھا لیکن اس نے ماسک نہیں پہن رکھا تھا، میرے انکل کے علاوہ پارٹی میں شرکت کرنے والے مزید 14 افراد بھی وائرس کا شکار ہوگئے ہیں، اگر یہ سب ماسک پہن کر رکھتے تو ایسا نہ ہوتا۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کرونا وائرس کے مریضوں اور ہلاکتوں کے حوالے سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے، اب تک 25 لاکھ سے زائد امریکی شہری کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • پنجاب میں کرونا وائرس سے ریکارڈ اموات

    پنجاب میں کرونا وائرس سے ریکارڈ اموات

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس سے اموات کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی، پنجاب میں کرونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 سو سے تجاوز کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس سے ریکارڈ اموات سامنے آگئیں، محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس سے 82 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 سو 47 ہوگئی ہے۔

    ترجمان محکمہ صحت کے مطابق کرونا وائرس کے 2 ہزار 538 نئے کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 64 ہزار 216 ہوگئی۔

    پنجاب میں کرونا وائرس کے 4 لاکھ 7 ہزار 83 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں جبکہ پنجاب میں کرونا وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد 17 ہزار 964 ہوگئی ہے۔

    پنجاب سمیت ملک بھر میں کرونا کیسز کا گراف تیزی سے بلند ہوتا جا رہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 6 ہزار 604 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 71 ہزار 666 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا وائرس سے مزید 153 اموات ہوئیں، مجموعی طور پر اموات کی تعداد 3 ہزار 382 ہوگئی ہے۔

    گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں کرونا سے اموات کی شرح 13 سے بڑھ کر 15 فیصد ہو چکی ہے، جبکہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 778 ہوگئی ہے۔