Tag: death

  • سیلفی کے شوق میں‌ یونیورسٹی طالبہ 10ویں منزل سے گر کر ہلاک ہوگئی

    سیلفی کے شوق میں‌ یونیورسٹی طالبہ 10ویں منزل سے گر کر ہلاک ہوگئی

    ولنیئس : پُر خطر جہگوں پر سیلفی لینے کے شوق نے 19 سالہ طالبہ کو موت کے منہ میں پہنچا دیا, وکٹوریہ سیلفی کے دوران دسویں منزل سے گر کر ہلاک ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک بیلاروسین شہری وکٹوریہ گرنکیوچ پڑوسی ملک لتھوینیا میں زیر تعلیم تھی جو پُر خطر جہگوں پر سیلفی لینے کی شوقین تھی اور حادثے کے وقت بھی دسویں منزل پر سیلفی کے دوران رات کی تاریخی کو عکس کے پس منظر میں شامل کرنا چاہتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 سالہ طالبہ لتھوینیا میں تعلیم کے دوران ہاسٹل میں مقیم تھی، متاثرہ لڑکی کے دوستوں کے مطابق وکٹوریہ ولنیئس کی سیاہ رات کو اپنی تصویر کے پس منظر میں اس طرح شامل کرنا چاہتی تھی کہ پیچھے رات کی تاریخی اور آگے اس کا چہرہ دکھائی دے۔

    بیلاروس کی شہری متاثرہ لڑکی کے ایک دوست نے ہولیس کو بیان دیا کہ ’وکٹوریہ حادثے کے وقت ایک اسٹول پر چڑھ پر دسویں منزل کی بالکونی کی ریلنگ کے دوسری جانب کھڑی ہوئی تاکہ سیلفی لے سکے لیکن تواشن برقرار نہ رکھنے کے باعث 90 فٹ کی بلندی سے نیچے جاگری۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایمبولینس اور امدادی ٹیم نے وقت پر جائے حادثہ پر پہنچ کر ڈیڑھ گھنٹے تک لڑکی کی جان بچانے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکے اور وکٹوریہ ہلاک ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 سالہ طالبہ وکٹوریہ سیکنڈ ایئر کی طالبہ تھی جس کی المناک موت پر اس کی یونیورسٹی جامعہ ولنیئس نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

  • برونائی میں ہم جنس پرستوں کے لیے سنگساری کی سزا معطل

    برونائی میں ہم جنس پرستوں کے لیے سنگساری کی سزا معطل

    بندر سری بگاوان : حسن البلقیہ کا کہنا ہے کہ شرعی قوانین کا مقصد ملک میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانا ہے، ملک میں شریعہ قوانین ایسے جرائم کے خلاف ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیاء کے ملک برونائی دارالسلام کے سلطان حسن البلقیہ نے عالمی سطح پر سخت تنقید کے بعد اعلان کیا ہے کہ ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔

    حسن البلقیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ برونائی کے عام فوجداری قانون کے تحت دی جانے والی سزائے موت پر عارضی پابندی کا اطلاق شرعی قانون کے تحت سزا پانے والوں پر بھی ہوگا تاہم ناقدین نے مطالبہ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں متعارف کرائے جانے والے شرعی قوانیں کو مکمل طور پر ختم کیا جائیں۔

    برونائی کے نئے شرعی قانون کا مکمل اطلاق گزشتہ ماہ ہو گیا تھا جس کے بعد برونائی دارالسلام مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کا واحد ملک بن گیا تھا جہاں قومی سطح پر شرعی قوانیں نافذ ہوئے، نئے شرعی قوانین کے تخت ہم جنسی پرستی کی سزا سنگسار اور چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ شرعی قوانین کے نفاذ کی کئی ممالک اور انسانی حقوق کی بین الااقومی تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی جبکہ اقوام متحدہ نے بھی ان قوانین کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برونائی کے قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں سلطان نے پہلی مرتبہ شرعی قوانین کے نفاذ پر ہونے والی تنقید پر تبصرہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سلطان حسن البلقیہ نے کہا کہ شرعی قوانیں کے حوالے سے بہت زیادہ غلط فہمیاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام فوجداری قوانین اور شرعی قوانین کا مقصد ملک میں امن اور ہم آہنگی یقینی بنانا ہے، برونائی میں کچھ جرائم مثلاً قتل کی سزا عام قانون کے تحت بھی موت ہے لیکن کئی دہائیوں سے کسی کو بھی پھانسی نہیں ہوئی ہے۔

    سلطان حسن البلقیہ کے مطابق برونائی میں عام قوانین کے تحت دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں پر عملدر آمد پر عارضی پابندی ہے اور اس کا اطلاق شرعی قوانین کے تحت سنگساری کی سزا پر بھی ہوگا۔

    سلطان کے اعلان سے قید، کوڑوں کی سزا یا چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور یہ سزائیں لاگو رہے گی۔

    سلطان نے کہا ہے کہ برونائی تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے چارٹر کی تجدید کرے گا جس پر ان کا ملک کئی سال پہلے دستخط کر چکا ہے۔

    سرکاری اعلامیے کے مطابق شریعہ قوانین ایسے جرائم کے خلاف ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں اور یہ قوانین ہر فرد کو چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، مکمل آزادی اور تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برونائی دارالسلام میں مئی 2014ء میں اسلامی شریعت کے مطابق سزاﺅں کا نظام متعارف کرایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ برونائی کے اٹارنی جنرل نے 29 دسمبر کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بد فعلی اور ہم جنس پرستی کے خلاف منظور ہونے والے قوانین کا اطلاق تین اپریل 2019 سے ہوگا۔

  • شمیمہ بیگم بنگلادیش آئیں تو انہیں سزائے موت کا سامنا ہوگا، عبدالمعین

    شمیمہ بیگم بنگلادیش آئیں تو انہیں سزائے موت کا سامنا ہوگا، عبدالمعین

    لندن/ڈھاکا : داعشی لڑکی شمیمہ بیگم سے متعلق بنگلادیشی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر داعش کی دلہن بنگلادیش آئی تو اسے سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بنگلادیشی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شمیمہ بیگم ہمارے ملک سے کوئی رشتہ نہیں رکھتی، داعشی لڑکی کو بنگلادیشی شہریت دینے ملک میں قدم رکھنے کی اجازت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    عبدالمعین کا کہنا تھا کہ شمیمہ کی ذمہ داری برطانوی حکومت پر ہے، ان کے والدین بھی برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔

    عبد المعین کا کہنا تھا کہ اگر داعش سے تعلق رکھنے والی شمیمہ بنگلادیش آئیں تو انہیں دہشت گردی اور عدم برداشت کی وجہ سے مجرم قرار دیا جائے گا اور ملکی قوانین کے تحت سزائے موت دی جائے گی کیوںکہ دہشتگردی سے متعلق بنگلادیشن کے قوانین بلکل واضح ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ انہوں نے کسی دہشت گردانہ کارروائی میں حصّہ نہیں لیا لیکن بنگلادیشی قوانین کے تحت انہیں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    مزید پڑھیں : ٹی وی پر چہرہ کیوں دکھایا، شمیمہ بیگم کو آتشزدگی کی دھمکیاں ملنے لگیں

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ عبد العمین کے شمیمہ کو بنگلادیش میں قبول کرنے سے انکار کے بعد برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید پر مزید دباؤ بڑھ گیا ہے، شمیمہ کی وکیل نے بتایا شیشمہ کسی بھی طرح بنگلا دیش کا مسلہ نہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمیمہ کی وکیل اکونجی نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت کسی بھی شخص کو ریاست سے باہر قرار دینا غیر قانونی ہے، ہم دفتر داخلہ کے خلاف کورٹ میں اپیل کریں گے۔؎

  • آرمینی باشندوں کے قتل کا الزام سعودی عرب کو بدنام کرنے کی سازش ہے، سعودی حکام

    آرمینی باشندوں کے قتل کا الزام سعودی عرب کو بدنام کرنے کی سازش ہے، سعودی حکام

    باکو : سعودی حکام نے آذربائیجان میں آرمینی باشندوں کے قتل عام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ من گھڑت پروپیگنڈہ کر کے سعودی عرب کو بدنام کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی ایشیائی ریاست آذربائیجان میں قائم سعودی عرب کے سفارت خانے کی طرف سے سوشل میڈیا اور دوسرے غیر مستند ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ واشنگٹن میں متعین سعودی سفیر ریما بنت بندر نے کانگریس میں ایک بل کی حمایت کی ہے جس میں خلافت عثمانیہ کے دورمیں اس کی فوج کے ہاتھوں آرمینی باشندوں کے قتل عام کا اعتراف کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آذر بائیجان میں موجود سعودی سفارت خانے کی طرف سے وضاحت کی گئی ہے کہ برادر ملک آذر بائیجان کے حوالے سے سعودی عرب کا موقف مسلمہ ہے۔ اس طرح کے الزامات اور دعووں میں کوئی صداقت نہیں۔

    خاتون سعودی سفیر ریما بنت بندر بن سلطان نے امریکا میں سفیر مقرر ہونے کے بعد ابھی تک کسی امریکی رکن کانگریس سے ملاقات نہیں کی۔ اس کے علاوہ ریما بنت بندر نے آرمینی باشندوں کے قتل عام سے متعلق کوئی بیان بھی نہیں دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کے حوالے سے بعض ذرائع ابلاغ کی طرف سے من گھڑت پروپیگنڈہ کرکے سعودی عرب کو بدنام کرنے اور مسلمان ممالک اور سعودیہ کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

  • عدالت نے بچی کو بھوک سے تڑپا کر ہلاک کرنے والی ماں کو سزائے موت سنا دی

    عدالت نے بچی کو بھوک سے تڑپا کر ہلاک کرنے والی ماں کو سزائے موت سنا دی

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے کمسن بچی کو بھوک سے تڑپا تڑپا کر ہلاک کرنے کے جرم میں سوتیلی ماں کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی ریاست جارجیا میں عدالت نے 10 سالہ سوتیلی بیٹی کو بھوک سے تڑپا کر جان سے مارنے والی خاتون کو قتل کے جرم میں زہریلا انجکشن لگانے کی سزا سنا دی، اگر گریفٹنے موس کو زہریلا انجیکشن لگایا تو یہ تیسری خاتون ہوگی جسے اس طریقے سے ہلاک کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 36 سالہ ٹیفنے موس نے سوتیلی بیٹی کی لاش چھپانے کے لیے ڈرم میں ڈال کر جلادی تھی۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شہر کے مضافات میں 2013 میں 10 سالہ بچی کی مسخ شدہ لاش ڈرم میں پائی گئی۔ مقامی اخبار کے مطابق جب ٹیفنے موس کو سزائے موت سنائی گئی تو ان کا چہرہ جذبات سے عاری تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بچی کے باپ ایمن موس نے بیٹی کی موت کے بعد پولیس کو بتایا کہ وہ مرنے والا ہے اور ایک لاش قریب ہے، بعد ازاں عدالت نے اسی مقدمے میں 2015 میں ایمن موس کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ایمن موس نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کی بیٹی کی موت زہریلا مواد پینے سے ہوئی۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ بچی کو تقریباً 2 ہفتے تک بھوکا رکھا گیا جبکہ برآمد ہونے والی لاش کا وزن محض 32 پاؤنڈ یعنی 14 کلو تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگر ٹیفنے موس کو زہریلا انجکشن لگایا گیا تو یہ ریاستی تاریخ میں تیسری خاتون کو سزائے موت ہوگی۔

  • منشیات اسمگلنگ کا الزام، ایک اور کینیڈین شہری کو سزائے موت

    منشیات اسمگلنگ کا الزام، ایک اور کینیڈین شہری کو سزائے موت

    بیجنگ : چین کی عدالت نے چار ماہ کے مختصر دوراینے میں ایک اور کینیڈین شہری سمیت 10 غیر ملکیوں کو منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا نے چین میں اپنے شہری کو ملنے والی سزائے موت پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس کے باعث دونوں ممالک کے مابین سفارتی کشدیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا، عدالت نے ایک کینیڈین شہری فن وائی، ایک امریکی اور 4 میکسیکن سمیت 10 مجرموں کی سزائے موت کا حکم دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تمام مجرم چین کے شہر تیانج میں جولائی اور نومبر 2012 کے درمیانی عرصے میں عالمی منشیات کے گروہ سے تعلق رہا۔

    عدالتی اعلامیے کے مطابق مذکورہ گروہ نے 63 کلو کرسٹل میتھ تیار کی جو دماغی امراض، وزن گھٹانے، اتھیلیٹ کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ کینیڈین شہری اور چینی باشندے نے کرسٹل میتھ کی تیاری میں مرکزی کردار ادا کیا جنہیں سزائے موت سنائی گئی۔

    عدالت کے مطابق مجرموں کے پاس سزا کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت ہے۔ دوسری جانب کینیڈا کے وزیر خارجہ چریسٹیا فریلینڈ نے سزائے موت پر کہا کہ کینیڈا کی حکومت کو اپنے شہری کی سزا پر شدید خدشات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کینیڈا چین سمیت دنیا کے کسی بھی ملک میں سزائے موت کے خلاف واضع موقف رکھتا ہے اور اس کی مخالفت کرتا ہے۔

    خاتون وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ظلم اور غیر انسانی سزا ہے، جسے کسی بھی ملک میں اپنانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ جنوری میں چین کی عدالت نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں کینیڈا کے شہری کی 15 سال قید کی سزا کو پھانسی میں تبدیل کردیا تھا۔ چین کے لائیوننگ صوبے کی عدالت نے کینیڈا کے 36 سالہ شہری رابرٹ لوئیڈ شیلین برگ کی بے گناہی کی اپیل کو مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : منشیات اسمگلنگ کا الزام، چین میں کینیڈین شہری کو سزائے موت

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رابرٹ شیلن برگ کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد کینیڈا اور چین کے درمیان جاری کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔

    خیال رہے کہ شیلن برگ کو نومبر 2018 میں 15 برس قید اور ایک لاکھ 50 ہزار یوآن (22ہزار ڈالر) جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

    یاد  رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا۔

  • یوکرائن میں کوئلے کی کان میں‌ ہولناک دھماکا، 13 افراد ہلاک

    یوکرائن میں کوئلے کی کان میں‌ ہولناک دھماکا، 13 افراد ہلاک

    کیف : یوکرائن کے باغیوں کے زیر کنٹرول مشرقی علاقے میں واقع ایک کان میں خوفناک دھماکے کے باعث تیرا افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن کے مشرقی علاقے میں واقع کوئلے کی کان میں دھماکے کی رپورٹ لوہانسک اطلاعاتی مرکز سے جاری کی گئی۔ اس حادثے میں متعدد افراد کے لاپتہ ہونے کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کان میں دھماکے کے بعد ہنگامی امدادی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہنگامی خدمات انجام دینی والی ٹیموں نے کان سے 13 کان کنوں کی لاشیں نکال لی ہیں، میڈیا ذرائع کے مطابق ان کے علاوہ ہلاک ہونے والے چار افراد کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ کان علاقائی دارالحکومت لوہانسک کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ کان سن 2014 میں مسلح جھڑپوں کے دور میں بند کر دی گئی تھی اور حال ہی میں اسے دوبارہ کھولا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس کی وزارت ہنگامی خدمات کی جانب سے یوکرائنی حکام کی درخواست کے بعد ریسکیو ٹیمیں مشرقی یوکرائن روانہ کی گئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یوکرائن میں سب سے زیادہ کوئلا مشرقی حصّے سے ہی برآمد ہوتا ہے، جہاں جاری خانہ جنگی کی قیمت 13 ہزار انسانی جانوں کی صورت میں ادا کرنی پڑی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ یوکرائنی حکومت نے مشرقی یوکرائن میں باغیوں سے نمٹنے کےلیے جاری آپریشن کا دائرہ کار وسیع کرنے کی کوشش کی تھی۔

  • کھانے میں مرغی کیوں نہیں لائے؟ بیوی نے شوہر کو قتل کردیا

    کھانے میں مرغی کیوں نہیں لائے؟ بیوی نے شوہر کو قتل کردیا

    بیجنگ : چین میں ایک خاتون نے کھانے کےلیے مرغی کی رانیں نہ لانے پر مبینہ طور پر اپنے شوہر کو چاقو کے وار کرکے قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے مشرقی شہر لوئیجنگ گزشتہ ماہ یہ افسوس ناک و حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جہاں ایک بیوی نے شوہر کو چاقو کے وار کرکے اس وقت موت کے گھاٹ اتار دیا جب وہ مرغی کی رانیں لیے بغیر گھر لوٹا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مقتول کی زوجہ لاؤ کو پولیس نے دو بچوں کے باپ کو بلیڈ سے قتل کرنے الزام میں گرفتار کررکھا ہے۔

    مقتول شاوؤچنز کے رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ اس کی اہلیہ کمزور اعصاب کی مالک ہے جو بات بات بہت زیادہ غصّہ ہوجاتی ہے، ملزمہ کا رویہ شادی کے بعد سے ایسا ہی تھا۔

    ملزمہ کے عزیز نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’لاؤ نے اپنے شوہر کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا لیکن شاوؤچنز نے کوئی مزاحمت نہیں کی‘۔

    متاثرہ شخص کے پڑوسی کا کہنا تھا کہ مذکورہ جوڑا جن کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی کے گھر سے روزانہ بحث و شور شرابے کی آوازیں آتی تھیں۔

    مقتول کی والدہ نے میڈیا کو بتایا کہ میرے بہو نے شوہر سے مرغی کی رانیں لانے کی درخواست کی تھی تاکہ رات کے کھانے میں پکائی جاسکیں لیکن وہ لانا بھول گیا، جس وقت بہو نے بیٹے پر حملہ کیا میں حمام میں تھی جب باہر آئی تو دیکھا میرا پوتا چلّاتا ہوا بھاگ رہا ہے اور میرا بیٹا زمین پر خون میں لت پت پڑا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاوؤچنز کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لوئیجنگ پولیس نے یہ کہتے ہوئے واقعے کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا کہ ابھی قتل کی تحقیقات جاری ہے۔

  • ظالم ماں تین سالہ بچی کو کار میں چھوڑگئی، بچی گرمی کی شدت سے ہلاک

    ظالم ماں تین سالہ بچی کو کار میں چھوڑگئی، بچی گرمی کی شدت سے ہلاک

    واشنگٹن : امریکا کی خاتون پولیس اہلکار نے اپنے باس سے ملاقات کےلیے تین سالہ بیٹی کو گاڑی میں ہی چھوڑ دیا ، کمسن بچی  گرمی کی شدت کے باعث ہلاک ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مسی سپی کے شہر بیلُکس میں تعینات خاتون پولیس اہلکار چیزی ہوپ بارکر کی تین سالہ بیٹی چیزنی ہائیر اس وقت گاڑی میں مردہ پائی گئی جب وہ اپنے باس کے ساتھ چار گھنٹے طویل ملاقات میں مصروف تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس افسر کی وردی زیب تن کیے ظالم ماں کو بیٹی کو تنہا چار گھنٹے کے لیے گاڑی میں چھوڑنے کے جرم میںعدالت  کی جانب سے کم از کم 20 برس قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ خاتون پولیس اہلکار نے اپنی بیٹی کو پیٹرول کار میں ہی چھوڑ دیا تھا تاکہ اپنے باس کے ساتھ طویل ملاقات کرسکے، میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کے اپنے باس کے ساتھ جنسی تعلقات ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 29 سالہ چیزی بارکر نے گزشتہ روز عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس نے اپنے بیٹی کو چار گھنٹوں کےلیے گاڑی میں تنہا بند کردیا تھا۔

    عدالت کا کہنا ہےکہ ظالم ماں جن گاڑی میں پہنچی تو کمسن بچی بدحال پڑی ہوئی تھی اور اس کے جسم میں کوئی حرکت نہیں تھی جبکہ اس کے جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عدالت اگلےماہ بارکر کو سزا سنائے گی، قانون کے مطابق اس جرم میں بیس سال کی سزا ممکن ہے۔

  • لندن میں چاقو زنی کی واردات، ایک شخص ہلاک

    لندن میں چاقو زنی کی واردات، ایک شخص ہلاک

    لندن : برطانوی دارالحکومت میں 29 سالہ شخص چاقو کے متعدد وار کے باعث ہلاک ہوگیا، مقتول جھگڑے کے دوران چاقو زنی کا شکار ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن کے جنوب مغربی علاقے فلہیم میں مقتول اور قاتل کے درمیان نامعلوم وجوہات کی بنا پر جھگڑا ہورہا تھا کہ اس دوران ملزم نے 29 سالہ شخص پر چاقو سے حملہ کردیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص حملے کے نتیجے میں شدید زخمی ہوگیا تھا جسے جائے حادثہ پر موجود افراد نے بچانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ پولیس اور طبی امداد فراہم کرنے والے عملے کی آمد سے قبل موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے واقعے کی تفتیش کا آغاز کردیا ہے، ملزم کی گرفتار کےلیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 کے آغاز کے بعد سے اب تک متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے اور قتل کے الزام میں گرفتار افراد بھی نوجوان ہیں۔

    اس سے قبل 2 مارچ کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مشرقی علاقے روم فورڈ میں نامعلوم افراد نے ایک نوجوان لڑکی کو چاقو کے متعدد وار کرکے شدید زخمی کردیا تھا جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وقوعہ پر ہی ہلاک ہوگئی تھی۔

    مزید پڑھیں : لندن : تین لاکھ سے زائد بچے جرائم پیشہ گروہوں سے منسلک ہیں، چلڈرن کمشنر

    برطانیہ میں بچوں کے حقوق کے کام کرنے والے کمشنر کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10 برس سے 17 برس کی عمر کے ایسے 27ہزار بچوں کی شناخت ہوئی جو صرف انگلینڈ میں جرائم پیشہ گروہوں سے وابستہ ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں 3 لاکھ 13 ہزار کم عمر بچے گینگ ممبر ہیں اور 34 ہزار بچے ایسے ہیں جو پُرتشدد جرائم کا تجربہ کرچکے ہیں۔