Tag: deaths

  • دل کے امراض نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    دل کے امراض نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں، اور حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں اس کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

    ورلڈ ہارٹ فیڈریشن نے دل کے امراض سے اموات کی شرح میں ہوشربا اضافہ رپورٹ کردیا، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ 30 برس میں دنیا بھر میں دل کے امراض سے اموات کی شرح 60 فیصد بڑھ گئی ہے۔

    ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1990 میں دل کی بیماریوں سے 1 کروڑ 21 لاکھ اموات ہوئی تھیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2021 میں دنیا بھر میں امراض قلب سے 2 کروڑ 10 لاکھ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں

    رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی فی کس آمدنی والے ممالک میں دل کی بیماریوں سے اموات میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

  • بلوچستان میں بارشوں سے ایک بار پھر تباہی اور ہلاکتیں

    بلوچستان میں بارشوں سے ایک بار پھر تباہی اور ہلاکتیں

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، بارشوں اور مختلف حادثات میں اب تک کئی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد پنجگور میں دیوار گرنے سے 2 افراد جاں بحق ہوئے، بارشوں سے خضدار میں 2، لسبیلہ اور کیچ میں 1،1 ہلاکت رپورٹ ہوئی۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹے کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق قلات، خصدار، زیارت اور بارکھان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے بارشوں سے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

  • 2 سیلاب متاثرہ بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے

    2 سیلاب متاثرہ بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے

    خیرپور: صوبہ سندھ کے شہر خیرپور میں 2 سیلاب متاثرین کے بچے ملیریا کے باعث دم توڑ گئے، سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف وبائی امراض سمیت ملیریا اور ڈینگی کا پھیلاؤ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کے سٹی اسپتال میں 2 سیلاب متاثرین بچے ملیریا کے باعث انتقال کر گئے۔

    اسپتال کے انچارج ڈاکٹر کامران شاہانی کا کہنا ہے کہ انتقال کرنے والے بچوں میں 2 سالہ عرفان اور ایک سالہ ایان شامل ہے۔

    ڈاکٹر کامران کے مطابق دونوں بچے سیلاب متاثرین کے تھے اور کچھ روز سے ملیریا میں مبتلا تھے۔

    دوسری جانب سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں مچھر مار اسپرے کا آغاز آئندہ ہفتے ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے 9 سیلاب زدہ اضلاع میں لاروا اور مچھر مار اسپرے کیا جائے گا، ان اضلاع میں میرپور خاص، مٹیاری، شہید بے نظیر آباد، لاڑکانہ، جامشورو، دادو، نوشہرو فیروز اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    انسداد لاروا کے لیے مقامی تیار کردہ بی ٹی آئی پی کے پاؤڈر استعمال ہوگا، پاؤڈر میں موجود بیکٹیریا خشکی اور پانی میں لاروا کی افزائش روکتا ہے۔

  • دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والا مہلک انفیکشن

    دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والا مہلک انفیکشن

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمتی جراثیم جسے سپر بگ کہا جاتا ہے، کی وجہ سے ایک سال میں عالمی سطح پر 12 لاکھ اموات ہوئی ہیں، سپر بگ نے دنیا کے مہلک انفیکشنز کی فہرست میں جگہ بنا لی ہے۔

    میڈیکل جنرل لانسٹ میں شائع نئی تحقیق میں پیش کی گئی اموات کا اندازہ مکمل نہیں ہے بلکہ ایک کوشش ہے جس میں ان ممالک کا جنہوں نے کم ڈیٹا دیا یا ڈیٹا نہیں دیا، خلا پر کیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کئی سال پرانی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا تھا کہ سپر بگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اندازاً کم از کم 7 لاکھ اموات ہوں گی، ہیلتھ آفیشلز نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کئی ممالک کی جانب سے بہت کم معلومات ہے۔

    اینٹی مائیکروبائیل مزاحمت تب ہوتی ہے جاب بیکٹیریا اور فنگائی جیسے جراثیم اتنے طاقتور ہوجاتے ہیں کہ ان ادویات سے لڑیں جنہیں ان جراثیم کو مارنے کے لیے بنایا ہوتا ہے۔

    یہ مسئلہ نیا نہیں ہے لیکن اس کی جانب توجہ اب اس لیے زیادہ ہو گئی ہے کیوں کہ ان جراثیم سے لڑنے کے لیے نئی ادویات نہیں ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ نئی تحقیق ادویات کے مزاحمتی جراثیم کے اندر موجود خطرے کو واضح طور پر دکھا رہی ہے۔

  • بھارت کی ریلوے لائنیں موت کا گڑھ بن گئیں

    بھارت کی ریلوے لائنیں موت کا گڑھ بن گئیں

    نئی دہلی: بھارت کی ریلوے لائنیں موت کا گڑھ بن گئیں، محکمہ ریلوے نے مختلف حادثات میں ہر سال ہزاروں افراد کے پٹریوں پر مرنے کا انکشاف کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں بھارت میں صرف ریلوے لائنوں پر 8 ہزار 733 افراد کی اموات ہوئی ہیں، جن کی اکثریت کرونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے ملک گیر لاک ڈاؤن کے بعد شہروں سے اپنے گھروں کو واپس جانے والے افراد کی ہے۔

    اتنی زیادہ اموات اس لیے ہوئی ہیں کہ گزشتہ سال کے بیشتر حصے میں ملک میں مسافر ٹرینوں پر پابندی رہی ہے۔

    یہ انکشاف ریلوے بورڈ نے اپنے اعداد و شمار میں کیا ہے، اعداد و شمار جنوری سے دسمبر 2020 کے دوران کے ہیں۔

    ریلوے بورڈ کا کہنا ہے کہ ریاستی پولیس کی جانب سے ملنے والی معلومات کے مطابق جنوری 2020 سے دسمبر 2020 کے دوران ریلوے لائنوں پر 805 افراد زخمی اور 8 ہزار 733 افراد ہلاک ہوئے۔

    ان میں سے زیادہ تر افراد نقل مکانی کرنے والے مزدور تھے جنہوں نے سڑک یا شاہراہ کے مقابلے میں چھوٹا راستہ سمجھتے ہوئے ریلوے لائن پر پیدل چلنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس کے علاوہ انہوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں پر پولیس کے ہتھے چڑھنے سے بچنے کے لیے بھی ریلوے لائن کا انتخاب کیا تھا۔

    ایک عہدیدار کے مطابق یہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ مسافر ٹرینوں کی بندش کی وجہ سے کوئی ٹرین نہیں چلے گی، لیکن 25 مارچ 2020 کو لاک ڈاؤن لگنے کے بعد سے مال گاڑیاں چل رہی تھیں۔

    گزشتہ سال 8 مئی کو ضلع اورنگ آباد میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جب ایک مال گاڑی ریلوے لائن پر چلنے والے مزدوروں پر چڑھ گئی تھی، جس میں 16 مزدور مارے گئے تھے۔ یہ بدقسمت افراد مدھیہ پردیش اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔

    مختلف ریاستوں سے جمع کیے گئے ریلوے ڈیٹا کے مطابق 2016 سے 2019 کے دوران ریلوے لائنوں پر 56 ہزار 271 افراد مرے اور 5 ہزار 938 زخمی ہوئے۔

    سنہ 2016 میں ریلوے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد 14 ہزار 32 تھی۔ 2017 میں 12 ہزار 832، 2018 میں 14 ہزار 197 اور 2019 میں 15 ہزار 204 لوگ ریلوے لائنوں پر ہلاک ہوئے۔

  • پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 75 اموات، مجموعی تعداد  13 ہزار سے تجاوز کرگئی

    پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 75 اموات، مجموعی تعداد 13 ہزار سے تجاوز کرگئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 75 مریض جاں بحق ہوگئے ، جس کے بعد اموات کی تعداد 13 ہزار سے تجاوز کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈاینڈآپریشن سینٹر نے ملک میں کورونا صورتحال کے حوالے سے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کردیئے ، جس میں بتایا گیا کہ ملک میں 24 گھنٹے میں 32 ہزار 945 کورونا ٹیسٹ کیے گئے، اس دوران کورونا کے ایک ہزار تین سو اٹھاسی نئے متاثرین سامنے آئے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں ملک میں75 کورونامریض انتقال کرگئے، جس کے بعد کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 13ہزار 13 ہوگئی۔

    ملک میں تاحال90لاکھ55ہزار69کوروناٹیسٹ کیےجاچکےہیں جبکہ اس وقت ملک میں کوروناکےفعال کیسزکی تعداد16ہزار648 ہے اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 83 ہزار916 ہو گئی ہے۔

    اعدادو شمار کے مطابق پنجاب میں کورونا کیسزکی تعداد ایک لاکھ 73 ہزار395، سندھ میں 2 لاکھ 58 ہزار679، خیبر پختونخوا میں 72 ہزار801 ، بلوچستان 19 ہزار76 جبکہ آزاد کشمیر10 ہزار319 اور گلگت بلتستان میں 4 ہزار 956 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔

  • کورونا مریضوں کی اموات کا ذمہ دار کون؟ یورپی یونین کا اہم بیان

    کورونا مریضوں کی اموات کا ذمہ دار کون؟ یورپی یونین کا اہم بیان

    برسلز : دنیا کے بیشتر ممالک میں متعدد کورونا مریض فائزر اور بائیوٹیک کی ویکسین لگوانے کے بعد مبینہ طور پر ہلاک ہوگئے تھے جس پر یورپی یونین نے وضاحت جاری کرتے ہوئے شکوک و شبہات کو ختم کردیا۔

    اس حوالے سے یورپی یونین میڈیسنز ریگولیٹر کا اپنے وضاحتی بیان میں کہنا ہے کہ فائزر اور بائیوٹیک ویکسین کا ویکسی نیشن کے بعد ہونے والی ہلاکتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین میڈیسنز ایجنسی (ای ایم اے) نے یہ بات ویکسین کے منظر عام پر آنے کے بعد کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد کی ہے۔

    ای ایم اے کا کہنا ہے کہ اس نے تمام اموات کا جائزہ لیا ہے جس میں ضیف العمر افراد کی اموات بھی شامل ہیں اور ان کے اعداد و شمار کے مطابق ان مریضوں کی اموات کا کورونا ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اسے حفاظت سے متعلق معاملات پر کوئی تشویش نہیں ہے۔

    دسمبر میں یورپی یونین کے ویکسینشن کے آغاز کے بعد سے اپنی پہلی حفاظتی اپ ڈیٹ میں ای ایم اے کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ویکسین کے معروف حفاظتی پروفائل کے مطابق ہے اور اس کے کوئی نئے سائیڈ ایفکٹس دریافت نہیں ہوئے ہیں۔

    یورپی یونین واچ ڈاگ نے ابھی تک صرف فائزر اور موڈرنا کی ہی دو ویکسینز منظور کی ہیں جبکہ آسٹرازینیکا کی ویکسین کے حوالے سے فیصلہ جلد متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ ناروے، ڈنمارک، فن لینڈ، آئس لینڈ اور سوئیڈن سمیت متعدد ممالک میں ایسے لوگوں کی اموات کی اطلاعات ہیں جنہیں فائزر کی ویکسین لگی تھی لیکن ویکسین کا ان اموات سے براہ راست کوئی تعلق سامنے نہیں آیا ہے۔

    خاص طور پر ناروے میں33 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جن میں وہ ضیف افراد بھی شامل تھے جنہیں ویکسین کی پہلی ڈوز لگی تھی۔

  • کرونا وائرس: سندھ میں 2 ہزار سے زائد نئے کیسز کی تصدیق

    کرونا وائرس: سندھ میں 2 ہزار سے زائد نئے کیسز کی تصدیق

    کراچی: صوبہ سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 2 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 26 مریض جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 9 ہزار 244 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 2 ہزار 179 مثبت آئے۔ صرف کراچی سے 14 سو 6 کیسز سامنے آئے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب تک صوبے میں 4 لاکھ 35 ہزار 393 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد 80 ہزار 446 ہوچکی ہے، کرونا وائرس سے آج مزید 26 مریض جاں بحق ہو گئے جس کے بعد صوبے میں مجموعی اموات 12 سو 69 ہوگئی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس وقت 34 ہزار 654 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 33 ہزار 110 گھروں میں قرنطینہ اور 88 آئسولیشن سینٹرز میں ہیں۔ مختلف اسپتالوں میں 14 سو 56 مریض زیر علاج ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 655 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 94 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 1 ہزار 79 مریض صحتیاب ہوئے جس کے بعد صحتیاب مریضوں کی مجموعی تعداد 44 ہزار 523 ہوگئی ہے۔

    خیال رہے کہ سندھ سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں پاکستان دنیا کا 12 واں ملک بن گیا ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 4 ہزار 72 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 3 ہزار ہوگئی۔

    اس عرصے میں کرونا کے مزید 83 مریض جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بھی 4 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں اموات کی شرح 18 سے بڑھ کر 19 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 919 ہو گئی۔

  • کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 304 ہوگئی، فلپائن میں بھی 1 شخص ہلاک

    کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 304 ہوگئی، فلپائن میں بھی 1 شخص ہلاک

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 304 ہوگئی ہے، کروناسے ایک ہلاکت فلپائن میں بھی سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں جان لیوا کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 304 ہوگئی ہے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    چین کے بعد فلپائن میں بھی کرونا وائرس سے متاثرہ شخص چل بسا، کرونا وائرس کے اسپین میں بھی شواہد نظر آرہے ہیں جبکہ جرمنی میں 6 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    امریکی ریاست میساچیوسٹس میں بھی کرونا کا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    کرونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر امریکا اور آسٹریلیا نے چین سے آنے والے غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ ایران، ویتنام اور ازبکستان سمیت دیگر ممالک نے چین میں فلائٹ آپریشن معطل کردیا۔

    دوسری جانب ترکی، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ممالک نے چین سے اپنے شہریوں کو نکال لیا ہے۔

    ژی جیانگ میں حال ہی میں کرونا وائرس کا ایک مریض صحتیاب بھی ہوچکا ہے جسے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے زیر علاج 46 سالہ یانگ کے تمام ٹیسٹ کلیئر آئے اور اس کی صحت بھی بہتر ہوگئی۔

    یانگ ووہان کا رہائشی ہے اور 6 روز قبل اسے بخار اور سر میں شدید درد کی شکایت تھی جس کے بعد وہ ژی جیانگ اسپتال آیا اور ڈاکٹرز سے معائنہ کروایا۔

    کرونا کی تشخیص کے بعد اسے کئی روز اسپتال میں رکھا گیا اور صحتیابی کے بعد اسے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔

  • بھارت میں پینے کا پانی حاصل کرنے کے لیے لڑائیاں اور اموات

    بھارت میں پینے کا پانی حاصل کرنے کے لیے لڑائیاں اور اموات

    نئی دہلی : بھارت میں 16 کروڑ سے زائد لوگ صاف پانی سے محروم ہیں اور یہ تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے، پانی کا بحران انتہائی غیر منصفانہ ہے‘ امیر طبقے کو کوئی فرق نہیں پڑتابس غریب کو جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل بھارت کے گنجان آباد دارالحکومت نئی دہلی میں بد ترین خشک سالی امیر اور غریب طبقے کے درمیان پہلے سے موجود عدم مساوات کو مزید بڑھا رہی ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی دہلی کے وسیع و عریض گھروں اور لگڑری اپارٹمنٹس میں رہنے والے سیاستدان، سرکاری ملازمین اور کاروباری افراد پائپ لائن کے ذریعے مہینہ بھر اپنے واش رومز اور کچن کے استعمال کے علاوہ گاڑیاں دھونے، کتے نہلانے اور گھر کے باغیچے کو سیراب کرنے کے لیے لامحدود پانی صرف 10 سے 15 ڈالرز میں خرید سکتے ہیں۔

    دوسری طرف کچی آبادیوں یا مرکزی شہر کے گردونواح میں آباد نسبتاً غریب طبقے کی کالونیوں میں رہنے والوں کو محدود مقدار میں پانی لینے کے لیے روزانہ مشقت کرنا پڑتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس طقبے کو پانی کی سپلائی پائپ لائن سے نہیں بلکہ ٹینکرز کے ذریعے کی جاتی ہے اور دن بدن پانی کی کم ہوتی سپلائی کے ساتھ اس کی قیمت تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت میں پانی کا بحران انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں امیر طبقے کو اس بحران سے کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ غریب عوام کو پانی کے حصول کی خاطر روزانہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ سمیت زیادہ تر قانون سازوں کی سرکاری رہائش گاہیں مرکزی دہلی میں ہی ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ مودی کو پانی کے تحفظ کے لیے حکومتی سطح پر ایک بڑے پروگرام کا اعلان کرنے میں کئی سال لگے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ دہلی کے مرکزی سرکاری ضلع اور آرمی کنٹونمنٹ کے علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر ہر رہائشی کو تقریباً 375 لیٹر پانی ملتا ہے جبکہ سنگم وہار کے ضلعے کے ہر رہائشی کے حصے میں یومیہ صرف 40 لیٹر پانی آتا ہے۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ کنوؤں سے نکال کر یہ پانی شہر میں سرکاری ادارے دہلی واٹر بورڈ کی زیر نگرانی ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کیا جاتا ہےلیکن مقامی رہائشی کہتے ہیں کہ پانی کے کچھ کنوؤں پر جرائم پیشہ گینگز اور مقامی سیاستدانوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے قبضہ کر رکھا ہے، ان گینگز کا غیر قانونی طور پر پانی کے پرائیویٹ ٹینکرز بیچنے میں بھی بڑا کردار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ سب ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب دہلی نے رواں سال جون میں خشک سالی کا 26 سالہ ریکارڈ توڑا ہے اور 10 جون کو یہاں 48 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    برطانوی سماجی تنظیم ’واٹر ایڈ‘ کے مطابق بھارت میں لگ بھگ 16 کروڑ سے زائد لوگ (آبادی کا 12 فیصد) صاف پانی سے محروم ہیں اور یہ تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔