Tag: Debbie Abrahams

  • دکھ بھرے70سال بہت ہوتےہیں،کشمیری آج بھی فیصلےکےمنتظرہیں،  ڈیبی ابراہمس

    دکھ بھرے70سال بہت ہوتےہیں،کشمیری آج بھی فیصلےکےمنتظرہیں، ڈیبی ابراہمس

    مظفرآباد:برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس کا کہنا ہے کہ دکھ بھرے 70سال بہت ہوتےہیں،کشمیری آج بھی فیصلےکےمنتظرہیں ، کبھی اجازت نہیں دے سکتے کہ کشمیرمیں حالات پرامن نہ ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمانی وفد اور صدرآزاد کشمیر نے میڈیا سے گفتگو کی ، اس دوران صدرآزادکشمیر نے کہا 3برطانوی سیاسی جماعتوں کےوفدکی آمدپرشکرگزارہیں ، انڈیپنڈنٹ گروپ نے5اگست کےبعدکشمیرپرپارلیمان میں بحث بھی کرائی اور گروپ نے 2018میں کشمیر سےمتعلق رپورٹ بھی جاری کرائی تھی۔

    ڈیبی ابراہمس کا کہنا تھاکہ مظفرآباد یہ ہمارے لیےاہم موقع ہےکہ ہم آزادکشمیرآئے ، یہاں مختلف لوگوں سےبلاروک ٹوک ملاقات کاموقع مل رہاہے، ہمیں کنٹرول لائن کے دوسری جانب جانےکی اجازت نہیں دی گئی۔

    ڈیبی ابراہمس نے کہا دکھ بھرے70سال بہت ہوتےہیں،کشمیری آج بھی فیصلےکےمنتظرہیں، تجارت کسی صورت بھی انسانی حقوق سے زیادہ قیمتی نہیں ہو سکتی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نےکشمیر کےمستقبل سےمتعلق بہت بامقصد بات چیت کی، ہم کنٹرول لائن کی دونوں جانب انسانی حقوق سےمتعلق فکرمندہیں، کبھی اجازت نہیں دے سکتے کہ کشمیرمیں حالات پر امن نہ ہوں۔

    اس سے قبل وزیراعظم آزادکشمیر سے بھی برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی ملاقات ہوئی تھی ، برطانوی وفد کی قیادت ڈیبی ابراہمس نے کی تھی، راجہ فاروق حیدر نےوفدکومقبوضہ کشمیر کی صورتحال پربریفنگ دی۔

    وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا تھا کہ ڈیپورٹ کرنامودی حکومت کی خود اپنے خلاف چارج شیٹ ہے ، وفدکوآزادکشمیر میں خوش آمدید کہتے ہیں ، 5اگست کےاقدامات نے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا ، مودی14ہزارگرفتارنوجوانوں کیلئےحراستی مراکز قائم کررہا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں عوام مشکلات کا شکار ہیں، برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس

    مقبوضہ کشمیر میں عوام مشکلات کا شکار ہیں، برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس

    اسلام آباد: برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس کا کہنا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں کیاہورہا ہے، کشمیری مشکلات کا شکار ہیں ،تعاون کرنے پر پاکستانی حکومت کے شکرگزارہیں ، ہمیں کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی اور برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس نے مشترکہ میڈیا کانفرنس کی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا برطانوی پارلیمانی ممبران کوپاکستان میں خوش آمدیدکہتاہوں، وہ جہاں جانا چاہیں جاسکتے ہیں، ممبران دورے کے بعد اپنی رائےقائم کریں۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں 200دن گزر چکے مگر کرفیو ابھی بھی جاری ہے، حالات میں بڑی تبدیلی آئی ہے،صورتحال مزید بگڑی ہے، ہم ہاؤس آف کامن سےتوقع کرتےہیں، اور چاہتے ہیں برطانوی پارلیمنٹ میں قرارداد پاس ہو۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ایوان حکومتیں گراتی اور بناتی ہیں، جمہوریت کو اپنا کردار ادا کرناہوگا ، ہم سب کو اس اہم مسئلےپر آواز اٹھانی پڑےگی، برطانوی حکومت کےمتعدد حکام سے رابطے ہیں ، اعتراف تو کرتے ہیں تاہم اپنے مفاد کے باعث خاموش ہیں ، اس گروپ کی موجودگی میں توقع ہے برطانوی پارلیمان میں آوازاٹھےگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی پارلیمانوں کو کشمیر پر آواز اٹھانی چاہیے، میونخ سیکیورٹی کونسل کہہ رہی ہے کشمیر نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن سکتا ہے۔

    برطانوی پارلیمانی ممبر ڈیبی ابراہمس نے کہا پاکستانی دفترخارجہ کاشکریہ اداکرتی ہوں، مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کوکئی دنوں سےمشکلات کاسامناہے، ہمیں انسانی حقوق کی رپورٹ پرتشویش ہے، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے دورے کا مقصد حقائق جاننا ہے۔

    ڈیبی ابراہمس کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کےدورے کی اجازت نہیں ، پاکستانی حکومت کے شکرگزارہیں کہ ہم سے ہر ممکن تعاون کیا، پاکستان کے مثبت رویے کاخیرمقدم کرتے ہیں ، امید ہے بھارت بھی پاکستان کی طرح تعاون کرے گا۔

    برطانوی پارلیمانی ممبر نے کہا کہ اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کےسربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے ، سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں کیاہورہاہے، مقبوضہ وادی میں لوگ اپنے خاندانوں سےرابطہ نہیں کرپارہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں برطانوی حکومت نہیں پارلیمنٹ کی نمائندگی کررہے ہیں ، ہم کشمیر پر ایک گروپ کے طور پر کام کر رہے ہیں ، ہم ایک آزادانہ اور غیرجانبدارانہ پارلیمانی گروپ ہیں ، ہم برطانوی حکام پر اپنا دباؤ جاری رکھیں گے۔

    ڈیبی ابراہمس نے کہا کہ ہمیں کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنا ہوں گی، یہ دنیا میں زمین کے تنازع میں سے ایک طویل المدت تنازع ہے۔

  • کشمیر کی حمایت پر بھارت سے ڈی پورٹ شدہ برطانوی رکن پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئیں

    کشمیر کی حمایت پر بھارت سے ڈی پورٹ شدہ برطانوی رکن پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئیں

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن ڈیبی ابراہمز وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئیں۔ ڈیبی ابراہمز کی قیادت میں 9 رکنی برطانوی پارلیمانی وفد اسلام آباد پہنچا ہے۔

    ان کے وفد میں لارڈ قربان حسین، عمران حسین اور جیمز ڈیلے شامل ہیں۔ حریت رہنما عبد الحمید لون نے برطانوی وفد کا اسلام آباد ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔

    ڈیبی ابراہمز بھارت سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد پاکستان پہنچی ہیں، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچنے کے بعد، مقبوضہ کشمیر کی حمایت میں بولنے کی پاداش میں ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا تھا۔

    ڈیبی کا کہنا تھا کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

    تاہم یہ ابھی بھی واضح نہیں ہوسکا کہ ڈیبی کا ویزا کیوں مسترد کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے ایک صحافی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ برطانیہ میں موجود بھارتی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈیبی کے پاس مؤثر ویزا نہیں تھا، علاوہ ازیں برطانوی شہریوں کے لیے بھارت میں آن ارائیول ویزا کی کوئی پالیسی نہیں لہٰذا ڈیبی سے واپس جانے کی درخواست کی گئی ہے۔

    جواباً ڈیبی ایڈمز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ سوال یہ ہے کہ ویزا کیوں اور کب منسوخ کیا گیا؟ انہوں نے اپنے ویزے کی تصویر بھی ٹویٹر پر پوسٹ کی جس میں ویزے کی مدت رواں برس اکتوبر تک کی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی حکومت اور میڈیا نے ڈیبی ابراہمز کو پاکستانی ایجنٹ قرار دینا شروع کردیا۔

    کانگریس رہنما ابھیشک سنگھوی نے حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیبی ابراہمز صرف برطانوی رکن پارلیمنٹ نہیں بلکہ پاکستانی حکومت اور آئی ایس آئی کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے لیے جانی جاتی ہیں، بھارت سے ان کا ڈی پورٹ کیا جانا ضروری تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی خود مختاری پر حملے کی ہر کوشش کو ناکام بنانا ضروری ہے۔

    تاہم معروف سفارتکار اور لوک سبھا کے رکن ششی تھرور نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں سب ٹھیک ہے تو حکومت مخصوص لوگوں کو دورے کروانے کے بجائے اس مسئلے پر بنے متعلقہ گروپ کے سربراہ کو وہاں کا دورہ کروائے۔

  • کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    کشمیریوں کی حمایت میں بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ سے دہلی آمد پر ذلت آمیز سلوک

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی بربریت کے خلاف بولنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کو بھارت پہنچنے پر ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا اور ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کا کہنا ہے کہ دہلی ایئرپورٹ پر ان کی آمد کے وقت انہیں بتایا گیا کہ ان کا ای ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور اب وہ ایئرپورٹ پر ڈی پورٹ کیے جانے کے انتظار میں ہیں۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ بھارت میں ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کیا گیا اور انہیں ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے سیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کا موجودہ ای ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی مدت معیاد اکتوبر 2020 تک ہے تاہم دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔

    ڈیبی کے مطابق دہلی پہنچنے پر امیگریشن کاؤنٹر پر انہوں نے اپنے تمام دستاویزات ظاہر کردیے۔ امیگریشن کے عمل کے دوران اہلکار نے اسکرین کی جانب دیکھا اور نفی میں سر ہلانا شروع کردیا۔ اس کے بعد اس نے کہا کہ میرا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے، پھر وہ میرا پاسپورٹ لے کر غائب ہوگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 10 منٹ بعد وہ اہلکار واپس آیا اور ان سے درشتی سے بات کی، ڈیبی نے اس اہلکار کو تنبیہہ کی کہ وہ اس سے اس طرح بات نہ کرے۔

    ڈیبی کا کہنا ہے کہ اہلکار انہیں ایک سنسان کونے میں لے گیا جو ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے لیے مخصوص تھا تو میں نے شور مچانا شروع کردیا تاکہ آس پاس کے افراد میری طرف متوجہ ہوں۔

    بعد ازاں انہوں نے بھارت میں موجود اپنے رشتہ داروں اور برطانوی ہائی کمیشن کو کال کی۔ ان کے مطابق امیگریشن کے انچارج نے بعد ازاں آ کر ان سے اس سارے معاملے پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کا ویزا درست ہونے کے باوجود کیوں کینسل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈیبی ابراہمز مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس کے خلاف کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔ وہ اکثر و بیشتر اپنے سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی حالت زار کے بارے میں بھی لکھتی رہتی ہیں۔

    ڈیبی ابراہمز کشمیر کے لیے برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ کی چیئر پرسن بھی ہیں۔