Tag: Debris

  • گزشتہ صدی ڈوبنے والے "ٹائٹینک” کے باقیات کی ویڈیو جاری

    گزشتہ صدی ڈوبنے والے "ٹائٹینک” کے باقیات کی ویڈیو جاری

    14اپریل 1912 کو گہرے سمندر میں ڈوبنے والے شہرہ آفاق بحری جہاز "ٹائٹینک” کی باقیات کی ویڈیو جاری کردی گئی ہے، یہ دیوہیکل شپ ایک چٹان سے ٹکرا کر سمندر برد ہوگیا تھا۔

    بحراوقیانوس کے گہرے پانیوں میں ڈوب جانے والے جہاز کی مذکورہ ویڈیو ووڈس ہول اوشیانوگرافک انسٹی ٹیوشن کی جانب سے جاری کی گئی ہے، اس ویڈیو کو1986 میں سطح سمندر سے تقریباً 3 کلومیٹر نیچے ملبے کے دریافت ہونے کے چند ماہ بعد فلمایا گیا تھا۔

    ٹائٹینک کی باقیات کی تلاش کے لیے ماہرین ایک عرصے سے جستجو میں تھے مگر ہر مرتبہ ناکامی ان کا مقدر بنتی تھی۔ سال 1985میں ایک مہم جو ڈاکٹر رابرٹ بیلرڈ کی قیادت میں ایک مہم ان باقیات کی تلاش میں بھیجی گئی جس نے بحر اوقیانوس میں تقریباً 12 ہزار فٹ کی گہرائی میں انہیں دریافت کرلیا۔

    اس ملبے کی دریافت کے بعد سے ٹائی ٹینک کے بارے میں متعدد دستاویزی فلموں میں ان مناظر کی فوٹیج دکھائی گئی ہیں، ویڈیو میں غوطہ خوری کے چند مختصر کلپس نشر کیے گئے لیکن گزشتہ روز یوٹیوب پر بغیر ایڈٹ کیے ہوئے فوٹیج کی 80 منٹ کی طویل ویڈیو جاری کی گئی۔

    واضح رہے کہ اس افسوسناک واقعے کے 110 سال گزرجانے کے باوجود آج بھی "ٹائٹینک” پر کتابیں لکھی جارہی ہیں اور اور فلمیں بنائی جارہی ہیں۔

  • 2 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے روسی طیارے کا سراغ مل گیا

    2 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے روسی طیارے کا سراغ مل گیا

    ماسکو: روس میں 2 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے طیارے کا ملبہ مل گیا، طیارے میں موجود تمام 29 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    روسی حکام کے مطابق جولائی کے مہینے میں لاپتہ ہونے والے این 26 طیارے کا ملبہ مل گیا، طیارہ ایک نیچر ریزرو میں گر کر تباہ ہوا ہے۔

    روس کی ایمرجنسی سروسز کے ذرائع نے بتایا کہ این 26 طیارہ رواں برس 6 جولائی کو خبربسک کے قریب لاپتہ ہوا تھا، طیارے میں 29 مسافر سوار تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ طیارہ نیچر ریزرو میں گر کر تباہ ہوا، طیارے میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    ایمرجنسی وزارت نے پہلے اطلاع دی تھی کہ تلاشی کے دوران طیارے کا ملبہ مل گیا، طیارے کے لیے ریسکیو اینڈ سرچ ٹیم میں مجموعی طور پر 140 افراد اور ہیلی کاپٹرز شامل تھے۔

  • کراچی: حادثے کا شکار طیارے کا انجن اور پر تباہ حال گھروں سے اتار لیے گئے

    کراچی: حادثے کا شکار طیارے کا انجن اور پر تباہ حال گھروں سے اتار لیے گئے

    کراچی: پی آئی اے کے حادثے کا شکار طیارے کا انجن اور پر ماڈل کالونی کے گھروں سے اتار لیے گئے، پی آئی اے کی مدد کے لیے فوج، میکا نائزڈ انجینیئرز اور پاک فضائیہ کے دستے بھی موجود رہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے حادثے کا شکار طیارے کے وزنی ترین حصے اٹھا لیے گئے، جہاز کے ملبے کے یہ ٹکڑے جناح گارڈن کے تباہ شدہ گھروں سے اٹھائے گئے ہیں۔

    مذکورہ گھروں کے درمیان سے جہاز کا پر اور انجن تکنیکی ماہرین کی موجودگی میں وزنی کرین کی مدد سے نکالا گیا، حادثے کے بعد کئی ٹن وزنی انجن سہ منزلہ عمارت کی چھت پر پڑا تھا۔

    جہاز کا 17 میٹر لمبا اور 5 میٹر چوڑا پر گھر کے اندر دھنسا ہوا تھا، پر کو نکالنے سے گھر کے منہدم ہونے کا خدشہ تھا لہٰذا اسے ٹکڑوں کی صورت میں نکالا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انجن اور پر اٹھانے کے لیے وزنی اور اونچی کرین کی ضرورت پڑی مگر راستہ تنگ، گنجان آباد ہونے اور بجلی کی تاروں کی وجہ سے دشواری کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد عملے نے کے پی ٹی اور نیول ڈاکیارڈ سے وزنی کرنیں اور دیگر مشینری منگوائی۔

    کام کے دوران پی آئی اے کی مدد کے لیے فوج، میکا نائزڈ انجینیئرز اور پاک فضائیہ کے دستے بھی موجود رہے، سندھ رینجرز 42 ونگ نے پورے علاقے کو سیل کر کے ملبے کی منتقلی کے عمل کو محفوظ بنایا۔

    ذرائع کے مطابق تمام پرزوں کو کراچی ایئر پورٹ پر ایک محفوظ جگہ منتقل کردیا گیا ہے جہاں تحقیقاتی ٹیمیں ان کا جائزہ لیں گی، علاقہ مکینوں نے محفوظ طریقے سے ملبہ ہٹانے کے لیے پی آئی اے، کے پی ٹی اور افواج پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے کرینوں اور وزنی مشینری کو متاثرہ مکانوں کی چھتوں کو نکالنے کے لیے بھی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹیمیں تکنیکی طور پر تجربہ کار ہیں اور اس کام کو عام مزدوروں کے مقابلے میں احسن اور محفوظ طریقے سے انجام دے سکتی ہیں۔

    خیال رہے کہ 22 مئی کی دوپہر کو پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ المناک حادثے کا شکار ہوگیا تھا جب لینڈنگ سے چند لمحے قبل طیارہ رہائشی علاقے میں گھروں پر گر گیا۔

    عید سے 2 روز قبل پیش آنے والے المناک حادثے میں 97 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گئے۔ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔