Tag: debt

  • پاکستان نے چین کا 1 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا، زرمبادلہ ذخائر خطرناک حد تک کم

    پاکستان نے چین کا 1 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا، زرمبادلہ ذخائر خطرناک حد تک کم

    اسلام آباد: پاکستان نے چین کا 1 ارب ڈالر قرض ادا کر دیا جس کے بعد زرمبادلہ ذخائر کم ہوگئے، موڈیز کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے چین کا 1 ارب ڈالر قرضہ ادا کر دیا ہے، قرض کی ادائیگی کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی نیچے آگئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحٰق ڈار اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ورچوئل میٹنگ جاری ہے، بجٹ کے بعد وزیر خزانہ کا نیتھن پورٹر سے پہلی بار رابطہ ہوا ہے۔

    ورچوئل رابطے میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوسکی، آئی ایم ایف کے خدشات دور کرنے کے لیے میٹنگز کا ایک اور دور ہوگا۔

    موڈیز کے تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ 6.7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام دوبارہ شروع ہوتا نظر نہیں آرہا۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام جون تک مکمل نہیں کر سکے گا، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام جاری رکھنے کی آخری کوشش کر رہا ہے، پاکستان کے لیے 2 ارب ڈالر فنانسنگ گیپ اور ایکسچینج ریٹ بڑی رکاوٹ ہیں۔

  • مہمند ڈیم پراجیکٹ کے لیے سعودی عرب کی جانب سے قرض منظور

    مہمند ڈیم پراجیکٹ کے لیے سعودی عرب کی جانب سے قرض منظور

    اسلام آباد: سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ مہمند ڈیم پراجیکٹ کے لیے 240 ملین ڈالر پاکستان کو دے گا، قابل تجدید توانائی سے چلنے والا مہمند ڈیم منصوبہ 800 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے جس کے تحت سعودی فنڈ برائے ترقی نے مہمند ڈیم منصوبے کے لیے 240 ملین ڈالر قرض منظور کرلیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رقم مہمند ملٹی پرپز ڈیم پراجیکٹ کے لیے سعودی فنڈ برائے ترقی نے فراہم کی ہے۔

    وزارت اقتصادی امور کا کہنا ہے کہ معاہدے نے پائیدار ترقی کے لیے دو طرفہ شراکت داری کو مضبوط کیا ہے، 240 ملین ڈالر کے قرض سے توانائی کی حفاظت کو فروغ ملے گا۔

    وزارت کے مطابق قابل تجدید توانائی سے چلنے والا مہمند ڈیم منصوبہ 800 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا، مہمند ڈیم منصوبہ پائیدار زراعت کو فروغ اور نئی زمین کی آبپاشی کو قابل بنایا جائے گا۔

  • پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اور بری خبر

    پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اور بری خبر

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے ۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط ملنے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مذاکرات جنوری میں ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اور بری خبر سامنے آگئی، پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) میں معاملات التوا کا شکار ہوگئے، آئی ایم سے اگلی قسط ملنے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف معیشت کے بارے میں اپنے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب کے بعد پاکستان کی معیشت کے مختلف اعداد و شمار پر اختلاف برقرار ہیں، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مذاکرات جنوری میں ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کی قسط میں تاخیر سے زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ کا شکار ہیں۔

  • رواں ماہ 55 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا

    رواں ماہ 55 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کردی، ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 13 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 5 اگست 2022 تک 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے باقی 3 ہفتے میں زیادہ قرضوں کی ادائیگیاں نہیں ہوں گی۔

    قرضوں کی ادائیگی کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 7 ارب 83 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 9 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کمی ہوئی ہوئی اور ذخائر 5 ارب 73 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 64 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کی کمی کے بعد 13 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

  • جاپان کا قومی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    جاپان کا قومی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    ٹوکیو: جاپان کا قومی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، مارچ کے اختتام پر جاپان پر واجب الادا قرض 95 کھرب ڈالر پر جا پہنچا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جاپان کا قومی قرضہ مسلسل چھٹے سال تاریخ کی نئی بلندی پر پہنچ گیا ہے۔

    جاپانی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مارچ کے اختتام پر بقیہ قرضہ لگ بھگ 12 ہزار 413 کھرب ین، یا تقریباً 95 کھرب ڈالر تھا۔

    اس کی ایک وجہ طبی اور نرسنگ دیکھ بھال جیسے سماجی تحفظ کے اخراجات کے ساتھ ساتھ پنشن کی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کو قرار دیا گیا ہے۔

    ایک اور عنصر عالمی وبا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس آمدنیوں سے ہونے والی کمی کو پورا کرنے کے لیے فوری طور پر تمسکات کا اجرا کرنا پڑا۔

    رواں مالی سال کے لیے حکومت کا بجٹ 369 کھرب ین مالیت یا تقریباً 283 ارب ڈالر کے نئے تمسکات جاری کرنے پر زور دیتا ہے کیونکہ عالمی وبا جاری ہے۔

    حکومت کو یوکرین کی صورتحال کے باعث بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بھی قابو پانے کی ضرورت ہے جس کے باعث مالیات پر مزید سخت بوجھ پڑا ہے۔

  • کرونا وائرس: پاکستان کے 3 ارب ڈالر سے زائد کے قرضے معاف ہونے کا امکان

    کرونا وائرس: پاکستان کے 3 ارب ڈالر سے زائد کے قرضے معاف ہونے کا امکان

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے باعث معاشی تنزلی کی وجہ سے پاکستان کو عالمی قرض ریلیف ملنے کا امکان ہے، 3 ارب 70 کروڑ ڈالر سے زائد قرض ریلیف مل سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کو جی 20 ممالک سے 3 ارب 78 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض ریلیف ملنے کی توقع ہے، قرض ریلیف 3 مراحل کے تحت حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مئی سے دسمبر 2020 کے پہلے مرحلے کے تحت قرض ریلیف حاصل کیا، پہلے مرحلے میں 1 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ ڈالر قرض ریلیف حاصل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو جنوری سے جون 2021 کے دوسرے مرحلے کے تحت قرض ریلیف ملا، دوسرے مرحلے میں 1 ارب 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض ریلیف کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    پاکستان کو جولائی سے دسمبر 2021 کے آخری مرحلے کے تحت قرض ریلیف ملے گا، آخری مرحلے میں 1 ارب 5 کروڑ 20 لاکھ ڈالر قرض ریلیف کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

  • عالمی اداروں کے قرضے ری شیڈول کروانا چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

    عالمی اداروں کے قرضے ری شیڈول کروانا چاہتے ہیں: وزیر خارجہ

    ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے 2 سب کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، ایک کمیٹی میری سربراہی میں عالمی سطح پر رابطوں میں مصروف ہے، دوسری سب کمیٹی اسد عمر کی سربراہی میں لاک ڈاؤن اور فوڈ سپلائی کا جائزہ لے رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت کرونا وائرس اور انصاف امداد پیکج پر اجلاس ہوا، اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کرونا وائرس کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے، اس مقصد کے لیے خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے 2 سب کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، میری سربراہی میں قائم کمیٹی عالمی سطح پر رابطوں میں مصروف ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین بینک کے قرضے ری شیڈول کروانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ رقم کرونا وائرس سے پیدا بحران کی وجہ سے صحت پر خرچ ہوگی۔ حکومت پورپی یونین، جی 77 اور جی 20 ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے میں ہے۔ ایران پر پابندیاں ختم کروانے کے لیے بھی پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے، پابندیوں کی وجہ سے ایران رقم ہونے کے باوجود وینٹی لیٹر نہیں خرید سکتا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں، دوسری سب کمیٹی اسد عمر کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی لاک ڈاؤن اور فوڈ سپلائی کا جائزہ لے رہی ہے، مکمل لاک ڈاون کے لیے تیاری کی ضرورت ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ چین نے ووہان میں 6 کروڑ لوگوں کو لاک ڈاؤن کیا، ووہان میں آن لائن فوڈ سپلائی کے 45 ہزار ورکرز کو موبلائز کیا گیا۔ مکمل لاک ڈاؤن میں کھانا راشن گھروں میں پہنچانا ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گندم کی فصل تیار ہے، کٹائی اور خریداری کا عمل سر پر ہے۔ پنجاب کا سب سے بڑا اور مؤثر قرنطینہ ملتان میں قائم ہے۔ کرونا ریلیف ٹائیگر فورس پر پہلا اجلاس بھی ملتان میں ہو رہا ہے۔ مربوط رابطہ کار پر کرونا ٹائیگر فورس کی کامیابی کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہر یونین کونسل 6 وارڈز پر مشتمل ہے، ہر وارڈ میں 13 رکنی ٹائیگر فورس بنائی جائے گی۔ ٹائیگر فورس کے جوان گھر گھر رجسٹریشن کریں گے۔ فورس کے رضا کاروں اور غریب طبقے کی لسٹیں ضلعی انتظامیہ کو دی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے مشکل حالات کے باوجود 1200 ارب کا تاریخی ریلیف پیکج دیا۔

  • ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    کراچی: پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم مارچ کے اختتام پر 35.1 ٹریلین روپے یعنی معیشت کے 91.2 فیصد تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 5.2 ٹریلین روپے بڑھ گیا۔

    مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں مقامی غیر ملکی اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔

    حکومت نے 28.6 ٹریلین روپے کا براہ راست قرض لیا جبکہ بقیہ قرضوں کے لیے بھی وفاقی حکومت، وزارت خزانہ کی دی گئی ضمانتوں اور مرکزی بینک کے کردار کی وجہ سے ذمے دار ہے۔

    تحریک انصاف کی حکومت نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔ مارچ کے اختتام تک پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا مجموعی خسارہ 1.9 ٹریلین روپے ہوچکا تھا۔

    9 ماہ کے دوران خسارے میں 4141.2 ٹریلین روپے یا 28.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مرکزی بینک کے مطابق مارچ کے اختتام پر ملک پر بیرونی قرضوں کا حجم 105.8 بلین ڈالر تھا۔

    9 ماہ کے دوران بیرونی قرض میں 10.6 بلین ڈالر کا اضافہ بھی ہوا جس کے بعد پاکستان کا مجموعی قرض اب جی ڈی پی کے 91.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

  • سنہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہوگیا

    سنہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہوگیا

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 18-2017 میں 3844 ارب کا ٹیکس اکٹھا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردیں۔ وزارت خزانہ نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ سنہ 2008 تک کل قرضہ 6 ہزار 562 ارب روپے تھا، سال 2013 تک کل قرضہ 15 ہزار 872 ارب روپے کا تھا۔

    جواب میں کہا گیا کہ 2018 تک ملکی و غیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہے، جون 2018 تک بجٹ خسارہ 2260 ارب روپے ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 18-2017 میں 3844 ارب کا ٹیکس اکٹھا کیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق 2018 میں غیر ملکی ترسیلات 19.62 ارب ڈالر ہیں۔

    اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا ہیک ہونے کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا کہ ماسوائے ایک کے کسی بینک کا ڈیٹا ہیک ہونے کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔ اکتوبر میں انٹرنیشنل اے ٹی ایم سے سائبر حملے کے ذریعے نقد رقم ہیک کی گئی۔

    سینیٹ کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے بینکنگ شعبے کے سیکیورٹی کنٹرول کا روڈ میپ تیار کیا ہے، بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

  • یورو بانڈز کی ادائیگی، حکومت کا چین سے نیا کمرشل قرضہ لینے پر غور

    یورو بانڈز کی ادائیگی، حکومت کا چین سے نیا کمرشل قرضہ لینے پر غور

    اسلام آباد : یورو بانڈز کی ادائیگی کیلئے حکومت چین سے نیا کمرشل قرضہ لینے پر غور کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری کے بلند وبانگ دعووں کے باوجود ملک قرضوں کے جال میں پھنستا جارہا ہے، پرانا قرضہ اتارنے کیلئے نیا قرضہ لیا جارہا ہے، مشرف دور میں فروخت کئے گئے یورو بانڈز کی ادائیگی کیلئے حکومت کو پچھتر کروڑ ڈالر درکار ہیں، ان دس سالہ بانڈز کی مدت مئی میں ختم ہورہی ہے، بانڈز پرشرح سود چھ اعشاریہ آٹھ فیصد ہے۔

    یورو بانڈز کی ادئیگی کے لئے حکومت ایک بار پھر چینی کمرشل بینکوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ چینی کمرشل بینک پہلے ہی ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کر چکے ہیں۔

    نوازحکومت نے تین برس میں 25 ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے

    نوازحکومت نے تین برس میں پچیس ارب ڈالر کے نئے قرضے لئے ہیں، حکومت نےغیر ملکی کمرشل بینکوں سے تین ارب تیس کروڑ ڈالر کا قرض لیا جبکہ ساڑھے چار ارب ڈالر کے بانڈز بھی فروخت کئے جاچکے ہیں۔

    دوسری جانب ترسیلات زر اور برآمدات میں کمی کے باعث ملکی زرمبادلہ ذخائر بھی دباؤ کا شکار ہیں۔

    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔


     نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    اعداد وشمار کے مطابق  تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 13 کھرب 48 ارب روپے تھا، مقامی قرضوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا، یہ قرض مالی سال 2013 کے اختتام تک 8 کھرب 68 ارب روپے تھا، جو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بڑھ کر 12 کھرب 41 ارب تک پہنچ گیا۔

    غیر ملکی قرضوں میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ہوا،  یہ قرضے مالی سال 2013 میں 4 کھرب،7 ارب 69 کروڑ تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 6 کھرب 14 ارب تک پہنچ گئے۔