Tag: decade

  • مختلف دہائیوں میں پیدا ہونے والے جڑواں بہن بھائی

    مختلف دہائیوں میں پیدا ہونے والے جڑواں بہن بھائی

    جڑواں بچوں کی پیدائش کے وقت تاریخ کا بدل جانا تو معمول کی بات ہے تاہم ایک امریکی جوڑے کے یہاں جڑواں بچوں کی پیدائش اس طرح ہوئی کہ دونوں کا سال تو کیا دہائی بھی بدل گئی۔

    امریکی ریاست انڈیانا میں ڈان گیلیم اور جیسن ٹیلو نامی جوڑے کے یہاں صرف 30 منٹ کے وقفے سے جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی، تاہم اس 30 منٹ میں نہ صرف سال 2019 سے 2020 ہوگیا بلکہ دہائی بھی بدل گئی۔

    جوڑے کے یہاں پہلے بچی کی پیدائش رات 11 بج کر 37 منٹ پر ہوئی جبکہ 30 منٹ بعد بچے کی پیدائش 12 بج کر 7 منٹ پر ہوئی۔

    یوں 2 جڑواں بہن بھائیوں کی تاریخ پیدائش دو مختلف دہائیوں کی ہوگئی۔

    جوڑے کا کہنا ہے کہ ان بچوں کی پیدائش فروری میں ہونی تھی تاہم گزرے سال کی آخری شام بچوں کی حرکت میں سست روی کی وجہ سے انہوں نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔

    ڈاکٹر نے انہیں بتایا بچوں کی پیدائش اسی وقت متوقع ہے۔

    والد کا کہنا ہے کہ انہیں یہ تو امید تھی کہ دونوں کی پیدائش میں تاریخ بدل سکتی ہے تاہم یہ اندازہ نہیں تھا کہ سال بلکہ دہائی بھی مختلف ہوسکتی ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ نئی دہائی اور نئے سال کے پہلے دن دنیا بھر میں 4 لاکھ سے زائد بچوں کی پیدائش ہوئی جن میں سے 10 ہزار امریکا میں پیدا ہوئے۔

  • افغانستان میں سال 2018 میں 927  بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    افغانستان میں سال 2018 میں 927 بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    کابل : اقوام متحدہ نے افغانستان میں ہونے والی خون ریزی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں 2018 کو افغانستان کےلیے خون ریزی کا سال قرار دیا گیا ہے جس میں 3804 افراد لقمہ اجل بنے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ افغانستان میں کئی برسوں سے جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق اعداد ع شمار جاری کرتا ہے، جس میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں نشانہ بننے والے افراد کی تعداد واضح کی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں افغانستان میں خون ریزی کے دوران 3 ہزار 804 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 927 بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی اموات میں سال 2017 کی نسبت 11 فیصد ہوا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 میں 3440 عام شہری شدت پسندی کے باعث لقمہ اجل بنے تھے جبکہ 7 ہزار 189 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دو تہائی افراد کی موت کا باعث اپوزیشن گروپس ہیں جن میں تحریک طالبان افغانستان، دولت اسلامیہ اور دیگر کالعدم تنظیمیں شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشہ دس برس کے دوران سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں سال 2018 میں ہوئی ہیں، گزشتہ سال دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد 927 ہے جبکہ 2017 میں 761 بچے شدت پسندانہ حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ دس برسوں کے دوران 32 ہزار عام شہری ہلاک جبکہ 60 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

  • ایک عشرے سے کوما میں رہنے والی خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش

    ایک عشرے سے کوما میں رہنے والی خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش

    واشنگٹن : امریکی ریاست ایریزونا کے ڈاکٹرز اس وقت حیرت میں مبتلا ہوگئے جب ایک عشرے سے کوما کی حالت میں رہنے والی خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ایریزونا کے دارالحکومت فینکس کے قریب واقع ہیسینڈا ہیلتھ کیئر کلینک میں زیر علاج ایک خاتون کے بطن سے بچے نے جنم لیا ہے اور مذکورہ خاتون ایک دہائی سے سکتے میں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے خاتون کے بطن سے بچے کی پیدائش کے معاملے پر جنسی تشدد کی تحقیقات کررہی ہے۔

    ہیسینڈا ہیلتھ کیئر کی جانب سے اس دل دہلا دینے والے واقعے پر کوئی تفصیل یا وضاحت پیش کی گئی ہے تاہم وہ ’اس حیران و پریشان کن واقعے‘ سے آگاہ ہیں۔

    کلینک کی جانب سے بچے کو جنم دینے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، البتہ ان کا کہنا ہے کہ 29 دسمبر کو پیدا ہونے والا بچہ بلکل صحت مند اور تندرست ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون صبح شام انتہائی نگداشت میں تھی اور متعدد افراد کی رسائی خاتون تک تھی۔

    خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ کلینک کے عملے کو خاتون کے حاملہ ہونے کا علم نہیں تھا، بچے کی ولادت کے بعد معلوم ہوا کہ زیر علاج خاتون حاملہ تھی۔

    ہیسینڈا ہیلتھ کیئر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہم واقعے کی سچائی تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہیں، اس سے قبل ہمارے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا پولیس کی جانب سے معاملے کی تحقیقات جاری ہے تاہم پولیس معاملے کی مزید تفتیش بتانے سے گریز کررہی ہے۔