Tag: decision reserved

  • سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی عیسیٰ فائز نظر ثانی کیس کا فیصلہ سنادیا

    سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی عیسیٰ فائز نظر ثانی کیس کا فیصلہ سنادیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ سنادیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سرینا عیسیٰ کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرلی،سپریم کورٹ نے نظرثانی درخواستیں  4-6کی بنیاد پر منظور کیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی بینچ نے سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے آج اپنے دلائل مکمل کئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت عظمیٰ نے محفوظ کیا جانے والا فیصلہ سنادیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سرینا عیسیٰ کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرلی گئیں ہیں، سریناعیسیٰ کی  درخواست  دس میں سےچھ ججز نے منظور کی، سریناعیسیٰ کی درخواست پر چار ججز نے اختلاف کیا, جبکہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اپیل پرفیصلہ5-5سےبرابر رہا۔

     عدالت عظمیٰ کی جانب سے اکثریتی فیصلہ دیا کہ جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ، بچوں کیخلاف کسی فورم پر کارروائی نہیں ہوسکتی، عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز کا معاملہ ایف بی آر بھجوانے کی ہدایت واپس لیتے ہوئے ایف بی آر کی جانب سے اقدامات اور رپورٹ کو غیرمؤثر قراردیا۔

    دس رکنی بینچ میں شامل جسٹس منظور ملک اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اپنا فیصلہ تبدیل کیا جبکہ بنچ میں شامل نئے جج جسٹس امین الدین نے بھی نظرثانی درخواستوں کےحق میں فیصلہ دیا، گزشتہ فیصلےمیں دونوں ججز نے سرینا عیسیٰ کامعاملہ ایف بی آر بھیجنےکی حمایت کی تھی۔

    اکثریتی فیصلہ دینےوالےججز میں جسٹس مقبول ،جسٹس منظور ،جسٹس منصور، جسٹس یحییٰ ،جسٹس مظہر اور جسٹس امین الدین شامل ہیں جبکہ جسٹس عمرعطا،جسٹس سجاداور جسٹس منیب اختر نےاکثریتی فیصلے سےاختلاف کیا،جسٹس قاضی محمد امین نے بھی اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔

    اس سے قبل سماعت کے آغاز پر بینچ میں شامل جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ مجبوری ہے کہ آج کارروائی مکمل کرنی ہے، جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دئیے کہ جسٹس قاضی فائز سےمتعلق حقائق دوہزار انیس میں سامنے آئے، حقائق سامنے آنے سے پہلےایف بی آر کیسےکارروائی کرسکتا تھا؟، حقائق سامنےآنے پر سوال اٹھا کہ جائیدادوں پر فنڈنگ کیسے ہوئی؟۔

    جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ بھی تو فرض کیا جا رہا ہے یہ ایف بی آر کارروائی نہیں کرے گا، سرکاری وکیل کے دلائل کے دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ایک بار پھر مداخلت کی، جس پر جسٹس منظور ملک نے کہا کہ قاضی صاحب آپکے بولنے سے عامر رحمان ڈر جاتے ہیں، کیا حکومتی وکیل آپ سے لکھوایا کریں کہ کیا دلائل دینا ہیں؟۔

    یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین سوال پوچھ لیے

    دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے لطیفہ سنانےکی استدعا کی جس پر دس رکنی بینچ میں شامل جسٹس منظور ملک نے کہا کہ فی الحال بیٹھ جائیں لطیفہ بعدمیں سنیں گے، معزز جج اور عدالتی ساکھ کا سوال ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ادارےکی ساکھ کا تقاض اہےاس مسئلےکوحل کیاجائے۔

    بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز کہتے ہیں کہ وہ اہلیہ کےاثاثوں کےجوابدہ نہیں،جس پر کمرہ عدالت میں موجود جسٹس قافی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ جسٹس عمرعطا بندیال ،جسٹس منیب اختر احتساب کیلئے بہت کوشاں ہیں تو دونوں ججز اپنے اور اپنی بیگمات کے اثاثےپبلک کریں۔

  • سلیم ملک کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    سلیم ملک کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    لاہور: سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم سلیم ملک کے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم سلیم ملک کے کیس کی سماعت مکمل کرلی گئی، کیس کا محفوظ فیصلہ 15 روز کے اندر سنایا جائے گا۔

    سلیم ملک کیس کا فیصلہ جسٹس (ر) فضل میراں چوہان نے محفوظ کیا۔

    وکیل سلیم ملک کا کہنا تھا کہ آج پہلی مرتبہ آئی سی سی کا ٹرانس کرپٹ کے حوالے سے لیٹر سامنے آیا، آئی سی سی نے لیٹر میں کہا ہے کہ ٹیپ مصدقہ نہیں ہے۔

    سلیم ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شروع سے ہی موقف ہے کہ وہ ویڈیو مشکوک ہے، شروع ہی سے کہتا تھا کہ یہ ٹرانس کرپٹ جھوٹ پر مبنی ہے، آئی سی سی کا لیٹر سامنے آنے کے بعد میرا موقف درست ثابت ہوگیا۔

    یاد رہے کہ سلیم ملک نے پابندی کے خاتمے سے متعلق آئی سی سی ٹرانسکرپٹ کا دوسرا جواب 18 اگست کو پی سی بی میں جمع کرایا تھا۔

    سلیم ملک نے پی سی بی میں جواب جمع کروانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپنے خلاف موجود تمام دستاویزات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ آئی سی سی کا معاملہ پی سی بی نے خود بنایا ہوا ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگر کوئی مسئلہ ہوتا تو آئی سی سی کی جانب سے انھیں بھی خط لکھا جاتا۔

    سلیم ملک کا کہنا ہے کہ انھیں 2 سو صفحات پر مشتمل نوٹس دیا گیا تھا، تاہم بورڈ نے اب تک انھیں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔