Tag: decision

  • ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    بیجنگ : ہواوے دنیا کی بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی کمپنی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی، چینی کمپنی نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اس کی مصنوعات پر نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے۔

    ہواوے کے چیف لیگل آفیسر سونگ لیو پنگ نے امریکی حکومت کے فیصلوں پر کہا ہے امریکی سیاستدان ایک پوری قوم کی مضبوطی کو ایک نجی کمپنی کے خلاف استعمال کررہے ہیں، یہ نارمل نہیں، ایسا کبھی بھی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا۔

    ہواوے نے رواں سال مارچ میں امریکی بل کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس ایسے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی جو ہواوے مصنوعات پر پابندیوں کو سپورٹ کرسکے۔

    اب اس مقدمے کمپنی کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں امریکی عدالتوں سے جلد یہ فیصلہ کرنے کا کہا گیا ہے کہ یہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔

    سونگ لیو پنگ نے صحافیوں کو اس بارے میں بتایا کہ امریکی حکومت کے پاس ایسے شواہد نہیں کہ وہ ایک سیکیورٹی خطرہ ہے، اس بارے میں بس قیاس آرائیوں کے علاوہ کچھ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیاستدان بس ہمیں کاروبار سے باہر کرنا چاہتے ہیں۔ہواوے کو امریکی ایگزیکٹو آرڈر کے باعث امریکی پرزہ جات کے استعمال سے روک دیا گیا تاہم اس معاملے میں اسے 90 دن کا عارضی ریلیف دیا گیا ہے۔

    ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

    چینی سرکاری میڈیا نے عندیہ دیا ہے کہ بیجنگ اس تجارتی جنگ میں امریکا کو نایاب دھاتوں کی برآمد روک سکتا ہے جس کے نتیجے میں امریکی کمپنیاں اسمارٹ فونز سے لے کر ٹیلی ویژن اور کیمروں وغیرہ ہر چیز کی تیاری کے لیے امریکی کمپنیوں کو مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    سونگ لیو پنگ نے ماہرین کے اس انتباہ کو مسترد کردیا کہ امریکی ساختہ پرزہ جات کی عدم فراہمی کمپنی کی بقا کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے اس حوالے سے برسوں سے تیار تھی۔گزشتہ سال اسی طرح ایک اور چینی کمپنی زی ٹی ای پر امریکا نے پابندی عائد کی تھی جس کے نتیجے میں وہ لگ بھگ مارکیٹ سے باہر ہوگئی تھی مگر پھر اس نے معاملے کو حل کرنے کے لیے بھاری جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

    جب سونگ لیو پنگ سے پوچھا گیا کہ کیا زی ٹی ای کی طرح ہواوے بھی امریکی بلیک لسٹ سے نکلنے کے لیے جرمانے کو قبول کرسکتی ہے تو انہوں نے اس آپشن کو مسترد نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے کے سامنے متعدد آپشنز اوپن ہیں جن میں قانونی نظرثانی اور درخواستیں بھی شامل ہیں ‘جہاں تک جرمانے کی بات ہے تو وہ حقائق یا شواہد کی بنیاد پر ہونا چاہیے، ہم کسی اور کمپنی سے اپنا موازنہ نہیں کرسکتے۔ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی۔

  • تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا متنازعہ تاریخ کے مطالعے کے نتیجے میں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آمرانہ سوچ کو تاریخی مطالعے کا نتیجہ قرار دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہر لاس ویگاس میں میں ری پبلکن یہودیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشیران سے بحث کے بعد عمل میں آیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشرق وسطی میں قیام امن سے تعلق رکھنے والے اپنے مشیران کے ساتھ مباحثے کے دوران کیا۔ ان میں اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین اور کوشنر شامل تھے۔

    ٹرمپ نے لاس ویگاس کے اجتماع میں شرکاء کے قہقہوں کے درمیان بتایا کہ میں نے اپنے مشیروں سے کہا کہ میرے ساتھ کار خیر کرو، مجھے تاریخ کے بارے میں کچھ بتاؤ، آپ لوگ جانتے ہیں کہ چین اور شمالی کوریا سے متعلق مجھے بہت سارے کام انجام دینے ہیں۔

    گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔

  • بریگزٹ کیس، برطانیہ اپنا فیصلہ منسوخ کرسکتا ہے، یورپی عدالت انصاف

    بریگزٹ کیس، برطانیہ اپنا فیصلہ منسوخ کرسکتا ہے، یورپی عدالت انصاف

    لیگزمبرگ : یورپی عدالتِ انصاف نے فیصلہ دیا ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کی اجازت کے بغیر بریگزٹ منسوخ کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیگزمبرگ سٹی میں قائم یورپی کورٹ آف جسٹس کے جج نے بریگزٹ کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ برطانیہ بریگزٹ کی منسوخی برطانوی رکنیت کی شرائط میں ترمیم کے بغیر کرسکتا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے مخالف سیاست دانوں کے ایک گروہ نے حکومت اور یورپی یونین کی مخالفت کرنے کے باوجود زور دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو یک طرفہ طور پر بریگزٹ کو روکنے کا متحمل ہونا چاہیے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی عدالت انصاف کا فیصلہ ایم پیز کی جانب سے تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر حق رائے دہی استعمال کرنے سے ایک روز پہلے آیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایم پیز منگل کی شب ہاوس آف کامنز میں معاہدے کی منظوری کے لیے ہونے والے اجلاس میں معاہدے کے مسودے کو مسترد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی عوام کا تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کے خلاف کے احتجاج

    خیال رہے کہ برطانوی دارالحکومت لندن میں برطانوی شہری وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کے خلاف شدید احتجاج کر رہے ہیں، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جس پر حکومت مخالف نعرے درج تھے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ‘ برطانوی آبادی میں خطرناک کمی واقع ہوگی

    یاد رہے کہ برطانوی وزیرِ سیکیورٹی نےخبردار کیا ہےکہ بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونا برطانیہ اور یورپی یونین کے سیکورٹی تعلقات پر نہ صرف اثر انداز ہوگا بلکہ عوام کی حفاظت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

    واضح رہے کہ لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد لارہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔

  • کرکٹ میں اچھا اور برا وقت چلتا رہتا ہے، کپتانی کا فیصلہ بورڈ کرے گا،  سرفراز احمد

    کرکٹ میں اچھا اور برا وقت چلتا رہتا ہے، کپتانی کا فیصلہ بورڈ کرے گا، سرفراز احمد

    کراچی : قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ میری کپتانی کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، بیانات سے ماحول ایسا بنادیا جاتا ہے جو ٹیم پر اثرانداز ہوتا ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں اچھا اور برا وقت چلتا رہتا ہے۔

    ون ڈے میں کپتانی کا فیصلہ کرکٹ بورڈ کرے گا، بیانات سے ماحول ایسا بنادیا جاتا ہے جو ٹیم پر اثرانداز ہوتا ہے اور ڈریسنگ روم کا ماحول بھی خراب ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں : پلیئرز محنت کر رہے ہیں، نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز بھی اپنے نام کریں گے: محمد حفیظ

    واضح رہے کہ پاکستان ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے بھی سرفراز احمد کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب سرفراز احمد کی کپتانی پر کوئی بحث نہیں ہونی چاہیے، ورلڈکپ کے لئے سرفراز احمد ہی کو کپتان برقراررہنا چاہیے۔

  • ڈچ حکام نے سائبر حملوں میں ملوث روسی جاسوسوں کر چھوڑ دیا

    ڈچ حکام نے سائبر حملوں میں ملوث روسی جاسوسوں کر چھوڑ دیا

    ایمسٹردیم : نیدر لینڈز کی حکومت نے دنیا بھر کے حساس اداروں پر سائبر حملوں میں ملوث روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے جاسوسوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی طاقتوں نے روس پر دنیا کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کے الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے روسی جاسوسوں پر دنیا بھر کے حساس اداروں پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کروایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیدر لینڈز کے وزیر اعظم مارک روٹّی نے زیر تفتیش  روسی جاسوسوں کو  گھر  روانہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ کرمنل تفتیش نہیں تھی‘ اس لیے انہیں چھوڑ دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈچ حکومت کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے ادارے پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں زیر تفتیش چاروں روسی جاسوسوں کو رہا کرنے کے فیصلہ کا دفاع کررہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور برطانیہ نے روس کے ایجنٹوں پر دنیا بھر میں ہونے والے سائبر حملوں کا الزام لگایا تھا بعد ازاں نیدر لینڈز بھی روس پر الزامات عائد کرنے کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔

    دوسری جانب روسی حکام نے امریکا، برطانیہ اور نیدرلینڈز کے الزامات کو روس کے خلاف منظم مہم قرار دیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس اپریل میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی تاہم جمعرات کے روز امریکا نے گرفتار روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے ایجنٹز سمیت مزید تین روسی جاسوسوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کو ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ  جمعے کے روز ماسکو نے نیدر لینڈز کے سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی۔ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر اکرم قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کے پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجرمان کا دعویٰ ہے کہ 1978 میں گلف اسٹیل کے75فیصد شیئر فروخت کیے، پھر مجرمان نے دعویٰ کیا 80 میں 25 فیصد شیئر 12ملین درہم میں فروخت کیے، مجرمان کے مطابق لندن فلیٹس کی رقم کی بنیاد یہی12ملین درہم ہیں، 12 ملین درہم کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور شیئرزفروخت کے معاہدے کی یواےای حکام نے تصدیق نہیں کی۔

    پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں ہم نے یہ دستاویزات پیش کیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ قریشی صاحب نیب اورجےآئی ٹی میں فرق ہے، نیب جےآئی ٹی نہیں الگ ادارہ ہے تو پراسیکیوٹر نے کہا نیب کو اختیار ہے کہ تفتیش میں کسی بھی ادارے سے معاونت لے۔

    جس پرعدالت نے استسفارکیا کہ گلف اسٹیل سےمتعلق دستاویزات درخواست گزاروں نے پیش کیں؟، نیب پراسیکیوٹر کا جواب میں کہنا تھا کہ یہ مؤقف سپریم کورٹ میں ملزمان کی طرف سےاختیار کیا گیا ہے، مریم نواز کی طرف سے متفرق درخواست کے ذریعےمؤقف لیاگیا، مریم نواز نے سی ایم اے نمبر7531کے ذریعے دستاویزات دیں، دستاویزات میں قطری خاندان سے کاروباری معاملات کا ذکرکیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ ساری کی ساری کہانی مریم کےگردہی گھوم رہی ہے، مریم نواز نے انٹرویو میں کہا پاکستان یا بیرون ملک جائیداد نہیں، دستاویزات میں مریم نواز کو نیلسن اور نیسکول کی بینفشل آنرکہا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے بیفشل آنر ہونے کو چھپانے کی کوشش کی گئی ، مریم نواز نے خود کہا کہ وہ والد کے زیرکفالت ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ رابرٹ ہیڈلے نے کہا کیلبری فونٹ2005 میں موجود تھا، نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا سرکبھی کوئی سوال خواجہ صاحب سے بھی پوچھ لیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے یہ بات تو لائٹ موڈ میں ہوگئی،اچھی بات ہے، انہیں بھی سنا ہے، کچھ سوالات ذہن میں تھے آپ سے پوچھے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا نیب نے ملزمان کے معلوم ذرائع آمدن کو کہاں تفتیش کیا ہے، معلوم آمدن تو یہی 12ملین ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا ملزمان کا مؤقف ہے انہوں نے 12ملین سے ساری جائیداد بنائی، عدالت نے سوال کیا کیاخالد عزیز اور غنی الرحمان کیس کا پرنسپل یہاں لاگو نہیں ہوسکتا؟

    پراسیکیوٹر نیب نے جواب میں کہا جی بالکل،انہوں نےمعلوم ذرائع آمدن بتانے کیلئے4 گواہ پیش کیے، کیس مختلف ہے، ملزمان کی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہنا تھا کوئی کیس بتادیں جس میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالاگیا ہو، نیب پراسیکیوٹر نے کہا حاکم زرداری کیس اوراحمدریاض شیخ کےکیس میں بھی یہی ہوا، حاکم زرداری اوراحمد ریاض شیخ میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا مریم نوازکی خودساختہ ٹرسٹ ڈیڈ کہیں رجسٹرڈنہیں ہے، ٹرسٹ ڈیڈمیں کیلبری فونٹ کے ذریعے نیلسن،نیسکول کا ذکرہے، ٹرسٹ ڈیڈ کی آئینی حیثیت سے متعلق نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈریفرنس میں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد صفدر کی سزائیں معطل کرنے کی درخواستیں منظور کرلیں اور تینوں کو ضمانت پر رہا کرنےکا حکم دے دیا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو آج ہر صورت دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کررکھی ہے جبکہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ نیب دلائل مکمل نہ کرسکا تو تحریری جواب پرفیصلہ دے دیا جائے گا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے استدعا کی تھی کہ میری گزارش ہے کہ یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں، عدالت سزا معطلی کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ سنا دے، عدالت قابل سماعت ہونے پر فیصلہ سنا دے تو میرٹس پر دلائل دے دیتا ہوں۔

    یاد رہے 17 ستمبر کو سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    ہائی کورٹ نے سزامعطلی کی درخواست نیب کی اپیل سے پہلے سننے کا فیصلہ دیا تھا اور نیب نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔

    خیال رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔

    سزا سے گرفتاری تک

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    جولائی 16 کو نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے اپنے وکلا کے ذریعے سزا معطلی کے لیے اسلام اباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دورکنی بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی۔

    جولائی 17 کو اپیلیں سماعت کے لیے منظور ہوئی اور اسلام اباد ہائی کورٹ میں تعطیلات کے باعث سماعت 31جولائی تک ملتوی کر دی گئی، جس کے بعد 31 جولائی کو ملزمان کے وکلا نے کیس پر دلائل کا اغاز کیا تب سے آج تک اس کیس میں مجموعی طور پر 18سماعتیں ہو چکی ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جاچکا ہے جبکہ بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • اہم وزارتیں خالی، وفاقی کابینہ میں مزید4سے5وزراء کی شمولیت کا فیصلہ

    اہم وزارتیں خالی، وفاقی کابینہ میں مزید4سے5وزراء کی شمولیت کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ میں مزید توسیع کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، اگلے مرحلے میں وفاقی کابینہ میں مزید4سے5وزراء حلف اٹھائیں گے، میاں محمد سومرو کو بھی منانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کابینہ میں مزید توسیع کرتے ہوئے مزید چار سے پانچ وزراء کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا اور فضل محمد خان کو کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ علی امین گنڈا پور اور اعظم سواتی کو بھی وفاقی کابینہ میں شامل کیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ناراض ہونے والے محمد میاں سومرو کو بھی منانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس وقت وفاقی کابینہ میں19وفاقی وزرا اور4وزرائے مملکت ہیں جبکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سمندرپار پاکستانیز اور مواصلات، وزارت امور کشمیراور نارکوٹکس کنٹرول کی وزارتوں کافیصلہ ہونا باقی ہے۔

    وزارت پوسٹل سروسز اور آبی ذخائر کے قلمدان بھی اب تک کسی کو نہیں دیئےگئے جبکہ بابراعوان کے استعفےکے بعد وزارت پارلیمانی امور کا قلمدان بھی خالی ہے۔

    مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کے 6 نئے وزرا سے صدر مملکت نے حلف لے لیا

    یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ میں چھ وزراء کو شامل کیا گیا تھا جن میں عمر ایوب خان، علی زیدی، محمد میاں سومرو کو وفاقی وزیر جب کہ مراد سعید، محمد شبیر علی اور محمد حماد اظہر کو وزیرِ مملکت بنایا گیا۔

    میاں محمد سومرو وزیر مملکت بنائے جانے پر ناراض ہو گئے تھے اور حلف اٹھائے بغیر ہی کراچی روانہ ہوگئے تھے، نئے وزراء اور وزرائے مملکت کی شمولیت کے بعد وفاقی کابینہ کے وزراء کی اس وقت تک کُل تعداد 28 ہوگئی ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس میں میاں محمد نواز شریف ، شہباز شریف سمیت13 سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منہاج القرآن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ میرے مؤکل کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تمام تر ثبوت پیش کیے گئے۔

    انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا سانحہ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ واقعے کے وقت وہ آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات نہیں تھے۔

    اسے بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن، چار سال بیت گئے، لواحقین انصاف کے منتظر

    عدالت میں منہاج القرآن کی جانب سے متعدد دستاویزی اور ویڈیو ثبوت بھی پیش کیے گئے، بینچ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی اقدامات کا خمیازہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں، یورپی وزیر خارجہ

    امریکی اقدامات کا خمیازہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں، یورپی وزیر خارجہ

    پیرس :امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں پر یورپ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اقدامات کا خمیازہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکی انتظامیہ نے ایرانی سپاہ پاسداران کو مالی مدد فراہم کرنے والے چھ افراد اور ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی تین کمپنیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس نے امریکا کی جانب سے ایران پر اور سپاہ پاسداران سے تعلق کے شبے میں یورپی کمپنیوں پر پابندی لگانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’ناقابل قبول قرار دیا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں پر تنقید کرنے سے امریکا اور فرانس کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کا ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنے پر چھ افراد اور تین کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ واشنگٹن کا خیال ہے کہ ان افراد اور کمپنیوں کے ایرانی سپاہ پاسداران سے رابطے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد متعدد فرانسیسی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ اربوں ڈالرز کے معاہدے کیے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ ایران کے معاہدہ کرنے والی کمپنیوں میں فرانس کی ملٹی نیشنل کمپنیاں ایئر بس، آئل کمپنی ٹوٹل، جبکہ کار بنانے والی کمپنیوں میں رنو اور پژجو شامل ہیں۔

    یورپ کے وزیر خارجہ لی ڈارین کا کہنا ہے کہ امریکا کے اقدامات کا جرمانہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں، امریکا کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں شامل دیگر شراکت داروں کی عرت کرنی چاہیئے۔

    یورپی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات پہلے سے تیل کے اخراجات میں اضافہ اور مشرقی وسطی میں سیاست کی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ محسوس ہوگا۔

    خیال رہے کہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ تینوں یورپی ممالک جوہری معاہدے پر باقی رہیں گے اور ایران کے ساتھ مل کر معاہدے پر عمل درآمد رہیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بارہ لاکھ روپے تک آمدنی والوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کا ٖفیصلہ واپس

    بارہ لاکھ روپے تک آمدنی والوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کا ٖفیصلہ واپس

    کراچی : حکومت کی جانب سے 12لاکھ روپے تک سالانہ آمدنی رکھنے والوں کو ٹیکس چھوٹ کا اعلان واپس لے لیا گیا، اب چار سے8لاکھ تک سالانہ آمدنی پرایک ہزار روپے ٹیکس عائد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خود اپنے ہی اعلان پر عمل درآمد نہیں کراسکے، یو ٹرن لیتے ہوئے عائد کیا جانے والا نیا ٹیکس ریٹ حکومت نے 22دن میں ہی واپس لے لیا۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق 12لاکھ سالانہ آمدنی کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کا اعلان واپس لے لیا گیا ہے، اب چار سے8لاکھ تک سالانہ آمدنی پرایک ہزار روپے اور8سے12لاکھ روپے تک سالانہ آمدنی پر2ہزار روپے ٹیکس عائد ہوگا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے ٹیکس نیٹ میں رجسٹریشن افراد کی تعداد صرف 12لاکھ ہے، ٹیکس کی چھوٹ سے 44فیصد ٹیکس دہندگان ٹیکس نیٹ سے نکل جاتے، جس وجہ سے کم ٹیکس لگا کر 5لاکھ21ہزار افراد کو ٹیکس نیٹ سے نکلنے سے روکا گیا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بجٹ سے صرف24گھنٹے قبل ایف بی آر کی تجویز شامل کی گئی اور ایف بی آر نے مزاحمت کرکے وزیراعظم سے اپنی بات منوائی۔

    مزید پڑھیں : سالانہ بارہ لاکھ روپے آمدنی والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار

    یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے بارہ لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا گیا تھا جو محض روائتی اعلان ہی ثابت ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔