Tag: Declaration Release

  • ایران کے بعد سعودی قیادت کی بھی امن کیلئے عمران خان کے کردار کی تعریف

    ایران کے بعد سعودی قیادت کی بھی امن کیلئے عمران خان کے کردار کی تعریف

    اسلام آباد : ایران کے بعد سعودی قیادت نے بھی امن کیلئے وزیراعظم عمران خان کے کردار کو سراہا جبکہ عمران خان نے خلیج میں فوجی تنازعات سے بچنے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ، جس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی شاہ سلمان بن عبد العزیز   اور سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان سے ملاقات ہوئی ، دورہ خطے میں امن وسلامتی کے لیے وزیراعظم کی کوششوں کاحصہ تھا۔

    اعلامیے میں کہا گیا دونوں ممالک میں توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور وادی میں 70روز سے زائد مسلسل کرفیو سے آگاہ کیا۔

    اعلامیے کے مطابق سعودی قیادت نے امن کیلئے وزیراعظم عمران خان کے کردار کو سراہا اور مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے، سعودی عرب  نے مسئلہ کشمیر پر اپنی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ہے۔

    سعودی قیادت نے کہا وزیراعظم کی کوششوں سےخطے میں کشیدگی اور تناؤ میں کمی ہوگی جبکہ پاک سعودی قیادت کا چیلنجز سے نمٹنے کیلئے باہمی مشاورت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا اور کہا گیا پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات باہمی اعتماد کی بنیاد پر قائم ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے خلیج میں فوجی تنازعات سے بچنے کی ضرورت اور صورتحال کی بہتری کے لئے فریقین کے تعمیری رابطوں پر زور دیتے ہوئے کہا پاکستان ہمیشہ سعودی عرب کے شانہ بشانہ رہے گا۔

    اعلامیہ کے مطابق کشیدگی کے خاتمے اور تنازعات کے حل کے لئے پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کیا، سعودی قیادت نے پاکستان سے قریبی تعلقات بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستان سے تجارت، توانائی، سلامتی ، دفاع میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

  • وزیرخارجہ اور افغان طالبان وفد کا افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق، اعلامیہ جاری

    وزیرخارجہ اور افغان طالبان وفد کا افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق، اعلامیہ جاری

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورافغان طالبان وفد کا افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق ہوگیا اور کہا گیا بہترماحول میں مذاکرات کے لئے تشدد کے سلسلے کو بند ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ حکام اور افغان طالبان کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ، جس میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ اورافغان طالبان وفدکاافغان امن عمل کی جلد بحالی پراتفاق ہوگیا ہے ، پاکستان افغان امن کے عمل کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ بہترماحول میں مذاکرات کے لئے تشدد کے سلسلے کو بند ہونا چاہئے، بہتر ماحول میں افغان امن عمل کی جلد بحالی ممکن ہوسکے گی۔

    وزیرخارجہ نے کہا پاکستان، افغانستان میں دوطرفہ تعلقات،ثقافتی ،تاریخی بنیادپرہیں، افغانستان میں عدم استحکام کاخمیازہ یکساں طورپربھگت رہے ہیں، پاکستان سمجھتا ہے جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ، افغان امن کیلئے مذاکرات ہی مثبت اورواحد راستہ ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان امن عمل کی بحالی ، پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کے درمیان مذاکرات

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دنیا افغانستان سےمتعلق ہمارےمؤقف کی تائیدکررہی ہے،خواہش ہےدیرپااور پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکے ، پاکستان افغان امن عمل کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرتارہےگا۔

    افغان طالبان وفد کی امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    یاد رہے کہ طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں رات دیر گئے قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد پہنچا تھا ، افغان طالبان کا وفد چین، روس اور ایران کے بعد پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔

    طالبان کا وفد آج اعلیٰ حکومتی شخصیات سے بھی اہم ملاقاتیں کرے گا جبکہ طالبان وفد اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد کی ملاقات کا بھی قوی امکان ہے، زلمے خلیل زاد پانچ رکنی امریکی وفد کے ساتھ تین روز سے اسلام آباد میں موجود ہیں۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔

    امریکا کی جانب سے افغان امن عمل مذاکرات کا سلسلہ منسوخ کیے جانے کے بعد طالبان نے خبردار کیا تھا کہ اگر واشنگٹن امن کے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہے تو پھر طالبان بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں بھی زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں افغان امن عمل پر پاکستان اور امریکا  کی مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔