Tag: decline

  • خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں کمی آنے لگی

    خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں کمی آنے لگی

    پشاور : خیبر پختونخوا میں کوروناوائرس کےپھیلاؤ کی شرح میں کمی آنے لگی، صوبائی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت اسپتالوں کی استعداد مزید بڑھا رہی ہے، وباکے خاتمے تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر صحت تیمور جھگڑا نے کورونا صورتحال کے حوالے سے بتایا کہ کوروناوائرس کےپھیلاؤ کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، گزشتہ روز خیبرپختونخوا میں مثبت کیسز کی شرح 7.1 فیصد رہی۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کےپی میں فعال کورونا مریضوں کی تعداد 11 ہزار 76 ہے اور کورونا سے متاثرہ ایک ہزار 769 مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، گزشتہ روز سوات میں مثبت کیسز کی شرح 50 فیصد،مردان میں 21فیصد ، صوابی اور بونیر میں 14، 14، پشاور اور ملاکنڈ میں 13، 13 فیصد رہی۔

    تیمور جھگڑا نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اسپتالوں کی استعداد مزید بڑھا رہی ہے، وباکے خاتمے تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

    خیال رہے پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 119 مزید اموات ہوئیں، جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 18 ہزار 429 اور مجموعی کیسز کی تعداد 8 لاکھ 41 ہزار 636 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.17 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 5 ہزار 211 کیسز تشویشناک حالت میں ہیں۔

  • خلیجی ریاستوں کا قطر بائیکاٹ، دوحہ ایئر پورٹ پر مسافروں کی تعداد میں‌ کمی

    خلیجی ریاستوں کا قطر بائیکاٹ، دوحہ ایئر پورٹ پر مسافروں کی تعداد میں‌ کمی

    دوحہ : سعودی عرب کی قیادت میں تین عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد غیر ملکی مسافروں نے قطر کا رخ کرنا چھوڑ دیا۔ جس کے باعث دوحہ ایئرپورٹ پر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردی اور دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات کے باعث خلیجی ملک قطر کو پڑوسی ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے سفارتی و اقتصادی بائیکاٹ کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بین الاقوامی مسافروں نے قطر کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ پہلی ششماہی رپورٹ مطابق دنیا بھر سے قطر آنے والے مسافروں کی تعداد میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کے باعث قطر کے دارالحکومت دوحہ کا حمد بین الااقوامی ایئرپورٹ ویران ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کے بائیکاٹ کرنے سے پہلے 1 کروڑ 90 لاکھ مسافروں نے قطر کا رخ کیا، تاہم بائیکاٹ کے بعد 25 لاکھ افراد نے قطر کے سفر کو ترک کیا ہے۔

    خیال رہے کہ دوحہ کا انٹرنیشنل ایئر پورٹ قطر کی سرکاری فضائی کمپنی کا ہیڈ کواٹر بھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات، مصر، سعودی عرب اور بحرین نے سنہ 2017 جون میں سعودی عرب میں اسلامی ممالک کی کانفرنس منعقد ہونے کے بعد قطر پر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرکے سفارتی بائیکاٹ کردیا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کا بائیکاٹ کرنے کے بعد قطری فضائی کمپنیوں پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر بھی پابندی لگادی تھی۔ جس کے نتیجے میں قطر کو سیاحت کے شعبے میں بھی کافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب قطری فضائی کمپنی کی دو اہم مارکیٹیں تھیں، جو سفارتی تعلقات خراب ہونے کی بنیاد پر بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ملکی زرمبادلہ ذخائر17 ارب60 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئے

    ملکی زرمبادلہ ذخائر17 ارب60 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئے

    کراچی : زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ نہ رک سکا، گیارہ مئی کو ختم ہونے والی کاروباری ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر میں تین اعشاریہ دو چھ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر 17 ارب60 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں چھتیس کروڑ اکتالیس لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی، کمی کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائرکا حجم سترہ ارب چھ کروڑستر لاکھ ڈالر ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر کا حجم دس ارب اناسی کروڑ نواسی لاکھ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس6 ارب 26 کروڑ اکیاسی لاکھ ڈالر ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ذخائر میں کمی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔


    مزید پڑھیں : دس ماہ سے پاکستان کے مسلسل گرتے ڈالر ذخائر میں  پہلا اضافہ


    یاد رہے کہ رواں ماہ کے  آغاز میں پاکستان نے دوست ملک چین سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ لیا تھا، جو دس ماہ سے پاکستان کے مسلسل گرتے ڈالر ذخائر میں  پہلا اضافہ تھا ۔

    معاشی ماہرین کے مطابق زرمبادلہ ذخائر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ملکی معیشت کی بیرونی کمزوریوں کی عکاس ہے، غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کےباعث زرمبادلہ ذخائر پر مزید دباؤ بڑھے گا اور روپے کی قدر میں بھی مزید گراوٹ متوقع ہے۔

    گذشتہ ماہ کے آخر میں غیر ملکی جریدے کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور یہ کمبوڈیا سے بھی کم ہو جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں یہ کمی ایشیا کے تمام ممالک سے زیادہ تیز ہے، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر ایک سال میں 20 فیصد کم ہوئے، فروری میں پاکستان کے زر مبادلہ ذخائر کا حجم 13 ارب 50 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں جون 2018 تک 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی مزید کمی متوقع ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی ،2ہزارسے زائد پوائنٹس کی کمی

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی ،2ہزارسے زائد پوائنٹس کی کمی

    کراچی : پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کے منظر عام پر آتے ہی اثرات سامنے آنے لگے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رحجان جاری ہے ، 100 انڈیکس میں 2ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سپریم کورٹ میں پیش ہونے والی جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ کے اگلے ہی روز اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی جارہی ہے ، کاروبار کے آغاز میں 100انڈیکس میں 2000پوائنٹس سے زائد کی کمی واقع ہوئی، جس کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج44500کی سطح بھی برقرار نہ رکھ سکی۔

    پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا 100 انڈیکس 44 ہزار 232 پوائنٹس سے بھی گر گیا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 4فیصد سے زائد کی گراوٹ ہوئی، ایک دن میں 5فیصد گرنے پر مارکیٹ کریش ہوجائیگی۔

    اس سے قبل بھی ملک میں جاری سیاسی بے یقینی، پاناما کیس کی جے آئی ٹی میں حکمران خاندان کی پیشیوں اور مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں کی بیان بازیوں نے معیشت پر بدترین منفی اثرات مرتب کیے اور 100 انڈیکس میں 1900 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ روز سپریم کورٹ میں کل پیش کی جانے والی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا، جس میں وزیر اعظم نوازشریف ، حسین اور حسن نواز جبکہ مریم نواز کے بیانات اور پیش کردہ شواہد کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف فیملی کاروبار سے فائدہ اٹھاتے رہے، گوشواروں میں غلط بیانی کی، مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن اور نسکول کی مالک ہیں، شریف فیملی ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکا، مجرم تصور کیا جائے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔