Tag: Defence

  • وفاقی بجٹ: چار سالوں میں عوام کو کیا ملا

    وفاقی بجٹ: چار سالوں میں عوام کو کیا ملا

    مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا پانچواں اور آخری بجٹ پیش کرنے جارہی ہے‘ وفاقی وزیرِ خزانہ ہر بجٹ میں انتہائی خوبصورتی کے ساتھ اعداد و شمار پیش کرتے ہیں اور آخر میں اعلان کرتے ہیں کہ یہ بجٹ خسارے کا بجٹ ہے۔

    امید کی جارہی ہے کہ آئندہ سال الیکشن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ ن اس سال ایک متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرے گی لیکن پچھلے چار سالوں میں پیش کیے جانے والے معاشی میزانیے کوئی مثبت معاشی اعداد وشمار پیش نہیں کررہے۔

    معاشی سال 2017 -2018 کا بجٹ جمعے کی شام پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا‘ اس سے قبل ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ گزشتہ چار سالوں میں وفاقی حکومت نے پاکستان میں دفاع‘ تعلیم ‘ صحت‘ توانائی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے کتنی رقم مختص کی تھی۔

    ان اعداد و شمار سے آپ کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کا اندازہ لگانے میں آسانی پیش آئے گی اور بجٹ کے آنے کےبعد آپ از خود جائزہ لے سکیں گے کہ پانچ سال میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک کی معیشت کیسے چلائی۔


    بجٹ 2016 – 2017


    مالی سال 2016-2017 کےلیے حکومت کی جانب سے43.9 کھرب روپے کا مالیاتی بجٹ پیش کیا۔

    دفاع کے لیے 860ارب 20کروڑ روپے رکھےگئے
    اعلیٰ تعلیم کےلیے79ارب 50کروڑ روپے مختص کیے گئے۔


    صحت کے منصوبوں کے لیے 22ارب 40کروڑ روپے رکھے گئے۔
    توانائی کے شعبے کے لیے وفاقی بجٹ میں 130ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں وفاقی ملازمین کی پنشنزمیں 10فیصد اضافہ
    ترقیاتی پروگرام کا حجم 800ارب روپے مختص کیا گیا۔


    بجٹ 2015 – 2016


    مالی سال 2015-2016 کے لیےوفاقی حکومت کی جانب سے 43کھرب روپے کا بجٹ پیش کیاگیا۔
    دفاع کے اہم شعبے کے لیے بجٹ میں 780ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے 16ارب 42کروڑ روپے رکھے گئے۔
    تعلیم کےلیے71ارب 5کروڑ روپے رکھے گئے۔


    وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے 700ارب روپے مختص کیے گئے ۔
    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے 7فیصداضافہ ہوا۔
    میڈیکل الاؤنس میں25فیصد اضافہ کیاگیا۔


    بجٹ 2014 – 2015


    مالی سال 2014-2015 کے لیےوفاقی حکومت کی جانب سے 39کھرب اور 45ارب روپے کا بجٹ پیش کیاگیا۔

    دفاع کےشعبے کے لیے 700ارب روپے رکھے گئے۔
    ترقیاتی کاموں کے لیے 525ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے64ارب


    صحت کے شعبے میں ترقی کے لیے 10ارب 17کروڑ روپے رکھے۔
    سرکاری ملازمین کی کم ازکم پنشن کو 5000سے بڑھاکر6000روپےکردی گئی۔
    توانائی کے شعبے کے منصوبوں کے لیے دو سو پانچ ارب روپے رکھے گئے۔


    بجٹ 2013 – 2014


    نوازشریف حکومت کی تشکیل کے سات دن کے اندر اندر پیش کیا گیا 34کھرب 78ارب کا پہلا بجٹ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیاتھا۔

    دفاع کے لیے 627ارب روپے مختص کیے گیے۔
    جنرل سیلز ٹیکس میں 16سے بڑھا کر 17فیصد کردیا۔
    پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 540ارب روپےمختص
    توانائی کے لیے225ارب روپے مختص کیے۔


    اعلیٰ تعلیم کےلیے59ارب روپے مختص کیے ہیں۔
    صحت کے لیے 9ارب 86کروڑ 30لاکھ روپے۔
    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔
    تعلیم وریلوے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے31ارب روپے رکھے گئے۔
    ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے پانچ ارب روپے رکھے۔
    پنشن میں 10فیصداضافہ کیا گیا۔


    بجٹ 2016 – 2017


    مالی سال 2016-2017 کےلیے حکومت کی جانب سے43.9 کھرب روپے کا مالیاتی بجٹ پیش کیا۔

    دفاع کے لیے 860ارب 20کروڑ روپے رکھےگئے
    اعلیٰ تعلیم کےلیے79ارب 50کروڑ روپے مختص کیے گئے۔


    صحت کے منصوبوں کے لیے 22ارب 40کروڑ روپے رکھے گئے۔
    توانائی کے شعبے کے لیے وفاقی بجٹ میں 130ارب روپے مختص کیے گئے۔
    بجٹ میں وفاقی ملازمین کی پنشنزمیں 10فیصد اضافہ
    ترقیاتی پروگرام کا حجم 800ارب روپے مختص کیا گیا۔

    ان اعداد وشمار کو دیکھتے ہوئے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ وہ تمام شعبے جو کہ براہ راست عوام کو سہولیات فراہم کرنے سے متعلق ہیں ان میں حکومت کی کتنی دلچسپی ہے اور آئندہ بجٹ میں حکومت پچھلے اقتصادی میزانیوں کی نسبت عوام کی بہتری کے لیے کس حد تک کمربستہ ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ہزاروں مسلمان سپاہی یورپ میں‘ حملے کی تیاری؟

    ہزاروں مسلمان سپاہی یورپ میں‘ حملے کی تیاری؟

    ہنگری کے ایک انٹیلی جنس تجزیہ نگار نے خبردار کیا ہے کہ ’ہزاروں مسلمان سپاہی ‘ یورپ میں داخل ہوچکے ہیں اور حملے کی تیاری کررہے ہیں۔

    یہ انکشاف ہنگیرین انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق ڈائیریکٹر آپریشن لیزلو فولڈی نے ایک ٹی وی شو میں دیے چشم کشا انٹرویو میں کیا۔

    فولڈی کا کہنا تھا کہ یہ حملہ آور روایتی قسم کی دہشت گردی کرنے کے لیے نہیں آئے ہیں بلکہ ان کا مقصد یورپ میں اپنی جڑیں مضبوط کرنا ‘ یہاں سیاسی جماعتیں تشکیل دینا اور ان کے ذریعے براعظم میں شرعی نظام نافذ کرانا ہے۔

    migrants

    ان کا کہنا تھا کہ صورتحال انتہائی گھمبیر ہے اور اس کا سبب مہاجرین کے لئے سرحدیں کھلی رکھنے کی پالیسی ہے ‘ انہوں نے کہا کہ یورپ میں مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے والے بحران سے بڑا مسئلہ ان مہاجرین کی شناخت کا ہے‘ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ لاکھوں افراد کون ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج سے دو ڈھائی سال قبل یہ کہنا بھی گناہ سمجھا جاتا تھا کہ مہاجرین کے ساتھ دہشت گرد بھی آسکتےہیں لیکن ایسا ہوا۔

    قیامت سے متعلق 7مشہور ترین پیش گوئیاں

    خواتین‘ حجاب کھینچے جانے پرکیا کریں؟

     ٖفولڈی نے ایک ٹی وی شو کا نام نہ لیتے ہوئےکہا کہ’’ اس شو کے رپورٹر کے خیال میں یہ ایک احمقانہ خیال ہے کہ دہشت گرد مہاجرت کی مشکلات جھیل کر کشتیوں کے ذریعے یورپ آئیں گے جب کہ وہ جہازوں کے ذریعے آسکتے ہیں‘‘۔ ایسا ہرگز نہیں ہزاروں کی تعداد میں سپاہی آچکے ہیں۔

    migrants-2

    ان کے مطابق ان سپاہیوں کے دو مقاصد ہیں‘ ایک تو کثیر تعداد میں یورپ میں جگہ بنانا اور دوسرا مقامی مسلمان آبادی تک با آسانی رسائی حاصل کرنا۔

    انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ یہ افراد تیل کی دولت سے مالا مال ان ممالک میں کیوں نہیں جاتے جو کہ ان کے پڑوس میں واقع ہیں ‘ اس کے بجائے اتنی مشقت برداشت کرکے یورپ تک پہنچ رہے ہیں۔

    migransdts2

    ان کا کہناتھا کہ مہاجرین میں 50 فیصد سے زائد افراد مقامی ثقافت کے ساتھ گھل مل کر نہیں رہنا چاہتے اور یہی افراد مستقبل کی ممکنہ مسلمان آرمی کے سپاہی ثابت ہوں گے۔



  • کراچی:‌ ڈیفنس سے پورٹ قاسم تک فیری چلانے کا اعلان

    کراچی:‌ ڈیفنس سے پورٹ قاسم تک فیری چلانے کا اعلان

    کراچی: پی این ایس سی نے کراچی میں‌ مرینہ کلب ڈیفنس سے پورٹ قاسم تک فیری سروس شروع کرنے کا اعلان کردیا، چیئرمین پی این ایس سی عارف الٰہی نے کہا ہے کہ کراچی سے پسنی، گوادر اور چاہ بہار تک چلنے والی فیری سروسز آخری مراحل میں ہیں، حکومت نے 2030ء تک فیری سروسز پر پورٹ چارجز معاف کر رکھے ہیں، رواں سال کے آخر تک دو نئے جہاز خریدیں گے.

    pnsc-post-1

    یہ بات انہوں نے نیول فلیٹ کلب میں منعقدہ پی این ایس سی کے سالانہ جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈمن بریگیڈئیر (ر) راشد صدیقی، ڈائریکٹر فنانس جرار کاظمی، ڈائریکٹر کمرشل کیپٹن محمد شکیل، ڈائریکٹر شپ مینجمنٹ طارق مجید سمیت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خواجہ عبید اور کیپٹن انور شاہ سیکریٹری بورڈ زینب سلیمان اور دیگر موجود تھے۔

    انہوں نے کہا کہ جہاز رانی کی عالمی صنعت نقصان سے دو چار ہے اس کے باوجود پی این ایس سی منافع میں جارہی ہے ،پی این ایس سی کے جہاز حکومت اور نجی اداروں کا مال لاتے اور لے جاتے ہیں، آئل ٹینکرز سارا سال چلتے ہیں اور خام تیل کی ترسیل جاری رہتی ہے، آرڈز زیادہ ملنے اور جہاز دستیاب نہ ہونے پر جہاز چارٹر پر حاصل کرتے ہیں، کوشش کرتے ہیں کہ جہاز کم سے کم چارٹرڈ پر لیے جائیں اسی طرح بلک کیرئیر جہازوں کے ذریعے بھی خام مال کی ترسیل جاری ہے تاہم اس میں ہمیں فائدے کے بجائے نقصان ہوا اور مسلسل ہورہا ہے، سوچا گیا کہ ان پانچ جہازوں کو پارک کردیں لیکن اس میں ہمیں زیادہ نقصان ہے، امید ہے کہ بلک کیرئیر بھی ہمیں جلد منافع دیں گے۔

    چیئرمین پی این ایس سی نے کہا کہ ہم نے نئے جہازوں کی خریداری کی طرف توجہ دی تو اس پر اتنا ٹیکس عائد تھا کہ قیمت کا نصف ڈیوٹی اور محصول کی مد میں ادا کرنا پڑرہا تھااس ضمن میں وزیر خزانہ ، فیڈرل بورڈ آف ریونیواور متعلقہ وزارت میں مسلسل بریفنگ کے بعد انہیں ڈیوٹی اور ٹیکس ختم کرنے پر قائل کیا، اب جو بجٹ آیا میں اس میں جہا ز کی خریداری پر عائد تمام ٹیکسز صفر کردیے گئے ہیں۔

    pnsc-post-2

    انہوں نے بتایا کہ نئے کے بجائے دس سال پرانے جہاز خریدنا ہماری ترجیح ہے کیوں کہ یہ کم لاگت میں مل جاتے ہیں، رواں سال کے آخر تک مزید دو نئے جہازخریدیں گے۔

    فیری سروس کے متعلق انہوں نے بتایا کہ فیری سروس کی کوئی پالیسی نہیں تھی، اسے وضع کرنے کے لیے حکومت سے بات کی، ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا چیئرمین مجھے بنایا گیا ، کمیٹی نے پالیسی تشکیل دی اور حکومت نے ریلیف دیا کہ آئندہ 14سال یعنی2030ءتک فیری سروس پر عائد پورٹ چارجز معاف کردیے گئے ہیں ،کراچی سے گوادر، کراچی سے پسنی اور کراچی سے ایران کی بندرگاہ چاہ بہار تک فیری سروس چلانے کا جو منصوبہ تھا وہ اب پایہ تکمیل کو پہنچنے والا ہے، انہیں چلانے کے لیے ٹینڈر بھی جاری کردی گئے ہیں ۔

    چیئرمین پی این ایس سی نے بتایا کہ یہاں سے پورٹ قاسم آمدورفت کے لیے شہریوں کو ٹریفک جام کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مرینہ کلب ڈیفنس سے پورٹ قاسم تک ایک اور فیری سروس چلائی جائے گی جس سے شہریوں کو سڑک پر ٹریفک جام میں پھنسنے کے بجائے فیری کے ذریعے کم وقت اور کم لاگت میں پورٹ قاسم تک پہنچنے کی سہولت میسر ہوگی جس پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا، گوادر، پسنی اور چاہ بہار فیری سروس سے قبل یہ فیری سروس شروع کردیں گے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ حال ہی میں پی این ایس سی نے قرضہ جات کی ادائیگی کے معاملے میں 325ملین روپے کی بچت کی ہے، این آئی بی اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے زیادہ مارک اپ پر قرضہ حاصل کیا گیا تھا ، فیصل بینک سے کم مارک اپ پر قرضہ حاصل کرکے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کو ادائیگی کردی گئی اور این آئی بی بینک نے اپنی شرائط میں نرمی کی ساتھ ہی 70کروڑ روپے کی ایڈوانس ادائیگی بھی کی جس کے بعد 325ملین روپے کی بچت ممکن ہوئی۔

    عارف الٰہی نے بتایا کہ سال2015-16ءمیں پی این ایس سی نے ریکارڈ منافع کمایا ، اس سال خالص منافع 2313 ملین روپے تھا جو کہ گزشتہ سات سے آٹھ سال بعد حاصل ہوا ،انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس سال فی حصص تقریباً 18روپے کا منافع ہوا جس کے بعد اس سال حصص یافتگان کو فی شیئر 20فیصد ڈیویڈنڈ ادا کیا گیا۔

  • ایئرچیف مارشل سہیل امان شاہینوں کا حوصلہ بڑھانے میدان جنگ پہنچ گئے

    ایئرچیف مارشل سہیل امان شاہینوں کا حوصلہ بڑھانے میدان جنگ پہنچ گئے

    اسلام آباد : پاکستان ائیرفورس کے سربراہ سہیل امان نے آپریشن ضرب عضب میں فرنٹ سے لیڈ کرکے اور دہشت
    گردوں کے ٹھکانےتباہ کرکے ائیرفورس کے جوانوں کیلئے نئی مثال قائم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان بھی اپنے شاہینوں کا حوصلہ بڑھانے میدان جنگ میں پہنچ گئے۔

    سہیل امان نے آپریشن ضربِ عضب کے فیصلہ کن مرحلے میں شرکت کی۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے پاک فضائیہ کے ایک فارورڈ آپریٹنگ بیس سے لڑاکا طیاروں کی ایک فارمیشن میں پرواز کی۔

    اس فضائی حملے کے دوران دہشت گردوں کے کئی ٹھکانوں اور اسلحے کے ڈپو تباہ ہوئے۔ائیر چیف نے فضائی اورزمینی عملے سے ملاقات بھی کی اوران کی ملکی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے ان کے پُرجوش عزم اور حوصلے کی داد دی۔

    پاک فضائیہ کے عظیم جنگجوہیروزکوخراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ائیر چیف نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا بھرپور اعادہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ نے 1965 ء کی جنگ میں ایک مؤثر کردار ادا کیا تھا اور اب آپریشن ضربِ عضب میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔

    پاک فضائیہ مستقبل میں بھی ایک ناقابل تسخیر اورمؤثر قوت ثابت ہوگی۔

  • انتظامی یونٹس کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے،الطاف حسین

    انتظامی یونٹس کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے،الطاف حسین

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے اب انکارنہیں کیاجاسکتا۔ انہوں نے یہ بات آج ڈیفنس اینڈ کلفٹن ریزیڈینٹس کمیٹی کے زیراہتمام منعقد کئے جانے والے سیمینار سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    سیمینار کاموضوع ” نئے انتظامی یونٹس کے قیام کی ضرورت “ تھا۔  سیمینارمیں ملک کے ممتاز دانشوروں،ادیبوں ، سینئرصحافیوں ، کالم نگاروں، سابق بیورکریٹس اورزندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔

    الطاف حسین نے کہاکہ نئے انتظامی یونٹس کے قیام کامعاملہ کوئی زبانی ،کلامی اورہوائی بات نہیں بلکہ یہ معاملہ حقائق کوسننے ، سنانے ، سمجھنے اورسمجھانے کاہے تاکہ اس معاملے کونفرت اورتعصب کی عینک سے دیکھنے کے بجائے حقائق کی نظرسے دیکھاجائے اور حقاق کی روشنی میں اسے حل کیاجائے۔

    انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس معاملے کوسمجھنے سے گریز کیاجارہاہے اور اسے سمجھنے کے بجائے نفرت کانشانہ بنایاجارہاہے۔ الطاف حسین نے سیمینار میں دانشوروں اورسینئرصحافیوں کی جانب سے کی جانے والی تقاریر کوسراہااورکہاکہ نئے انتظامی یونٹس کے موضوع پر کی جانے والی تقاریرمیں علم اورمعلومات کاذخیرہ ہے

    لہٰذا ان کو کتابچے کی شکل میں مرتب کیاجائے تاکہ اسے عوام خصوصاً نوجوانوں میں تقسیم کیاجائے اورانہیں اس معاملے سے آگاہی حاصل ہوسکے اوروہ نعروں اورحقائق میں تمیزکرسکیں۔

    انہوں نے نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے ” صوبے کیوں ضروری ہیں“ کے عنوان سے نہایت شاندارکتاب مرتب کرنے پر ممتاز دانشور اور کالم نگار خلیل نینی تال والا کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔