Tag: deficit

  • خسارے پر قابو پانے کے لئے پاکستان ریلوے کا بڑا اقدام

    خسارے پر قابو پانے کے لئے پاکستان ریلوے کا بڑا اقدام

    کراچی: مالی خسارے کا شکار پاکستان ریلوے نے مسلسل بڑھتا ہوا خسارہ کم کرنے کے لئے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے نے سرسید اور مہران ایکسپریس کو نجی شعبے کے حوالے کردیا گیا ہے، سرسید ایکسپریس نو اور مہران ایکسپریس پانچ جولائی سے نجی شعبےکی انتظامیہ چلائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق نجی انتظامیہ نے بکنگ کا آغاز کرتےہی دونوں مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں پچاس فیصد اضافہ کردیا ہے۔

    پاکستان ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی انتظامیہ صرف ٹکٹ فروخت کرنے اور دوران سفر اسے چیک کرے گی، انجن،ڈرائیور،گارڈ اور ٹرین کی دیکھ بھال کی ذمےداری ریلوے پرہی ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اس سلسلے کی کڑی ہے، جس میں پاکستان ریلوے نے پندرہ ریل گاڑیوں کو نجی شعبہ میں دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس بابت باقاعدہ پیش کشیں بھی طلب کی گئیں تھیں۔

    ریلوے ذرائع کے مطابق نجی شعبے میں دینے کیلیے مختص کی جانے والی ریل گاڑیوں میں جناح ایکسپریس، ، چمن پسنجر، بولان میل، ، کوہاٹ پسنجر، خوشحال خان خٹک ایکسپریس، میانوالی ایکسپریس، راوی ایکسپریس، بدر ایکسپریس، لاثانی ایکسپریس، فیض احمد فیض ایکسپریس، اٹک پسنجر، جنڈ پسنجر، موہنجو داڑو ایکسپریس بھی شامل ہیں۔

  • 5 سال کے دوران ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا؟

    5 سال کے دوران ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا؟

    اسلام آباد: محکمہ ریلوے کی گزشتہ 5 سال کے دوران خسارے کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کردی گئی، سب سے زیادہ خسارہ مالی سال 20-2019 میں 50 ارب 15 کروڑ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کے وقفہ سوالات کے دوران گزشتہ 5 سال کے ریلوے خسارے کی تفصیلات پیش کردی گئیں، رپورٹ کے مطابق 5 سال کے دوران ریلوے 187 ارب سے زائد خسارے میں رہا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 20-2019 میں ریلوے کا خسارہ سب سے زیادہ رہا، اس عرصے میں ریلوے کا خسارہ 50 ارب 15 کروڑ رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 19-2018 میں ریلوے کا خسارہ 32 ارب 76 کروڑ جبکہ مالی سال 18-2017 میں یہ خسارہ 36 ارب 62 کروڑ رہا۔

    اسی طرح مالی سال 17-2016 میں ریلوے خسارہ 40 ارب اور 16-2015 میں 26 ارب 99 کروڑ رہا۔

    خیال رہے کہ ریلوے خسارہ ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے 4 ہفتے کی مہلت دی ہے۔

    چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ فنڈز موجود ہیں تو منصوبہ مکمل ہونے میں وقت نہیں لگنا چاہیئے، 18 سو کلو میٹر کا ٹریک بچھانا چین کے لیے کوئی مشکل نہیں۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ریلوے خسارہ بڑھ سکتا ہے: شیخ رشید

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ریلوے خسارہ بڑھ سکتا ہے: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے ریلوے خسارہ بھی بڑھ سکتا ہے، گزشتہ سال ریلوے کا 6 ارب روپے کا خسارہ کم کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ سال کے اختتام تک 4 سے 6 ارب روپے کا خسارہ کم کرلیں گے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ کا خسارہ نہیں بتا سکتے البتہ ایک سال کا خسارہ بتا سکتے ہیں۔ گزشتہ سال بھی 40 ارب میں سے 6 ارب روپے کا خسارہ کم کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پشاور طور خم ریلوے کا پی سی ون تیار کیا جا رہا ہے، اس منصوبے کو 5 سال میں مکمل کیا جائے گا۔ ریلوے سالانہ 38 ارب روپے پنشنرز کو خود دیتا ہے۔ وفاق یہ ذمہ اٹھالے خسارہ صرف 4 ارب کا رہ جائے گا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے بھی خسارہ بڑھ سکتا ہے، پشاور سے طور خم تک ٹریک جو انگریزوں نے بنایا تھا وہ ٹوٹ چکا ہے۔ جلد چین کے اشتراک سے نئے ریلوے کے منصوبے پر کام شروع ہوگا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ دنیا فریٹ ٹرین سے کمائی کرتی ہے، پاکستان کی واحد ریلوے ہے جو مسافر ٹرین سے بھی کمائی کر رہی ہے، ریلوے کی آمدن میں گزشتہ سال 10 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ریلوے کے تمام سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کرنے جا رہے ہیں۔ ملک میں ترقی کے لیے ایم ایل ون منصوبہ انتہائی اہم ہے، اس منصوبے سے 1 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔

  • چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    نیویارک:عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سربراہ اقتصادیات نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی شرح سود میں کمی سے امریکی ڈالر کمزور ہوگا۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف کے چیف اقتصادیات گیتا گوپینات نے کہا کہ امریکی پالیسی کی سمت متضاد سمت میں ہے، جس کی وجہ سے پسندیدہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے اپنے بلاگ میں خبردار کیا کہ دوطرفہ ٹیرف میں اضافے سے مجموعی تجارت میں عدم توازن کا امکان نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک اپنی تجارت کا رخ دیگر ممالک کی طرف موڑ دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنی مقامی صنعت کو نقصان پہنچائیں گے،انہوں نے واضح کیا کہ صارفین اور صنعت سازوں کے لیے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اعتماد، سرمایہ کاری اور عالمی سپلائی نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

    آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ کسی بھی ملک کا اپنی ہی کرنسی میں کمی کا منصوبہ گراں بار اور کارگر ثابت نہیں ہوگا،عالمی ادارے کے چیف اکنامسٹ نے کہا کہ سینٹرل بینک پر دباؤ سے طے شدہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو اس نظریہ پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے کہ مالیاتی پالیسی میں نرمی سے ملک کی کرنسی کمزور ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں تجارتی توازن میں پائیدار بہتری ممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگلے 12 ماہ کے عرصے میں مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے محض مالیاتی پالیسی میں مستقل کرنسی کی قدر میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • مالی سال 2018-19ء کے ابتدائی آٹھ ماہ، تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کی کمی

    مالی سال 2018-19ء کے ابتدائی آٹھ ماہ، تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کی کمی

    اسلام آباد: مالی سال 2018-19 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ میں تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 2018-19 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018-19 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے دوران 15 ارب 11کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں، جو گزشتہ مالی سال 2017-18 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2017-18ء ) کی 14 ارب83کروڑ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 27کروڑ 50 لاکھ ڈالر زیادہ رہیں۔

    اس طرح گذشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں 1.85 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، دوسری جانب ملکی درآمدات مالی سال 2018-19 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے دوران 36 ارب 63کروڑ ڈالر رہیں، جو گذشتہ مالی سال 2017-18 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2017-18ء ) کی 39 ارب 2 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں2 ارب 39کروڑ ڈالر کم رہیں۔

    اس طرح درآمدات میں 6.13 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سا ل 2017-18 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2017-18ء ) کے دوران تجارتی خسارہ 24 ارب 19کروڑ ڈالر تھا، جو مالی سال 2018-19 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے 21 ارب 52کروڑ ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں 2 ارب 68 کروڑ ڈالر کم رہا، اس طرح تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • رواں مالی سال کے 2 ماہ، تجارتی خسارے میں 1.3 فیصد کمی

    رواں مالی سال کے 2 ماہ، تجارتی خسارے میں 1.3 فیصد کمی

    اسلام آباد: ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 2 ماہ(جولائی تا اگست) میں تجارتی خسارے میں 1.3 فیصد کمی ہوئی، اس دوران تجارتی خسارہ 6 ارب 17 کروڑ ڈالر رہا۔

    پاکستان بیورو وشماریات کے مطابق جولائی تا اگست میں برآمدات 5.1 فیصد اضافے سے 3.66 ارب ڈالر رہی، اسی دوران درآمدات 1 فیصد اضافے سے 9.83 ارب ڈالر تک گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ اگست میں برآمدات 8.4 فیصد اضافے سے 2.02 ارب ڈالرر جبکہ اگست میں درآمدات 1.4 فیصد اضافے سے 4.99 ارب ڈالر رہی، اسی دوران تجارتی خسارہ 2.9 فیصد کم ہوکر 2.98 ارب ڈالر رہا۔

    اگست کا دوسرا ہفتہ : مہنگا ئی کی شرح میں 0.41 فیصد کمی واقع ہوئی، پاکستان بیورو شماریات

    واضح رہے کہ نئے مالی سال 2018-19ء کے دوسرے ماہ ( اگست 2018ء ) کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.41 کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    تاہم کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں 0.40فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

    واضح رہے کہ اعداد و شمار کے مطابق17 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی ،گڑ ،لہسن ، نمک ، ویجی ٹیبل گھی، دال مونگ، چنے کی دال، دال مسور، باسمتی چاول، گندم، سرخ مرچ، بیف، مٹن، صابن، سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

  • ایمنسٹی اسکیم نہ آتی تو خسارہ زیادہ ہوتا، ڈاکٹر شمشاد اختر

    ایمنسٹی اسکیم نہ آتی تو خسارہ زیادہ ہوتا، ڈاکٹر شمشاد اختر

    کراچی : نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جارہے اگر ایمنسٹی نہ آتی تو خسارہ اور زیادہ ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس ملک کی معاشی نمو 5.8 رہنے کی توقع ہے، طلب کا دباؤ رسد سے بڑا ہے جبکہ سرمایہ کاری کی طلب 15.6 فیصد ہے جسے دوگنا ہونا چاہیئے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی، صنعتی اور خدمات کے شعبے ترقی کررہے ہیں، لیکن سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں ہورہی ہے۔

    نگراں وزیر خزانہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور نگراں حکومت کے اختیار بہت محدود ہیں، شہری مہنگی گاڑیاں منگوا رہے ہیں، تین تین موبائل فون استعمال کررہے ہیں، عوام کو بھی ملک کے بارے میں سوچنا چاہیئے، سب کام حکومت نے نہیں کرنا۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ سب کہتے ہیں کہ ایکسچینچ ریٹ کو مستحکم کیا جائے، ڈالر کا ریٹ مارکیٹ فورسز طے کرتی ہیں، اگر حکومت یہ کام کرنے لگے تو  اس کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور اس کے لیے حکومت کے پاس ڈالر ہونا ضروری ہے۔

    نگراں وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ لوگ کہتے ہیں ہم ٹیکس کم کریں، ٹیکس کم کرنا نگراں حکومت کے اختیار میں نہیں ہوتا، پاکستان کی مالی مشکلات کا حل جارحانہ انداز سے قومی وسائل کی ترقی میں ہے، پاکستان معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والا اکیلا ملک نہیں ہے، بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی معاشی مشکلات کا شکار  ہیں۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر ہمیں تین کے بجائے چھ مہینوں کے زرمبادلہ ذخائر سے کام کرنا چاہیئے، ورلڈ بینک اور ایشین آئی ایم ایف اور ڈویلپمنٹ بینک بھی پاکستان سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایمنسٹی نہیں آتی تو ملک کو مزید خسارہ ہوتا، عوام اور حکومت ٹیکس ادائیگی پر فیصلہ کرے گی، نئی حکومت آئے گی تو اس کا حل تلاش کرے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کے مالیاتی خسارے میں کمی کی پیشگوئی، عالمی بینک

    پاکستان کے مالیاتی خسارے میں کمی کی پیشگوئی، عالمی بینک

    عالمی بینک نے پاکستان کے مالیاتی خسارے میں کمی اور معاشی شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کر دی.

    عالمی بینک کی جانب سے جاری ساوتھ ایشیا اکنامک فوکس رپورٹ کے مطابق سال دوہزار سترہ تک مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے تین اعشاریہ پانچ فیصد جبکہ معاشی شرح نمو بتدریج اضافے سےساڑھے چار فیصد تک رہنے کا امکان ہے ۔

    رواں سال معاشی ترقی کی شرح چار اعشاریہ دو فیصد اورآئندہ سال ساڑھے چار فیصد ہونے کی توقع ہے، عالمی بینک کے مطابق شرح نمو میں اضافے کی وجہ ترسیلات زر میں اضافہ اور بہتر زرعی پیداوار ہیں جبکہ مزید بہتری کیلئے توانائی بحران اور امن وامان کی خراب صورت سے نمٹنا ہوگا۔

    عالمی بینک کا کہناہے کہ مالیاتی خسارے میں کمی سے نجی سیکٹر قرضوں کے حصول میں آسانی ہوگی جبکہ مالیاتی صورتحال میں بہتری کیلئے ٹیکسوں کے نظام کو بہتر بنانا ضروری ہے۔

    ورلڈ بینک کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان میں غیر ملکی سرمایا کاری میں اضافے کا باعث بنے گی۔