Tag: degree

  • ملالہ یوسف زئی نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا

    ملالہ یوسف زئی نے ایک اور کارنامہ انجام دے دیا

    لندن: نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے اپنی علمی زندگی کا ایک اور کارنامہ انجام دے دیا ہے، ملالہ نے فلسفہ، سیاسیات اور معاشیات میں ڈگری حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سوات، خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والی گل مکئی نے علمی زندگی کا اہم سنگ میل حاصل کر لیا، ملالہ نے آکسفورڈ یونی ورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور اکنامکس میں اپنی گریجویشن مکمل کر لی ہے۔

    ڈگری حاصل کرنے پر ملالہ نے اپنی فیملی کے ساتھ جشن بھی منایا، ملالہ یوسف زئی نے اپنی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی اور لکھا کہ مستقبل کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی، فی الحال نیٹ فلیکس، مطالعہ اور نیند ہوگی۔

    ملالہ نے ٹویٹر اور انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس وقت اپنی خوشی کا اظہار بہت مشکل ہے۔ انھوں نے دل چسپ اسٹاگرام اسٹوری بھی شیئر کی، جس پر لکھا ہوا تھا کہ وہ فی الوقت بے روزگار ہیں اور کئی دن تک وہ نیند کریں گی اور مزید کئی شوز دیکھنے کی ضرورت محسوس کر رہی ہیں۔

    ملالہ یوسف زئی گریجویشن کی خوشی میں فیملی کے ساتھ کیک کاٹتے ہوئے

    انھوں نے انسٹاگرام یوزرز سے رائے بھی لی کہ انھیں کون سے شوز دیکھنے چاہیئں۔

    واضح رہے کہ ملالہ وادی سوات میں پیدا ہوئیں، اکتوبر 2012 میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے انھیں اور ان کے ساتھ موجود لڑکیوں پر طالبان نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئیں تاہم زندہ بچ گئیں۔

    انھوں نے کئی ہائی پروفائل ایوارڈز بھی جیتے جس میں 2014 میں امن کا نوبیل انعام، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ کے ساتھ 2017 میں اقوام متحدہ کی سفیر برائے امن مقرر ہونا شامل ہیں۔

  • کامیاب ہونے کے لیے اب ڈگری کی ضرورت ختم

    کامیاب ہونے کے لیے اب ڈگری کی ضرورت ختم

    بہترین تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنا، جدید دور کے مطابق شعبے کا انتخاب کرنا اور اعلیٰ تعلیمی ڈگری لینا ایک بہترین مستقبل اور کیریئر کی ضمانت ہوسکتا ہے، تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ رواج اب بدلتا جارہا ہے اور مستقبل میں ڈگریاں بے فائدہ ہوجائیں گی۔

    امریکا میں کیے جانے والے ایک سروے میں 93 فیصد افراد نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی کالج ڈگری پیشہ وارانہ طور پر ان کے لیے غیر ضروری ثابت ہوئی، اس کے برعکس مختلف مہارتوں کے لیے کیے جانے والے شارٹ کورسز ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے۔

    سروے کے نتائج نے کئی سوالات کو جنم دے دیا۔

    دنیا بھر میں نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بھاری قرضے دیے جاتے ہیں جن کا تخمینہ بہت زیادہ ہے، علاوہ ازیں ان قرضوں کو ادا کرنے میں نوجوانوں کی بہت محنت اور وقت بھی لگتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گوگل میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی ضرورت نہیں

    ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ کے مطابق انہوں نے اپنے کیریئر میں بے شمار افراد کو ملازمت دی، لیکن انہوں نے کبھی بھی یہ سوال نہیں کیا کہ آیا ان کے پاس آنے والے امیدواروں کے پاس کمپیوٹر سائنس کی ڈگری ہے یا نہیں۔

    اس کے برعکس انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مذکورہ امیدوار کمپیوٹر کوڈنگ کو کس حد تک اور کتنے بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں ڈگری سے زیادہ اس بات کی اہمیت ہوگی کہ آپ جو کام کرنے جارہے ہیں اس میں کتنی مہارت اور نئے آئیڈیاز رکھتے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وقت بدل گیا ہے، پرانے دور کے لوگ زندگی بھر صرف ایک ملازمت کرتے تھے لیکن اب لوگ بیک وقت کئی کام اور ملازمتیں کرتے ہیں، ایسے میں ہر کام کی علیحدہ ڈگری لینا ایک مشکل امر ہے، صرف مہارت ہی آپ کو اس شعبے میں کامیاب کرسکتی ہے۔

    گو کہ بدلتے وقت کے ساتھ رجحان بدلنا بھی ایک فطری شے ہے، تاہم تعلیم حاصل کرنا، تعلیمی اداروں میں وقت گزارنا اور اساتذہ سے سیکھنا ایسی دولت ہے جس کا نعم البدل کچھ نہیں ہوسکتا۔

  • اب گوگل میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی کوئی ضرورت نہیں

    اب گوگل میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی کوئی ضرورت نہیں

    ایک طویل عرصے سے اچھی ملازمت حاصل کرنے کے لیے ڈگری کا حصول ضروری سمجھا جاتا ہے۔ بعض غیر ڈگری یافتہ افراد کے پاس بے شمار کمپنیوں میں کام کرنے کا تجربہ ہوتا ہے لیکن صرف ڈگری نہ ہونے کی وجہ سے وہ اونچے عہدوں پر فائز نہیں ہوپاتے۔

    یہ صورتحال اب بھی برقرار ہے تاہم اب گوگل اور ایپل سمیت 15 اعلیٰ کمپنیوں نے اپنے ملازمین کے لیے ڈگری کی شرط چھوڑ دی ہے۔

    یہ کمپنیاں ملازمت کے لیے آنے والے افراد کے تجربے اور اس کی صلاحیتوں کو پرکھتی ہیں۔ ان کی فہرست میں اب ڈگری سب سے آخر میں آتی ہے اور اس کا ہونا یا نہ ہونا بھی اب ان کے لیے برابر ہے۔

    مزید پڑھیں: گوگل اپنے ملازمین میں کن خصوصیات کو ترجیح دیتا ہے؟

    اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ انٹرنیٹ کے اس تیز رفتار دور میں کمسن بچے اور نوجوان بھی نہایت کم عمری میں ٹیکنالوجی کی دنیا کے نئے نئے پہلو روشناس کروا رہے ہیں۔

    ان کمپنیوں کو اب ایسے ہی افراد کی ضرورت ہے۔

    گوگل نے اپنی ملازمت کا یہ معیار یوں ہی وضع نہیں کیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق گوگل نے کئی سال تک تحقیق کی کہ مالکان اور مینیجرز ملازمت دینے کے لیے ڈگری کی شرط تو رکھ دیتے ہیں لیکن اس کے مطابق ملازمت نہیں دے پاتے۔

    مثال کے طور پر بینک ایک انجینئر کی ڈگری دیکھ کر بھی اسے ملازم رکھ لیتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسے بینکنگ سیکٹر کے بارے میں کچھ علم نہیں۔

    اسی طرح کوئی شخص بینکنگ کا ماہر اور شوقین ہوگا لیکن اس کے پاس ڈگری کسی اور شعبے کی ہوگی تو یا تو وہ اپنے شوق کے برخلاف کام کرے گا یا پھر اپنی ڈگری سے مختلف کام کرنے پر مجبور ہوگا۔

    مزید پڑھیں: گوگل کے ملازم دفتر میں کیا کھاتے ہیں؟

    گوگل کے مطابق اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ کوئی شخص کتنا قابل ہے اور کس شعبے میں مہارت اور نئے آئیڈیاز رکھتا ہے۔

    تاہم اب ایسا بھی نہیں ہے کہ آپ ڈگری کو بالکل ہی غیر ضروری سمجھنا شروع کردیں۔

    ماہرین کے مطابق یونیورسٹی میں وقت گزارنا کسی انسان کی شخصیت کو نکھارنے میں معاون ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کی شخصیت پر اعتماد بھی ہوتی ہے۔

  • پنجاب یونیورسٹی نے عبدالقادری گیلانی کی ڈگری منسوخ کردی

    پنجاب یونیورسٹی نے عبدالقادری گیلانی کی ڈگری منسوخ کردی

     

    لاہور: پنجاب یونیورسٹی کی سینڈیکٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے سب سے بڑے بیٹے عبد القادر گیلانی کی ڈگری منسوخ کردی۔

    تفصیلات کے مطباق عبد القادر پرالزام تھا کہ بی اے کے ایک امتحان کے دوران غیر قانونی طریقے استعمال کرنے کے بعد پکڑے جانے پرامتحانی عمل میں انہوں نے خلل پیدا کیا۔

    اسی سلسلے میں ان پرکیس رجسٹر کیا گیا تاہم وائس چانسلرارشد محمود کی قیادت میں ایک پانچ رکنی کمیٹی نے انہیں الزامات سے بری کردیا۔

    دوسری جانب انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ایف آئی کی جانب سے کیس دیے جانے کے بعد معاملے پرتحقیقات شروع کردیں۔

    تاہم تحقیقات اس وقت روک دی گئیں جب ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کا تبادلہ ہوگیا جو کہ دو رکنی انکوائری ٹیم کی سربراہی کررہے تھے۔

    کیس کو دوبارہ کھولا گیا اور پنجاب یونیورسٹی نے انکوائری کا آغاز کیا۔ سینڈیکیٹ نے اکثریتی ووٹ سے فیصلے کیا کہ عبدالقادر کی بی اے کی ڈگری منسوخ کردی جائے۔