Tag: degrees

  • اصلی ہیں یا جعلی؟ عدالت کی پی آئی اے کے ملازمین کی ڈگریاں چیک کرنے کا حکم

    اصلی ہیں یا جعلی؟ عدالت کی پی آئی اے کے ملازمین کی ڈگریاں چیک کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کی ڈگریاں چیک اور تصدیق کروانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین، پی آئی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ پی آئی اے کے بعض ملازمین نے آزاد کشمیر کی نجی یونیورسٹی سے تعلیمی اسناد حاصل کی، ایئر لائن کے ملازمین کبھی یونیورسٹی نہیں گئے لیکن انہیں ڈگریاں مل گئیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ان اسناد کی بنیاد پر محکمانہ پرموشن حاصل کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ الخیر یونیورسٹی محض دکھاوے کی جامعہ ہے۔ تعلیمی عمل کے بغیر ڈگریاں فروخت کی گئیں۔ بظاہر ڈگریوں کے حصول کا عمل غیر قانونی لگتا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ پی آئی اے میں نجی یونیورسٹی سے حاصل اسناد کو پذیرائی دی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ پی آئی اے انتظامیہ یقینی بنائے کہ ملازمین کی تعلیمی اسناد منظور شدہ اداروں سے ہوں۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ رواں برس اگست میں پی آئی اے انتظامیہ نے اس حوالے سے بڑی کارروائی کی تھی اور گھوسٹ اور جعلی ڈگریوں کے حامل 11 سو سے زائد ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔

    ترجمان کے مطابق جعلی ڈگریوں کے حامل 700 ملازمین کو فارغ کیا گیا۔ زیادہ تر ملازمین کی تعداد فلائٹ سروسز اور دیگر محکموں سے تھی۔

  • برطانیہ کی پہلی 7 طالبات کو 150 برس بعد ڈگریاں تفویض

    برطانیہ کی پہلی 7 طالبات کو 150 برس بعد ڈگریاں تفویض

    لندن : برطانوی یونیورسٹی ایڈنبرا میں قدامت پسند برطانیہ کی متنازع روایت سے انحراف کرتے ہوئے 7 طالبات کو ان کے دنیا سے جانے کے بعد بیچلرز کی اعزازی ڈگری دینے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ان طالبات کو اسناد 150 سال بعد دی گئی ہیں، ان طالبات نے سال 1869 میں قدیم برطانوی معاشرے میں رائج روایات وثقافت سے بغاوت کرتے ہوئے پہلی بار یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان ساتوں طالبات کو ایڈنبرا 7 کے نام سے جانا جاتا ہے، اتنے عرصہ بعد وہ اپنی ڈگری لینے کے لیے خود تو اس دنیا میں موجود نہیں ہیں اس لیے ان کی جگہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے منتخب کی گئی 7 لائق فائق طالبات نے اعزازی میڈلز اور اسناد وصول کیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میری اینڈرسن، صوفیا جیکس بلیک، ایملی بوویل، ایڈتھ پیچی، میٹلڈا چپلن، ہیلن ایوانز اور ایزابیل تھورن نام کی ان ساتوں خواتین کے یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے اس وقت کے قدامت پرست برطانوی معاشرے میں تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حاکمیت پسند مردوں نے ان ساتوں طالبات کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہوئے ان کیخلاف باقاعدہ محاذ کھڑا کردیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کا کہناتھا کہ ایڈنبرا سیون نے اس سلوک پر صنفی امتیاز کے خلاف مہم چلائی جس کے نتیجے میں سال 1877ءمیں خواتین کواعلیٰ تعلیم کی اجازت کیلئے قانون سازی ہوئی۔ لیکن اس کے باوجود دو دہائی تک ایڈنبرا یونیورسٹی میں خواتین کا داخلہ ممنوع رہا۔