امرتسر: بھارت میں افغانستان سے متعلق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس دوسرے روز بھی جاری ہے‘پاکستان کی نمائندگی کرنے والے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارت کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوسرے روز ایشائی ممالک کے وزیر خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے کیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ’’بھارت جب چاہے ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پاکستان بھی افغانستان میں امن و امان خواہ ہے، خطے میں امن کے لیے ہماری کوششں جاری رہیں گی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت اس بات کی غمازی ہے کہ ہم خطے میں ہونے والی دہشت گردی کے مخالف جبکہ امن و امان قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔
قبل ازیں سرتاج عزیز کی افغان صدر اور بھارتی مشیرقومی سلامتی اجیت دوول سے ملاقات بھی ہوئی۔ بھارتی وزیراعظم بھی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شریک ہیں، افغان صدر اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں دہشتگردی کےخاتمےکے لیے مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے، افغانستان کی تعمیرنوکے لیے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امدادکاخیرمقدم کرتےہیں۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے غیر امتیازی سلوک کے باعث پاکستانی وفد نے مودی حکومت کی جانب سے دیے گیے شیڈول پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، انڈیا کی جانب سے پاکستان کو اٹاری سرحد پر دورے کی دعوت دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے عمل نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ’’بھارت تاثر دینا چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان اور بھارت کے درمیان تجارت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘‘۔
اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارت پہنچ گئے، انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے عشایے میں شرکت کرکے ان سے مالقات کی اور مصافحہ بھی کیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر امرتسر میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے، پاکستان کی جانب سے نمائندگی کرنے کے لیے مشیر خارجہ سرتاج عزیزآج بھارتی شہر امرتسر پہنچ گئے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کی نمائندگی کرنے والے مشیر خارجہ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی جس کے بعد بھارت کی جانب سے رابطہ بھی کیا گیا، ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات متوقع بھی ہے۔
پاکستائی ہائی کمیشن کے مطابق سرتاج عزیز نے بھارتی وزیراعظم کی جانب سے دیے گئے عشایے میں شرکت کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے مصافحہ کیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا مشیر خارجہ سے سوال کیا کہ وزیراعظم نواز شریف ٹھیک ہیں؟انہیں میرا سلام اور نیک تمنائیں پہنچائیں۔
سرتاج عزیز نے جواب دیا کہ وزریراعظم ٹھیک ہیں اور انہوں نے آپ کے لیے نیک تنمائوں کا اظہار کیا ہے۔
پاکستائی ہائی کمشنر عبدالباسط نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اور سرتاج عزیز کے درمیان ملاقات ہوئی ہے، بھارتی وزیراعظم نے عشایے کے شرکا سےملاقات کی اور سرتاج عزیز سے بھی مصافحہ کیا۔
انہوں نے بتایاکہ اتوار کی صبح ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا آغاز ہوگا، کانفرنس میں سرتاج عزیز پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں، کانفرنس افغانستان کے موضوع پر ہے جس میں سرتاج عزیز کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
عبدالباسط نے بتایا کہ افغانستان کے لیے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار اد کیا ہے اور کریں گے، ہماری شرکت اسی حوالے سے ہے اور اسی حوالے سے رہے گی، کانفرنس میں توجہ افغانستان کے موضوع پر ہے تو اسی پر رہنی چاہیے۔
خیال رہے کہ سرتاج عزیز کے ساتھ پاکستانی صحافیوں ایک وفد بھی بھارت پہنچا ہے ۔
قبل ازیں ان کا امرتسر ایئرپورٹ پر رسمی استقبال کیا گیا اس موقع پر بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط بھی موجود تھے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کانفرنس میں شرکت کرنے کا فیصلہ افغانستان میں امن کی خاطر کیا گیا، ملاقات کے لیے پاکستان کی جانب سے نہیں بلکہ وزیراعظم مودی کی جانب سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔
قبل ازیں سرتاج عزیز نے امرتسر پہنچنے کے بعد علیل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے لیے گل دستہ بھیجا، اطلاعات ہیں کہ گلدستہ ان کے گھر بھیجا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سرتاج عزیز نے سشما سوراج کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا تھا کہ بھارت میں منعقد ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان شرکت کرے گا، شرکت کا مقصد خطے میں امن کو فروغ دینا ہے۔
واضح رہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس آج بھارت کے شہر امرتسر میں شروع ہوگی۔ پہلے روز سیکریٹریز اور دوسرے روز وزرائے خارجہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
ممبئی: بھارتی ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اگلے تین ماہ تک صارفین کو مفت فور جی ایل ٹی ای سروس فراہم کی جائیں گی جس کے تحت صارفین مفت کالز سمیت دیگر سہولیات حاصل کرسکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ریلائنس انڈسٹری کے چیئرمین مکیش امبانی نے بھارت کے غریب صارفین کے لیے مفت فورجی ایل ٹی ای کی تمام سروسز کی مدت میں توسیع کرنے کا اعلان کردیا۔
اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ ’’کمپنی کے صارفین کو اگلے تین ماہ تک مفت فور جی ایل ٹی ای سروسز فراہم کی جائیں گی، جس کے تحت صارفین فری وائس کالز، روزانہ کی بنیاد پر 1 جی بی فری انٹرنیٹ ڈیٹا استعمال کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے کروڑوں صارفین پہلے ہی فورجی کی سروسز کو استعمال کررہے ہیں تاہم پہلے یہ سہولیات دسمبر تک تھیں مگر کمپنی نے لوگوں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے اس کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ صارفین اگلے تین ماہ یعنی 31 مارچ 2017 تک ان سہولیات کو بالکل مفت استعمال کرسکیں گے تاہم کمپنی کی جانب سےعوامی مقامات پر وائی فائی ہاٹ لگائے جارہے ہیں تاکہ صارفین کو مزید بہتر خدمات دی جاسکیں۔
خیال رہے ریلائنس جیو نے بھارت میں رواں سال ستمبر میں کام شروع کیا تھا جس کے آغاز کے ساتھ ہی وائس کالز مفت فراہم کرنے کے اعلان نے دیگر موبائل کمپنیوں کو بری طرح متاثر کیا۔
آگرہ: بھارتی ریاست فتح گڑھی کے گاؤں خیر تحصیل میں پنجائیت نے فیصلہ کرتے ہوئے لڑکیوں کے موبائل فون کے استعمال، جینز اور ٹی شرٹ پہننے اور پر مکمل پابندی عائد کردی جبکہ گاؤں میں شراب نوشی اور جوئے کے اڈے بھی بند کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نیک کرم چوہدری کی سربراہی میں بھارتی ریاست آگرہ کے گاؤں میں 28 رکنی مہا پنچائیت کا اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں لڑکیوں کو موبائل فون کے استعمال جینز ٹی شرٹ پہننے پر پابندی جبکہ گاؤں میں جوئے اور شراب نوشی پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔
پنجائیت کے سربراہ نیک کرم چوہدری نے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑکیوں کے موبائل فون کا استعمال جینز اور ٹی شرٹ پہننا ہندوستانی روایات کے خلاف ہے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’پنجائیت کا فیصلہ نہ ماننے والے افراد اور اُن کے والدین کو سزا دی جائے گی تاہم سزا یا جرمانہ عائد کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا‘‘۔ چوہدری نیک کرم نے کہا کہ اگر گاؤں میں کوئی شخص جوا کھیلتے ہوئے پکڑا گیا تو اُس پر 3100 روپے جرمانہ جبکہ شراب نوشی والے کو 5000 روپے بطور ادا کرنے ہوں گے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جرمانے سے حاصل ہونے والی رقم گاؤں کے فلاحی کاموں پر لگائی جائے گی تاہم خلاف ورزی کرنے والے کو پنچائیت کی جانب سے اعلان کردہ سزا کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
بھارتی حکام کے مطابق گاؤں میں 2000 سے زائد خاندان آباد ہیں جو پنچائیت کا فیصلہ ماننے پر مجبور ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال علی گڑھ میں واقع باسولی گاؤں میں بھی پنچائیت نے لڑکیوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائی ہے۔
نئی دہلی: بھارت میں شرپسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی وزاتِ خارجہ کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ویانا معاہدے کے تحت حکومت تمام سفارتی عملے کو تحفظ فراہم کرے۔
ذرائع کے مطابق بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط کو نامعلوم نمبر سے دھمکی آمیزکال موصول ہوئی جس میں گمنام شر پسند نے فوری بھارت نہ چھوڑنے کی صورت میں خطرناک نتائج کی دھمکیاں دیں۔
بعد ازاں پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی حکام کو دھمکی آمیز کال کی اطلاع دی اور بھارت وزارت خارجہ کو دھمکیوں دے متعلق خط تحریر کرتے ہوئے تمام سفارتی عملے کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
عبدالباسط کی جانب سے حکام کو تحریر کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’’بھارت ویانا معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے تمام سفارتی عملے کو فوری طور تحفظ فراہم کرے اور دھمکیاں دینے والے شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائے‘‘۔
ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے بھارت میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو دھمکی دیے جانے کے بعد پاکستانی سفارتی عملے کو ہائی کمیشن میں اکھٹے ہونے کی ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔
قبل ازیں جنگی جنون رکھنے والے ملک کے شرپسندوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو بھی ہراساں کیا گیا تھا، جس کے بعد بھارت میں مقیم فنکار پاکستان منتقل ہونا شروع ہوگئے ہیں تاہم اس ضمن میں ابھی تک کوئی مجرم گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
نئی دہلی: فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ نے کہا ہےکہ فیس بک صارفین عاجزکردینے والی کینڈی کرش درخواستوں سے جان چھڑا پائیں گے۔
فیس بک کے تمام صارفین جانتے ہیں کہ کینڈی کرش اور اس جیسی دوسری گیمز کی ریکوئسٹ ان افراد کو کس قدرعاجزکردیتی ہیں اوران درخواستوں کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ تنگ کرنے والی چیزوں میں ہوتاہے۔
فی الحال صارفین فیس بک کی ترتیب میں جاکراس قسم کی درخواستوں کو بند کرسکتے ہیں تاہم اس کے سبب کئی اور چیزیں بند ہوجاتی ہیں۔
فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں آئی ٹی کے اسٹوڈنٹس سے گفتگو کررہے تھے اوراسی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ فیس بک صارفین جلد ہی کینڈی کرش کی درخواستوں کو بلاک کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ فیس بک اس سے قبل بھی ڈس لائیک بٹن کی ڈیمانڈ پر’’ری ایکشن اموجی‘‘ متعارف کرایا تھا جسے فی الحال جانچ کیا جارہا ہے۔
نئی دہلی:نریندرمودی کی سربراہی میں اعلی سطحی اجلاس میں انفراسٹرکچر کی بحالی سمیت مختلف منصوبوں کی تکمیل پرغورکیا گیا۔
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک اعلی سطحی اجلاس بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوا، میٹنگ میں دیہی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کی بحالی، توانائی کے منصوبوں ، کو ئلہ کی پیداوار اور بجلی ، پیٹرول، قدرتی گیس کی پیداوارسمیت ان رکے ہوئے منصوبوں کی بحالی پر بھی غور کیا گیا جو فندز کی قلت کے باعث رکے ہو گئے تھے۔
نریندر مودی نے دیہی علاقوں میں ٹوائلٹ، کم لاگت والے گھر وں کی تکمیل جسے منصوبوں کو جلد مکمل کرنے پر بھی زور دیا۔
دہلی: حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کے سالانہ عرس کا آج تیسرا روز ہے۔ عرس میں بھارت اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں عقیدت مند شریک ہیں ۔
سلسلہ چشتیہ کے روحانی بزرگ سلطان المشائخ ، محبوب الہٰی حضرت خواجہ نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ علیہ کے سات سو گیارہویں سالانہ عرس کے تیسرے روز کی تقریبات جاری ہیں، خواجہ نظام الدین اولیاء کے عرس میں بھارت اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں عقیدت مند شریک ہیں۔
خواجہ نظام الدین اولیاء سے عقیدت رکھنے والے غیرمسلموں کی بڑی تعداد بھی عرس میں شرکت کرتی ہے، عرس کے پہلے روز افتتاحی تقریب کے موقع پر خواجہ نظام الدین اولیاء کے مزار کو عرق گلاب اور عطریات کیساتھ غسل دیا گیا۔
غسل کی تقریب سید نظام نظامی کی رہنمائی میں کی گئی، غسل کے بعد اجمیر شریف سے لائی گئی چادر خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر چڑھائی گئی۔
عرس کی تقریبات میں محفل سماع کو خاص اہمیت حاصل ہے، جس میں عقیدت مند قوال صوفانہ کلام پیش کرتے ہیں اور صوفیائے کرام کا امن و آشتی کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر دہلی کے علاوہ دنیا بھر میں تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔
دہلی: امریکی صدر اتوار کو بھارت کے تین روزہ دورہ پر دہلی پہنچ رہے ہیں، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
امریکی صدرکی بھارت آمد پر سیکورٹی اداروں نے بھارتی تاریخ کے سب سے موثر ترین حفاظتی اقدامات کرلیے ہیں، بھارتی دارالحکومت دہلی میں پندرہ ہزار سکیورٹی کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور ہزاروں سکیورٹی اہلکارو ں کی تعیناتی اور گلی کوچوں کی بندش نے دلی کو ایک قلعے میں تبدیل کردیا ہے۔
حساس گلیوں کو ریت کی بوریاں لگا کر بند کردیا گیا ہے۔
صدر اوباما مقامی فائیواسٹار ہوٹل میں قیام کریں گے، جس کے تمام چار سو اڑتیس کمرے صدر اوباما اور ان کے وفد کے لیے بک کر لیے گئے ہیں، ہوٹل میں کسی بھی مہمان کوآنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
صدر اوباما کے سفر کے لیے بم پروف گاڑی کا انتظام کیا گیا ہے، فضائی حدود کو بند کرنے کا راستہ تین سو سے بڑھا کر چارسو کلومیٹر کر دیا جائے گا۔
دہلی کے علاوہ آگرہ اور جے پور میں بھی کوئی پرواز نہ تو اتر سکے گی اور نہ اڑان بھر سکے گی، چوبیس سراغ رساں کتے امریکا سے دہلی لائے گئے ہیں۔
کراچی ( ویب ڈیسک) – سراج الدین بہادر شاہ ظفر خاندان تیموریہ کے آخری بادشاہ جو اکبر شاہ ثانی کے بیٹے تھے۔ 1837ء میں تریسٹھ سال کی عمر میں تخت پر بیٹھے اور بیس سال حکومت کرنے کے بعد 1857ء کی جنگ آزادی کے نتیجے میں گرفتار ہوئے اور برما کی راجدھانی رنگون میں قید کر دیے گئے۔ پانچ سال تک اسیری اورنظر بندی کے مصائب جھیل کر نہایت بے کسی کے عالم میں 7نومبر1862ءمیں وفات پائی۔ ان کا مزار رنگوں میں ہے اور اس کی خستہ حالی آج بھی ان کے دردناک انجام کی داستان سنا رہی ہے۔
سن1857 کی پہلی جنگ آزادی کے وقت بہادر شاہ ظفر 82سال کے تھے جب جنرل ہڈسن نے ان کے سبھی بچوں کا سرقلم کرکے ان کے سامنے تھال میں سجا کرپیش کیا تھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنے بیٹوں کے کٹے ہوئے سروں کو اپنے ہاتھوں میں لے کردرد بھرے الفاظ میں ان کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ تیمور کی اولاد ایسے ہی سرخرو ہوکر باپ کے سامنے اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد شہزادوں کے دھڑ کوتوالی کے سامنے اور کٹے ہوئے سروں کو خونی دروازے پرلٹکا دیا گیا۔
سن1857 ء کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد پورے ملک کی سیاست و ادب کا نقشہ بدل گیا تھا۔ دلی کی قسمت اب کیا جاگتی، بلکہ اسکی تباہی و بربادی کا سلسلہ تو ظفر سے پہلے ہی شروع ہو چکا تھا۔ شاہ ظہور الدین حاتم کا مخمس شہر آشوب، مرزا رفیع سودا کا قصیدہ تضحیکِ روزگار اور میرتقی میر کی مثنوی دربیان وکذب وغیرہ دہلی کی معاشرتی و معاشی انحطاط و زوال کی اپنی داستان ہے جو ملک کی تاریخ کے لیے ایک آئینہ حقیقت عبرت ہے۔ حقیقت اس لیے کہ تاریخ اس کی تردید نہیں کر سکتی اور عبرت اس لیے کہ اورنگ زیب عالمگیر کے جانشینوں کی عشرت پسندی،عاقبت اندیشی اور امور سلطنت کی طرف سے بے نیازی اس کی نشاندہی کرتی ہے۔
سیاسی و ذہنی انتشار کا اثرعام زندگی ، خارجی حالات اور شعرائے کرام پر بھی پڑا، جس کی عکاسی و تصویر کشی ان کے کلام میں نمایاں ہیں۔ غلام ہمدانی مصحفی جیسا شاعر بھی ملک کے بدلتے ہوئے حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا اور ملک گیری کی ہوس کا جو منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا اس کا اظہار اس شعر میں یوں کیا ہے۔
ہندوستاں کی دولت و حشمت جو کچھ کہ تھی
کافر فرنگیوں نے بہ تدبیر کھینچ لی