Tag: dehshat gadri

  • دہشت گردی کا خطرہ : سندھ اور بلوچستان کی سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ

    دہشت گردی کا خطرہ : سندھ اور بلوچستان کی سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ

    لاڑکانہ: سندھ اور بلوچستان کے ڈی آئی جیز نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں صوبوں کی سرحدیں سیل کرکے بغیر چیکنگ کسی کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، جرائم پیشہ افراد بلوچستان کے راستے سندھ میں داخل ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ڈی آئی جیز اور کمشنرز کا اجلاس لاڑکانہ میں ہوا جس میں صوبے میں دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    ڈی آئی جی آفس لاڑکانہ میں لاڑکانہ اور نصیرآباد بلوچستان کے ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز پر مشتمل بارڈر کوآرڈینیشن کے حوالے سے اجلاس کی صدارت ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ نے کی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں کی سخت ناکہ بندی کی جائے گی اور دونوں صوبوں کی سرحدیں سیل کرکے بغیر چیکنگ کسی کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

     ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد بلوچستان کے راستے سندھ میں داخل ہوتےہیں، دونوں صوبوں کی پولیس انٹیلی جنس رابطے بڑھائے۔

    سانحہ سیہون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سانحہ سیہون میں ملوث 5 دہشت گردوں کو گرفتارکیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ سانحے کے 6 سہولت کار بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں، عبداللہ شیخ نے کہا کہ مرکزی ملزم اورسہولت کار کا تعلق حفیظ بروہی گروپ سے ہے۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ کا کہنا تھا کہ ماضی میں لاڑکانہ ڈویزن میں ہونے والے دھماکوں میں مستونگ، خضدار اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے دہشتگرد سندھ میں داخل ہوئے۔

    ان واقعات کے بعد دونوں صوبوں کی پولیس نے کوآرڈینیٹس کو بڑھایا ہے اب ہماری انفارمیشن پر بلوچستان اور بلوچستان کی انفارمیشن پر سندھ کی پولیس اپنے اپنے علاقوں میں کارروائی کرے گی۔

    سندھ پولیس کی ٹیمیں بلوچستان پہنچ چکی ہیں جلد اہم گرفتاریاں بھی سامنے آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کا بارڈر آپس میں ملتا ہے جہاں ایک صوبے میں واردات کرنے کے بعد دہشت گرد دوسرے صوبے میں چھپ جاتے ہیں، اب ایسے افراد کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی جائیں گی۔

  • سیاستدانوں کے ڈیروں اور حجروں پرحملوں کے واقعات پرایک نظر

    سیاستدانوں کے ڈیروں اور حجروں پرحملوں کے واقعات پرایک نظر

    کراچی : پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کو ڈیرے پرحملہ کر کے نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔دہشت گردوں نے اس سے پہلے بھی ڈیروں پرخودکش حملے کرکےکئی سیاسی رہنماؤں کی جانیں لیں۔دہشت گردوں نے کئی سیاستدانوں کے ڈیرے خون سے رنگ دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سترہ اکتوبر دو ہزار تیرہ کو ڈیرہ اسماعیل خان کلاچی میں خودکش حملے میں پی ٹی آئی رہنما اور صوبائی وزیر قانون اسرار اللہ گنڈا پور سمیت اٹھ افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوئے۔

    دو دسمبر دو ہزار نوکومینگورہ سوات میں اپنے حجرے پر عید ملتے ہوئےخودکش حملےمیں اے این پی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمشیرجاں بحق اور اٹھارہ افراد زخمی ہوگئے۔

    چھ اکتوبر دو ہزار آٹھ کو بھکر میں اُس وقت کے رکن قومی اسمبلی رشیداکبر نوانی کے ڈیرے پر خودکش دھماکے میں بیس افراد جاں بحق اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے۔ جبکہ ن لیگ کے رہنما رش کے باعث محفوظ رہے تھے۔

    پچیس مئی دو ہزار پندرہ کو لیاری میں صوبائی وزیرکچی آبادی جاوید ناگوری کے ڈیرے پر حملہ ہوا، جس میں جاوید ناگوری کے بھائی جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔