Tag: dehydration

  • ماہ رمضان میں خواتین جِلد کو تر و تازہ کیسے بنائیں؟

    ماہ رمضان میں خواتین جِلد کو تر و تازہ کیسے بنائیں؟

    روزہ رکھنے کی وجہ سے عام طور پر جسمانی تبدیلی کے ساتھ جلد پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں،  ایسے میں خواتین جِلد کو تر و تازہ اور اس کی دیکھ بھال کیسے کر سکتی ہیں؟۔

    ماہ رمضان میں اپنی ڈائٹ میں ایسی کون سی غذائیں شامل کی جائیں، جو جِلد کو تر و تازہ رکھنے میں مدد کریں، پانی کی کتنی مقدار لی جائے؟

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے دوران جسم میں پانی کی کمی، نیند میں خلل اور ناقص غذا آپ کے جسم اور جِلد کو متاثر کرسکتی ہے، روزےمیں کئی گھنٹے بھوکے اور پیاسے رہنے کی وجہ سے عام دنوں کے مقابلے میں جلد کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ ،

    جِلد کو تر و تازہ رکھنے میں سب سے اہم کردار پانی کا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ سحر اور  افطار میں آپ کیا کھارہے ہیں اور کتنا پانی پی رہے ہیں؟

    ایسے ہی کئی سوالات آپ کے ذہن میں بھی ہوں گے، اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں روزے رکھنا نہ صرف روحانی فوائد رکھتا ہے بلکہ صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم کے قدرتی شفایابی کے عمل متحرک ہوتے ہیں، جو جلد کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہ عمل خلیوں کی مرمت، ہارمونز کا توازن اور آنتوں کی صحت میں بہتری لاتا ہے، جس سے جلد زیادہ تروتازہ اور چمکدار نظر آتی ہے۔

    روزے کے دوران، جسم آٹوفیجی کے عمل کو متحرک کرتا ہے، جس میں پرانے یا خراب خلیے ٹوٹ کر دوبارہ استعمال میں آتے ہیں۔

    یہ عمل جلد کے خلیوں کی مرمت اور تجدید میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس سے جلد زیادہ صحت مند اور جوان نظر آتی ہے۔

    روزے کے دوران جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    روزہ رکھنے کے دوران مناسب ہائیڈریشن اور غذائیت کا خیال رکھنا ضروری ہے، ورنہ جلد خشک اور بے رونق ہو سکتی ہے۔

    اس کیلیے کافی مقدار میں پانی پینا، سحری اور افطار میں زیادہ سے زیادہ پانی اور ہائیڈریٹنگ غذائیں جیسے کھیرے، تربوز، اور دہی کا استعمال کریں تاکہ جسم میں نمی برقرار رہے۔

    چکنائی اور چینی سے پرہیز، چکنائی اور زیادہ میٹھے کھانے انسولین لیول میں اضافہ کرکے جلد کے مسائل جیسے کیل مہاسے اور دانے پیدا کر سکتے ہیں۔

  • ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    روزے کی حالت میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی ( ڈی ہائیڈریشن ) اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے، خصوصاً ان افراد کے لیے جو دن کے اوقات میں سفر یا آؤٹ ڈور کام کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی کمی) سے متعلق ناظرین کو مفید باتیں بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی پہنچائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ افطار سے سحری کے درمیان کوشش کریں کہ ڈیڑھ سے دو لیٹر پانی پیا جائے، لسّی اور او آر ایس کا استعمال بھی بہت فائدہ مند ہے۔

    اس کے علاوہ فروٹ میں تربوز اور دیگر پھل جسم میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، ہمارے معاشرے میں لوگ کھانے کے بعد فروٹ کھاتے ہیں جبکہ اس صحیح وقت کھانا کھانے سے پہلے ہے۔

    ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی کی کمی سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرتا ہے۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کو اکثر شدید سردرد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہوسکتی ہے تو اگر آپ سستی محسوس کررہے ہوں تو پانی پی لیں، اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہو سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • موسم گرما میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے مفید غذائیں

    موسم گرما میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے مفید غذائیں

    موسم گرما کی شدت نہ صرف پریشانی کا سبب بنتی ہے بلکہ اس سے ہمارا نظام ہاضمہ بھی متاثر ہوتا ہے، جو نیند میں بےچینی، تھکاوٹ اور دماغی تھکن کی وجہ بنتی ہے۔

    گرمیوں میں موزوں غذاؤں کا انتخاب کرکے ہم جسم کو پانی کی کمی سے محفوظ، ہلکا پھلکا، ٹھنڈا اور قوت بخش رکھ سکتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ہربلسٹ طاہر آغا نے تفصیلی گفتگو کی اور ناظرین کو گرمی شدت سے محفوظ رہنے اور صحت کی بہتری سے متعلق مفید مشورے دیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ گرمی میں سب سے زیادہ ضروری ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار کو کم نہ ہونے دیں ضرورت کے مطابق جتنا پانی پیا جائے اتنا بہتر ہے۔

    زیادہ سے زیادہ پانی پینے سے جسم کے درجہ حرارت کو قابو رکھنے میں مدد ملتی ہے، جس کی ایک وجہ پسینہ آنا اور جسم کا ٹھنڈا رہنا ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ خصوصاً خواتین کبھی بھی کچن کے گرم ماحول سے نکل کر فوری طور پر ای سے والے روم میں نہ جائیں اس سے جسمانی اور دماغی صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔

    اس کے علاوہ مختلف قسم کے موسمی پھل یا ان کے جوسز کا استعمال بھی بہت ضروری ہے کیونکہ وہ اس موسم میں بہترین غذا ہے جیسے کہ تربوز، فالسہ، ناریل کا پانی، لیموں پانی میں نمک اور میٹھا سوڈا اور کچھ مشروبات میں تخم بالنگا ڈال کر پیئیں۔

    ایسا کرنے سے جسم میں پانی کا تناسب بھی برقرار رہتا ہے اور وٹامن اور معدنیات بھی ملتی رہتی ہیں، جسم میں پانی کا تناسب برقرار رہنے سے اعضا صحیح طریقے سے کام کرتے ہیں اور ہیٹ سٹروک سے بھی بچنے میں مدد ملتی ہے۔

    بچوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ انہیں ڈیٹاکس واٹر دیا جاسکتا ہے لیکن ان چیزوں کا ضرورت سے زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

  • سخت دھوپ اور گرمی میں جسم کی توانائی کیسے بحال رکھی جائے؟

    سخت دھوپ اور گرمی میں جسم کی توانائی کیسے بحال رکھی جائے؟

    موسم گرما میں صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ اس موسم میں روزمرہ کے کاموں میں تو کوئی کمی نہیں آتی، لیکن سخت گرمی اور شدید موسم ہلکان ضرور کردیتا ہے۔

    موسم گرما میں جسم میں پانی کی کمی ہو جانا عام سی بات ہے، موسم گرما میں جسم سے پسینہ عام دنوں کی نسبت زیادہ تیزی اور کثرت سے خارج ہوتا ہے، بعض اوقات ہم روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول بھی جاتے ہیں۔

    خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، جسم میں پانی کی کمی کے باعث جسم میں موجود نمکیات میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق ایک خاتون کے جسم میں پانی کی مجموعی مقدار 38 سے 45 لیٹر جبکہ ایک مرد کے جسم میں 42 سے 48 لیٹر تک ہوتی ہے، اگر یہی نمکیات اپنی مقررہ مقدار سے کم ہونے لگیں تو پورے جسم کا توازن بگڑنے لگتا ہے اور انسان بیمار ہوجاتا ہے۔

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا اگرچہ آسان نہیں، تاہم بہت سی غذاؤں اور مناسب پانی کی مقدار کے ذریعے اس صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    آئیں جانتے ہیں کہ وہ کون سے معیاری مشروبات، روز مرہ استعمال کی اشیا اور طریقے ہیں، جن سے جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔

    تلی ہوئی اور میٹھی غذائی اجزا سے پرہیز

    اچھی اور مناسب غذا کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے، سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ روز مرہ کی معمول میں تلی ہوئی اور میٹھی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

    اس کے بجائے ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، مثلاً تربوز، گرما اور خربوزہ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔

    ان پھلوں میں موجود پوٹاشیئم اور وٹامنز جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کر کے توانائی بحال کرتے ہیں، اسی طرح ہری سبزیاں بھی انسانی جسم میں پانی کی سطح برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    کھیرا

    کھیرے میں پانی کی سب سے زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، کھیرے کو بطور سلاد کھایا جائے تو یہ جسم کے خلیات میں پانی جمع رکھتا ہے۔ گرمیوں میں کھیرے کا باقاعدہ استعمال نہ صرف جسم میں پانی کی سطح متوازن رکھتا ہے بلکہ یہ جلد کے لیے بھی بہترین ہے۔

    ناریل پانی پینا

    موسم گرما میں ناریل پانی کا استعمال بھی بہترین ہے، یہ قدرتی اجزا سے بھرپور اور نمک کی ایک خاص مقدار پر مشتمل ہوتا ہے، جو توانائی بحال کرتا ہے۔

    ناریل کا پانی ایک بہترین اور لذیذ مشروب ہے، تاہم یہ مقدار میں کم ہوتا ہے، ایسے میں اس کی مقدار میں اضافے کے لیے اس میں تازہ پانی بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    کچی لسی

    ماہرین غذائیت گرمیوں میں کچی لسی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ کچی لسی پینے سے گرمی دور ہوتی ہے، یہ نمکیات کی کمی پوری کرنے والا مشروب ہے، جو بلڈ پریشر کی کمی یا گرمی کی وجہ سے آنے والی نیند کو بھی دور بھگاتا ہے۔

    ٹھنڈی ٹھنڈی نمکین کچی لسی سے نہ صرف ہاضمہ درست رہتا ہے بلکہ یہ گرم ہوا یا لو کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

    دہی

    پروٹین اور دیگر غذائیت سے بھرپور دہی نہ صرف آپ کی بھوک مٹاتا ہے بلکہ آپ کو نمکین، زیادہ کیلوری والے کھانے سے دور رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اس میں پرو بائیوٹکس بھی ہوتے ہیں، جو آپ کے نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھتے ہیں۔

    دہی معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریاز کی مقدار بڑھانے میں بھی مدد دیتا ہے، دہی کے استعمال سے معدے کی گرمی میں کمی آتی ہے جبکہ نظام ہاضمہ اور دیگر اعضا بھی فعال ہوتے ہیں۔

    فالسہ

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے فالسے کا استعمال بھی بہترین ہے، فالسے کا شربت گرم موسم میں ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مددگار اور معدے کے لیے بھی بہترین ہے، جو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی دور کرتا ہے۔

    روزانہ غسل

    جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ روزانہ نہایا جائے لیکن اگر آپ سخت دھوپ میں سے آئیں تو فوری طور پر نہانے سے گریز کریں، یہ عمل آپ کو ہائیڈریٹ اور تازہ دم رکھنے میں مدد دے گا۔

    اس کے علاوہ گرمیوں میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، کم از کم روزانہ دو سے تین لیٹر تک پانی کا استعمال کرسکیں تو بہتر ہے، ساتھ ہی کولڈ ڈرنک اور غیر معیاری جوسز کے استعمال سے گریز کریں۔

  • موسم گرما میں روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کیسے پوری کریں؟

    موسم گرما میں روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کیسے پوری کریں؟

    موسم گرما کے دوران ماہ صیام میں سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع و خضوع سے عبادت کی جاسکے اور روز مرہ زندگی کے باقی امور بھی درست طور پر نمٹائے جاسکیں۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سخت گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    اس کے علاوہ پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے، اس کی جگہ پانی والی غذاؤں اور پھلوں کا استعمال کریں۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے لیے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

  • پیپلز پارٹی نے پانی کی کمی کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کردیا

    پیپلز پارٹی نے پانی کی کمی کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کردیا

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ پنجاب کئی دہائیوں سے سندھ کا پانی چوری کررہا ہے، صوبے کے کسانوں کو فصلوں کی آبیاری میں مشکلات کا سامنا ہے، اب ہم خاموش نہیں رہیں گے۔

    پیپلزپارٹی نے صوبے میں پانی کی کمی کے خلاف سندھ بھر میں تحریک چلانے کا اعلان کردیا، اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو کا کہنا ہے کہ پنجاب کئی دہائیوں سے سندھ کا پانی چوری کررہا ہے۔

    کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور ہوشربا مہنگائی کے بعد اب سندھ کو پانی کی کمی کا تحفہ بھی دیاجارہا ہے، جس کیلئے پورا سندھ پانی کی چوری پر سراپا احتجاج ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب پیپلز پارٹی اس صورت حال پر کسی صورت خاموش نہیں رہے گی، ہم ارسا کو سندھ کے حصے کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے۔

    نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق سندھ کو اس کا پانی دیا جائے، ٹھٹھہ میں پانی کی کمی کے باعث لوگ فصلیں نہیں اگاسکتے۔

  • رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    ماہ رمضان کا آغاز ہوچکا ہے اور اس بار کرونا وائرس کی وجہ سے وہ گہما گہمی نہیں ہے جو ہر سال دیکھنے میں آتی ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیا بھر میں زیادہ تر افراد گھروں پر اپنا وقت گزار رہے ہیں۔

    اس مبارک ماہ کے ساتھ ہی گرمی کا آغاز بھی ہوچکا ہے لہٰذا اس وقت سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع وخضوع سے عبادت کی جاسکے۔

    پانی کی کمی کا سامنا زیادہ تر خواتین کو ہوسکتا ہے کیونکہ رمضان میں ان کی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں اور یوں روزے کے ساتھ گھریلو امور نمٹانا اور عبادات کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    سحر و افطار میں پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے وقت پانی کی بوتل ساتھ رکھیں۔

    رات کو سوتے ہوئے بھی پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

    ان تدابیر کو اپنا کر آپ اپنے جسم کو پانی کی کمی سے بچا کر ایک پرلطف ماہ رمضان گزار سکتے ہیں۔

  • رمضان کے دوران جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے طریقے

    رمضان کے دوران جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے طریقے

    گزشتہ چند سال سے ماہ صیام گرمیوں کے موسم میں آرہا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع وخضوع سے عبادت کی جاسکے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سخت گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    اس کے علاوہ پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے لیے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

  • روزے میں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے طریقے

    روزے میں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کے طریقے

    رواں برس ماہ رمضان شدید گرمیوں کے موسم میں آیا ہے جس سے روزے داروں کے لیے بیک وقت دینی عبادت کرنا اور صحت کا خیال رکھنا ایک مشکل مرحلہ بن گیا ہے۔

    موسم گرما کے روزے میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے۔ خصوصاً ان افراد کے لیے جو دن کے اوقات میں سفر کے لیے نکلیں یا باہر کام کریں۔

    علاوہ ازیں گھریلو خواتین جن کا زیادہ تر وقت کچن میں چولہے کے آگے گزرتا ہے ان کے لیے بھی خود کو ہائیڈریٹ رکھنا بہت ضروری ہے۔

    ہیٹ ویو کے دوران اگر روزہ ہو تو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیئے کہ روزے دار ہیٹ اسٹروک کا شکار نہ ہو۔

    اس ضمن میں ضروری ہے کہ آپ کو ہیٹ اسٹروک کی علامات معلوم ہوں تاکہ ان کے ظاہر ہوتے ہی آپ فوری طور ہنگامی تدابیر اور احتیاط اپنا سکیں۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک کی علامات اور بچاؤ

     

    کون زیادہ خطرے میں ہے؟

    ماہرین طب کے مطابق 60 سال سے زائد عمر کے افراد، اور ذیابیطس، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض افراد کا جسم کمزور ہوتا ہے اور یہ گرمی سمیت کسی بھی چیز کا اثر فوری طور پر قبول کرلیتے ہیں۔

    لہٰذا ایسے افراد خاص طور پر جسم کے اندر پانی کی کمی نہ ہونے دیں اور اس ضمن میں خصوصی احتیاط برتیں۔

    سحروافطارمیں کیا کھایا جائے؟

    دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی پہنچائیں۔

    :ماہرین طب کے مطابق سحر وا فطار میں

    مائع اشیا جیسے پانی اور جوسز کا استعمال کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: افطار کے لیے مشروبات

    پانی والے پھلوں خاص طور پر تربوز کا استعمال کیا جائے۔ علاوہ ازیں کھیرا اور مختلف سلاد کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔

    سحری میں کیفین مشروبات، چائے کافی سے حتی الامکان پرہیز کریں۔

    مصالحہ دار اور چٹپٹی غذاؤں کے بجائے سادہ کھانے استعمال کیے جائیں۔

    سحری میں دہی اور لسی بہترین غذائیں ہیں۔

    سحری میں کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    مزید احتیاطی تدابیر

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    رات میں نماز تراویح یا کسی اور مقصد سے گھر سے باہرجائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

    ہیٹ اسٹروک کی صورت میں

    اگر روزے دار کو پسینہ آنا بند ہوجائے، جسم ایک دم گرم ہوجائے، چکر آنے لگے تو یہ ہیٹ اسٹروک کی علامت ہے۔

    ایسی صورت میں روزہ کو مزید برقرار نہ رکھنا بہتر ہے۔ ہیٹ اسٹروک کا شکار شخص کے جسم پر ٹھنڈا پانی ڈالیں، اسے ٹھنڈے پانی کے ٹب میں بٹھا دیا جائے اور گرمی سے بچایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موسمِ گرما کی آمد – ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بن سکتی ہے

    موسمِ گرما کی آمد – ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بن سکتی ہے

    موسم سرما کی نسبت گرمیوں کے موسم میں انسانی جسم میں پانی کے ضروت یک دم بہت زیادہ ہو جاتی ہےجس کی وجہ سے گرمیوں میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اس کی سب سے اہم وجہ گرمیوں میں پسینے کا بہاؤ ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارا جسم تو ٹھنڈا ہوجاتا ہے لیکن جسم میں موجود پانی بھی بہت جلد ختم ہوجاتا ہے اور ہمیں پانی پینے کے کچھ دیر بعد ہی دبارہ پیاس محسوس ہوتی ہے۔ اگرپانی کی اس ضرورت کو فوری طور پرپورا نہیں کیا جائے تو ہم بہت سی بیماریوں کا شکارہوسکتے ہیں۔

    پانی کی کمی کی وجہ سے سب سے پہلے آپ جس بیماری کا شکار ہوتے ہیں وہ ڈی ہائیڈریشن ہے عام طورپر انسان ڈی ہائیڈریشن کا شکارتب ہوتا ہے جب اس کے جسم سے ضروری مادے زیادہ مقدارمیں خارج ہو جائیں، ان مادوں میں پوٹاشیم اور سوڈیم کے مقداریں شامل ہیں، جو کہ پٹھوں اوردماغ کے فنکشنز کو چلانے کے لئے ضروری ہیں۔ ہرعمر کے لوگ ڈی ہائیڈریشن کا شکارہو سکتے ہیں لیکن بچوں اوربوڑھوں میں اس بیماری کا اثرکافی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں عمریں ایسی ہیں جن میں انسانی جسم میں بیماروں سے لڑنے کی طاقت کم ہوتی ہے
    اس لئے بچوں اور بوڑھوں میں ہونے والی پانی کی کمی کو ہرگز نظرانداز نہ کریں، کیونکہ اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ ساتھ یہ بیماری نوجوان کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اکثراوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ کام کے دوران پانی پینے کی طرف دھیان نہیں دیتے جس کی وجہ سے ان کے جسم میں آہستہ آہستہ پانی اوراہم مادوں کی کمی ہونے لگتی ہے اوراچانک یہ بڑھ کر کسی پچیدہ بیماری کو پیدا کر دیتی ہے لیکن اگراس بیماری کو شروع میں ہی تشخیص کرکے اس پر قابو پالیا جائے تو بعد کے ہونے والے پچیدہ مسائل سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔

    ڈی ہائیڈریشن سے بچاؤ کے لئے اس کی علامات کے بارے میں علم ہونا نہت ضروری ہے جن کا ذکر ذیل میں کیا گیا ہے

    بہت زیادہ پیاس کا لگنا

    بھوک کا نہ لگنا

    کمزوری محسوس ہونا

    منہ، آنکھوں اور ہونٹوں کا بار بار خشک ہونا

    پٹھوں کا کچھاو

    سر درد

    پسینے کا نا آنا

    دل کی دھڑکن کا تیز ہونا

    یورین کی مقدار میں کمی

    ہمارا جسم اپنی ضروت کو پورا کرنے کے لئے پانی کا ایک تہائی حصہ ہمارے پیے گئے پانی سے لیتا ہے جبکہ کے ایک تہائی حصہ ہماری کھائی گئی غذا سے لیتا ہے۔ اگرہمارے جسم میں پانی 2فیصد بھی کم ہوجائے تو ہمارا جسم نڈھال ہونے لگتا ہے اورجسم کے کم کرنے کے طاقت بھی کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کا مرض لاحق ہونے کی سب سے بڑی وجہ تو پانی کی کمی کو ہی ٹھہرایا جاسکتا ہے لیکن جسم میں پانی کی کمی کی بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن کی بنا پرآپ کا جسم پانی کی کمی محسوس کرتا ہے۔ چند اہم اسباب اوروجوہات ذیل میں بیان کئے گئے ہیں۔

    ڈائیریا

    قے کرنا

    بہت زیادہ پسینے کا آنا

    پانی کم پینا

    جسم میں نمکیا ت کی کمی

    دھوپ میں زیادہ وقت گزارنا