Tag: Delhi High Court

  • داماد کو گھر جمائی بننے کے لیے کہنا ظلم ہے: بھارتی عدالت

    داماد کو گھر جمائی بننے کے لیے کہنا ظلم ہے: بھارتی عدالت

    نئی دہلی: بھارتی عدالت نے داماد کو گھر جمائی بننے کے لیے کہنا ظلم قرار دے دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی ہائیکورٹ نے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ کسی شخص پر والدین کو چھوڑنے اور سسرال والوں کے ساتھ ’گھر جمائی‘ بن کر رہنے پر مجبور کرنا ظلم کے مترادف ہے۔

    دہلی ہائی کورٹ میں ایک شخص کی طلاق کی درخواست آئی تھی، جسے فیملی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا، ہائیکورٹ کے جسٹس سریش کمار کیت اور نینا بنسل کرشنا کی بنچ نے فیملی کورٹ کے حکم کو منسوخ کرتے ہوئے طلاق پر مہر ثبت کر دی۔

    درخواست گزار نے کہا تھا کہ اس کی شادی مئی 2001 میں ہوئی تھی، ایک سال کے اندر اس کی بیوی حاملہ ہو گئی اور مارچ 2002 میں گجرات میں سسرال چھوڑ کر دہلی میں اپنے والدین کے گھر لوٹ آئی، اس کا کہنا تھا کہ صلح کی ہر کوشش ناکام ہوئی، بیوی اور اس کے والدین کا اصرار تھا کہ وہ گجراب سے دہلی منتقل ہو اور گھر جمائی بن کر رہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ بوڑھے والدین کو چھوڑ کر نہیں جا سکتا، جب کہ خاتون نے اس پر شرابی ہونے اور تشدد کرنے کا الزام لگایا تھا، جو بعد ازاں عدالت میں ثابت نہیں ہو سکا۔

    ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے اُس فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ کسی کے بیٹے کو اس کے خاندان سے الگ کرنے کے لیے کہنا ظلم کے مترادف ہے۔

  • بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق کا قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

    بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق کا قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

    نئی دہلی:بھارت کی ریاست کیرالا میں علما کی تنظیم سمستھا کیرالا جمعیت العلما نے ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم دینے کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے کیرالا میں مسلمانوں کی علما اور اسکالرز کی سب سے بڑی تنظیم نے گزشتہ روز عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 30 جولائی کو بھارت میں لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے بعد راجیا سبھا (ایوان بالا) سے بھی ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھاجس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مسلم ویمن (پروٹیکشن رائٹس آن میریج) بل 2017 منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال کی سزا ہوگی۔

    سمستھا کیرالا جمعیت العلما کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اگر مقصد ازدواجی تعلقات پر ناخوش مسلم عورت کو تحفظ فراہم کرنا ہے تو ایک ساتھ طلاق دینے پر شوہر کر ناقابل ضمانت تین سال قید کی سزا ناقابل فہم ہے۔

    تنظیم کے وکیل ذوالفقار نے کہا کہ شوہروں کی قید سے بیویوں کا تحفظ ممکن نہیں ہوسکتا،انہوں نے کہا کہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

  • بھارتی عدالت میں مودی سرکار ناکام ، کشمیری رہنماؤں کو پاکستانی فنڈنگ کا الزام مسترد

    بھارتی عدالت میں مودی سرکار ناکام ، کشمیری رہنماؤں کو پاکستانی فنڈنگ کا الزام مسترد

    نئی دہلی : پاکستانی ہائی کیمیشن پر حریت رہنماؤں کو فنڈ دینے کا الزام دہلی ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا، عدالت نے کشمیری تاجر کی ضمانت کی درخواست بھی منظورکرلی۔

    تفصیلات کے مطابق حریت رہنماؤں اور پاکستان کے خلاف بھارتی حکومت کا پروپیگنڈا ناکام ہوگیا، بھارت کی ایک عدالت نے پاکستان کے خلاف اپنی حکومت کی ہرزہ سرائی مسترد کردی۔

    دہلی ہائی کورٹ نے پاکستانی ہائی کمیشن پر حریت رہنماؤں کو فنڈ دینے کا الزام غلط قرار دے دیا، مودی سرکارکی جانب سے دائر مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے حریت رہنماؤں کو رقم فراہم کی۔

    عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی اپنے لگائے الزامات کا ثبوت فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، اس موقع پر حریت رہنماؤں کی فنڈنگ کے الزامات پر گرفتار ہونے والے کشمیری بزنس مین کی ضمانت بھی عدالت نے منظور کرلی گئی۔