Tag: Delhi Police

  • لڑکے نے 50 روپے کی بریانی کے لیے مقتول کو 60 بار چاقو مارا

    لڑکے نے 50 روپے کی بریانی کے لیے مقتول کو 60 بار چاقو مارا

    نئی دہلی: بھارتی پولیس نے عدالت سے ایک نابالغ لڑکے پر بالغ ہونے کے طور پر مقدمہ چلانے کی درخواست کر دی ہے، 16 سالہ لڑکے نے دہلی میں بریانی کے لیے ایک 17 سالہ لڑکے کو 60 بار چاقو مار کر قتل کر دیا تھا اور پھر اس کی لاش کے قریب ناچا بھی تھا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 21 نومبر 2023 کو شمال مشرقی دہلی کے ویلکم ایریا میں بریانی کے جھگڑے پر ایک 17 سالہ لڑکے کو ایک 16 سالہ نوجوان نے چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا تھا، سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ مقتول کو قاتل نے 60 بار چاقو مارا اور جرم کے بعد اس نے لاش کے گرد رقص بھی کیا۔

    دہلی پولیس نے 14 فروری کو اس کیس میں 250 صفحات پر مشتمل ایک لمبی چارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں پولیس نے کیئر اینڈ پروٹیکشن آف چلڈرن ایکٹ 2015 کے تحت جووینائل جسٹس بورڈ سے نوعمر ملزم پر بالغ ہونے کے طور پر مقدمہ چلانے کی اجازت طلب کی ہے۔ جووینائل جسٹس ایکٹ کے تحت قتل اور عصمت دری جیسے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب پر 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے نابالغوں پر بالغ کے طور پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

    پولیس نے چارج شیٹ میں کہا کہ ملزم نے مقتول پر چاقو سے 60 وار کر کے اس سے 350 روپے لوٹے، قاتل بریانی لینا چاہتا تھا، لیکن مقتول نے خریدنے سے انکار کر دیا تھا۔ پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم منشیات کے نشے میں تھا اور مقتول کے انکار پر وہ مشتعل ہوا۔ یہ واقعہ جائے وقوعہ پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں بھی ریکارڈ ہوا، قاتل نے آس پاس موجود لوگوں کو چاقو دکھا کر دھمکیاں بھی دیں۔

    دہلی پولیس کا کہنا تھا کہ انھوں نے واردات کے اگلے دن نابالغ کو گرفتار کیا، جس نے پولیس کو بتایا کہ وہ 50 روپے کی بریانی لے رہا تھا لیکن مقتول نے پیسے نہیں دیے، پولیس نے ملزم سے لوٹے گئے 300 روپے بھی برآمد کیے۔

    دہلی پولیس کے مطابق ملزم کا سابقہ مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود ہے، اور وہ اپنی ماں کے ساتھ رہتا ہے، جو محلے میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی ہے۔

  • فراڈ کا مقدمہ : اداکارہ نورا فتیحی آج پھر پولیس کے سامنے پیش

    فراڈ کا مقدمہ : اداکارہ نورا فتیحی آج پھر پولیس کے سامنے پیش

    نئی دہلی : بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نورا فتیحی فراڈ اوربھتہ خوری کے مقدمے میں آج پولیس کے سامنے پیش ہوں گی۔ اداکارہ پر ملزم سکیش چندر شیکھر سے مہنگی گاڑی سمیت قیمتی تحائف لینے کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی اداکارہ جیکولین فرنینڈس کے بعد بالی ووڈ اداکارہ نورا فتیحی کو بھی دہلی پولیس نے آج (بروز جمعرات کو تفتیش کیلئے طلب کیا ہے۔

    پولیس اداکارہ سے 200 کروڑ روپے بھتہ اور فراڈ کے مرکزی ملزم سکیش چندر شیکھر سے متعلق مقدمات اور دیگر معاملات پر تحقیقات کرے گی۔

    اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز دہلی پولیس نے اداکارہ پنکی ایرانی سے بھی پوچھ گچھ کی تھی، جس پر الزام ہے کہ اس نے جیکولین کو سکیش سے ملوانے کے لیے مبینہ طور پر کروڑوں روپے وصول کیے تھے۔

    Nora Fatehi questioned again by Delhi Police in extortion case

    ابتدائی تحقیقات میں پولیس حکام نے جیکولین فرنینڈس اور پنکی ایرانی کے جوابات میں تضاد پایا تھا جس کے بعد قوی امکان ہے کہ آج پولیس دوبارہ ان سے تفتیش کرے گی۔

    اس سلسلے میں نئی دہلی پولیس نے کہا کہ نورا فتیحی کا جیکولین کیس سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انہیں پنکی ایرانی کے ساتھ پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا ہے چونکہ پنکی ایرانی یہاں ہے، ہم ان دونوں سے پوچھ گچھ کرنا چاہتے ہیں۔

    Jacqueline Fernandez questioned for 8 hours by Delhi Police; Nora Fatehi  next | Latest News India - Hindustan Times

    یاد رہے کہ اس سے قبل دو ستمبر کو پولیس نے بھتہ خوری کیس میں نورا فتیحی سے تقریباً سات گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور ان کا بیان ریکارڈ کیا تھا۔

    نورا فتیحی کو اس مقدمے میں کیوں شامل تفتیش کیا گیا؟

    پولیس کے مطابق نورا فتیحی نے کرائم کے ذریعے سے حاصل ہونے والی رقم سے مبینہ طور پر ملزم سکیش چندر شیکھر سے تحائف وصول کیے اور وہ چنائی میں ہونے والے ایک پروگرام کا بھی حصہ تھی جس کا تعلق اسی مجرم سے تھا۔

    پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا کہ نورا فتیحی نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ اسے اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ چنائی میں ہونے والے پروگرام جہاں انہیں بلایا گیا تھا اس کا تعلق اس ملزم سے ہے۔

    مجرم سکیش چندر شیکھر جو اس وقت مختلف لوگوں کو دھوکہ دینے کے الزام جیل میں قید کی سزا کاٹ رہا ہے، ان میں بھارت کی کچھ اہم شخصیات بھی شامل ہیں۔

  • دہلی فسادات: بھارتی ترانہ نہ پڑھنے پر پولیس کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد

    دہلی فسادات: بھارتی ترانہ نہ پڑھنے پر پولیس کا نوجوان پر بہیمانہ تشدد

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو مسلم فسادات کے دوران پولیس کے ہاتھوں بے رحمی سے پٹنے والے فیضان کی موت ہوگئی، اہلخانہ نے پولیس اور اسپتال انتظامیہ کو اس کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    دہلی فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں کچھ افراد زمین پر گرے نظر آرہے تھے اور وہ زخمی دکھائی دے رہے تھے۔ ان کے سر پر کچھ پولیس اہلکار کھڑے تھے۔

    ان میں سے ایک پولیس والا موبائل سے ویڈیو بناتے ہوئے نیچے گرے نوجوانوں سے بھارت کا ترانہ گانے کو کہہ رہا ہے، ایک نوجوان زخمی حالت میں زمین پر پڑے پڑے ترانہ گا رہا ہے جبکہ مزید دو نوجوان روتے ہوئے پولیس سے انہیں چھوڑنے کی منتیں کر رہے ہیں۔

    پولیس کے اہلکار ان 2 نوجوانوں کو لاٹھیوں سے مارتے دکھائی دے رہے ہیں، ساتھ میں وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آزادی چاہیئے تمہیں؟ آؤ ہم تمہیں دیتے ہیں۔

    ان نوجوانوں میں سے ایک سیاہ شرٹ میں ملبوس فیضان کی موت ہوچکی ہے، فیضان کی عمر صرف 23 سال تھی اور اس کی آنکھوں میں مستقبل کے لیے بہت سے خواب تھے۔

    دہلی فسادات میں پولیس کے غیر ذمہ دارانہ کردار پر ویسے ہی انگلیاں اٹھائی جارہی تھیں تاہم اس ویڈیو نے لوگوں کو مزید مشتعل کردیا جس میں پولیس لوگوں کی حفاظت کرنے کے بجائے خود ہی تشدد اور بربریت میں ملوث دکھائی دے رہی ہے۔

    بھارتی ویب سائٹ دی وائر نے جب اس ویڈیو میں موجود 3 نوجوانوں بشمول فیضان کے اہل خانہ سے بات چیت کی تو فیضان کے گھر والوں نے اس کی موت کا ذمہ دار پولیس اور اسپتال انتظامیہ کو ٹھہرا دیا۔

    فیضان کی ماں کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس اسے بے رحمی سے پیٹنے کے بعد تھانے لے گئی اور 2 دن تک کسٹڈی میں رکھا۔

    فیضان کی تصاویر دکھاتے ہوئے بوڑھی ماں رونے لگتی ہے، ’میرے ایک جاننے والے نے مجھے بتایا کہ فیضان کو پولیس نے بہت مارا ہے اور اپنے ساتھ لے گئی ہے۔ بعد میں خبر ملی کہ سوموار کے روز اس کو جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا ہے‘۔

    ماں بتاتی ہے کہ اسپتال میں فیضان کو کوئی جاننے والا ملا تو میرے بیٹے نے اپنی جیب سے 15 سو روپے نکال کر دیے اور کہا کہ یہ میری ماں کو دے دینا اور ان کو بتا دینا۔

    ان کے مطابق وہ 2 دن تک تھانے کے چکر لگاتی رہیں لیکن اس دوران انہیں فیضان سے ملنے بھی نہیں دیا گیا۔

    ’اس کے بعد ایک رات پولیس نے بلا کر کہا کہ اپنے بیٹے کو لے جاؤ، اسے پولیس اسٹیشن سے لاتے لاتے رات کا 1 بج گیا تھا، تب تک آس پاس کوئی اسپتال کھلا نہیں تھا۔ بچہ صرف درد سے کراہ رہا تھا، اس کا پورا جسم نیلا تھا۔ پولیس والوں نے ڈنڈوں سے مار مار ‌کر اس کا جسم توڑ دیا تھا۔ اس سے نہ اٹھا جاتا تھا نہ لیٹا جاتا تھا‘۔

    ان کے مطابق اگلے روز اسے قریبی کلینک لے جایا گیا لیکن ڈاکٹر نے اس کی حالت نازک بتاتے ہوئے اسے بڑے اسپتال لے جانے کا کہا۔ اسے جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا لیکن انہیں پہلے ثبوت درکار تھا کہ فیضان کہاں سے آیا ہے۔ ’اسے نہ طبی امداد دی گئی نہ کوئی علاج کیا گیا، میرے بچے نے بغیر علاج دم توڑ دیا‘۔

    ویڈیو میں موجود ایک اور نوجوان کوثر بھی اسی علاقے کا رہائشی ہے۔ کوثر اسپتال میں زیر علاج ہے، اس کی اہلیہ بتاتی ہیں کہ جب ہم ان کو جی ٹی بی اسپتال لے کر گئے تو ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ پر بعد میں درد میں آرام نہیں ملا، وہ رات بھر کراہتا رہا اور پھر سینٹ اسٹیفینس اسپتال لے گئے، جہاں پتہ چلا جسم میں کئی ہڈیاں ٹوٹی ہیں، پسلیوں میں چوٹیں ہیں اور سر پر بھی ٹانکے آئے۔

    کوثر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے کوثر بار بار بے ہوش ہوجاتے ہیں، ’ہمارے کمانے کا ذریعہ ختم ہوگیا ہے، میرے شوہر کے دونوں ہاتھ پاؤں ٹوٹ چکے ہیں، ہم پہلے ہی معاشی تنگی کا شکار ہیں، اب بیماری بھی سر پر آن پڑی ہے‘۔

    بھارتی ویب سائٹ نے دہلی پولیس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔