Tag: delta plus

  • ڈیلٹا پلس سے متاثر ہونے کے بعد علامات ظاہر ہونے کا امکان کم

    ڈیلٹا پلس سے متاثر ہونے کے بعد علامات ظاہر ہونے کا امکان کم

    کرونا وائرس کی ایک ذیلی قسم اے وائے 4.2 یا ڈیلٹا پلس کے کیسز برطانیہ میں بڑھ رہے ہیں، ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیلٹا کی اس ذیلی قسم سے متاثر افراد میں علامات ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    امپرئیل کالج لندن کی ری ایکٹ اسٹڈی میں 19 اکتوبر سے 5 نومبر کے دوران برطانیہ بھر میں لیے گئے ایک لاکھ سے زائد سواب نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    نتائج سے عندیہ ملا کہ اس دورانیے میں برطانیہ میں کووڈ کیسز (علامات اور بغیر علامات والے) کی شرح 1.57 فیصد تھی، ان میں 13 سے 17 سال کی عمر میں کیسز کی شرح سب سے زیادہ 5 فیصد تھی جبکہ معمر افراد میں یہ شرح ستمبر کے مقابلے میں اس بار دگنا بڑھ گئی۔

    مگر ڈیٹا کی خاص بات یہ تھی کہ جمع کیے گئے نمونوں میں سے 12 فیصد کیسز ڈیلٹا کی ذیلی قسم کا نتیجہ تھے۔

    ماہرین کے مطابق اے وائے 4.2 کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر 2.8 فیصد اضافہ ہوا اور یہ بھی دریافت ہوا کہ اس سے متاثر افراد میں علامات والی بیماری کا امکان کم ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کروانے والے افراد میں کووڈ کے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ ڈیلٹا پلس کا برطانیہ میں تیزی سے پھیلنا ہوسکتی ہے۔

    پہلے کی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اے وائے 4.2 ڈیلٹا کے مقابلے میں 10 سے 15 فیصد زیادہ متعدی ہے۔

    مگر تحقیق میں شامل نہیں ہونے والے دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج کے حوالے سے مزید جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کھانسی جیسی علامت نہ ہونے سے وائرس کے پھیلاؤ میں بھی کمی آنے کا امکان ہے مگر اس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ لوگ ٹیسٹ کے لیے علامات کا انتظار کرتے رہیں اور اس دوران وائرس کو آگے پھیلا دیں، مگر کرونا کی دیگر اقسام میں اب تک ایسا دیکھنے میں نہیں آیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی ایک خوراک بیماری سے بچانے کے لیے 56.2 فیصد تک مؤثر نظر آتی ہے۔

  • ڈیلٹا پلس اور اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ میں کیا فرق ہے، سعودی محقق نے بتادیا

    ڈیلٹا پلس اور اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ میں کیا فرق ہے، سعودی محقق نے بتادیا

    ریاض : سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے متعدی امراض کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں کوویڈ19 کے” ڈیلٹا پلس‘ ویریئنٹ کے دو کیسز سامنے آنا کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ یہ ویریئنٹ چند ماہ قبل انڈیا میں بھی رپورٹ ہوا تھا۔

    بھارتی حکومت نے گزشتہ روز کوویڈ19 وائرس کی نئی مسخ شدہ قسم ڈیلٹا پلس کو ایک تشویش ناک قسم قرار دیا ہے۔ بھارتی ماہرین کے مطابق ڈیلٹا پلس قسم کے40 کیس تین ریاستوں مہاراشٹرا، کیرالہ اور مدھیہ پردیش میں سامنے آئے ہیں۔

    اس حوالے سے منگل کو سعودی ماہرِ متعدی امراض احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ اس سے قبل مارچ میں یورپ اور چند ماہ قبل انڈیا میں سامنے آیا تھا۔

    خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں رواں ہفتے کے آغاز میں "ڈیلٹا پلس ویرینٹ” کے دو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ بھی جنوبی کوریا میں کوویڈ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کووڈ کے اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ سے ذرا سا مختلف ہے لیکن طبی ماہرین کی تصدیق کے بغیر اسے "ڈیلٹا پلس” کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ فی الحال اس نئے ویریئنٹ کے ڈیلٹا ویرینٹ کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ مکہ میں 102 افراد کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے بعد قرنطینہ کے ضابطوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد ان افراد کے کیسز متعلقہ حکام کو تفویض کر دیے جائیں گے۔

    مملکت کی جانب سے لاگو کیے گئے کورونا سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دو لاکھ ریال(53 ہزار ڈالرز) جرمانہ یا دو سال قید کی سزا (یا دونوں) سنائی جا سکتی ہے۔

    بار بار خلاف ورزی کی صورت میں سزا دگنی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر غیر سعودی باشندوں میں سے کسی نے قرنطینہ سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو انہیں ڈی پورٹ کیے جانے کے علاوہ مملکت میں ان کے داخلے پر مستقل پابندی بھی لگ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ جمعرات کو سعودی عرب میں کورونا سے 13 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور اس وقت مجموعی طور پر 10ہزار تین سو11کورونا کے ایکٹو کیسز موجود ہیں جن میں سے آٹھ ہزار297 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا پلس قسم میں زیادہ منتقل ہونے، پھیپھڑوں کے ری سیپٹرز کو مضبوطی سے جکڑنے اور اینٹی باڈیز کے رد عمل کو سست کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

  • کیا ” ڈیلٹا پلس” ویرینٹ کرونا ویکسین کو چکمہ دے سکتا ہے؟

    کیا ” ڈیلٹا پلس” ویرینٹ کرونا ویکسین کو چکمہ دے سکتا ہے؟

    نئی دہلی: بھارت میں تباہی پھیلانے والے کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ” ڈیلٹا پلس” نے ماہرین کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔

    بھارتی ماہرین کا ماننا ہے کہ کرونا کی دوسری لہر کے دوران مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ "ڈیلٹا ویرینٹ” ہی تھا جس کے باعث بھارت میں کرونا وبا تیزی سے پھیلی تاہم ماہرین نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اب اس ویرینٹ کی نئی قسم ڈیلٹا پلس (اے وائی 01) تیزی سے پھیل رہی ہے، خوفناک بات یہ ہے کہ ڈیلٹا پلس ویرینٹ ویکسین اور امیونٹی کو بھی چکمہ دے سکتا ہے۔

    اس بات کا انکشاف بھارت کے معروف وائرولاجسٹ شاہد جمیل نے کیا، پروفیسر جمیل کا کہنا تھا کہ ایسا اس وجہ سے کہا جارہا ہے کیونکہ ڈیلٹا پلس سے متاثرہ مریض میں وہ تمام علامات ظاہر ہو رہی ہیں جو بنیادی ڈیلٹا ویرینٹ کے مریض میں ظاہر ہوتی تھیں، اس کے علاوہ کے 417این نامی میوٹیشن جو جنوبی افریقا میں دریافت ہوا تھا اس کی بھی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک ویکسین کا "بیٹا ویرینٹ” پر کم اثر ہتا ہے، بیٹا ویرینٹ ویکسین کو چکمہ دینے میں الفا اور ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ تیز ہے۔

    پروفیسر جمیل کا مزید کہنا تھا کہ ابھی اس بات کے مصدقہ ثبوت نہیں ملے کہ ڈیلٹا پلس بہت زیادہ خطرناک ہے یا نہیں؟ کیونکہ ہمارے ملک میں ڈیلٹا پلس ویرینٹ کے کیسز ابھی اتنے زیادہ نہیں ہیں کہ فکر کی جائے، 25000 کیسز کی جانچ کرنے پر ڈیلٹا پلس کے 20 کیسز سامنے آئے، یہ تعداد خوفناک نہیں، مگر اصل تعداد بڑے پیمانے پر کیسز کی جانچ پڑتال کرنے پر ہی معلوم کی جاسکے گی۔

    یاد رہے کہ جنوبی افریقا کی حکومت نے ایسٹرازینیکا ویکسین کی کھیپ یہ کہتے ہوئے واپس کردی تھی کہ یہ ویکسین وہاں کے ویرینٹ کے خلاف موثر نہیں ہے۔

  • خطرے کی گھنٹی، بھارتی کرونا وائرس نے نئی شکل اختیار کر لی

    خطرے کی گھنٹی، بھارتی کرونا وائرس نے نئی شکل اختیار کر لی

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وبا کی دوسری لہر کے دوران تباہی مچانے والی کرونا وائرس کی نئی قسم نے پھر شکل بدل لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کی سامنے آنے والی انتہائی متعدی قسم انڈین ویرینٹ یا ڈیلٹا ویرینٹ (B.1.617.2) نے ایک بار پھر شکل تبدیل کر لی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ کو ڈیلٹا پلس یا AY.1 کا نام دیا گیا ہے۔

    نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں بھارتی کرونا وائرس نے دہشت پھیلائی تھی، تاہم اس نئے ویرینٹ کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس اپنی شکل مستقل بدل رہا ہے، ڈیلٹا پلس دراصل کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ سے بنا ہے، جس سے رواں سال بہت زیادہ بیماری پھیلی تھی، اور جس نے بھارت سمیت کئی ممالک میں کہرام مچا دیا تھا۔

    تاہم، سائنس دان اس نئے ویرینٹ کو لے کر زیادہ فکر مند نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ابھی اسے لے کر کوئی فکر کی بات نہیں، کیوں کہ ملک میں ابھی اس کے بہت کم کیسز سامنے آئے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی اس کی جانچ کی جائے گی کہ یہ نیا ویرینٹ قوت مدافعت کو شکست دے کر ان لوگوں کے جسموں میں داخل ہو سکتا ہے یا نہیں جن کو ویکسین لگ چکی ہے۔