Tag: Delta Variant

  • ڈیلٹا کا خطرہ تاحال برقرار

    ڈیلٹا کا خطرہ تاحال برقرار

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو خطرناک ترین قسم قرار دیا جاتا رہا ہے، اس قسم کا پھیلاؤ بظاہر کم دکھائی دے رہا ہے لیکن ماہرین نے اس کے خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے۔

    معروف ماہر وائرولوجی روبرٹو بٹسٹن نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا اب بھی مختلف اقسام کے انفیکشن سے ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

    بٹسٹن کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کے غائب ہوجانے کے بارے میں اب تک شواہد نہیں ملے، اس وقت آئی سی یوز میں مریضوں کے داخلے اور اموات کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو خطرناک ترین قسم قرار دیا جاتا رہا ہے۔

    ڈیلٹا پھیپھڑوں کے خلیات میں تبدیلیاں لانے کے حوالے سے زیادہ بہتر کام کرتا ہے اور متاثرہ خلیات کو صحت مند خلیات میں بھی شامل کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں اس قسم سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔

  • کرونا ویکسی نیشن: ڈیلٹا وائرس سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم

    کرونا ویکسی نیشن: ڈیلٹا وائرس سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم

    دنیا بھر میں کووڈ 19 کے خلاف ویکسی نیشن جاری ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ویکسی نیشن کروانے سے کرونا وائرس کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ویکسی نیشن سے کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر موت کا خطرہ 90 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    ایڈنبرگ یونیورسٹی کی جانب سے جاری ڈیٹا کے لیے پورے اسکاٹ لینڈ میں کووڈ سرویلنس ٹول کو استعمال کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈیلٹا سے موت کا خطرہ کم کرنے کے لیے فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین 90 فیصد جبکہ ایسٹرا زینیکا ویکسین 91 فیصد تک مؤثر ہے۔

    تحقیق کے لیے ان افراد کا جائزہ لیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی مگر بعد ازاں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

    یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ثابت ہوا کہ پورے ملک میں ویکسی نیشن کرونا کی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے پر موت سے بچانے کے لیے کس حد تک مؤثر ہے۔

    اس تحقیق میں یکم اپریل سے 27 ستمبر کے دوران اسکاٹ لینڈ کے 54 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ اس عرصے میں ایک لاکھ 15 ہزار افراد میں کووڈ 19 کی تصدیق پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے ہوئی اور 201 مریض ہلاک ہوئے۔

    ڈیٹا کے مطابق اس عرصے میں اسکاٹ لینڈ میں موڈرنا ویکسی نیشن کرانے والے کوئی فرد کووڈ کے باعث ہلاک نہیں ہوا، ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے کووڈ سے موت کی روک تھام کے حوالے سے موڈرنا کی افادیت کا تخمینہ لگانا ممکن نہیں۔

    اب تک اسکاٹ لینڈ میں 87.1 فیصد بالغ افراد کی کووڈ ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے اور 50 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کو تیسری خوراک فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جبکہ طبی عملے اور مختلف طبی مسائل کے شکار جوان افراد کو بھی بوسٹر ڈوز فراہم کیا جائے گا۔

    ماہرین نے بتایا کہ دنیا کے متعدد مقامات میں ڈیلٹا قسم کو غلبہ حاصل ہوچکا ہے اور سابقہ اقسام کے مقابلے میں یہ قسم اسپتال میں داخلے کا خطرہ بڑھ رہا ہے، تو نتائج سے یہ یقین دہانی خوش آئند ہے کہ ویکسی نیشن موت سے بچانے کے لیے کتنی مؤثر ہے۔

  • کیا بچوں کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے ؟؟

    کیا بچوں کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے ؟؟

    ایسے وقت میں جب کہ برطانیہ اور افریقہ میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم ڈیلٹا پھیلنے کی خبریں آ رہی ہیں جو نہ صرف کوویڈ19 کے مقابلے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے بلکہ بچوں پر بھی حملہ کرتا ہے۔

    یہاں یہ سوال پیدا رہا ہے کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین بچوں کو دی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ بچوں کو اس وائرس کے حملے سے بچانے کیلئے ویکسی نیشن بہت ضروری ہے۔

    کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر ویکسین لگانے کا عمل بھی جاری ہے تاہم کئی ممالک نے اب اس عمل کو تیز کرتے ہوئے اپنے 18 برس سے کم عمر افراد کو بھی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ میں بھی 12 سے 15 برس کے بچوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے فائزر کی ویکسین دی جائے گی تاہم ابھی انہیں اس ویکسین کی صرف ایک خوراک دی جائے گی۔

    اس کے علاوہ کچھ دیگر ممالک بھی بچوں کو ویکسن لگا رہے ہیں لیکن طریقہ کار مختلف ہے،  پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے مطابق پاکستان میں 15 سے 17 برس کے بچوں کی ویکسینیشن کا عمل 13 ستمبر سے شروع ہو چکا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام "باخبر سویرا” میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر جمال رضا نے ناظرین سے اہم باتیں شیئر کیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں کہا گیا کہ کورونا وائرس بچوں پر حملہ آور نہیں ہوتا لیکن اس کی شرح کم تھی، اب وقت نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ نئی قسم ڈیلٹا کے آنے سے بچوں کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہورہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جس طرح بڑی عمر کا کورونا مریض صحت یاب ہونے کے بعد دیگر جسمانی پیچیدگیوں کا شکار ہوتا ہے اسی طرح چھوٹے بچے بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیِں۔

    اس موقع پر پروفیسر جمال رضا نے عوام سے اپیل کی کہ خدارا اس جان لیوا وائرس سے خود کو بھی بچائیں اور اپنے بچوں کو بچانے کیلئے ان کی ویکسی نیشن لازمی کرائیں۔

     

  • کرونا کی ڈیلٹا قسم کے متاثرین سے متعلق پریشان کن انکشاف

    کرونا کی ڈیلٹا قسم کے متاثرین سے متعلق پریشان کن انکشاف

    ٹوکیو: جاپان میں‌ مرتب ہونے والے اعداد و شمار میں‌ یہ اہم بات سامنے آئی ہے کہ کرونا کی متغیر قسم ڈیلٹا کے متاثرین 4 گنا زیادہ وائرس خارج کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی دیگر اقسام کے متاثرین کے مقابلے میں ڈیلٹا سے متاثرہ افراد میں پیتھوجن یعنی مرض کے جرثومے خارج کرنے کی شرح تخمینے کے مطابق کم از کم چار گنا زیادہ ہے۔

    اس سلسلے میں تجربہ گاہ میں ٹیسٹنگ کی خدمات فراہم کرنے والی جاپانی کمپنی ’بی ایم ایل‘ نے اعداد و شمار مرتب کیے ہیں، یہ کمپنی کرونا وائرس کے یومیہ 20 ہزار تک پی سی آر ٹیسٹ کرتی ہے۔

    ایک پی سی آر ٹیسٹ وائرس کی جینز کو ایک نمونے میں ضرب کرتا ہے، جب اس ضرب کے عمل میں وائرس کا پھیلاؤ کم چکروں کے ساتھ پایا جائے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ نمونے میں وائرس کی ایک بڑی مقدار موجود ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ رواں سال جنوری میں 38 فی صد نمونوں میں 20 سے کم چکروں کے بعد وائرس کا پتا چلا تھا،

    اپریل میں جب متغیر قسم الفا پھیل رہی تھی تو یہ تناسب بڑھ کر 41.4 فی صد ہو گیا تھا۔ جب کہ جولائی میں متغیر قسم ڈیلٹا کے غالب آ جانے کے بعد یہ تناسب تقریباً 66 فی صد تک بڑھ گیا اور اگست میں تقریباً 64 فی صد رہا۔

    واضح رہے کہ ان چکروں کی تعداد کو سی ٹی ویلیو کہا جاتا ہے، 40 یا اس سے کم کی قدر، ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت ہونے کی نشان دہی کرتی ہے۔

  • ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا جارہا ہے اور اب حال ہی میں اس کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی۔

    حال ہی میں جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے والے افراد میں وائرل لوڈ اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    وائرل لوڈ کی بہت زیادہ مقدار سے وضاحت ہوتی ہے کہ کرونا کی یہ قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور ایک فرد آگے اسے متعدد افراد میں منتقل کرسکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ وائرل لوڈ کی مقدار میں وقت کے ساتھ بتدریج کمی بھی آتی ہے، 4 دن میں یہ مقدار گھٹ کر 30 گنا کی حد تک پہنچتی ہے اور 9 دن میں 10 گنا کی حد تک۔

    کوریا ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن ایجنسی (کے ڈی سی اے) کی تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ 10 دن کے بعد وائرل لوڈ کی مقدار کورونا کی دیگر اقسام کی سطح کے برابر پہنچ جاتی ہے۔

    کورین وزارت صحت کے عہدیدار لی سانگ وون نے نیوز کانفرنس کے دوران تحقیق کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ وائرل لوڈ کا مطلب یہ ہے کہ وائرس بہت آسانی سے ایک سے دوسرے فرد تک پھیلتا ہے، جس سے کیسز اور اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح بڑھتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ڈیلٹا قسم 300 گنا زیادہ متعدی ہے، ہمارے خیال میں اس کا پھیلاؤ برطانیہ میں دریافت ہونے والی کرونا کی قسم ایلفا کے مقابلے میں 1.6 گنا جبکہ اوریجنل وائرس سے 2 گنا زیادہ ہے۔

    کے ڈی سی اے کے مطابق کرونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کو روکھنے کے لیے ضروری ہے کہ مشتبہ علامات پر لوگ فوری ٹیسٹ کروائیں اور دیگر افراد سے ملاقاتوں سے گریز کریں۔

    اس تحقیق میں ڈیلٹا قسم سے متاثر 1848 افراد کے وائرل لوڈ کا موازنہ وائرس کی دیگر اقسام سے بیمار ہونے والے مریضوں کے وائرل لوڈ سے کیا گیا۔

  • چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا اب تک کی خطرناک ترین قسم ثابت ہورہی ہے اور حال ہی میں چینی ویکسین کی افادیت کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چین کی کمپنیوں کی تیار کردہ کووڈ ویکسینز کرونا کی قسم ڈیلٹا کی روک تھام میں کافی مؤثر ہوتی ہیں۔

    چین کے صوبے گوانگزو میں ڈیلٹا کی روک تھام کے حوالے سے چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینز علامات والی بیماری سے بچاؤ کے لیے 59 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی ویکسین کی 2 خوراکوں سے بیماری کی معتدل علامات سے 70.2 فیصد تحفظ ملا جبکہ سنگین علامات کی روک تھام میں ان کی افادیت 100 فیصد رہی۔

    یہ کرونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف چینی کمپنیوں کی ویکسینز کی افادیت کا پہلا ڈیٹا قرار دیا جارہا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کمپنیوں کی ویکسینز ڈیلٹا قسم کی روک تھام کے لیے اب بھی مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں جن کیسز کا ڈیٹا دیکھا گیا ان میں سے 105 میں علامات کی شدت معتدل تھی جبکہ 16 کو سنگین علامات کا سامنا ہوا۔ تاہم جن مریضوں کو سنگین علامات کا سامنا ہوا ان کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

    تحقیق میں شامل افراد میں 61.3 فیصد نے سائنوویک ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کی تھیں جبکہ 27.5 فیصد نے سائنو فارم ویکسین استعمال کی تھی۔ 10.4 فیصد افراد نے دونوں کمپنیوں کی ویکسینز کے امتزاج کو استعمال کیا تھا۔

    تحقیق میں محدود نمونوں کی بنیاد پر یہ بھی دریافت کیا گیا کہ سنگل شاٹ ویکسینز کی افادیت کووڈ 19 کی روک تھام کے حوالے سے محض 14 فیصد تھی۔ تحقیق کے مطابق 2 خوراکوں والی چینی ویکسینز مردوں کے مقابلے میں خواتین میں بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر ہیں۔

  • وہ علامات جو ڈیلٹا ویریئنٹ کا سبب بنتی ہیں

    وہ علامات جو ڈیلٹا ویریئنٹ کا سبب بنتی ہیں

    کئی ممالک میں اب کرونا وائرس کے زیادہ تر انفیکشن ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہیں، فرانس میں اسی فیصد سے زیادہ کووڈ ٹیسٹ ڈیلٹا ویریئنٹ کے مثبت تھے، ڈیلٹا اکثر کووڈ نائٹین کی جدید شکل کے مقابلے میں ہلکی علامات کے ساتھ ہوتا ہے، یہ کی علامات کیا ہیں؟۔

    ڈیلٹا کی عام علامات
    برطانیہ میں ’زو کووڈ اسٹڈی‘ کے لیے ایک ایپ بنائی گئی جہاں مریض اپنی علامات کی اطلاع دیتے تھے، اس تجربے سےمعلوم ہوا کہ زیادہ تر کیسز میں علامات کافی ہلکی دکھائی دیتی ہیں، سب سےعام علامات یہ ہیں

    گلے کی سوزش
    بخار
    سر درد
    ناک کا بہنا

    الفا ویریئنٹ اور اصل کووڈ نائنٹین کے برعکس ڈیلٹا ویرینئٹ کے ساتھ کھانسی کم دکھائی دیتی ہے، یہی معاملہ ذائقہ اور بو کے ختم ہونے کا ہے جو برطانوی مریضوں نے پانچویں نمبر پر رپورٹ کیا تھا۔

    الفا ویریئنٹ کی علامات
    الفا میوٹیٹر کی سب سے عام علامات جن پر آپ کو توجہ دینی چاہیے، وہ یہ ہیں

    سردی کے ساتھ 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر بخار
    خشک یا مرطوب کھانسی
    ناک کا بہنا
    سانس میں تنگی کی علامات جیسے کھانسی، جکڑن یا سینے میں درد اور بعض اوقات سانس لینے میں دشواری۔
    درد (پٹھوں کا درد)
    بو کے احساس کا ختم ہونا یا ذائقے کا فقدان۔
    سر درد
    نظام انہضام کی مشکلات(اسہال)
    غیر معمولی تھکاوٹ (آستینیا)

    دیگر غیر معمولی علامات میں آشوبِ چشم، خارش یا منہ کے زخم کی نشاندہی کی گئی ہے جو کرونا والے شخص میں ہوسکتے ہیں۔

    اسی طرح اگر سانس میں تنگی شروع ہوجائے، تیز یا آہستہ سانس یا سوتے ہوئے سانس لینے میں تکلیف وغیرہ تو وہ بھی کرونا کی علامت میں شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:کرونا مریض ہیپی ہائپوکسیا نامی بیماری سے ہوشیار رہیں، ماہرین کی تنبیہ

    اس کے علاوہ کرونا وائرس کی بہت سی شکلیں بغیر علامات کے ہوتی ہیں، مطلب یہ ہے کہ وہ علامات ظاہر نہیں کرتیں، ایسے غیرعلامتی کیسز کی تعداد خاص طور پر بچوں میں زیادہ ہوسکتی ہے۔

    کرونا وائرس علامات ظاہر ہونے سے پہلے متعدی ہوتا ہے، مطلب یہ کہ ایک متاثرہ شخص جو علامات محسوس نہیں کرتا وہ دوسروں کو متاثر کر سکتا ہے تاہم ایک صحت مند کیریئر(شخص) کم متعدی ہے کیونکہ وہ کھانسی نہیں کرتا (وائرس کھانسی اور چھینکنے کے دوران پھیلنے والی بوندوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے)۔

  • ویکسی نیشن کیوں ضروری ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں؟

    ویکسی نیشن کیوں ضروری ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں؟

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا بہت زیادہ متعدی ہے یعنی کسی کو بھی آسانی سے بیمار کرسکتی ہے مگر وہ ویکسنز سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت نہیں کرسکتی۔

    واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ ویکسی نیشن مکمل کرانے والے افراد اگر ڈیلٹا سے متاثر ہو بھی جائیں تو بھی وہ زیادہ بیمار نہیں ہوتے۔

    اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے فائزر/ بائیو این ٹیک کوویڈ ویکسین سے جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز کے ردعمل کی جانچ پڑتال کی اور دریافت کیا کہ ڈیلٹا قسم ایک کے علاوہ دیگر اینٹی باڈیز پر حملہ آور نہیں ہوپاتی۔

    اس کے مقابلے میں کورونا کی قسم بیٹا وائرس ناکارہ بنانے والی متعدد اینٹی باڈیز سے بچنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ اس سے قبل اسی ٹیم نے ایک اور تحقیق میں ثابت کیا تھا کہ قدرتی بیماری اور ویکسنیشن سے جسم میں اینٹی باڈیز بننے کا دیرپا عمل تشکیل پاتا ہے۔

    محققین کے مطابق اینٹی باڈی ردعمل تحفظ کا صرف ایک پہلو ہے اور اس کی وسعت بھی بیماری سے بچاؤ کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا کا دیگر اقسام کو پیچھے چھوڑ دینے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دیگر اقسام کے مقابلے میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت بھی کرسکتی ہے۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے فائزر ویکسین استعمال کرنے والے 3 افراد کے جسم سے اینٹی باڈیز بنانے والے خلیات کو حاصل کیا۔ انہوں نے لیبارٹری میں خلیات کی نشوونما کی اور ان میں سے 13 اینٹی باڈیز کو حاصل کیا جو کورونا کی اوریجنل قسم کو ہدف بناتی ہیں۔

    بعد ازاں ان اینٹی باڈیز کی آزمائش کورونا کی 4 اقسام ایلفا، بیٹا، گیما اور ڈیلٹا پر کی گئی۔ 13 میں سے 12 اینٹی باڈیز نے ایلفا اور ڈیلٹا کو شناخت کرلیا، 8 نے چاروں اقسام کو شناخت کیا اور صرف ایک چاروں میں سے کسی ایک کو بھی شناخت کرنے میں ناکام رہی۔

    ان 13 میں سے 5 اینٹی باڈیز وائرس کی اوریجنل قسم کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔ جب ان وائرس ناکارہ بنانے والی 5 اینٹی باڈیز کی آزمائش نئی اقسام پر کی گئی پانچوں نے ڈیلٹا کو ناکارہ بنادیا، 3 نے ایلفا اور گیما جبکہ صرف ایک چاروں اقسام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوسکی۔

    جس ایک اینٹی باڈی نے چاروں اقسام کو ناکارہ بنایا اسے 2C08 کہا جاتا ہے اور جانوروں میں تجربات میں بھی اس نے تمام اقسام سے تحفظ فراہم کیا تھا۔ تحیق میں بتایا گیا کہ ایک مثالی اینٹی باڈی ردعمل متعدد اقسام کی اینٹی باڈیز پر مشتمل ہوتا ہے جو وائرس کی متعدد مختلف اقسام کو شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔

    محققین نے بتایا کہ ویکسنیشن کی صورت میں ڈیلٹا نسبتاً کمزور قسم ثابت ہوتی ہے، اگر بیٹا جیسی زیادہ مزاحمت مگر ڈیلٹا کی طرح آسانی سے پھیلنے قسم سامنے آجائے تو ہم زیادہ مشکل میں ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک قسم جو زیادہ بہتر طریقے سے اپنی نقول بناتی ہو وہ ممکنہ طور پر زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈیلٹا قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے مگر ایسے شواہد موجود نہیں کہ ویکسین کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کرسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد میں 2C08 جیسی طاقتور اینٹی باڈیز ہوسکتی ہیں جو ان کو کورونا وائرس اور اس کی متعدد اقسام سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل امیونٹی میں شائع ہوئے۔

  • راولپنڈی میں ڈیلٹا ویرینٹ کا تیزی سے پھیلاؤ

    راولپنڈی میں ڈیلٹا ویرینٹ کا تیزی سے پھیلاؤ

    راولپنڈی: راولپنڈی کے مزید 6 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا، شہر میں کرونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں کرونا وائرس ڈیلٹا ویرینٹ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے بعد محکمہ صحت پنجاب نے راولپنڈی کے مزید 6 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔

    سیکریٹری صحت سارہ اسلم کا کہنا ہے کہ 24 اگست تک راولپنڈی کے ہاٹ اسپاٹ ایریاز میں آمد و رفت محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مذکورہ علاقوں میں مارکیٹس، دفاتر اور ریستوران بند رہیں گے۔

    سیکریٹری صحت کا کہنا ہے کہ مذہبی، ثقافتی اور نجی اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی، لاک ڈاؤن والے ایریاز میں ضروری اشیا سے متعلقہ کاروبار کھل سکیں گے، بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں صرف گروسری اور فارمیسی کھل سکیں گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری دفاتر کے ملازمین کی متعلقہ محکموں سے ڈیوٹی نوٹیفائی کی جائے، جج صاحبان، وکلا اور عدالتی عملے کو بھی استثنیٰ حاصل ہے۔

  • تشویشناک صورتحال ، پاکستان میں نومولود بچے بھی خطرناک بھارتی ویرینٹ ڈیلٹا کا شکار ہونے لگے

    تشویشناک صورتحال ، پاکستان میں نومولود بچے بھی خطرناک بھارتی ویرینٹ ڈیلٹا کا شکار ہونے لگے

    لاہور : پاکستان میں نومولود بچے بھی کورونا کی خطرناک بھارتی ویرینٹ ڈیلٹاکا شکار ہونے لگے، ایم ڈی چلڈرن اسپتال نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر3 سے 4 بچے رپورٹ ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں بھارتی کوروناوائرس نومولود بچوں کو بھی متاثر کرنے لگا ، ایم ڈی چلڈرن اسپتال پروفیسرسلیم کا کہنا ہے کہ چلڈرن اسپتال میں 5بچےزیرعلاج ہیں۔

    پروفیسرسلیم نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر3 سے 4 بچے رپورٹ ہورہے ہیں، زیادہ تر رپورٹ ہونے والے بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں جبکہ ذرائع نے کہا ہے کہ بچوں کی ویکسین شروع کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارتی وائرس اورایپسیلون وائرس کے کیسز میں اضافہ جاری ہے ،پنجاب میں اس وقت 305 مریض بھارتی وائرس سے متاثرہیں جبکہ ایپسیلون وائرس کےاب تک 12مریض رپورٹ ہوچکےہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق 24گھنٹے میں ایپسیلون وائرس کے 5 اور بھارتی وائرس کے 20مریض رپورٹ ہوئے۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا کے وار جاری ہے ، ایک دن میں 79 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ 4600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے اور اس دوران مثبت کیسز کی شرح 7.79 فیصد رہی۔