Tag: Delta Variant

  • امریکا میں ایک بار پھر کورونا کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

    امریکا میں ایک بار پھر کورونا کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ

    واشنگٹن : امریکا میں کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، بڑھتےہوئے کورونا مریضوں کی وجہ سے اسپتالوں دباؤمزید بڑھتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں یومیہ کورونا کیسز رپورٹ ہونے کی شرح ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے، زیادہ تر کورونا کیسز ڈیلٹا ویرینٹ کے ہیں،

    امریکی ماہرین صحت کا بھی مزید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ نئے کیسز کی تعداد یومیہ 3لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ماہرین نے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر ماسک پہننے کی سختی سے ہدایت کی ہے۔

    ڈاکٹر انتھو نی فاؤچی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا ویرئنٹ کے باعث پورے امریکا کو درد اور تکلیف کاسامنا ہے، وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین نہ لگوانے والے لوگ ہی موجودہ بگڑتی ہوئی صورتحال کے اصل ذمہ دار ہیں، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی کیلئے ایس او پیز پر عمل کریں۔

  • کیا ڈیلٹا کرونا بچوں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتا ہے؟

    کیا ڈیلٹا کرونا بچوں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتا ہے؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور متعدی ثابت ہورہی ہے اور اب بچوں پر بھی اس کے خطرناک اثرات سامنے آرہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم بچوں میں بالغ افراد جتنی ہی متعدی ہوسکتی ہے۔

    چلڈرنز ہاسپٹل ایسوسی ایشن اور امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس کے ڈیٹا کے مطابق امریکا میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے ساتھ بچوں میں کووڈ کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق 22 سے 29 جولائی کے دوران 18 سال سے کم عمر بچوں میں 71 ہزار سے زیادہ کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے، ہر 5 میں سے ایک نیا کیس بچوں یا نوجوانوں کا تھا۔

    جونز ہوپکنز آل چلڈرنز ہاسپٹل کے ڈاکٹروں اور نرسوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہم مریض بچوں کی نگہداشت میں بہت مصروف رہے، وبا کے آغاز کے بعد سے ہم نے اپنے اسپتال میں کووڈ کیسز کی سب سے زیادہ شرح کو دیکھا۔

    تاہم بچوں میں ڈیلٹا سے بیماری کی شدت کے حوالے سے رپورٹس ملی جلی ہیں۔

    امریکی ریاستوں کے ڈیٹا کے مطابق کووڈ سے متاثر بچوں کے اسپتال میں داخلے کی شرح اتنی ہی ہے جتنی سابقہ اقسام کے پھیلاؤ کے دوران تھی یعنی 0.1 سے 1.9 فیصد۔

    جونز ہوپکنز آل چلڈرنز ہاسپٹل کی نائب صدر اینجلا گرین نے بتایا کہ اگرچہ مجموعی کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مگر کووڈ سے ہسپتال میں داخلے کی شرح پہلے جیسی ہی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس کے مطابق اس بار بھی ایسا ہی نظر آتا ہے کہ بچوں میں کووڈ 19 سے بیماری کی سنگین شدت زیادہ عام نہیں۔

    ممفس کے لی بون ہیور چلڈرنز ہاسپٹل کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر نک ہاشمٹ کے مطابق ماضی میں عموماً بچوں میں کووڈ کی تشخیص کسی اور طبی مسئلے کے علاج کے دوران ہوتی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ کسی بیماری کے علاج کے دوران معمول کے ٹیسٹ سے کووڈ کی بغیر علامات والی بیماری کا انکشاف ہوتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا سے حالات میں تبدیلی آئی ہے اور حالیہ ہفتوں کے دوران ہم نے بچوں میں کووڈ کو دیکھا اور اسپتال میں داخل کیا، انہیں نظام تنفس کی علامات اور سانس لینے میں دشواری کے باعث ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

    ان کے خیال میں ڈیلٹا میں کچھ ایسا ہے جو سابقہ اقسام سے کچھ مختلف ہے۔

  • ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    کیپ ٹاؤن: کرونا وائرس کی سب سے خطرناک اور متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی، مذکورہ تحقیق جنوبی افریقہ میں کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کرونا کی زیادہ متعدی اقسام ڈیلٹا اور بیٹا سے سنگین حد تک بیمار اور موت سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی یہ تحقیق ڈیلٹا کے خلاف جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کا اظہار کرنے والی پہلی تحقیق ہے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت صحت نے تحقیق کے ابتدائی نتائج جاری کیے ہیں۔

    اس ٹرائل میں جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک لگ بھگ 5 لاکھ ہیلتھ ورکرز کو استعمال کرائی گئی تھی جن میں کووڈ 19 کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ ویکسین ڈیلٹا سے متاثر افراد کو موت سے بچانے میں 95 فیصد تک مؤثر ہے جبکہ اسپتال میں داخلے کا خطرہ 71 فیصد تک کم کرتی ہے۔

    اس کے مقابلے میں کرونا وائرس کی قسم بیٹا (جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں ہی سامنے آئی تھی) کے مقابلے میں اس کی افادیت کچھ کم تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ویکسین وہی کام کررہی ہے جس کے لیے اسے تیار کیا گیا ہے، یعنی لوگوں کے اسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کی روک تھام اور موت سے بچانا۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ویکسی نیشن کے بعد بیماری کا سامنا ہوا، ان میں سے 96 فیصد مریضوں میں بیماری کی علامات معمولی تھی جبکہ سنگین بیماری یا موت کا سامنا 0.05 فیصد افراد کو ہوا۔

  • ڈیلٹا پلس اور اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ میں کیا فرق ہے، سعودی محقق نے بتادیا

    ڈیلٹا پلس اور اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ میں کیا فرق ہے، سعودی محقق نے بتادیا

    ریاض : سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے متعدی امراض کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں کوویڈ19 کے” ڈیلٹا پلس‘ ویریئنٹ کے دو کیسز سامنے آنا کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ یہ ویریئنٹ چند ماہ قبل انڈیا میں بھی رپورٹ ہوا تھا۔

    بھارتی حکومت نے گزشتہ روز کوویڈ19 وائرس کی نئی مسخ شدہ قسم ڈیلٹا پلس کو ایک تشویش ناک قسم قرار دیا ہے۔ بھارتی ماہرین کے مطابق ڈیلٹا پلس قسم کے40 کیس تین ریاستوں مہاراشٹرا، کیرالہ اور مدھیہ پردیش میں سامنے آئے ہیں۔

    اس حوالے سے منگل کو سعودی ماہرِ متعدی امراض احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ اس سے قبل مارچ میں یورپ اور چند ماہ قبل انڈیا میں سامنے آیا تھا۔

    خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں رواں ہفتے کے آغاز میں "ڈیلٹا پلس ویرینٹ” کے دو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ بھی جنوبی کوریا میں کوویڈ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    احمد الہکاوی نے کہا ہے کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کووڈ کے اصلی ڈیلٹا ویریئنٹ سے ذرا سا مختلف ہے لیکن طبی ماہرین کی تصدیق کے بغیر اسے "ڈیلٹا پلس” کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ فی الحال اس نئے ویریئنٹ کے ڈیلٹا ویرینٹ کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ مکہ میں 102 افراد کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے بعد قرنطینہ کے ضابطوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد ان افراد کے کیسز متعلقہ حکام کو تفویض کر دیے جائیں گے۔

    مملکت کی جانب سے لاگو کیے گئے کورونا سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دو لاکھ ریال(53 ہزار ڈالرز) جرمانہ یا دو سال قید کی سزا (یا دونوں) سنائی جا سکتی ہے۔

    بار بار خلاف ورزی کی صورت میں سزا دگنی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر غیر سعودی باشندوں میں سے کسی نے قرنطینہ سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو انہیں ڈی پورٹ کیے جانے کے علاوہ مملکت میں ان کے داخلے پر مستقل پابندی بھی لگ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ جمعرات کو سعودی عرب میں کورونا سے 13 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور اس وقت مجموعی طور پر 10ہزار تین سو11کورونا کے ایکٹو کیسز موجود ہیں جن میں سے آٹھ ہزار297 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا پلس قسم میں زیادہ منتقل ہونے، پھیپھڑوں کے ری سیپٹرز کو مضبوطی سے جکڑنے اور اینٹی باڈیز کے رد عمل کو سست کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

  • ویکسی نیشن کروانے والے ڈیلٹا کرونا سے متاثر ہوں تو کیا ہوگا؟

    ویکسی نیشن کروانے والے ڈیلٹا کرونا سے متاثر ہوں تو کیا ہوگا؟

    سنگاپور: کرونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کے زیادہ متعدی اور خطرناک ہونے کے حوالے سے نئی نئی ریسرچز سامنے آرہی ہیں اور حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ کرونا ویکسی نیشن مکمل کروانے والے افراد اگر کووڈ کی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہو جائیں تو بھی ان میں بیماری کی معتدل یا سنگین شدت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

    سنگاپور کے مختلف طبی اداروں کی اس مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسی نیشن سے بریک تھرو انفیکشنز کی صورت میں کووڈ سے منسلک ورم کا خطرہ کم ہوتا ہے، علامات کم نظر آتی ہیں بلکہ بغیر علامات والی بیماری کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور کلینکل نتائج بہتر رہتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے 218 افراد کا تجزیہ کیا گیا تھا جو ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوئے تھے اور انہیں 5 اسپتالوں یا طبی مراکز میں داخل کروایا گیا۔ ان میں سے 84 افراد کو کووڈ سے بچاؤ کے لیے ایم آر این اے ویکسینز استعمال کرائی گئی تھی اور 71 کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔

    130 مریضوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی تھی جبکہ باقی 4 کو دیگر ویکسینز استعمال کروائی گئی تھیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے اور ویکسی نیشن کے مرحلے سے گزرنے والے ڈیلٹا کے مریضوں میں ابتدا میں وائرل لوڈ کی شرح ملتی جلتی تھی۔

    تحقیق سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ ویکسی نیشن سے مریضوں سے دیگر افراد میں وائرس کی منتقلی کا امکان کم ہوتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

  • ڈیلٹا وائرس کا پھیلاؤ، چین نے بڑی پابندیاں عائد کردی

    ڈیلٹا وائرس کا پھیلاؤ، چین نے بڑی پابندیاں عائد کردی

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کے پیش نظر بڑی پابندیاں عائد کردی گئیں ہیں۔

    چین کے قومی صحت کمیشن کے مطابق کرونا وائرس کے اکسٹھ نئے کیسز کی تصدیق ہوچکی، وبا کی یہ قسم ڈیلٹا وائرس ہے جو انتہائی خطرناک ہے، تیزی سے انسانی جسم کے اندر منقل ہو سکتا ہے اور مریضوں کو صحت یاب ہونے میں ایک طویل وقت لگتا ہے۔

    قومی صحت کمیشن کے مطابق نئی پابندیوں کے باعث جیانگ سو صوبے کے یانگ ژو شہر میں تمام رہائشی علاقوں کو بند کر دیا گیا ہے، ہر خاندان میں صرف ایک شخص کو ضروریات کی خریداری کے لیے باہر جانے کی اجازت ملتی ہے اور اس کے لئے سی سی ٹی وی سے نگرانی بھی کی جاتی ہے۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ جیانگ سو صوبے کے یانگ ژو شہر میں پیر کے روز چالیس نئے کیسز درج ہوئے اور بیس جولائی سے اب تک اس شہر میں چورانوے مقامی کیسز درج ہوچکے۔

    یہ بھی پڑھیں: کیا ایسٹرازینیکا کا دیگر ویکسینز سے امتزاج زیادہ مؤثر ہے؟ نئی تحقیق

    دوسری جانب صوبہ ہوبی کے جِنگ زو شہر میں حکام نے کرونا وبا کے باعث رہائشی سب ڈسٹرکٹ کو بند کردیا ہے اور مقامی افراد کو مطلع کردیا گیا ہے کہ دو افراد میں کرونا کی تشخیص کے باعث تمام افراد کے کرونا ٹیسٹ کئے جائیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کرونا کی بھارتی قسم جسے ڈیلٹا کا نام دیا گیا ہے، اس وقت دنیا کے سو سے زائد ممالک میں پھیل چکی ہے، پاکستان بھی اس وقت کرونا کے ڈیلٹا وائرس سے نبرد آزما ہے، این سی او سی نے کرونا وائرس کے پیش نظر اکتیس اگست پر مختلف قسم کی پابندی عائد کردی ہے۔

  • ڈیلٹا کرونا کے لیے ویکسین لگوانے والے اور نہ لگوانے والے دونوں برابر

    ڈیلٹا کرونا کے لیے ویکسین لگوانے والے اور نہ لگوانے والے دونوں برابر

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے اور اب ایک تحقیق نے اس کی مزید تصدیق کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ویکسین استعمال کرنے کے بعد اگر کسی فرد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوتی ہے تو اس کے لیے بریک تھرو انفیکشن کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے، اب امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین استعمال کرنے والے افراد اگر بیماری کے شکار ہوتے ہیں تو ان کے جسم میں وائرس کی تعداد اتنی ہی ہوتی ہے جتنی ویکسنیشن نہ کرانے والے لوگوں میں ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ویکسین کے بعد بریک تھرو انفیکشن کے شکار افراد بھی وائرس کو آگے دیگر افراد تک منتقل کرسکتے ہیں۔

    سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی جانب سے جاری تحقیق میں کہا گیا کہ امریکا میں کرونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ میں تیزی اور نئے نتائج کو دیکھتے ہوئے ہی چار دیواری کے اندر ایک بار پھر فیس ماسک کے استعمال کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    اب تک خیال کیا جاتا تھا کہ ویکسی نیشن کے بعد کرونا وائرس کی پرانی اقسام سے بیماری کے شکار افراد میں وائرل لوڈ بہت کم ہوتا ہے اور وہ اسے دیگر افراد تک منتقل نہیں کرسکتے، مگر نئے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر افراد میں ایسا نہیں ہوتا اور ان میں وائرل لوڈ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں امریکی ریاست میساچوسٹس میں مکمل ویکسین یشن کرانے والے افراد میں کووڈ کی تشخیص کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا تھا۔

    میساچوسٹس کے سیاحتی مقام کیپ کوڈ میں 900 سے زیادہ کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے تین چوتھائی ایسے افراد تھے جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔ امریکا کی بیشتر ریاستوں کی طرح میساچوسٹس میں بھی مئی کے آخر میں کووڈ پابندیوں کو ختم کردیا گیا تھا۔

    تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے جب سی ڈی سی کی ایک لیک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کورونا کی ڈیلٹا قسم چکن پاکس کی طرح تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    سی ڈی سی کی مذکورہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق ڈیلٹا کی قسم سب سے زیادہ متعدی ہے جو چکن پاکس یا خسرے کی طرح پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس سے متاثرہ شخص متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے والے کوئی بھی شخص آرام سے دیگر 8 افراد کو متاثر کر سکتا ہے اور اس وائرس کی خطرناک بات یہ ہے کہ اس کی علامات بھی تیز نہیں ہوتیں اور معمولی سے نزلے، زکام اور سردی سے بھی اس وائرس میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

  • کراچی کے بعد لاہور میں بھارتی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ میں تیزی ، اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ

    کراچی کے بعد لاہور میں بھارتی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ میں تیزی ، اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ

    لاہور : حکومت پنجاب نے بھارتی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ میں اضافے کے پیش نظر لاہور کے مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نافذ  کردیا ، تمام مارکیٹس، دفاتر،ریستوران،آفس (سرکاری و پرائیویٹ) ان علاقوں میں بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں کورونا وائرس کا ڈیلٹا ویرینٹ بڑھ گیا، جس کے پیش نظر حکومت پنجاب کی ہدایات پر لاہور میں پھر اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔

    لاہور کے 13 علاقوں میں 12اگست 2021 تک آمد و رفت کنٹرولڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، پنجاب حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے 13علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جارہا ہے، تمام مارکیٹس، دفاتر،ریستوران،آفس (سرکاری و پرائیویٹ) ان علاقوں میں بند رہیں گے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق تمام تر مذہبی، ثقافتی، نجی و پرائیویٹ اجتماعات پر مکمل پابندی ہو گی، لاک ڈاؤن شدہ ایریاز میں صرف اشیاء ضروریہ سے متعلقہ کاروبار ، بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں صرف گروسری/فارمیسی سیکشن کھل سکیں گے۔

    سرکاری دفاتر کے ملازمین کی متعقلہ ڈیپارٹمنٹ سے ڈیوٹی نوٹیفائی کی جائے تاہم جج صاحبان، وکلاء اور عدالتی عملہ ، صحت سے متعلقہ ادارے جیسے ہسپتال، کلینک، لیبارٹری اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار، ضروری اشیاء فراہم کرنے والے افراد کو بھی استثناء دیا گیاہے، صرف دو افراد مریض کے ساتھ جا سکیں گے۔

    حکومت پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن زدہ علاقوں کے افراد صرف قریبی علاقوں سے گروسری اور ادویات لینے جا سکیں گے ، نماز جنازہ اور دیگر ضروری مذہبی رسومات کی تکمیل کی بھی اجازت ہو گی

    نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی ،گیس ، پانی غرض تمام یوٹیلٹی سروسز کے ادارے کھل سکیں گے اور کال سینٹرز کو صرف 50 فیصد عملہ کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ بینک صرف ضروری اسٹاف کے ساتھ کھل سکیں گے۔

    جاری نوٹیفکیشن میں کہنا ہے کہ ریسٹورنٹس سے ہوم ڈلیوری کی سہولت جاری رہ سکے گی ، فری دسترخوان اور فلاحی ادارے کام کر سکیں گے اور انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے نامزد اخبار فروش اور میڈیا ورکرز کو کام کی اجازت ہوگی۔

    متعلقہ ڈویژن کے کمشنر حسب ضرورت جس کاروبار اور سرگرمی کی اجازت دیں ، اس کے علاوہ لاہور کے تمام علاقے 30 جون 2021 کے آرڈرز کے تحت کھل سکیں گے۔

  • خطرناک بھارتی ڈیلٹا وائرس  لوگوں میں خسرے کی طرح تیزی سے پھیلتا ہے، رپورٹ میں انکشاف

    خطرناک بھارتی ڈیلٹا وائرس لوگوں میں خسرے کی طرح تیزی سے پھیلتا ہے، رپورٹ میں انکشاف

    واشنگٹن : امریکی سینٹرفارڈیسیز اینڈ کنٹرول نے انکشاف کیا ہے کہ خطرناک بھارتی وائرس لوگوں میں خسرے کی طرح تیزی سے پھیلتا ہےاور اس سے ویکسی نیشن کروانے والے افراد بھی متاثر ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹرفارڈیسیز اینڈ کنٹرول کی جانب سے دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وائرس ویکسی نیٹڈ افراد میں بھی تیزی سےپھیلتا ہے اور اس وائرس سے متاثرایک شخص 8 افرادمیں وائرس منتقل کرسکتاہے۔

    امریکی حکام نے انکشاف کیا کہ بھارتی وائرس لوگوں میں خسرے کی طرح تیزی سےپھیلتاہے جبکہ جس تیزی سے کورونا ویکسی نیشن کروانے والے افراد پھیلتا ہے ، اتنی ہی تیزی سے ویکسی نیشن نہ کروالے والے افراد میں بھی پھیلتا ہے۔

    خیال رہے کہ کوروناوائرس کی بھارتی قسم ڈیلٹا دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، امریکی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اکتوبر تک وبا سے مزید60ہزار افراد کی ہلاکت کاخدشہ ہے۔ حکام نے زور دیا ہے کہ شہری بڑھ چڑھ کر ویکسینیشن کے عمل کا حصہ بنیں۔

    امریکا میں کوروناویکسین لگوانا لازمی قرار دیے جانے پر غور کیا جارہا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں 99فیصد کورونا مریض وہ ہیں جنہوں سے ویکسین نہیں لگائی۔

  • سندھ میں کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، ناصر حسین شاہ

    سندھ میں کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، ناصر حسین شاہ

    کراچی : سندھ میں کورونا وائرس کی صورتحال سنگینی اختیار کرگئی، صوبائی حکومت نے سخت فیصلوں کا عندیہ دے دیا، وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ویکسی نیشن کرائیں۔

    اس حوالے سے وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، کراچی میں کورونا کیسزکی شرح 26 فی صد سے بڑھ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں پر دباؤ میں ہر گزرتے دن اضافہ ہو رہا ہے، شہری احتیاط کریں، خود محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں، شام کے وقت غیر ضروری باہر نہ جائیں۔

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے، سختیاں کرنا غیر مقبول فیصلہ ہے ، لیکن شہریوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے، تاجر تنظیمیں، سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز ایس او پیز پر عمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی، متحدہ قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی کورونا پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کریں، کورونا کا ڈیلٹا ویرینٹ انتہائی خطرناک ہے، کراچی میں کیس بڑھ رہے ہیں۔

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ویکسی نیشن لازمی کرائیں، اسپتالوں میں زیادہ تر کیس ویکسی نیشن نہ کرانے والوں کے آرہے ہیں۔