Tag: Delta Variant

  • ڈیلٹا ویرینٹ کیخلاف کون سی ویکسین انتہائی مؤثر ہے؟ محققین نے بڑا دعویٰ کردیا

    ڈیلٹا ویرینٹ کیخلاف کون سی ویکسین انتہائی مؤثر ہے؟ محققین نے بڑا دعویٰ کردیا

    لندن : برطانوی ماہرین نے اپنی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ فائزر ویکسین کی دو خوراکیں ڈیلٹا ویرینٹ کیخلاف88 فیصد مؤثرہیں، مذکورہ ویکسین کو کورونا کی ابتدائی اقسام کے خلاف نتیجہ خیز اور کارگر قرار دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک برطانوی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے سدباب کیلئے تیارکی گئی فائزر ویکسین کی دو خوراکیں ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف 88 فیصد مؤثر رہیں۔

    برطانوی تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی ایسٹرازینیکا ویکسین کی دو خوراکیں ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف 60 فیصد مؤثر رہیں۔

    برطانوی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف فائزر ویکسین کی ایک خوراک 36 فیصد جبکہ ایسٹرازینیکا کی ایک خوراک 30فیصد مؤثر رہی۔

    دوسری جانب چلی نے روسی کورونا وائرس کی ویکسین اسپوٹنک فائیو کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

  • کراچی کے اسپتالوں میں بھارتی کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا رش

    کراچی کے اسپتالوں میں بھارتی کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا رش

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں خطرے کی گھنٹی بج گئی، شہری بھارتی کرونا وائرس سے متاثر ہو کر اسپتال پہنچنے لگے جس کے بعد اسپتالوں میں جگہ ختم ہونے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر کراچی میں بھارتی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ کے بعد بڑے سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں رش بڑھنے لگا۔ انڈس اسپتال کے ترجمان پروفیسر عبدالباری کا کہنا ہے کہ انڈس اسپتال کا کرونا اور ایمرجنسی وارڈ مریضوں سے بھر چکا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈس اسپتال میں اضافی بیڈز لگا کر مریضوں کو رکھا جا رہا ہے، عوام سے ایس او پیز پر عمل کرنے اور ویکسین لگوانے کی درخواست ہے۔

    انتظامیہ لیاری جنرل اسپتال کے مطابق لیاری جنرل اسپتال میں ڈیلٹا متاثرین کی آمد شروع ہوچکی ہے، اسپتال کے کرونا وارڈ میں بیڈز کی تعداد بڑھا رہے ہیں۔

    دوسری جانب سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ مختلف سرکاری اسپتالوں میں بھی مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، گلشن اقبال نیپا کا انفیکشنز ڈیزیز اسپتال مکمل طور پر بھر چکا ہے، ایکسپو سینٹر میں مزید مریضوں کے داخلے کی گنجائش ختم ہوچکی ہے جبکہ آغا خان اسپتال نے کرونا وائرس کے مزید مریضوں کو لینے سے منع کردیا۔

    حکام کے مطابق ڈاکٹرز اور ماہرین نے حکومت سے کراچی میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، سول اسپتال کا 48 بیڈ پر مشتمل سرجیکل وارڈ کرونا وارڈ میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جناح اسپتال کے چیسٹ وارڈ کو بھی کرونا وارڈ میں بدلنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ کراچی میں بھارتی کرونا ویرینٹ کی شرح 92 فیصد سے بڑھ چکی ہے، ڈاکٹرز اور طبی عملے میں بھی کرونا انفیکشن کی شرح بڑھ رہی ہے۔

  • کورونا کی خطرناک قسم ڈیلٹا اگلے ماہ شدت سے پھیلے گی، ماہرین نے خبردار کردیا

    کورونا کی خطرناک قسم ڈیلٹا اگلے ماہ شدت سے پھیلے گی، ماہرین نے خبردار کردیا

    بھارت میں پیداہونے والی کورونا وائرس کی خطرناک قسم ڈیلٹا نے اپنا دائرہ بڑھادیا، جس کا اثر یورپی ممالک پر بھی ہورہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگست کے اختتام تک کورونا کے 90 فیصد کیسز ڈیلٹا ویریئنٹ کے ہوں گے۔

    یورپی یونین کی ادویات کے حوالے سے فیصلے کرنے والی ایجنسی نے کہا ہے کہ منظور شدہ کسی بھی ویکسین کی دو خوراکیں کورونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف بھی زیادہ سے زیادہ حفاظت کرتی ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو ویکسین لگانے کی مہم میں تیزی لائیں۔

    خیال رہے کہ کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم سب سے پہلے انڈیا میں سامنے آئی تھی جو تیزی سے براعظم یورپ میں پھیلی ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گرمیوں کے اختتام تک کورونا کے مثبت کیسز میں سے 90 فیصد ڈیلٹا قسم کے ہوں گے۔

    یورپین میڈیسن ایجنسی کے مطابق ابتدائی شواہد سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کورونا ویکیسن کی دو خوراکیں ڈیلٹا قسم کے خلاف بھی مؤثر ہیں اور وائرس سے محفوظ رکھتی ہیں۔

    ایجنسی نے کہا ہے کہ تجویز کردہ ویکسین کی خوراکیں لینے سے ہی وائرس سے حد درجہ حفاظت میں رہا جا سکتا ہے۔ اپنے بیان میں یورپین میڈیسن ایجنسی کا کہنا ہے کہ کورونا کی ڈیلٹا قسم کے حوالے سے خدشات ہیں اور یہ یورپ میں تیزی سے پھیل رہی ہے جو عالمی وبا کو قابو میں لانے کی کوششوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

    یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے نے کہا ہے کہ اگلے ماہ اگست کے اختتام تک ڈیلٹا قسم کے کورونا کیسز کی تعداد کُل کیسز کی تعداد کے 90 فیصد تک ہو جائے گی۔

    ایجنسی نے کہا ہے کہ یہ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ کورونا کی ویکسینیشن کے عمل میں تیزی لائی جائے اور جلد از جلد شہریوں کو ویکسین لگائی جائے تاکہ کورونا کی مزید اقسام کو سامنے آنے کو روکا جا سکا۔

    خیال رہے کہ امریکہ اور انڈیا کے بعد یورپی ممالک عالمی وبا کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں لاکھوں اموات ریکارڈ کی گئیں۔ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آنے والے کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 40 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • کورونا ویکسی نیشن کروانے والوں کیلئے بڑی خبر

    کورونا ویکسی نیشن کروانے والوں کیلئے بڑی خبر

    واشنگٹن : امریکی حکام کورونا ویکیسن کی خوراکوں سے کافی حد تک مطمئن ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ ویکسی نیشن بھارت میں تباہی مچانے والی کورونا کی خطرناک قسم ڈیلٹا سے محفوظ رکھتی ہے۔

    اس حوالے سے امریکی حکام نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسی نیشن کروانے والے شہری کوویڈ19 کے ڈیلٹا سمیت تمام ویریئنٹ سے محفوظ ہیں۔

    یہ بات امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اور فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے عہدیداروں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہی، انہوں نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کی دو انجکشن لگوانے والے ڈیلٹا سمیت کورونا کے تمام اقسام سے محفوظ ہیں۔

    عہدیداروں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ویکسی نیشن کروانے والوں کو ابھی کسی قسم کا بوسٹر شاٹ یعنی تیسری خوراک لگوانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    دوسری جانب دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ دو خوراکیں لگوانے والوں کو چھ مہینے بعد بوسٹر شاٹ لگوانا چاہیے تاکہ ڈیلٹا جیسے ویرینٹ سے تحفظ حاصل ہوسکے۔

    اپنے مشترکہ بیان میں سی ڈی سی، ایف ڈی اے اور این آئی ایچ کا کہنا تھا کہ بوسٹر شاٹ لگوانے چاہیے یا نہیں اس حوالے سے ڈیٹا اکھٹا کیا جارہا ہے۔

  • کورنا ویکسین کی دو خوراکیں کیوں ضروری ہیں ؟؟ وجہ سامنے آگئی

    کورنا ویکسین کی دو خوراکیں کیوں ضروری ہیں ؟؟ وجہ سامنے آگئی

    کورنا ویکسین کے نتائج پر تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں پیدا ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم "ڈیلٹا” سے تحفظ ممکن ہے لیکن اس کیلئے ویکسی نیشن پر مکمل عمل درآمد لازمی ہے۔

    کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا (جو سب سے پہلے بھارت میں نمودار ہوئی تھی) بہت تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہی ہے اور اس میں موجود میوٹیشنز نے اسے بہت زیادہ متعدی بنادیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ویکسنیشن کی شرح میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    فرانس میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ ڈیلٹا میں ایسی میوٹیشنز موجود ہیں جو قدرتی بیماری یا ویکسینز سے بننے والی وائرس کو ناکارہ بنانے اینٹی باڈیز پر کسی حد تک حملہ آور ہوسکتی ہیں۔ سنگل یا 2 ڈوز والی ویکسین سے بمشکل ہی تحفظ ملتا ہے۔

    مگر طبی جریدے نیچر میں شائع تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ فائزر یا ایسٹرازینیکا ویکسینز کی مکمل ویکسینیشن کرانے والے افراد کو ڈیلٹا قسم کے خلاف نمایاں تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ یہ نتائج 7 جولائی کو ایک اور طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق کے نتائج سے مماثلت رکھتے ہیں۔

    اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسنیشن مکمل کرانا ڈیلٹا قسم کے خلاف جزوی ویکسینیشن کے مقابلے میں زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔ فرانس کے پیسٹور انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ ویکسینیشن مکمل کرانا انتہائی ضروری ہے۔

    تحقیق میں لیبارٹری ٹیسٹوں کے دوران فائزر یا ایسٹرازینیکا ویکسینز کی پہلی خوراک استعمال کرنے والے درجنوں افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کے دوران دریافت کیا گیا کہ ان میں ڈیلٹا کو جکڑنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تاہم دوسری خوراک استعمال کرنے کے چند ہفتوں میں محققین نے افراد میں مدافعتی ردعمل کو اتنا مضبوط ہوتے دیکھا جو ڈیلٹا قسم کو ناکارہ بنانے کے لیے کافی تھا۔

    محققین نے ویکسین استعمال نہ کرنے والے ایسے افراد کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا جو کووڈ کا شکار ہوچکے تھے اور دریافت کیا گیا کہ قدرتی بیماری سے وائرس کے خلاف بننے والی اینٹی بڈیز ڈیلٹا کی میوٹیشنز کے خلاف 4 گنا کم طاقتور تھیں۔

    تاہم ان افراد میں ویکسین کی ایک خوراک سے اینٹی باڈیز کی سطح میں ڈرامائی اضافہ ہو جس سے ڈیلٹا اور دیگر 2 اقسام کے خلاف تحفظ کی سطح بڑھ گئی۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ڈیلٹا قسم میں موجود میوٹیشنز ویکسنیز کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت نہیں کرتیں، مگر ضروری ہے کہ دنیا بھر کی آبادی میں ویکسنیشن کی شرح بڑھائی جائے تاکہ وائرس مزید طاقتور نہ ہوسکے۔

    اس سے قبل برطانیہ میں محققین نے دریافت کیا تھا کہ فائزر ویکسین کی 2 خوراکوں سے ڈیلٹا قسم سے ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 96 فیصد جبکہ علامات والی بیماری کا امکان 88 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    اس کے علاوہ اسرائیل میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا ہے کہ فائزر ویکسین سے ملنے والا تحفظ ڈیلٹا کے خلاف گھٹ کر 64 فیصد تک رہ جاتا ہے۔

  • کورونا وائرس "ڈیلٹا” کا پھیلاؤ : عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کورونا وائرس "ڈیلٹا” کا پھیلاؤ : عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت "ڈبلیو ایچ او” نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی سب سے پہلے بھارت میں دریافت ہونے والی قسم ڈیلٹا کے متاثرین کی ایک سو سے زائد ممالک اور خطوں سے اطلاعات ملی ہیں۔

    ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز تک 104 ممالک اور خطوں نے وائرس کی ڈیلٹا قسم کی تصدیق کی ہے، یہ تعداد گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں7 زائد ہے۔

    عالمی ادارہ صحت رواں سال اپریل سے بھارت سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی اس متغیر قسم "ڈیلٹا” کے پھیلاؤ سے متعلق دنیا کو تازہ ترین اطلاعات فراہم کر رہا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق27اپریل تک بھارت اور امریکہ سمیت کم از کم 17 ممالک نے اس متغیر قسم کے کیسز کی اطلاع دی تھی۔ اس کے بعد مئی کے اواخر تک یہ تعداد 60 ممالک اور خطوں تک جبکہ جون کے اواخر تک 96 تک پہنچ گئی تھی۔

    وائرس کی دیگر متغیر اقسام کی منگل تک کی صورتحال یہ ہے کہ سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم الفا کی موجودگی کی اطلاع 173 ممالک سے تھی، جو ایک ہفتے قبل کے مقابلے میں ایک کا اضافہ ہے۔

    سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی قسم بِیٹا کی تصدیق والے ممالک کی تعداد 3 کے اضافے کے بعد 122 تک، جبکہ پہلی بار برازیل میں پائی جائے والی متغیر قسم گاما کی تصدیق 2 کے اضافے کے بعد 74 ممالک میں ہوئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں وائرس کی متغیر اقسام کی نگرانی بدستور جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسلسل دو ہفتوں سے دنیا بھر میں نئے وائرس متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

  • فائزر ویکسین ڈیلٹا ویریئنٹ کے خلاف کتنی مؤثر ہے؟

    فائزر ویکسین ڈیلٹا ویریئنٹ کے خلاف کتنی مؤثر ہے؟

    اسرائیلی وزارت صحت کے زیرتحت ہونے والی ایک ابتدائی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کوویڈ 19 ویکسین دنیا کی چند مؤثر ترین ویکسینز میں سے ایک ہے جس کی افادیت 90 فیصد سے زیادہ ہے تاہم کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کے خلاف یہ ویکسین اتنی زیادہ مؤثر نہیں۔

    اس تحقیق میں وائرس کی ابتدائی اقسام کے خلاف اس ویکسین کی 95 فیصد افادیت کا موازنہ ڈیلٹا قسم سے کیا گیا تھا۔ بھارت میں سب سے پہلے سامنے آنے والی یہ قسم گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران اسرائیل میں 90 فیصد سے زیادہ نئے کیسز کا باعث بنی ہے۔

    تحقیق کے دوران جون کے مہینے میں اکٹھے کیے گئے ڈیٹا سے عندیہ ملا کہ فائزر ویکسین کی 2 خوراکوں کو استعمال کرنے والے افراد کو ڈیلٹا قسم کے خلاف 64 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔ تاہم تحقیق میں بتایا کہ ویکسین بیماری کی سنگین شدت اور ہسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے 93 فیصد تک مؤثر ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا قسم بہت زیادہ متعدی ہے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسین کا استعمال لوگوں کو کووڈ کی سنگین شدت اور موت سے بچانے میں مددگار ہے۔

    اس سے قبل مئی 2021 میں پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور ایسٹرازینیکا/ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کووڈ ویکسینز کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر ویکسین کورونا کی دوسری خوراک استعمال کرنے کے 2 ہفتے بعد ڈیلٹا سے 88 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی ڈیلٹا کے خلاف افادیت 60 فیصد ہے۔

    پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق دونوں ویکسینز کی افادیت میں فرق کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین کی دوسری خوراک فائزر ویکسین کے مقابلے میں زیادہ وقفے کے بعد دی جاتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کس حد تک خطرناک ہے؟

    کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کس حد تک خطرناک ہے؟

    ڈیلٹا ویرینٹ کرونا وائرس کی ایسی نئی قسم ہے کہ جو اس وقت 80 سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے البتہ یہ پہلی بار بھارت میں دریافت ہوا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے اسے ڈیلٹا ویرینٹ کا نام دیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے کیونکہ اس میں اتنی تبدیلی آگئی ہے کہ یہ انسانی جسم کے خلیات کو زیادہ گرفت میں لے لیتا ہے۔

    یہی ڈیلٹا ویرینٹ تھا کہ جو بھارت میں وبا کی دوسری مہلک لہر کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، جس میں کئی دنوں تک روزانہ 4 لاکھ مریض سامنے آتے رہے اور ہلاک افراد کی تعداد بھی 4 ہزار مریض روزانہ تک پہنچی۔

    اب یہ ویرینٹ دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے اور گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی خدشے کا حامل ویرینٹ قرار دیا تھا۔ بھارت میں تو یہ ترقی پاتا ہوا ڈیلٹا پلس بن چکا ہے اور اس سے سخت خطرہ لاحق ہے۔

    برطانیہ میں اس وقت کرونا وائرس کے نئے متاثرین میں سے 90 فیصد ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ہیں جبکہ امریکا میں ایسے لوگوں کی تعداد 20 فیصد ہے۔ البتہ حکام کا کہنا ہے کہ امریکا میں بھی یہ سب سے نمایاں قسم بن سکتا ہے۔

    اس وقت تقریباً ہر امریکی ریاست میں ڈیلٹا ویرینٹ کے کیس موجود ہیں بلکہ ہر 5 میں سے ایک نیا کرونا وائرس کیس اسی ویرینٹ کا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکا کی نصف آبادی کو ابھی ویکسین نہیں لگی، اس نئے ویرینٹ کی آمد کی وجہ سے حکام پریشان ہیں کہ آئندہ خزاں اور سردیوں میں مریضوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

    جنوبی بھارت کے شہر ویلور میں کرسچن میڈیکل کالج میں وائرس پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جیکب جان کہتے ہیں کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے لوگ زیادہ بیمار پڑ رہے ہیں یا نہیں، اس حوالے سے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے۔

    یہ ویرینٹ ویکسین کے خلاف مزاحمت تو رکھتا ہے لیکن پھر بھی ویکسین اس کے خلاف کافی حد تک مؤثر نظر آئی ہے۔ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دستیاب ویکسین ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی کام کرتی ہے، جیسا کہ انگلینڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسٹرا زینیکا اور فائزر بائیو این ٹیک کی ویکسینز کے دونوں ٹیکے الفا ویرینٹ کے مقابلے میں ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی کسی حد تک مؤثر ہیں۔

    اگر دونوں ٹیکے لگوا لیے جائیں تو کافی حد تک ڈیلٹا ویرینٹ سے بچا جا سکتا ہے، البتہ ایک ٹیکا لگوانے والوں میں یہ شرح ذرا کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کا عمل مکمل کرنا ضروری ہے اور اسی لیے وہ دنیا بھر میں ویکسین کی دستیابی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

    لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ برطانیہ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے اب تک جو اموات ہوئی ہیں، ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ ایسے لوگ ہیں جنہیں ویکسین کے دونوں ٹیکے لگ چکے تھے اور اگر ایک ٹیکا لگوانے والوں کو دیکھا جائے تو مرنے والوں میں ان کی تعداد تقریباً دو تہائی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ڈیلٹا ویرینٹ کتنا خطرناک ہے اور ماہرین کی تمام تر توقعات کے باوجود ویکسین اس کے خلاف اتنی مؤثر نظر نہیں آتی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی ویکسین 100 فیصد مؤثر نہیں، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق ویکسین لگوانے سے کووِڈ 19 سے اموات کے خطرے کو 95 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کا انحصار عمر پر بھی ہے جیسا کہ صرف انگلینڈ میں ڈیلٹا ویرینٹ سے جن لوگوں کی اموات ہوئی ہیں ان میں سے ایک تہائی 50 سال سے زیادہ عمر کے ایسے افراد ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تھی۔

  • کورونا کی چوتھی قسم ڈیلٹا : ماہرین نے بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کورونا کی چوتھی قسم ڈیلٹا : ماہرین نے بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    برسلز : یورپی طبی ماہرین نے دنیا کو ڈیلٹا کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے خبردار کردیا ان کا کہنا ہے کہ آنے والی گرمیوں کی چھٹیوں میں وائرس کے دوبارہ پھیلنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔

    یورپ میں بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مرکز کی خاتون سربراہ آندریا آمون نے اپنے بیان میں کہا کہ اگست کے آخر تک یورپی یونین کے رکن ممالک میں کورونا کے 90فیصد کیسوں میں نئی قسم ڈیلٹا وائرس کارفرما ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران ڈیلٹا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا قوی امکان ہے، خاص طور پر ان نوجوانوں میں، جنہیں ابھی تک کورونا ویکسین نہیں لگائی گئی ہے۔

    کورونا وائرس کی بہت زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا جسے بی 1617.2 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دسمبر2020 میں بھارت میں دریافت ہوئی تھی اور اب تک یہ وائرس ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی جان لے چکا ہے۔

    اب یہ قسم بھارت اور برطانیہ میں سب سے زیادہ کیسز کا باعث بننے والی قسم ہے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہاں بھی جلد اس کا غلبہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ کورونا وائرس کی چوتھی قسم ڈیلٹا نے بھارت میں خوفناک تباہی مچائی تھی جس میں یومیہ چار ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن جاتے تھے، وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یومیہ لاکھوں افراد اس کا شکار ہوتے تھے۔

  • کرونا وائرس کی بھارتی قسم ڈیلٹا دنیا بھر کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے؟

    کرونا وائرس کی بھارتی قسم ڈیلٹا دنیا بھر کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے؟

    بھارت میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا نے خوفناک تباہی مچائی ہے اور اب یہ دنیا بھر کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے، ماہرین اس قسم پر مسلسل تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی بہت زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا جسے بی 1617.2 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دسمبر 2020 میں بھارت میں دریافت ہوئی تھی۔

    اب یہ قسم بھارت اور برطانیہ میں سب سے زیادہ کیسز کا باعث بننے والی قسم ہے جبکہ امریکا میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہاں بھی جلد اس کا غلبہ ہوگا۔ ڈیلٹا قسم 6 ماہ کے دوران 80 ممالک تک پہنچ چکی ہے اور متعدد ممالک میں کیسز میں اضافے کے بعد سفری پابندیوں کا باعث بی ہے۔

    اس نئی قسم کے پھیلاؤ کی زیادہ رفتار اور ویکسینز کی افادیت میں ممکنہ کمی کے باعث اس کے اثرات کے بارے میں جاننا اب بہت اہم ہوچکا ہے۔ اب تک ہم اس کے بارے میں جو جان چکے ہیں وہ درج ذیل ہے۔

    یہ بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے

    جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ اب تک 80 ممالک تک پہنچ چکی ہے اور برطانیہ میں یہ کیسز کی تعداد کے حوالے سے ایلفا قسم کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔

    حالانکہ ایلفا قسم بھی بہت زیادہ متعدی ہے مگر ڈیلٹا قسم کے بارے میں اب تک کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ کرونا کی سابقہ اقسام سے 43 سے 90 فیصد تک زیادہ متعدی ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ ایلفا کے مقابلے میں ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ کی رفتار 30 سے 100 فیصد زیادہ ہوسکتی ہے۔

    محققین ابھی تک یہ نہیں جان سکے کہ یہ نئی قسم دیگر کے مقابلے میں اتنی زیادہ متعدی کیوں ہے، ان کے خیال میں اس قسم کے پروٹین میں آنے والی تبدیلیوں نے اس کے لیے انسانی خلیات میں داخلہ آسان بنادیا ہے۔

    ایک ابتدائی تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ اس قسم میں ایک ایسی میوٹیشن ہوئی ہے جس سے ایک بار انسانی خلیات سے منسلک ہونے کے بعد وہ زیادہ بہتر طریقے سے مدغم ہوجاتی ہے۔ اگر یہ حقیقی معنوں میں خلیات سے آسانی سے مدغم ہوسکتی ہے تو یہ زیادہ سے زیادہ خلیات کو متاثر کرسکتی ہے اور مدافعتی نظام کو بے بس کرسکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن کے مطابق ڈیلٹا قسم جلد دنیا بھر میں کرونا کی بالادست قسم بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ قسم ایلفا کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ متعدی ہے۔

    کم عمر افراد کو زیادہ متاثر کرتی نظر آتی ہے

    برطانیہ میں تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ 50 سال سے کم عمر افراد اس نئی قسم سے ڈھائی گنا زیادہ بیمار ہورہے ہیں۔

    علامات کی شدت زیادہ سنگین ہے

    ڈیلٹا سے بیمار ہونے والے افراد میں ہسپتال میں داخلے کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ ایلفا کے مقابلے میں ڈیلٹا سے متاثر ہونے والے افراد میں اسپتال کے داخلے کا خطرہ دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

    چین میں ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ ڈیلٹا سے متاثر افراد وبا کے آغاز میں کووڈ کا شکار ہونے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ بیمار ہوتے ہیں، جبکہ ان کی حالت زیادہ تیزی سے بگڑتی ہے۔

    بھارت بھر میں مریضوں کا علاج کرنے والے 6 ڈاکٹروں کے مطابق معدے میں درد، قے، متلی، کھانے کی اشتہا ختم ہونا، سننے کی حس سے محرومی اور جوڑوں میں درد کووڈ کی اس قسم کے مریضوں کو درپیش چند مسائل ہیں۔

    بھارت میں اس قسم سے متاثر افراد میں بلیگ فنگس کے کیسز بھی بڑھ چکے ہیں جو اب تک 8 ہزار 800 کووڈ 19 کے مریضوں یا ان کو شکست دینے والے میں سامنے آئے ہیں۔

    علامات بھی مختلف

    برطانیہ کی زوئی کووڈ 19 سیمپم اسٹڈی ایپ کے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں ڈیلٹا کے شکار مریضوں کی عام علامات بھی دیگر اقسام سے مختلف ہیں۔ اس ایپ کے ڈیٹا کے مطابق ڈیلٹا کے شکار افراد میں سر درد، گلے کی سوجن، ناک بہنا اور بخار سب سے عام علامات ہیں۔

    کھانسی ان مریضوں میں زیادہ عام علامت نہیں جبکہ سونگھنے کی حس سے محرومی سرفہرست 10 عام علامات میں شامل ہی نہیں۔

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈیلٹا کی علامات کو بگڑے ہوئے نزلے کی علامات سمجھا جاسکتا ہے اور لوگوں کی جانب سے کوئی احتیاط نہیں کی جائے گی، جس سے اس کے پھیلاؤ میں مزید مدد ملے گی۔

    خود کو کیسے بچائیں؟

    ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ یہ نئی قسم ویکسی نیشن سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے۔ مگر ابتدائی تحقیق کے مطابق فائر ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال سے ڈیلٹا قسم سے 79 فیصد تک تحفظ مل سکتا ہے اور بیمار ہونے پر علامات سے تحفظ کی شرح 88 فیصد تک ہوسکتی ہے۔

    ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں سے ڈیلٹا سے بیمار ہوکر ہسپتال پہنچنے کا خطرہ 92 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ اب تک ویکسنیشن والے کسی فرد میں اس نئی قسم سے ہلاکت کو رپورٹ نہیں کیا گیا۔