Tag: Delta virus

  • کورونا کی نئی قسم "اومیکرون” کیا ہے؟

    کورونا کی نئی قسم "اومیکرون” کیا ہے؟

    کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کو عالمی ادارہ صحت نے باعثِ تشویش قرار دیا ہے، اس سے قبل کورونا کا ڈیلٹا ویریئنٹ کو بھی خطرناک قرار دیا گیا تھا۔

    اومیکرون کیا ہے اور انسان پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے اور متاثرہ مریض میں کس قسم کی علامات پائی جاتی ہیں اس حوالے سے محققین نے اپنی تحقیق کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔

    اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں یونیوسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرام نے اس پر ماہرانہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اومیکرون اس وقت57ممالک میں موجود ہے لیکن اس سے اب تک کسی مریض کی موت واقع نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ آج بھی 65 فیصد کیسز ڈیلٹا کے رپورٹ ہورہے ہیں جو یقیناً اس سے زیادہ خطرناک ہے، لہٰذا اس سے بچاؤ کیلئے کورونا ویکسین کی خوراکیں لگوانا انتہائی ضروری ہے۔

    اومی کرون ویریئنٹ کا کلینیکل نام بی.1.1.529 ہے اور اس کے بھی کم از کم تیس ویرئنٹس سامنے آچکے ہیں۔ اس کی پہلی مرتبہ تیئس نومبر کو جنوبی افریقہ میں تشخیص ہوئی تھی۔

    یہ تشخیص خون کے نمونوں کے کلینیکل ٹیسٹ کے دوران سامنے آئی تھی جو چودہ اور سولہ نومبر کو لیے گئے تھے۔ چھبیس نومبر کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سارس کووڈ ٹُو کے لیے قائم مشاورتی گروپ نے اس ویریئنٹ کو باعثِ تشویش قرار دیا تھا۔

  • ڈیلٹا وائرس تیزی سے کیوں پھیلتا ہے؟ نئی تحقیق میں انکشاف

    ڈیلٹا وائرس تیزی سے کیوں پھیلتا ہے؟ نئی تحقیق میں انکشاف

    نئی دہلی : پہلی بار بھارت میں سامنے آنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم اور تباہ کن قسم ڈیلٹا کے تیزی سے پھیلاؤ پر ماہرین بھی فکر میں مبتلا ہیں۔

    طبی ماہرین بھی پریشان ہیں کہ کورونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا بیشتر ممالک میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے مگر اس کی وجہ کیا ہے؟

    برطانیہ اور بھارت کے طبی ماہرین کی مشترکہ نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیا وائرس اپنی نقول بنانے اور اس کے تیزی سے پھیلاؤ کی بہتر صلاحیت رکھتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کا پھیلاؤ ممکنہ طور پر وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز پر حملے کی صلاحیت اور زیادہ متعدی ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں لیبارٹری میں تجربات اور ویکسین کے بعد لوگوں کے بیمار ہونے یا بریک تھرو انفیکشنز کا تجزیہ کیا گیا۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ ڈیلٹا اپنی نقول بنانے اور وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں پھیلاؤ کی بہتر صلاحیت رکھتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے بھی شواہد موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ قدرتی بیماری یا ویکسینیشن سے پیدا ہونے والی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی افادیت ڈیلٹا قسم کے خلاف گھٹ جاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ عناصر ممکنہ طور پر 2021 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بھارت میں کورونا کی تباہ کن لہر کا باعث بنے۔ یہ جاننے کے لیے ڈیلٹا قسم کس حد تک مدافعتی ردعمل پر حملہ آور ہوسکتی ہے، تحقیقی ٹیم نے خون کے نمونوں سے نکالے گئے سیرم کے نمونے حاصل کیے۔

    یہ نمونے ان افراد کے تھے جو پہلے کوویڈ کا شکار ہوچکے تھے یا ان کی ایسٹرازینیکا یا فائزر ویکسینز سے ویکسی نیشن ہوچکی تھی۔

    سیرم قدرتی بیماری یا ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز پر مشتمل تھے اور تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں قدرتی بیماری سے پیدا ہونے وای اینٹی باڈیز کی حساسیت یا افادیت 5.7 گنا کم ہوگئی۔

    ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کی افادیت ڈیلٹا کے خلاف ایلفا کے مقابلے میں 8 گنا کمی دریافت ہوئی۔

    اسی حوالے سے دہلی کے 3 ہسپتالوں میں کام کرنے والے 100 طبی ورکرز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور ان میں ڈیلٹا کی تصدیق ہوئی تھی۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ متاثرہ افراد میں ڈیلٹا کی منتقلی کا امکان ایلفا قسم کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیقی ٹیم نے لیبارٹری تجربات کے لیے ڈیلٹا والی میوٹیشنز پر مبنی وائرس تیار کرکے اسے لیب میڈ تھری ڈی اعضا کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا خلیات میں داخل ہونے کے لیے دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتی ہے کیونکہ اس کی سطح پر اسپائیک پروٹین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

    ایک بار خلیات میں داخل ہونے کے بعد وہ اپنی نقول بنانے کے حوالے سے بھی دیگر اقسام سے بہت زیادہ بہتر ہے۔ یہ دونوں عناصر وائرس کی اس قسم کو دیگر اقسام کے مقابلے میں سبقت حاصل ہوئی ہے اور یہ وضاحت ہوتی ہے کہ کیوں یہ دنیا کے مختلف ممالک میں بالادست قسم بن چکی ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا کی قسم تیزی سے پھیلاؤ اور لوگوں کو بیمار کرنے کی بہتر صلاحیت کی وجہ سے دنیا بھر میں بالادست قسم بن گئی، یہ قدرتی بیماری یا ویکسینیشن سے پیدا ہونے وای مدافعت کے خلاف مزاحمت کی بھی بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ویکسینیشن سے پیدا ہونے والی مدافعت کے نتیجے میں ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر عموماً بیماری کی شدت معمولی ہوتی ہے مگر اس سے ان افراد کو زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے جو پہلے سے مختلف امراض کا سامنا کررہے ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہنگامی بنیادوں پر وائرس کی اقسام کے خلاف ویکسین کے ردعمل کو بہتر بنانے کے ذرائع پر غور کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ بیماری کی روک تھام کے اقدامات کی ضرورت ویکسین کے بعد بھی ہوگی۔

    اس تحقیق میں برطانیہ کی میڈیکل ریسرچ کونسل اور نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ ریسرچ جبکہ بھارت کی وزارت صحت، کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ اور ڈیپارٹمنٹ آف بائیوٹیکنالوجی کے ماہرین نے مل کر کام کیا تھا۔

  • چینی ویکسین ڈیلٹا وائرس کے خلاف کتنی موثر؟ حیران کن نتائج  منظرعام پر

    چینی ویکسین ڈیلٹا وائرس کے خلاف کتنی موثر؟ حیران کن نتائج منظرعام پر

    بیجنگ: عالمی وبا کرونا کے خلاف برسر پیکار چینی ماہرین نے ڈیلٹا وائرس سے متعلق بڑا دعویٰ کردیا ہے۔

    چینی اکیڈمی آف انجینئرنگ کے ماہر تعلیم ژونگ نان شان کا کہنا ہے کہ رواں سال مئی میں گوانگ ژو میں ڈیلٹا قسم کی وبا پر تحقیق نے ثابت کیا کہ مقامی ویکسین اس سے حفاظت کرسکتی ہے، ابتدائی اعداد وشمار کے مطابق ویکسین شدید بیماری کیخلاف سو فیصد ،معتدل بیماری کیخلاف 76.9فیصد ،معمولی بیماری کیخلاف 67.2 فیصد حفاظت اور بغیرعلامات والے کیسز کیخلاف63.2فیصد حفاظت کرتی ہے۔

    چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ ژانگ جیا جی یونیسکو عالمی ورثہ کا مقام ہے اور یہ اپنے جنگلی پارکس کی وجہ سے مشہور ہے،یہاں وبا اس علاقے میں موسم گرما میں سفر کے عروج کے دوران آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    بھارتی قسم ڈیلٹا ان دنوں دارالحکومت بیجنگ، صوبہ جیانگ سو، ہونان اور دیگر علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے،بیس جولائی کو صوبہ جیانگ سو کے شہر نان جِنگ میں پہلا مثبت کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے تین بار نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں اور چند علاقوں میں چوتھی مرتبہ ٹیسٹ کئے جارہے ہیں، بیماری پر قابو پانے اور روک تھام کے محکمہ کے مطابق نان جِنگ میں وبا کی وجہ ڈیلٹا قسم ہے جو کہ نوول کرونا وائرس کی پھیلتی ہوئی ایک لہر ہے۔

    تاہم حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ ڈیلٹا کا شکار صوبہ ہونان کے شہر چھانگ شا میں حالیہ دنوں کے دوران ویکسین لگوانے کیلئے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا،مویون گلی میں کمیونٹی صحت سہولیاتی مرکز کی سربراہ نے بتایا کہ تین اگست تک ویکسی نیشن مرکز میں تقریباً 55ہزار لوگوں کو 87ہزار سے زائد خوراکیں لگائی جاچکی۔