Tag: democrats

  • بڑھتی مہنگائی: نیویارک کے سابق میئر کا بائیڈن کو مشورہ

    بڑھتی مہنگائی: نیویارک کے سابق میئر کا بائیڈن کو مشورہ

    واشنگٹن: نیویارک کے سابق ڈیمو کریٹ میئر مائیکل بلوم برگ نے بائیڈن انتظامیہ کو خبردار کردیا۔

    نیویارک کے سابق ڈیمو کریٹ میئر مائیکل بلوم برگ کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کیلئے رواں سال کے مڈٹرم الیکشن بڑا چیلنج ہے، کرونا وبا میں بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو عوام دیکھ رہےہیں، ووٹرز کے مڈٹرم میں کسی فیصلے سے پہلےفوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

    مائیکل بلوم برگ نے سان فرانسسکو میں اسکول بورڈز کے مطالبے کو پارٹی کیلئے سیاسی زلزلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوری اقدامات نہ کئے گئے تو پارٹی کانگریس میں نظر نہیں آئےگی۔

    ادھر ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وبا اور بڑھتی مہنگائی بائیڈن انتظامیہ کیلئے پریشان کن ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: روس کے کئی اداروں پر مالی پابندیاں لگا رہے ہیں، امریکی صدر کا اعلان

    یاد رہے کہ نیو یارک کے سابق میئر اور ارب پتی کاروباری شخصیت مائیکل بلومبرگ گذشتہ صدارتی الیکشن میں بائیڈن کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مڈ ٹرم انتخابات میں امریکی عوام جوبائیڈن انتظامیہ کو جواب دے گی، جو بائیڈن انتظامیہ ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس کے شہر کونرو میں امریکہ بچاو ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اکثریت حاصل کرتے ہی جو بائیڈن کی پالیسیاں ختم کر دیں گے۔

  • مواخذے کی کارروائی ، صدرٹرمپ پرعائد الزامات کی فہرست جاری

    مواخذے کی کارروائی ، صدرٹرمپ پرعائد الزامات کی فہرست جاری

    واشنگٹن : ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے مواخذے کی کارروائی کے سلسلے میں امریکی صدرٹرمپ پرعائد الزامات کی فہرست جاری کردی ہے ، صدرٹرمپ پراختیارات کے ناجائزاستعمال اورکانگریس کی کارروائی میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے باقاعدہ طور پرالزامات کی فہرست جاری کردی ہے، ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے گئے ہیں،جس میں سیاسی مخالف کی تفتیش کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی ہے۔

    ڈیموکریٹس نے دوسرا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

    رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوان میں ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹنگ ہوگی، جو اگلے ہفتے ہوسکتی ہے جس کے بعد سینیٹ میں ٹرائل ممکنہ طور پر جنوری میں ہوگا۔

    دوسری جانب ری پبلکن کی جانب سے نہ تو ایوان نمائندگان اور نہ ہی سینیٹ میں ٹرمپ کی برطرفی کے حق میں کوئی حمایت تاحال سامنے نہیں آئی۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی قانونی کمیٹی کے چیئرمین جیرالڈ نیڈلر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس کارروائی کریں گے کیونکہ ٹرمپ نے امریکا کے آئین کو خطرے میں ڈال دیا ہے، 2020 کے انتخابات کی شفافیت کو دھندلا کردیا اور قومی سلامتی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  مواخذے کی کارروائی، آئینی ماہرین نے بھی ٹرمپ کے خلاف بیانات دے دیے

    اسپیکر نینسی پیلوسی اور مواخذے کی کارروائی میں شامل ڈیموکریٹس کے دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ٹرمپ کے خلاف الزامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ‘کوئی بھی، یہاں تک کہ صدر بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

    جیرالڈ نیڈلر نے کہا ہمارے انتخابات جمہوریت کے لیے ایک بنیادی پتھر ہیں، ہمارے اگلے انتخابات کو صدر کی جانب سے خطرہ ہے جو پہلے ہی 2016 اور 2020 کے انتخابات کے لیے بیرونی مداخلت طلب کرچکے ہیں۔

    صدرٹرمپ نے سینٹ پرزوردیا کہ وہ جلد ازجلد ان کے خلاف کارروائی کاآغازکرے جبکہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا صدرٹرمپ چاہتے ہیں کہ ان پرمقدمہ کیا جائے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی قسم کے غلط کام کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے انکوائری کو دھوکا قرار دیا جبکہ ایوان نمائندگان کی سماعت کو نامناسب قرار دیتے ہوئے شریک ہونے سے انکار کرنے والے وہائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈیموکریٹس 2016 کے انتخابات کو غیر موثر کرنے کے لیے ایک بے بنیاد اور جانب دارانہ کوششیں کررہے ہیں۔

    وائٹ ہاﺅس کی ترجمان اسٹیفنی گریشام کا کہنا تھا کہ صدر سینیٹ میں جھوٹے دعوﺅں پر خطاب کریں گے اور توقع ہے کہ تمام خدشات ختم ہوں گے کیونکہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ 25 ستمبر 2019 کو دیموکریٹس کی رکن اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

    خیال رہے امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • صدر ٹرمپ نسل پرستی کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں، جوبائیڈن

    صدر ٹرمپ نسل پرستی کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں، جوبائیڈن

    واشنگٹن :امریکا میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سفید فام نسل پرستی کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ سفیدفام نسل پرستوں کیخلاف بولتے ہوئے ان کے الفاظ معنی سے خالی ہوتے ہیں جو امریکا یا دیگر ممالک میں کسی کو بھی بے وقوف نہیں بناسکتے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ بڑے شوق سے اسلامی دہشت گردی پر تو حملے کرتے ہیں مگر سفیدفام نسل پرستی کا لفظ ان کی زبان پر کبھی نہیں آتا۔

    انہو ں نے کہا کہ صدرٹرمپ نے خود کو تاریک ترین قوتوں کے ساتھ جوڑا ہوا ہے، ٹرمپ کی سیاسی حکمت عملی ہی یہی ہے کہ نفرت،نسل پرستی اور تفریق کو بڑھایا جائے، اب امریکی قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیسا مستقبل چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بائیڈن نے ماضی کے نسل پرست صدارتی امیدوار جارج والس سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ جارج واشنگٹن سے زیادہ جارج والس سے مشابہہ نظر آتے ہیں۔

  • امریکا کے صدارتی انتخابات ٹرمپ اور روس کے درمیان کوئی رابطہ ثابت نہیں ہوا

    امریکا کے صدارتی انتخابات ٹرمپ اور روس کے درمیان کوئی رابطہ ثابت نہیں ہوا

    واشنگٹن : امریکی انتخابات کے دوران روسی مداخلت سے متعلق امریکی محکمہ صحت انصاف نے ملر رپورٹ کانگریس میں پیش کر دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار کا کہنا ہے کہ 2016ء کے انتخابات میں ٹرمپ اور روس کے درمیان کوئی رابطہ ثابت نہیں ہوا البتہ روس کی انٹیلی جنس نے ہیکرز کے ذریعے امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی ہیکرز نے کچھ ای میلز حاصل کرکے وکی لیکس جیسی ویب سائٹ کو بھی دیں تھیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رد عمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ نہ ہی رابطہ ثابت ہوا اور نہ ہی مداخلت کے ثبوت ملے، نفرت کرنے والوں اور ڈیموکریٹس کا ” گیم اوور“ ہو چکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ رپورٹ کے ذریعے سارا بوجھ صدر ٹرمپ پر ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    قانونی مشاوروں کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں کہیں بھی یہ تحریر نہیں تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی سازش کا حصّہ تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے حتیٰ کہ انہوں نے رابرٹ ملر کو بھی ہٹانے کی کوشش کی تھی۔

    اتحقیقاتی رپورٹ اسپیشل کونسل رابرٹ ملر نے تحریر کی تھی، ادھر کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے چار سو صفحات پر مشتمل رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، صدر ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر میکسیکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے فنڈ جاری نہ کیے گئے تو سرحد بند کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ کی مد میں 23 بلین ڈالر درکار ہے، صدر ٹرمپ نے فنڈ نہ ملنے کی صورت میں بارڈر بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ذمہ دار کانگریس کو قرار دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ اور کانگریس کے درمیان تنازعے کے باعث کئی سرکاری سرگرمیاں بھی معطل ہیں جبکہ گذشتہ دنوں سرکاری دفاتر بھی بند کردیے گئے تھے۔

    امریکی کانگریس نے فنڈ کی مد میں 5 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ 23 بلین ڈالر حاصل کرنے کے لیے بضد ہے۔

    دوسری جانب میکسیکو کے صدر انڈرس مینوئل کا کہنا ہے کہ سرحد پر دیوار تعمیر کرنے سے متعلق ٹرمپ کا بیان ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہم نے ہمیشہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط روابط کی بات کی ہے۔

    امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    ان کا کہنا تھا کہ خطے کی سلامتی ہمارے لیے اولین ترجیح ہے، مہاجرین کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر ہرممکن اقدامات کرتے رہیں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اپوزیشن پارٹی بارڈر سیکیوٹی کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ہے، اور سیکیوٹی کی مد میں 1.3 بلین ڈالر آفر بھی کرچکی ہے، تاہم سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے خلاف ہے۔

  • امریکہ میں  وسط مدتی الیکشن کل ہوں گے،  ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

    امریکہ میں وسط مدتی الیکشن کل ہوں گے، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

    واشنگٹن :امریکہ میں کل وسط مدتی انتخابات کا انعقاد ہوگا اور امریکی عوام کل اپنے منتخب نمائندوں کا چناؤں کرے گی، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں کل ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، امریکی سینٹ کی پینتیس سیٹوں سمیت مختلف ریاستوں کی چارسو پینتیس نشستوں کیلئے عوام کل اپنا حق رائے دہی استعما ل کریں گے۔

    کانگریس کے دونوں ایوانوں پر کنٹرول کیلئے ڈیموکریٹ اور ری پبلکن میں سخت مقابلہ متوقع ہے جبکہ وسط مدتی انتخابات میں امریکہ بھر میں ساٹھ سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

    خیال رہے ایوان زیریں میں ری پبلکنز کو دو سو پینتیس نشستوں کے ساتھ واضح برتری ہے، ڈیموکریٹ کی تعداد ایک سوترانوے ہے لیکن امریکی صدرکی پالیسیوں سے ناراض ووٹر کانگریس میں پانسہ پلٹ سکتے ہیں، سو رکنی سینیٹ میں ری پبلکن کی تعداد اکیاون ہے اور انچاس سینیٹرز ڈیمو کریٹ ہیں۔

    مڈٹرم الیکشن ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے ریفرنڈم

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وسط مدتی انتخابات صدر ٹرمپ کا مستقبل واضح کریں گے اور یہ صدر ٹرمپ کیلئے ایک قسم کاریفرنڈم ہے جبکہ ایک سروے کے مطابق چھیاسٹھ فیصد شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مڈٹرم الیکشن ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے ریفرنڈم سےکم نہیں ہوگا، امریکی صدرکی جارحانہ پالیسیاں اپ سیٹ کرسکتی ہیں،کیونکہ عوام کل ان کی پالیسیوں کی حمایت یا اختلاف میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    الیکشن میں ممکنہ غیر ملکی مداخلت

    دوسری جانب الیکشن میں ممکنہ غیر ملکی مداخلت روکنے کے لیے کڑی نگرانی کی جارہی ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے روس اورچین کی طرف سے مداخلت کےخدشات ہیں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیانا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی صدراوباما کو تنقید کا نشانہ بنایا، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا انتخابات میں ڈیموکریٹ کی فتح ملکی معیشت کیلئے تباہ کن ہوگی۔

    باراک اوباما نے بھی جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کی عوام کو ڈرانے کی پالیسی نہیں چلے گی ۔

  • امریکہ کی مختلف ریاستوں میں گورنر اور میئر کے انتخابات، ڈیموکریٹک نے میدان مارلیا

    امریکہ کی مختلف ریاستوں میں گورنر اور میئر کے انتخابات، ڈیموکریٹک نے میدان مارلیا

    نیویارک : امریکہ کی مختلف ریاستوں میں گورنر اور میئر کے انتخابات میں امریکی ووٹرز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ اور ری پبلکن پارٹی کے امیدواروں کے خیالات کو مسترد کرتے ہوئے ڈیموکریٹک امیدواروں کو کامیاب کرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں ری پبلکن پارٹی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، مریکا کی مختلف ریاستوں میں گورنر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی اور امریکی ووٹرز نے میئر اور گورنر کے انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدواروں کو کامیاب کرا دیا۔

    سب سے اہم معرکہ ورجینیا کے گورنر کا تھا، جہاں ڈیموکریٹ رالف نارتھم نے ایک سخت مقابلے کے بعد ری پبلکن ایڈ گلیسپی کو شکست دی، امیدواروں کا کہنا تھا پاکستانی برادری ورجینیا کی معاشی سرگرمیوں میں اہم کردار اد ا کرتی ہے۔

    ایک اور اہم معرکہ نیویارک کے میئر کے چناؤ کا تھا، جہاں صدر ڈانلڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کے سب سے بڑے مخالف بل دی بلاسیو نے ری پبلکن امیدوار نکول مالیو ٹیکس کو بڑے مارجن سے شکست دی، بل دی بلاسیو مسلل دوسری مرتبہ نیو یارک کے میئر منتخب ہوئے۔

    امریکی ریاست نیو جرسی میں بھی گورنر کے انتخابات میں ڈیموکریٹس کے امیدوار فل مرفی نے ری پبلکن امیدوار کو بڑے مارجن سے ہرایا۔

    ڈیموکریٹک امیدواروں کو کامیاب کرانے والے ووٹرز بھی انتہائی خوش نظر آئے، انتخابات کےموقع پر پولنگ اسٹیشن پر سیکورٹی کےسخت انتظامات کئے گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔