Tag: denmark

  • ریٹائرمنٹ کی عمر سے متعلق اہم فیصلہ

    ریٹائرمنٹ کی عمر سے متعلق اہم فیصلہ

    ڈنمارک میں 2040 تک ریٹائرمنٹ کی عمر کو بتدریج بڑھاتے ہوئے 70 سال تک کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈنمارک کی پارلیمان نے سرکاری اداروں میں مدت ملازمت سے متعلق ایک نیا قانون سے منظور کر لیا جس کے حق میں 81 جب کہ مخالفت میں صرف 21 ووٹ ڈالے گئے۔

    رپورٹس کے مطابق پارلیمان سے منظور کیے گئے اس نئے قانون کے تحت ملک میں ریٹائرہونے کی عمر کو بتدریج بڑھا یا جائے گا جو 2040 تک 70 تک سال ہوجائے گی۔

    ڈنمارک میں اس وقت ریٹائرمنٹ عمر 67 سال ہے جو 2030 میں 68 اور 2035 میں 69 سال ہو جائے گی۔ اگر اس فیصلے پر عمل درآمد کرلیا جاتا ہے تو ڈنمارک یورپی ممالک میں ریٹائرمنٹ کی سب سے زیادہ عمر والا ملک بن جائے گا۔

    واضح رہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں تبدیلی کا یہ قانون ان افراد پر لاگو ہوگا جو 31 دسمبر 1970 کے بعد پیدا ہوئے ہیں۔

    متعدد ممالک نے اوسط عمر میں اضافے اور بجٹ خسارے سے نمٹنے کے لیے حالیہ برسوں میں ریٹائرہونے کی عمر بڑھانے پر غور شروع کردیا ہے۔

    برطانوی عوام کیلیے خوشخبری، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی

    رپورٹس کے مطابق زیادہ تر یورپی ممالک میں اس وقت ریٹائرہونے کی عمر 63 سے 67 کے درمیان کردی گئی ہے۔روایتی طور پر ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال رہی ہے تاہم اب اس میں تبدیلی کے حوالے سے بڑے فیصلے لئے جارہے ہیں۔

  • ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر 2 افراد پر فردِ جرم عائد

    ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر 2 افراد پر فردِ جرم عائد

    ڈنمارک میں پہلی بار قرآن پاک کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کرکے دو ملزمان پر فردِ جرم عائد کردی گئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد، نئے قانون کے تحت گزشتہ روز قرآن پاک کی توہین کے مرتکب 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق گرفتار کئے گئے ملزمان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، تاہم ان پر الزام ہے کہ دونوں ملزمان گزشتہ برس جون میں ایک تہوار کے دوران سیاسی، معاشی اور سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو جمع کر کے قرآن پاک کی بے حرمتی کے مرتکب ہوئے تھے۔

    حکام اور مقامی میڈیا کی جانب سے ملزمان کے مبینہ اقدامات کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    حکام کے مطابق ملزمان کی جانب سے مذکورہ کارروائی عوامی سطح پر کی گئی، جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر براہِ راست نشر کی گئیں۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک اور سوئیڈن میں قرآن پاک کی بیحرمتی کے متعدد واقعات کے بعد 7 دسمبر 2023ء کو قرآن پاک کی بے حرمتی غیر قانونی قرار دینے کا بل منظور کرلیا گیا تھا۔

    ترکیہ کے امدادی ٹرک غزہ پہنچنا شروع

    رپورٹس کے مطابق نئے قانون کے تحت اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے یا 2 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

  • ڈنمارک کی تاریخی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، سب کچھ جل کر راکھ

    ڈنمارک کی تاریخی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، سب کچھ جل کر راکھ

    کوپن ہیگن : ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں اسٹاک ایکسچینج کی مشہور اور تاریخی عمارت میں خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لگنے والی آگ کے بلند و بالا شعلوں نے کوپن ہیگن کے سابق اسٹاک ایکسچینج کی تاریخی عمارت ’بورسن‘ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جو ڈنمارک کے دارالحکومت کی 17ویں صدی کی تاریخی، قدیم ترین اور مشہور عمارتوں میں سے ایک ہے۔

    Fire

    بورسن نامی اس تاریخی عمارت کی تزئین و آرائش کاکام جاری تھا کہ اچانک آگ بھڑک اٹھی، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ابتدائی اطلاعات تک آگ لگنے کی اصل وجہ واضح نہیں ہو سکی۔

    اس حوالے سے ڈنمارک کے وزیر ثقافت جیکب اینجل شمٹ نے حادثے کو قومی آفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا قابل رشک تھا کہ لوگوں نے جلتی ہوئی عمارت سے آرٹ کے خزانے اور مشہور تصاویر کو بچانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہم بہت کچھ بچانے میں کامیاب رہے ہیں۔

  • سنجے شاہ نے 1.32 ارب ڈالر کا فراڈ کیسے کیا؟ ڈنمارک میں ٹرائل شروع

    سنجے شاہ نے 1.32 ارب ڈالر کا فراڈ کیسے کیا؟ ڈنمارک میں ٹرائل شروع

    کوپن ہیگن: دبئی میں رہنے والے برطانوی تاجر سنجے شاہ نے 1.32 بلین ڈالر کے بڑے فراڈ سے ڈنمارک کے ٹیکس سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا تھا، انھیں جون 2022 میں دبئی میں گرفتار کر لیا گیا تھا، اور اب ان کے خلاف کوپن ہیگن کی عدالت میں ٹرائل شروع کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہیج فنڈز کے ایک تاجر سنجے شاہ کے خلاف پیر کو کوپن ہیگن میں مقدمہ شروع ہو گیا ہے، ان پر الزام ہے کہ انھوں نے 9 بلین کرونر (1.32 بلین ڈالر) کا گھپلا کیا، ایک ایسا فراڈ جس کی وجہ سے ان کی ملکیت والی کمپنیوں نے 2012 اور 2015 کے درمیان ڈینش ٹیکس ریفنڈز کا کامیابی سے کلیم کیا۔

    سنجے شاہ کا اعترف جرم سے انکار

    53 سالہ سنجے شاہ نے پیر کو اعتراف جرم نہیں کیا اور کہا کہ اس نے ڈنمارک کے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوپن ہیگن میں گلوسٹرپ ڈسٹرکٹ کورٹ نے انھیں مجرم قرار دے دیا تو انھیں 12 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ یکم مارچ کو سنجے شاہ کے ایک ساتھی سابق اسسٹنٹ انتھونی مارک پیٹرسن کو اس کیس میں 8 سال کی سزا سنائی جا چکی ہے، مارک پیٹرسن عدالت میں اعتراف جرم کر چکا ہے، اب عدالت انھیں سنجے شاہ کیس میں بطور گواہ طلب کر سکتی ہے۔

    سنجے شاہ دبئی میں رہائش پذیر تھے جہاں سے انھیں جون 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا، متحدہ عرب امارات نے سنجے شاہ کی حوالگی سے متعلق ڈنمارک کے ساتھ کئی برس تک مذاکرات کیے اور آخرکار دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کے ایک معاہدے پر مارچ دوہزار بائیس میں دستخط ہوئے، اس کے بعد دسمبر میں شاہ کو ڈنمارک کے حوالے کر دیا گیا۔

    فراڈ اسکیم

    استغاثہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سنجے شاہ نے ’’ٹریژری سے ڈیویڈنڈ ٹیکس ریفنڈز میں غیر قانونی طور پر 9 ارب کرونر سے زیادہ وصول کرنے کے لیے 3,000 سے زیادہ درخواستیں جمع کرائیں اور اس کے لیے ایک اچھی طرح سے مرتب اور منظم فراڈ اسکیم کا استعمال کیا۔‘‘

    استغاثہ کے مطابق سنجے شاہ کے زیر کنٹرول غیر ملکی فرموں نے فرضی طور پر ڈنمارک کی کمپنیوں میں حصص رکھے، اور دھوکا دہی سے ڈیویڈنڈ ٹیکس کی واپسی کے لیے کلیم کیا۔ استغاثہ نے کہا کہ اسے سنجے شاہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے 7.2 ارب کرونر کی واپسی کی امید ہے۔

    کیس پیچیدہ ہے

    واضح رہے کہ یہ کیس نہایت پیچیدہ ہے، سنجے شاہ کے وکیل کے مطابق یہ ایک بہت بڑے حجم کا فراڈ ہے اور بین الاقوامی سطح کا ہے، کئی سال تو یو اے ای سے ڈنمارک حوالگی میں لگے، یہی وجہ ہے کہ کیس شروع ہونے میں 10 سال کا عرصہ لگا، پراسیکیوٹر میری ٹولن نے بھی کیس کی پیچیدگی کو بیان کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس میں 3 لاکھ سے زیادہ دستاویزات شامل ہیں۔

    ڈنمارک میڈیا کے مطابق سنجے شاہ 3 بچوں کے باپ ہیں، جو شاہانہ طرز زندگی گزارنے کے لیے مشہور ہیں، وہ ’’آٹزم راکس‘‘ کے نام سے ایک فلاحی امدادی تنظیم بھی چلاتے ہیں۔

    سنجے شاہ کے وکیل نے کیس کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل کو ڈنمارک میں منصفانہ ٹرائل کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔ انھوں نے کہا ڈنمارک میں اچھے جج موجود ہیں، مسئلہ یہ نہیں، بلکہ مسئلہ کابینہ وزرا ہیں جنھوں نے کئی سالوں سے اس کیس کے بارے میں تبصرے کیے ہیں، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ دھوکا دہی کے مجرم ہیں۔

    دبئی کورٹ نے کیا حکم دیا؟

    میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میں سنجے شاہ کے مختلف بینک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ اربوں کی جائیدادیں ہیں، 2012 میں انھوں نے ایک اپارٹمنٹ 125 ملین کرونر میں خریدا تھا۔ مئی 2023 میں دبئی کی ایک عدالت نے سنجے شاہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ڈنمارک ٹیکس اتھارٹی کو 1.2 بلین ڈالر کی رقم ادا کرے، لیکن انھوں نے کہا کہ وہ قصور وار نہیں ہیں۔ برطانیہ میں بھی ان پر ایک مقدمہ چل رہا ہے۔

  • وہ ملک جہاں پورے سال میں کوئی بینک ڈکیتی نہیں ہوئی

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کی تاریخ میں پہلی بار گزشتہ پورے برس کے دوران کوئی بینک ڈکیتی نہیں ہوئی، حکام نے اس کی وجہ کیش لیس ادائیگیوں کے رجحان کو قرار دیا ہے۔

    ڈنمارک کی فنانس ورکرز یونین نے اپنے ایک بیان میں کوئی بینک ڈکیتی نہ ہونے کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں نقد رقم کا استعمال کم ہوا ہے۔

    فنانس ورکرز یونین کے نائب صدر اسٹین لونڈ اولسن کا اس مثبت صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کیش لیس سوسائٹی کے تیزی سے بڑھتے رجحان نے بینکوں کو کیش رقم سے متعلق اپنی خدمات کو کم کرنے پر مجبور کردیا ہے جس کی وجہ سے ڈاکوؤں کے لیے لوٹ مار کرنے کے ممکنہ مواقع بہت کم رہ گئے ہیں۔

    انہوں نے پورے سال بینک ڈکیتی نہ ہونے پر خوشگوار حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات حیرانی سے کم نہیں ہے کیونکہ جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو موقع پر موجود ملازمین شدید ذہنی تناؤ سے گزرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسی صورتحال ہے جس کے جذباتی اثرات کو آپ اس وقت تک سمجھنا شروع بھی نہیں کر سکتے جب تک آپ خود اس طرح کے حالات سے نہیں گزرتے۔

    فنانس ورکرز یونین نے کہا کہ سال 2000 میں ملک میں بینک ڈکیتی کی 221 وارداتیں ہوئیں جو 2017 کے بعد آہستہ آہستہ کم ہو کر سالانہ 10 سے بھی کم رہ گئیں۔

    فنانس ڈنمارک کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ڈنمارک میں صرف ایک بینک ڈکیتی ہوئی تھی۔

    بینک ڈکیتیوں میں 2000 کے بعد سے مسلسل کمی آرہی ہے، جبکہ یہ وہ سال تھا جب ڈکیتی کے 221 واقعات پیش آئے، یعنی تقریباً ہر اس روز لوٹ مار کی گئی جب بینک کھلے ہوئے تھے۔

    ڈنمارک کے مرکزی بینک نے گزشتہ سال مارچ میں رپورٹ کیا تھا کہ نقد رقم کا استعمال 2017 میں ادائیگیوں کے 23 فیصد سے تقریباً نصف ہوکر 2021 میں 12 فیصد ہوگیا ہے۔

    بلومبرگ نے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ گزشتہ 6 برسوں کے دوران ملک میں نقد رقم نکالنے میں تقریباً 75 فیصد کمی آئی ہے، مرکزی بینک نے کہا کہ وبائی مرض کووڈ-19 کے دوران بھی نقد رقم کے استعمال کو ترک کرنے کے عمل میں تیزی آئی۔

    ڈنمارک کی آبادی تقریباً 59 لاکھ ہے اور یہ ملک باقاعدگی سے دنیا کے خوش ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، 2022 میں یہ ورلڈ ہیپی نیس انڈیکس رپورٹ میں فن لینڈ کے بعد فہرست میں دوسرا سب سے خوش ملک تھا۔

  • ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل

    ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے ایلیمنٹری اسکولوں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کی تجویز پر مسلمانوں کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے ایلیمنٹری اسکولوں میں مسلمانوں کے اسکارف پہننے پر پابندی کی ایک نئی سفارش کا ڈنمارک میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تجویز کے مطابق ملک بھر کے تمام بچوں کو جدید طرز کی تعلیم اور اسکولوں میں جنسی تعلیم دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ حجاب پہننے پر پابندی کی یہ تجویز حکمراں جماعت کی طرف سے قائم ادارے نے پیش کی تھی۔

    ڈنمارک کی مسلم آبادی میں حکومت کے نئے فیصلوں پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، طالبات نے اسکارف نہ پہننے کی پابندی ماننے سے انکار کر دیا ہے، اور ملک کے مختلف شہروں میں مسلمانوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈنمارک کی حکمران سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے قائم کردہ ’ڈنمارک کمیشن برائے فراموش شدہ خواتین کی جدوجہد‘ نے ملک کی حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ ڈنمارک کے ابتدائی اسکولوں میں طالبات کے حجاب (مسلمانوں کے سر کا اسکارف) پر پابندی عائد کرے۔

    یہ تجویز 24 اگست کو دی گئی تھی، جو اُن 9 سفارشات میں سے ایک ہے جس کا مقصد اقلیت سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے ’آبرو سے متعلق سماجی اختیار‘ کو روکنا ہے۔

    دیگر سفارشات میں ڈینش زبان کے کورسز فراہم کرنے، نسلی اقلیتی خاندانوں میں بچوں کی پرورش کے جدید طریقوں کو فروغ دینے اور ابتدائی اسکولوں میں جنسی تعلیم کو مستحکم بنانے کی تجویز شامل ہے۔

    اس پابندی کے نفاذ کی صورت میں مسلمان بچیاں اپنا اسکارف اتارنے پر مجبور ہو جائیں گی، طالبات کا کہنا ہے کہ ہمیں ڈنمارک میں مذہب کی آزادی ہے، اور ہم جو چاہیں پہن سکتی ہیں، پابندی کی تجویز حیران کن ہے۔

    آرہس یونیورسٹی کے ڈینش اسکول آف ایجوکیشن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ارم خواجہ نے اس تجویز کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی سے مسلم لڑکیوں کو درپیش مسائل حل نہیں ہوں گے، اس کے برعکس، پابندی بڑے مسائل میں اضافہ کر سکتی ہے۔ وہ لڑکیاں جو پہلے ہی منفی سماجی کنٹرول کا شکار ہو رہی ہیں، ان پر ذہنی دباؤ اور بڑھ جائے گا۔

  • کچرے سے بجلی کی پیداوار، مگر کیسے ؟

    کچرے سے بجلی کی پیداوار، مگر کیسے ؟

    دنیا بھر میں آنے والے مہنگائی کے سونامی کے ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال بھی بڑھتا جارہا ہے، متاثرہ ممالک کے حکمران اپنے اخراجات کم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔

    اسی خیال کو مدنظر رکھتے ہوئے اب کچرے کا استعمال بہترین طریقے سے کیا جارہا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے اس کچرے سے بجلی کی پیداوار کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    سال 1973 میں ڈنمارک میں تیل پر پابندی کے بعد توانائی کا زبردست بحران پیدا ہوا تھا آج وہی ڈنمارک اپنی بہترین حمکت عملی کے باعث بجلی پیدا کرنے والا بڑا ملک بن چکا ہے یہاں 20فیصد بجلی صرف ہوا کے ذریعے پیدا کی جارہی ہے۔

    ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن کے مضافاتی علاقے میں کچرے سے توانائی پیدا کرنے کا سب سے بڑا پروجیکٹ لگایا گیا ہے جہاں یومیہ کی بنیادوں پر ہزاروں ٹن کچرا جلایا جاتا ہے۔

    اس کچرے سے جو توانائی پیدا کی جاتی ہے اس سے پورے شہر کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی فراہم کی جاتی ہے۔

    پاکستان اس وقت توانائی اور آبی ذخائر کو محفوظ کرنے کیلئے مسائل سے گزر رہاہے، آبی ذخائر پاکستان کا اہم مسئلہ ہے پانی کو محفوظ کرنے سے متعلق پاکستان کو ڈنمارک ماڈل سے مستفید ہونا چاہئے۔

    اس کے علاوہ توانائی کے ساتھ ساتھ آبی بحران سے نمٹنے کیلئے بھی ڈنمارک ٹیکنالوجی سے پاکستان مستفید ہوسکتا ہے۔

  • ٹیٹو بنوانے کا جنون، تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں‌ گے

    ٹیٹو بنوانے کا جنون، تصاویر دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں‌ گے

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے ایک شہری نے ٹیٹو کے شوق اور خوب صورت نظر آنے کے چکر میں پورا جسم گدوا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے شہری ٹرسٹن ویگلٹ نے ٹیٹو بنوانے کے جنون میں‌ جسم کا 95 فی صد حصہ ٹیٹوز سے بھر دیا ہے، یہاں‌ تک کہ اب وہ پرانی تصاویر سے نہیں پہچانا جا رہا۔

    25 سالہ ٹرسٹن ویگلٹ نے جسم کو ٹیٹوز میں ڈھانپنے کے لیے 54,031 ڈالر خرچ کیے ہیں، اور اس عمل کے لیے انھیں سوئی کے نیچے 260 تکلیف دہ گھنٹے گزارنے پڑے، اور اب وہ صرف پانچ سال بعد ایک بالکل ہی مختلف شخص لگ رہا ہے۔

    ٹرسٹن نے 2018 میں جسم پر ٹیٹو گدوانے شروع کیے تھے اور 2022 تک وہ پورے جسم کو رنگ میں بھر چکا ہے، اب صرف ان کی ہتھیلیاں، شرمگاہ، تلوے اور کان سیاہی سے خالی ہیں۔

    ٹرسٹن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان تمام ٹیٹوز کے بغیر اب اپنے آپ کو دیکھنا ایک عجیب سی بات ہے، اور مضحکہ خیز بات یہ بھی ہے کہ میں اب بھی اندر سے پہلے جیسا ہی محسوس کرتا ہوں۔

    امریکی نژاد ٹرسٹن اب کوپن ہیگن میں رہائش پذیر ہیں اور انسٹاگرام پر بہت زیادہ فالوونگ کے ساتھ ایک مشہور شخصیت بن چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انھیں بہت سارے لوگ گھورتے ہیں اور کافی متوجہ ہوتے ہیں، میرے دوست بھی کہتے ہیں کہ تمھارے ساتھ گھومنا کسی مشہور شخصیت کے ساتھ گھومنے پھرنے جیسا ہے۔

  • پاکستان کا ڈنمارک  سے مسافروں کیلئے ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کا مطالبہ

    پاکستان کا ڈنمارک سے مسافروں کیلئے ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کا مطالبہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈینش ہم منصب سے مسافروں کیلئے ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈینش کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے وزیرخارجہ دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ، ائیرپورٹ پر دفترخارجہ کےحکام نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر ڈنمارک وزیرخارجہ نے اسلام آبادایئرپورٹ کےلاؤنج کا دورہ کیا ، جہاں ایئرپورٹ حکام کی انخلااورسفارتخانےعملےکےانتظامات سےمتعلق بریفنگ دی۔

    جس کے بعد ڈنمارک کے وزیرخارجہ وزارت خارجہ پہنچے، جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر ڈنمارک کے وزیرخارجہ نے پودا بھی لگایا۔

    وزارت خارجہ میں پاکستان اورڈنمارک کےدرمیان وفودکی سطح پرمذاکرات ہوئے ، مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان،ڈنمارک کیساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، پاکستانیوں کی ایک کثیرتعداد ڈنمارک میں مقیم ہے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے معاونت پرشکر گزار ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے مراعات دےرہےہیں، ڈینش کمپنیاں،پاکستان میں سرمایہ کاری سے استفادہ کرسکتی ہیں،شاہ محمودقریشی

    وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان دو طرفہ تعاون کا فروغ قابل ستائش ہے، جرمنی، نیدرلینڈز، برطانیہ ،اٹلی، اسپین کے وزرائے خارجہ پاکستان آئے، ان وزرائے خارجہ کیساتھ افغانستان کی صورتحال پرتبادلہ خیال ہوا۔

    افغانستان سے انخلا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزارسےزائدڈینش شہریوں کوکابل سےانخلا میں معاونت فراہم کی، افغانستان کےحوالےسےہمارے نقطہ نظر میں ہم آہنگی دکھائی دی، افغانستان میں خون خرابےاورخانہ جنگی کا نہ ہونا مثبت پہلو ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے ، عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، اقتصادی بحران سےدہشت گرد گروہوں کوافغانستان میں قدم جمانےکاموقع ملےگا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے اسپاییلرزکی موجودگی سے باخبررہنا ہوگا۔

    اس موقع پر شاہ محمودقریشی نےڈینش ہم منصب کےساتھ ٹریول ایڈوائزی پرنظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا۔

  • سویڈن، ڈنمارک اور ہالینڈ میں کرونا پابندیاں ختم، رونقیں بحال

    سویڈن، ڈنمارک اور ہالینڈ میں کرونا پابندیاں ختم، رونقیں بحال

    کورونا وائرس کے نئے ڈیلٹا ویریئنٹ کے خطرے کے باوجود تین یورپی ممالک سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں زندگی وبا سے پہلے کی طرح بغیر پابندیوں کے رواں دواں ہے یا ایسا ہونے والا ہے۔ اس کا راز کیا ہے؟

    اطلاعات یہ ہیں کہ نیدرلینڈ نے پچیس ستمبر سے مکمل ویکسی نیشن کرانے والے افراد کے کلبوں، پارٹیوں اور ریستورانوں میں جانے پابندی ختم کردی ہے تاہم ہر شہری کو ویکسی نیشن کارڈ ساتھ رکھنا لازمی قرار دیا ہے۔

    ادھر ڈنمارک بھی گذشتہ ہفتے کرونا کی تمام پابندیاں ختم کرنے والا پہلا یورپی ملک بنا، جہاں کرونا وبا سے پہلے کی زندگی لوٹ آئی ہے، ملک میں کہیں بھی ماسک پہننے کی پابندی ختم کردی گئی ہے اور کسی جم یا کنسرٹ میں جانے کے لئے ویکسین پاس ضروری نہیں ہے۔

    ڈنمارک کے وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب کووڈ نائنٹین ‘سماجی سطح پر خطرناک بیماری‘ تصور نہیں کی جائے گی۔

    دوسری جانب سویڈن بھی انہی ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا ہے، ملک کی وزارت صحت نے بھی رواں ماہ کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ نجی اور عوامی اجتماعات میں مخصوص تعداد میں شرکت اور ہوم آفس کی ہدایت ستمبر کے اختتام پر ختم کر دی جائے گی، تاہم ویکیسن نہ لگوانے والے سیاحوں کو اب بھی نیگٹیو کرونا ٹیسٹ دکھانے کے ساتھ ساتھ قرنطینہ کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ ڈنمارک کے اسی فیصد بالغ افراد کو ویکیسن لگ چکی ہے جبکہ سویڈن میں یہ شرح ستر فیصد سے زائد بنتی ہے، نیدرلینڈز میں یہ شرح محض ساٹھ فیصد ہے لیکن اس کے باوجود وہاں پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔