Tag: denmark

  • سوائن فلو کا خدشہ، ڈنمارک نے جرمنی کی سرحد کے ساتھ باڑھ لگانا شروع کردی

    سوائن فلو کا خدشہ، ڈنمارک نے جرمنی کی سرحد کے ساتھ باڑھ لگانا شروع کردی

    کوپن ہیگن: ڈنمارک نےسوائن فلو کی روک تھام کے لیے  جرمنی کے ساتھ اپنے 70 کلومیٹر طویل بارڈر پرباڑھ لگانا شروع کردی، باڑھ کا مقصد متاثرہ جانوروں کی آمد ورفت روکنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق  ڈنمار ک کی جانب سے باڑھ لگانے کافیصلہ بیلجئم کےنزدیک  سوائن فلو میں مبتلا دو جانوروں کے مردہ حالت میں ملنے کے بعد کیا گیا۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک کی معیشت میں سور کی فارمنگ کو بے پناہ اہمیت حاصل ہے اور اگر ڈنمار ک میں سوائن فلو پھیلتا ہے تو اس سے 1.7 بلین امریکی ڈالر کی صنعت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    ناقدین کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ سوائن فلو میں مبتلا دو سوروں کی لاشیں ملنے پر 12 ملین ڈالر کی خطیر لاگت سے لگائی جانے والی باڑھ  ناقابل فہم ہے ۔ افریقہ سے یورپ آنے والا یہ بخار نہ صرف جنگلی سوروں کو بلکہ فارمز میں پلے جانوروں کو بھی نشانہ بنا سکتاہے۔ اس کا نہ علاج ہے اورنہ ہی احتیاطی ویکسین ابھی تک دریافت ہوسکی ہے۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک ہرسال برآمد کرنے کے لیے دو کروڑ اسی لاکھ سے زائد سوروں کی فارمنگ کرتا ہے اوراس انڈسٹری کی کل مالیت  4.6 بلین امریکی ڈالر ہے۔ اگر سوائن فلو پھیلتا ہے تو وہ ممالک جو کہ یورپی یونین  کا حصہ نہیں ، وہاں ایکسپورٹ بند ہوجائے گی۔

    ڈنمار ک کے وزیر برائے خوراک اور ماحولیات جیکب جینسن کا کاکہنا ہے کہ حکومت اس موذی مرض کو ڈنمارک میں داخل ہونے سے ہر حال میں روکیں گے۔

    یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین کے تحت انسانوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو برقرار رکھنے کے لیےہر ایک کلومیٹر پر گیٹ لگایا جارہا ہے جبکہ باڑھ کی اونچائی اتنی رکھی ہے کہ انسان باآسانی اسے عبور کرسکیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ باڑھ کی جالی کے درمیان کی جگہ اتنی رکھی گئی ہے کہ چھوٹے جانور اسے با آسانی عبور کرسکیں اور ان کی نقل و حرکت پر فرق نہ پڑے۔

  • ڈنمارک کی شہریت کے لیے مصافحہ لازمی قرار

    ڈنمارک کی شہریت کے لیے مصافحہ لازمی قرار

    کوپن ہیگن: ڈنمارک نے شہریت حاصل کرنے والے شخص کے لیے حلف برداری کے بعد مصافحہ لازمی قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک نے شہریت حاصل کرنے والے ہرشخص بشمول مسلمان مرد وخواتین کے لیے بلاتقریق ہاتھ ملانے کو قانونی طور پر لازمی قرار دے دیا۔

    ڈنمارک کی پارلیمان نے 23 کے مقابلے میں 55 ووٹوں سے ہاتھ ملانے کو قانی شکل دے دی، اس قانون کے مطابق شہریت کا خواہشمند حلف برداری کے بعد مذہبی عقائد سے بالاتر ہوکر حکام سے ہاتھ ملائے گا۔

    اسلام مخالف سمجھے جانے والے قانون ساز مارٹن ہینریکسن کے مطابق اگر آپ ڈنمارک پہنچتے ہیں، یہاں خوش آمدید کہنے والے سے ہاتھ ملانا روایت ہے، اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو یہ یقیناً توہین آمیز ہے۔

    دوسری جانب دائین بازو کی جماعت ڈیشن پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ اگر ایک شخص ایسا نہیں کرسکتا تو اس کو ڈنمارک کی شہریت رکھنے کا کوئی حق نہیں رہتا۔

    ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے قانون کا اطلاق


    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں ڈنمارک میں خواتین کے نقاب کرنے لگائی گئی متنازع پابندی کا باضابطہ طور اطلاق ہوگیا تھا۔

  • خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    ریاض : جمال خاشقجی قتل کے معاملے پر فن لینڈ اور ڈنمارک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے جرمنی کے دو مزید یورپی ممالک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روک دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی بے دردی سے قتل ہونے کے بعد سعودی عرب کو مغرب متعدد ممالک کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اسی تناظر میں ڈنمارک اور فن لینڈ نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روکی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جرمنی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ ختم کرچکا ہے۔

    عالمی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب کو دئیے جانے والے اسلحے کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب مختلف ممالک سے سالانہ 4.1 ارب ڈالرز کا اسلحہ بارود و جنگی ساز و سامان خریدتا تھا لیکن حالیہ برسوں میں برطانیہ سمیت کئی ممالک نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے میں کمی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والا ملک امریکا ہے جو سالانہ 3.4 ارب ڈالرز کا جنگی ساز و سامان دیگر اسلحہ فروخت کرتا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس و دیگر ممالک 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرتے تھے۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے گزشتہ دو برسوں میں مجموعی طور پر 1 ارب 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو اسلحہ و جنگی ساز و سامان سپلائی کرنے والے ممالک میں فرانس، کینیڈا، چین، ترکی، جنوبی افریقہ، جارجیا، سربیا اور اٹلی شامل ہیں۔

  • ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    ڈنمارک: پولیس اسٹیشن میں نقاب پہننے پر ترک خاتون کو جرمانہ

    کوپن ہیگن :  پولیس اسٹیشن میں نقاب میں آنے والی مسلم خاتون پر 1 ہزار کرونہ کا جرمانہ عائد کردیا، ترک خاتون ویزے کی تجدید کے لیے پولیس سینٹر گئیں تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک میں عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کا اطلاق 1 اگست سے ہوچکا ہے، نقاب پر پابندی کے باعث اب خواتین پورے چہرے کو نہیں ڈھانپ سکتی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نقاب پر پابندی کے قانون کے مطابق عوامی مقامات پر نقاب کرنے والی خواتین پر 150 ڈالر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    ڈنمارک پولیس کا کہنا ہے کہ آرھوس شہر میں ترکی کی رہائشی مسلم خاتون اپنے ویزے کی تجدید کے لیے پولیس اسٹیشن پہنچی تو انہیں مکمل چہرہ ڈھانپنے پر 1 ہزار کرونہ (تقریباً 150 ڈالر) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی سے تعلق رکھنے والی 48 سالہ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اسے ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے قانون سے متعلق معلومات نہیں تھی۔

    ڈنمار پولیس کا کہنا ہے کہ ترک خاتون نے جرمانے کی ادائیگی کے بعد چہرے سے نقاب ہٹایا اور پولیس اسٹیشن سے واپس چلی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈنمارک میں برقعے پر پابندی عائد ہونے کے بعد سے بہت کم خواتین برقعہ پہنے نظر آتی ہیں۔

    یاد رہے مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پابندی کو مذہبی اور شخصی آزادی کے منافی قرار دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔

  • نقاب کرنے پر پابندی، ڈنمارک کی ماڈلز کا انوکھا احتجاج

    نقاب کرنے پر پابندی، ڈنمارک کی ماڈلز کا انوکھا احتجاج

    کوپن ہیگن: ڈنمارک حکومت کی جانب سے خواتین کے برقع اوڑھنے اور نقاب پہننے پر  پابندی کے خلاف ماڈلز نے ریمپ پر انوکھی کیٹ واک کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک کی حکومت نے رواں ماہ دو اگست کو عوامی مقامات پر خواتین کے برقع اور نقاب پہننے پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد پورے ملک میں احتجاج خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی اور اعلیٰ حکام سے قانون پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔

    ڈنمارک میں حکومتی پابندی کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیمیں اور خواتین سڑکوں پر آئیں اور انہوں نے اس سخت قانون کے خلاف منفرد احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    یورپی ملک ڈنمارک کے وفاقی دارلحکومت کوپن ہیگن میں 2 روزہ فیشن شو کا انعقاد کیا گیا جس میں ماڈلز نے پابندی کے فیصلے پر اپنا منفرد احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    مزید پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیشن ویک میں شرکت کرنے والی ایرانی نژاد ڈنمارک فیشن ڈیزائنر نے حکومتی اقدام کے خلاف انوکھا احتجاج کروایا اور تمام ماڈلز کو ریمپ پر برقع اوڑھا کر بھیجا۔

    Use your imagination

    A post shared by DANMARK (@muf10) on

    ڈیزائنر ریزا اعتمادی نے فیشن ویک میں اپنے 10 سے زائد خواتین و مردوں کے 10 سے زائد جدید لباس متعارف کروائے جن میں مشرقی ثقافت ابھر کر دکھائی دے رہی تھی۔

    نقاب اور برقع زیب تن کی ہوئی ماڈلز ریمپ پر آئیں تو لوگ انہیں دیکھ کر ورطہ حیرت میں مبتلا ہوئے، ساتھ ہی کچھ ماڈلز پولیس کا روپ دھار کر بھی اسٹیج پر نمودار ہوئے جنہوں نے برقع پوش خواتین کو ہراساں کیا تو قانون کا احترام کرنے والی خواتین نے اہلکاروں کو پھول پیش کیے۔

    ایرانی نثراد ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ ’میں خواتین کے آزادی اظہارِ رائے پر یقین رکھتی ہوں اور اس ضمن میں اُن کی مدد کرنے کے لیے کوشاں ہوں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’میں ایران میں پیدا ہوئی جہاں ملبوسات پہننے پر پابندی تھی مگر میں نے اُن سب چیزوں کا سامنا کیا اور جدوجہد کو جاری رکھا اسی وجہ سے آج ڈنمارک میں یہ ملبوسات پیش کیے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

    یاد رہے کہ رواں سال مئی کے مہینے میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    حکومت نے قرارداد کی منظوری کے بعد 2 اگست سے عوامی مقامات پر نقاب کرنے کی پابندی عائد کی جس کے بعد پورے ملک میں خواتین نے برقع پہن کر احتجاج کیا۔

    حکومتی پابندی کے ایک روز بعد پولیس نے دارالحکومت سے ایک نوجوان مسلمان لڑکی کو گرفتار کر کے جرمانہ عائد کیا جس پر مسلم کیمونٹی میں غم و غصہ پایا گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔

  • ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    کوپن ہیگن : ڈنمارک میں نقاب پرپابندی کا قانون نافذ ہونے کے بعد نقاب پہننے پرخاتون کوسزا سنا دی گئی، خواتین کا کہنا ہے  نقاب نہیں اُتاریں گی اور اپنے حق کے لیے لڑیں گی ۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ڈنمارک میں اٹھائیس سالہ خاتون کو شاپنگ مال میں نقاب پہن کر آنے پر ایک ہزار کرونر کی رقم کا جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی گئی جبکہ شاپنگ مال میں خاتون کا نقاب ہٹانے کی کوشش بھی کی گئی۔

    مسلمان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے لڑیں گی اورنقاب نہیں اُتاریں گی ۔

    خیال رہے  ڈنمارک میں عوامی مقامات پر نقاب پہن کر آنے پر پابندی کا قانون رواں ہفتے نافذ کیا گیا ہے۔

    کوپن ہیگن میں ہزاروں خواتین  نے نقاب پرپابندی کے خلاف مظاہرہ کیا اور  نقاب پرپابندی کوانسانی حقوق کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے قانون کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔


    مزید پڑھیں :  ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ


    خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسلام کے خلاف نفرت اور بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ پردہ عین عورت کا حسن اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، مظاہرین خواتین نے ریلی میں نقاب پہن رکھے تھے۔

    واضح رہے رواں سال مئی میں ڈنمارک پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر مسلمان خواتین کے پورے چہرے کے نقاب پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا، جس کے بعد قانون کا اطلاق یکم اگست سے ہوا۔

    قانون کے مطابق خواتین پورے چہرے کو ڈھانپ نہیں سکیں گی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے۔

    اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے، جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔

  • ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

    ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی کے خلاف خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی اور قانون پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں خواتین کے نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی، مظاہرین نے پارلیمان کے اس ظالمانہ قانون کو رد کردیا۔

    خواتین مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسلام کے خلاف نفرت اور بنیاد پرستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ پردہ عین عورت کا حسن اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، مظاہرین خواتین نے ریلی میں نقاب پہن رکھے تھے۔

    مظاہرین نے پارلیمان کے اس ظالمانہ قانون کو رد کردیا اور مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کی حرمت اور تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اپنے قانون پر نظر ثانی کریں، احتجاجی ریلی اہم شاہراہوں سے گزرتی ہوئی پرامن انداز میں اختتام پذیر ہوگئی۔

    دوسری جانب ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں مسلمان مخالف گروپوں نے عوامی مقامات پر چہرے پر مکمل نقاب کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا، نقاب پہننے والی خواتین نے مظاہرے کو افسوسناک اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

    یاد رہے مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ڈنمارک میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی

    ڈنمارک میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی

    کوپن ہیگن: ڈںمارک کی پارلیمنٹ نے نقاب اور برقعے پر پابندی کا قانون منظور کرلیا، خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت کی جانب سے نقاب اور برقعے پہننے پر پابندی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے، 74 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

    نقاب پر پابندی کے باعث اب خواتین پورے چہرے کو ڈھانپ نہیں سکیں گی تاہم سر پر اسکارف پہننے کی اجازت ہوگی کیونکہ یہ بعض مذاہب کی روایت ہے، حکومت نے واضح کیا ہے کہ پابندی کا مقصد کسی مذہب کو نشانہ بنانا ہر گز نہیں ہے۔

    ڈنمارک میں پابندی کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا، ایک بار خلاف ورزی پر 150 ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا، جبکہ چار بار خلاف ورزی کی گئی تو ڈبل جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پابندی کو مذہبی اور شخصی آزادی کے منافی قرار دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روزہ رکھنے والے مسلمان سیکیورٹی رسک ہیں، ڈنمارک کی وزیر کی ہرزہ سرائی

    روزہ رکھنے والے مسلمان سیکیورٹی رسک ہیں، ڈنمارک کی وزیر کی ہرزہ سرائی

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن انگرا اسٹوج برگ نے روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو معاشرے کے لیے سیکیورٹی رسک قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انگرا اسٹوج برگ نے کہا ہے کہ ڈنمارک میں موجود مسلمان رمضان میں 18 گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اس دوران وہ اپنے کاموں پر بھی جاتے ہیں، وہ مختلف مشینیں بھی آپریٹ کرتے ہیں اور بسیں بھی چلاتے ہیں ان کا یہ عمل ہمارے تحفظ کے لیے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔

    خاتون وزیر نے کہا کہ ڈنمارک میں موجود تمام مسلمان رمضان کے دوران اپنے کاموں سے چھٹیاں لیں تاکہ ہماری سوسائٹی کو لاحق خطرات دور ہوسکیں۔

    ڈنمارک کی تھری ایف ٹرانسپورٹ یونین نے خاتون وزیر کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو ابھی تک موجود ہی نہیں ہے۔

    ڈنمارک کی مسلم یونین نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ پر خاتون وزیر کو کہا ہے کہ مس اسٹوج برگ آپ کی توجہ کا شکریہ لیکن مسلمان بالغ افراد روزہ رکھ کر بھی اپنا اور معاشرے کے دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بہترین اہلیت رکھتے ہیں۔

    خاتون وزیر کی جماعت کے ایک وزیر نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے اسٹوج برگ کو تجویز دی ہے کہ سیاست دان غیر ضروری مداخلت کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے کی جانب توجہ دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے محقیقین نے متنبہ کیا ہے کہ سر پر لگنے والی چوٹ سے یاداشت کمزور اور دیگر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جس سے بچنے کے لیے سگریٹ و شراب نوشی کی عادت ترک کرنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے  دماغی بیماریوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی جس میں تیس لاکھ افراد کی میڈیکل ہسٹری کا مشاہدہ کرتے ہوئے اُن کی دماغی کیفیت اور بیماریوں کی تفصیلات جمع کی گئیں۔

    محقیقین نے ایسے افراد کو متنبہ کیا ہے کہ جنہیں ماضی میں کبھی سر پر کوئی اندرونی چوٹ لگی اور وہ ڈیمنیشیا جیسی بیماری سے بچنا چاہتے ہوں تو انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر سگریٹ اور شراب نوشی سمیت دیگر بری عادت چھوڑ دیں بصورت دیگر وہ دماغی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    سرپر لگنے والی چوٹ کے اثرات کئی برس بعد بھی سامنے آسکتے ہیں، ماہرین

    طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کسی بھی شخص کو ڈیمینشیا کی بیماری کے خطرات اُس وقت بڑھ جاتے ہیں جب اُس کے سر پر کسی بھی قسم کی چوٹ لگتی ہے۔

    محقق ڈاکٹر جیس فین کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی شخص کو دماغی چوٹ یا سرپر معمولی زخم بھی آتا ہے تو ضروری نہیں کہ اُس کے اثرات فوری طور پر سامنے آئیں بلکہ یہ کئی سالوں بعد بھی ظاہر ہوسکتے ہیں‘۔

    بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ جس شخص کے سر پر چوٹ لگی ہو وہ لازماً دماغی بیماری میں مبتلا ہو تاہم ایسے افراد کو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہیں تاکہ وہ خاص طور پر بھولنے کی بیماری سے محفوظ رہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔