Tag: Deployed

  • ورلڈ کپ پاک بھارت ٹاکرا، سکیورٹی خطرات کے پیش نظر مسلح سیکورٹی اہلکار تعینات ہوں گے

    ورلڈ کپ پاک بھارت ٹاکرا، سکیورٹی خطرات کے پیش نظر مسلح سیکورٹی اہلکار تعینات ہوں گے

    دبئی : ورلڈ کپ کے سب سے بڑے میچ پاک بھارت ٹاکرے کے دوران ممکنہ سیکورٹی خطرات کے پیش نظر مسلح سیکورٹی افسران تعینات کیے جائیں گے، روایتی حریفوں کے درمیان 16 جون کو مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراﺅنڈ میں میچ کھیلا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاک بھارت ٹاکرے کےلئے انگلینڈ نے ممکنہ سیکورٹی خطرات کے پیش نظر حکمت عملی تیار کرلی ہے ، میگا ایونٹ کے سب سے بڑے میچ کے دوران مسلح سیکورٹی افسران تعینات کیے جائیں گے۔

    برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق روایتی حریفوں کے درمیان 16 جون کو مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراﺅنڈ میں میچ کھیلا جائے گا، میچ میں شائقین کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس مقابلے کو دیکھنے کےلئے 5 لاکھ شائقین کرکٹ نے درخواست کی، جبکہ اسٹیڈیم میں تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش 25 ہزار ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ میچ کے لیے مسلح سیکورٹی افسران تعینات کیے جائیں گے ، جبکہ سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی اور اسٹیڈیم کے ارد گرد کی آبادی میں لوگوں کی آمدو رفت کی بھی نگرانی کی جائے گی، اس سلسلے میں پولیس نے مقامی پاکستانی اور بھارتی کمیونٹی کی جانچ پڑتال بھی مکمل کر لی ہے۔

    مزید پڑھیں: ورلڈ کپ 2019: قومی ٹیم کی نئی کٹ کی رونمائی ہو گئی، ویڈیو جاری

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاک بھارت کشیدہ صورت حال کے باوجود بر طانیہ میں پاک بھارت کمیونٹی میں نفرت انگیزی نہیں پائی جاتی۔

    خیال رہے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ مئی 30 سے جولائی 14 کے درمیان انگلینڈ اور ویلز میں کھیلا جائے گا، میزبان انگلینڈ اور جنوبی افریقہ ٹورنامنٹ کا پہلے میچ اوول کے میدان پر 30 مئی کو کھیلا جائے گا جبکہ پاکستان اپنا پہلا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف 31 مئی کو ٹرینٹ برج میں کھیلے گا۔

    گرین شرٹس دوسرا میچ 3 جون کو میزبان انگلینڈ کے خلاف ناٹنگھم میں کھیلے گی، تیسرا میچ 7 جون کو سری لنکا کے خلاف برسٹول میں کھیلے گی۔

  • کینیڈا میں سیلاب ایک ہزار گھر بہا لے گیا، فوج کی امدادی کارروائیاں شروع

    کینیڈا میں سیلاب ایک ہزار گھر بہا لے گیا، فوج کی امدادی کارروائیاں شروع

    اوٹاوا : کینیڈا میں تیز بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی، دو ہزار سے زیادہ افراد بے سرو سامانی کے عالم میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے، متاثرہ علاقوں میں فوج نے امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے صوبے کیوبک اور نیوبرنزوک میں طوفانی بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب میں ایک ہزار گھر بہہ گئے ہیں، بڑے پیمانے پر علاقہ زیر آب آ گیا۔ حکام نے سیلاب زدہ علاقے کا فضائی دورہ کر کے نقصانات کا جائزہ بھی لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سیلاب نے دو ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا ہے تاہم متاثرہ علاقے میں چھے سو فوجی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دریاوں میں پانی کی سطح تاحال بلند ہو رہی ہے جس کے باعث دریاوں کے کناروں پر بند باندھے جا رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں تین برس قبل بھی طوفان نے ہولناک تباہی مچائی تھی، صوبے کیوبک کی عوام کو سنہ 2017 میں بھی خوفناک سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    مزید پڑھیں : جنوبی امریکہ میں تباہ کن طوفان سے مرنیوالوں کی تعداد 41 ہوگئی

    یاد رہے کہ کچھ برس قبل امریکہ اور کینیڈا میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی تھی، امریکا کی وسطی اور جنوبی ریاستوں میں بارشوں اور طوفان سے اکتالیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • برطانوی حکام نے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی

    برطانوی حکام نے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی

    لندن : برطانوی حکام نے مشکوک ڈرونز سے نمٹنے کے لیے گیٹ وک ایئرپورٹ پر تعینات فوج واپس بلالی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مصروف ترین انٹرنیشنل ایئرپورٹ گیٹ وک پر مشکوک ڈرونز کی پروازوں کی روک تھام کےلیے ہوائی اڈے پر تعینات کیے مسلح افواج کے اہلکاروں کو واپس بلالیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی وزارت دفاع نے فوج واپس بلانے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ 20 دسمبر 2018 کو گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز کی پرواز کے باعث سیکڑوں پروازیں منسوخ کردی گئیں تھی جس کے بعد برطانوی حکام نے فوج کو سیکیورٹی کے لیے طلب کیا تھا۔

    گیٹ وک ایئرپورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کےلیے 50 لاکھ پاؤنڈ خرچ کرکے سیکیورٹی سسٹم کو مزید بہتر کیا ہے تاہم ایئرپورٹ حکام نے سیکیورٹی سسٹم کی نوعیت نہیں بتائی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے 23 دسمبر کو عالمی ہوائی اڈے کے رن وے کے قریب مشکوک ڈرونز اڑانے کے شبے میں ایک جوڑے کو گرفتار کیا تھا تاہم انہیں عدم ثبوت کی بنیاد پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    مزید پڑھیں : لندن: ڈرون اڑانے کے الزام میں گرفتار جوڑے کو عدم شواہد پر رہا کردیا گیا

    یاد رہے کہ سینتالیس سالہ پاؤل گئیت،57 سالہ ایلائنی کرک کو برطانوی پولیس نے شک کی بنیاد پر جمعے کی شب 10 بجے گرفتار کیا تھا جنہیں ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔

    برطانوی پولیس نے گیٹ وک ایئرپورٹ کے قریب سے ایک ناکارہ ڈرون برآمد کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گیٹ وک ایئرپورٹ پر مشکوک ڈرونز اڑانے والا جوڑا گرفتار

    واضح رہے کہ گیٹ وک ایئرپورٹ پر پروازیں مسلسل 36 گھنٹے تک منسوخ رہی تھیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق مشکوک ڈرونز کو کنٹرول کرنے پولیس کی ناکامی کے بعد حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی تھیں۔

    خیال رہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ نے گیٹ وک آنے والی پروازوں کا رخ ملک کے دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب موڑ دیا تھا، جن میں لندن ہیتھرو، لوٹن، برمنگھم، گلاس گلو اور مانچیسٹر بھی شامل ہیں۔

  • برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ سنہ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد بھی برطانوی فوجی اہلکاروں کی کچھ تعداد جرمنی میں تعینات رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیمسن نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ آئندہ برس یورپی یونین سے اخراج کے باوجود برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی تاہم ان کی تعداد کم ہوگی اور اسی طرح یورپی یونین کے دیگر ممالک جن میں برطانوی افواج موجود وہاں ان کی تعداد کم کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی کوشش ہے کہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد 2020 کے آخر تک ’بریگزٹ عبوری عرصے‘ کے دوران مختلف یورپی ممالک سے اپنے فورسز واپس برطانیہ بلالے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کا ساس سے قبل ارادہ تھا کہ جرمنی میں تعینات فوجی اہلکاروں کو واپس بلالیا جائے تاہم پارلیمنٹ میں تھریسا مے حکومت کے فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی جس کے باعث حکومت نے 200 فوجی اہلکار اور وزارت داخلہ کے 60 سولیئین جرمنی میں تعینات رہیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانوی افواج دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جرمنی میں تعینات ہیں جبکہ ماضی میں امریکا اور فرانس کی فورسز بھی مغربی برلن میں موجود تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا فرانس، برطانیہ اور جرمنی مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں اور یوکرائنی جزیرہ کریمیا کو روس میں شامل کرنے کے بعد سے نیٹو فورسز کو خطرہ ہے کہ ماکسکو دوبارہ ایک بڑی عسکری قوت بن نہ ابھرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی خطرے کو محسوس کرتے ہوئے لندن حکومت اپنی فوجیں جرمنی میں تعینات رکھنے کی خواہش مند ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع اتوار کے روز خطاب کے دوران اس بات کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ روس کا شمار بڑے خطرات میں ہوتا ہے جس کا برطانیہ کو سامنا ہے۔

  • رینجرز کو ابھی نہیں بلایا، تجویز زیر غورہے، رانا ثنا اللہ

    رینجرز کو ابھی نہیں بلایا، تجویز زیر غورہے، رانا ثنا اللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ رینجرز کو صوبے میں اختیارات دینے کی تجویز زیر غور ہے ابھی تک تعیناتی کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم صوبے میں رینجرز کوصرف سول امداد کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہاکہ ’’صوبے میں رینجرز ایکٹ کے سیکشن 7 اور 10 کے تحت فورس کو بلایا جاسکتا ہے جس کا مقصد پنجاب میں جاری کومبنگ آپریشن کو مزید مؤثر بنانا ہے‘‘۔

    پڑھیں:     پنجاب میں بھی رینجرز تعیناتی کا فیصلہ، سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال

    وزیر قانون کا کہنا تھاکہ ’’ پنجاب میں سندھ کی طرز کا آپریشن نہیں کیا جارہا تاہم کراچی میں رینجرز آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت اسمبلی اراکین کی منظوری کے بعد بلائی گئی ہے جس کے تحت امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری بھی رینجرز کی ہی ہے۔ پنجاب میں رینجرز صرف سول امداد کے لیے بلائی جارہی ہے جس کے تحت وہ صرف پولیس کی معاونت کرے گی‘‘۔

    مزید پڑھیں:      پنجاب کی 63 کالعدم تنظیموں پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ’’سانحہ کوئٹہ کے بعد پنجاب میں دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے اور دہشت گرد صوبے میں یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں اور ریلوے اسٹیشنز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس ضمن میں انٹیلی جنس کی رپوٹیں موصول ہوچکی ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’محرم الحرام کے دوران دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور کومبنگ آپریش کو مؤثر بنانے کے لیے رینجرز کو پنجاب میں بلایا گیا ہے‘‘۔