Tag: deport

  • سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے نیا قانون

    سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے نیا قانون

    ریاض : سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں سب سے اہم نکتہ ڈی پورٹ جسے عربی میں "ترحیل” کہا جاتا ہے کے حوالے سے ہیں۔

    ماضی میں ترحیل سے جانے والوں پرمعینہ مدت کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کی جاتی تھی، نئے قانون کے نفاذ کے بعد اس حوالے سے کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا جاننا سعودی عرب میں رہنے والے تارکین کے لیے اہم ہیں۔

    ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ 6 برس قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے کے بعد اب دوسرےویزے پرآسکتے ہیں؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ہروب کیس میں یا کسی اوروجہ سے ڈی پورٹ ہونے والے مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ ہو جاتے ہیں، ایسے افراد سعودی عرب میں کسی بھی دوسرے ورک ویزے پر مملکت نہیں  آسکتے وہ صرف عمرہ یا حج کی ادائیگی کے لیے ہی مملکت آسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس سے مملکت میں امیگریشن کا نیا قانون جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق وہ افراد جنہیں مملکت سے شعبہ ترحیل کے ذریعے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے کو ہمیشہ کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد تاحیات مملکت میں کسی بھی ورک ویزے پر نہیں آسکتے وہ صرف عمرہ یا حج کی ادائیگی کے لیے ہی سعودی عرب آسکتے ہیں۔

    گذشتہ برس سے نافذ ہونے والے امیگریشن قانون سے قبل شعبہ ترحیل کے ذریعے جانے والے افراد کو محدودمدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

  • سعودی عرب سے نکالے جانے والے دوبارہ کیسے آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب سے نکالے جانے والے دوبارہ کیسے آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں محنت کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے خلاف "ہروب” یعنی اسپانسر سے فرار ہونا سنگین جرم کے تصور کیا جاتا ہے۔

    کارکن کے لیے لازمی ہے کہ وہ قانون کے مطابق جس کی اسپانسر شپ میں مملکت میں آیا ہے وہاں کام کرے اور اگر اسے کسی دوسری جگہ کام کا موقع ملتا ہے تو وہ باقاعدہ اپنی اسپانسر شپ تبدیل کرائے۔

    کارکن کے کسی دوسرے کے پاس یا اپنا ذاتی کاروبار کرنا غیرقانونی شمار ہوتا ہے، ایسے افراد جن کے خلاف ہروب فائل ہو انہیں ڈی پورٹ کردیا جاتا ہے۔

    ہروب یعنی آجر کے پاس سے فرار ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ہروب کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ہروب کینسل کرانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے فائل ہونے کے 15دن کے اندر اندر اسپانسر کے "ابشر” یا "مقیم” اکاؤنٹ کے ذریعے اسے کینسل کرایا جائے۔

    مقررہ مدت کے دوران ہروب کینسل کرانا آسان ہوتا ہے تاہم ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے گزر جانے کے بعد اسے کینسل کرانا دشوار ہو جاتا ہے۔

    جوازات کے مطابق ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے بعد اسے کینسل کرانے کے لیے کارکن کو عدالت میں اس بات کا ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا۔

    عدالت میں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا تو عدالت اسے کینسل کرنے کا حکم صادر کر دیتی ہے۔ عدالتی حکم کے بعد لیبر آفس سے کارکن کا ہروب کینسل کر دیا جاتا ہے۔ہروب کے ہی حوالے سے ایک اور شخص نے کا سوال تھا کہ کیا ہروب پر ڈی پورٹ ہونے والا دوبارہ سعودی عرب آسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ایسے غیر ملکی کارکن جو مملکت سے ڈی پورٹ ہوتے ہیں انہیں نئے قانون کے مطابق مملکت میں مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے اور وہ مملکت میں صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آ سکتے ہیں۔ کام کے ویزے پر نہیں آسکتے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایسے غیرملکی کارکن جو ہروب کے الزام میں ڈی پورٹ ہوتے تھے انہیں مملکت کے لیے ورک ویزے پر محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

    ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کی بلیک لسٹ کی مدت تین سے10 برس تک ہوا کرتی تھی۔ اب نئے قانون کے تحت ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے تاحیات بلیک لسٹ ہوجاتے ہیں، وہ صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کےعلاوہ نہیں۔

  • سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے نئے قانون کا نفاذ

    سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے نئے قانون کا نفاذ

    ریاض : سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کیلئے سخت قوانین عائد کیے گئے ہیں، جس کے تحت سعودی عرب سے نکالے جانے والے افراد کو اہم ہدایات دی گئی ہیں۔

    نئے قوانین کے تحت "ہروب” اور ڈی پورٹ ہونے والوں کے بارے میں بھی کافی ترامیم کی گئی ہیں جن پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

    ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ سال2018 میں ہروب فائل ہونے پر پاکستان ڈی پورٹ ہوا تھا معلوم یہ کرنا ہے کہ خروج کا پرنٹ کہاں سے حاصل کیا جاسکتا ہے؟

    سعودی امیگریشن کے نئے قوانین کے تحت وہ تارکین جو "ہروب” یعنی فرار کے الزام میں ایگزٹ ہوتے ہیں ان پر ہمیشہ کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جو ہروب کے الزام میں یا کسی اور وجہ سے ڈی پوٹیشن سینٹر سے اپنے ملکوں کو جاتے ہیں وہ بھی تاحیات مملکت کے لیے بلیک لسٹ کر دیے جاتے ہیں۔

    بلیک لسٹ ہونے والے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں کسی قسم کی ورک ویزے پر ان کا مملکت میں داخلہ منع ہوتا ہے۔

    واضح رہے نئے قانون سے قبل ایسے افراد جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا تھا انہیں محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

    ماضی میں بلیک لسٹ کیے جانے کی مدت کا تعین کیس کا افسر جرم کی نوعیت اور مقدمے کی کارروائی کو دیکھ کر کرتا تھا جو تین سے 10 برس کے درمیان ہوتی تھی۔

    نئے قانون کے بعد سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد تاحیات مملکت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ایسے افراد کی فائل جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں سیز کردی جاتی ہے جبکہ ماضی میں ان پر مدت کا تعین کیا جاتا تھا مگر جب سے نیا قانون نافذ کیا گیا ہے ایسے افراد کی فائل کو مستقل طور پر سیز کردیا جاتا ہے۔

    جہاں تک جوازات کا پرنٹ حاصل کرنے کی بات ہے تو وہ کوئی بھی غیر ملکی کارکن اپنے اسپانسر کے مقیم پلیٹ فارم کے ذریعے حاصل کرسکتا ہے۔

    علاوہ ازیں جوازات سے رجوع کر کے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پرنٹ حاصل کرنے کے لیے اقامہ نمبر درکار ہوتا ہے جس کے ذریعے جوازات کا پرنٹ جس میں کارکن کا اسٹیٹس اقامہ نمبر اور اقامے کی تفصیلات درج ہوتی ہیں۔

    خروج و عودہ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج و عودہ پر جانے والے اگر واپس نہ آئیں تو اس صورت میں کتنی مدت میں کینسل ہوتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ پر جانے والے کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں (موجودہ کورونا حالات کے علاوہ)۔

    جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں خروج و عودہ ویزے پر جا کر واپس نہ آنے والے افراد کی فائل خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد از خود کینسل کر دی جاتی ہے اور انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

    واضح رہے جوازات کے قانون کے مطابق ایسے افراد جو خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت کے لیے تین برس تک بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

    یہ قانون صرف کارکنوں کے لیے لاگو ہوتا ہے، کارکنوں کے اہل خانہ پر نہیں۔ بلیک لسٹ کیے جانے والے کارکن مقررہ مدت کے دوران اگر چاہیں تو اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں بصورت دیگر وہ مقررہ تین برس کی مدت گزرنے کے بعد دوسرے ورک ویزے پر آسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں انہیں مقررہ بلیک لسٹ کی جانے والی مدت کے دوران عمرہ اور حج ویزے پر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

  • بھارت نے افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کو ملک بدر کردیا

    بھارت نے افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کو ملک بدر کردیا

     نئی دہلی : دوستی کا راگ الاپنے والا بھارت مجبور افغان خواتین کی بھی مدد نہ کرسکا، افغانستان کی خاتون رکنِ پارلیمنٹ کو دہلی ایئر پورٹ سے ہی ملک بدر کردیا گیا۔

    اس حوالے سے افغان خاتون رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دہلی ائیرپورٹ پہنچتے ہی مجھے ایسے ملک بدر کیا گیا جیسے میں کوئی بہت بڑی مجرم ہوں۔

    افغان رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام نے اس اقدام کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں بیان کی۔ امید تھی کہ بھارتی حکومت افغان خواتین کی مدد کرے گی لیکن ایسا نہ ہوا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق رنگینا کارگر20 اگست کی صبح دبئی کی پرواز سے براستہ استنبول بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے اندرا گاندھی ہوائی اڈے پر پہنچیں۔

    رپورٹ کے مطابق خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نئی دہلی پہنچنے کے دو گھنٹے بعد آئی جی آئی ہوائی اڈے سے ڈی پورٹ کر دیا گیا اور اسی ائیرلائن کے ذریعے استنبول واپس بھیج دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے رنگینا کارگر کا کہنا تھا کہ میں ماضی میں ایک ہی پاسپورٹ پر کئی بار ہندوستان کا سفر کر چکی ہوں لیکن اس بار مجھے انتظار کرنے کو کہا گیا، امیگریشن حکام نے کہا کہ انہیں اپنے اعلیٰ افسران سے مشورہ کرنا ہے۔

    خاتون نے کہا کہ انہوں نے مجھے ایسے ملک بدر کیا جیسے میں کوئی مجرم ہوں، مجھے دبئی میں پاسپورٹ نہیں دیا گیا، یہ مجھے صرف استنبول میں دیا گیا تھا۔

    رنگینا کارگر کا کہنا تھا کابل میں صورتحال بدل گئی ہے اور مجھے امید تھی کہ بھارتی حکومت افغان خواتین کی مدد کرے گی، لیکن مجھے اس حوالے سے کوئی علم نہیں کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا، شاید کابل کی سیاسی صورتحال تبدیل ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا یا سکیورٹی خطرات کے باعث ایسا ہوا ہوگا۔

    رنگینا نے مایوس کن لہجے میں کہا کہ میں نے گاندھی جی کے ہندوستان سے کبھی یہ توقع نہیں کی تھی، ائیرپورٹ پر مجھے کہا گیا کہ معذرت ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔

    اپنی کابل واپسی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میں فی الحال استنبول میں رہوں گی اور انتظار کروں گی کہ آگے کیا ہوتا ہے، طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد ہی پتہ چل سکے گا کہ آیا وہ پارلیمنٹ میں خواتین کو بیٹھنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔

  • ایرانی حکام نے 200 سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کردیا

    ایرانی حکام نے 200 سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کردیا

    چاغی: غیرقانونی طریقے سے ایران جانیوالے سینکڑوں پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کردیا گیا ہے۔

    لیویز حکام کے مطابق ایرانی فورسز نے چاغی کے قریب سرحد پر دو سو پچیس پاکستانی شہریوں کو لیویز حکام کے حوالے کیا، یہ تمام افراد بغیر دستاویزات کے پاکستانی مند،بلو کے راستے ایران میں داخل ہوئے تھے۔

    لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی فورسز کی جانب سے حوالے کئے گئے تمام افراد پاکستانی ہیں اور ان کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے ہے، لیویز حکام نے تمام پاکستانیوں کو ایف آئی اے کےحوالے کردیا ہے۔

    ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ پاک ایران سرحد سے ہر سال سیکڑوں افراد اُن کی سرزمین میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش میں پکڑے جاتے ہیں ایسے تمام افراد کو دوبارہ پاکستانی حکام کے حوالے کردیا جاتا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق ایران ہر سال 20 سے 26 ہزار پاکستانیوں کو ہمارے حوالے کرتا ہے، یہ افراد ایران کےذریعے یورپ، ترکی اور دیگر ممالک کا سفر کرنے کے لیے غیر قانونی راستہ اختیار کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد 900 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے، دونوں ممالک کے مابین 2014 مین یہ معاہدہ ہوچکا ہے کہ غیر قانونی طور پر ممالک میں داخل ہونے والے افراد کو گرفتار کر کے اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان سے ہزاروں افراد بہتر مستقبل کی تلاش میں غیر قانونی طریقے سے براستہ ایران یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس دوران کئی افراد جاں بحق ہوجاتے ہیں اور بیشتر کو مختلف ممالک کی فورسز گرفتار بھی کرلیتی ہیں۔

  • ترکی نے غیرقانونی طور پر مقیم 65 پاکستانیوں کو بے دخل کردیا

    ترکی نے غیرقانونی طور پر مقیم 65 پاکستانیوں کو بے دخل کردیا

    راولپنڈی: پاکستانیوں کو غیرقانونی طور پر ترکی میں رہائش مہنگی پڑگئی، انقرہ حکومت نے غیرقانونی طور پر مقیم 65 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی سے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانی شہری اسلام آباد پہنچ گئے۔ 64 میں سے 26 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جن سے ترکی میں غیرقانونی طور پر رہائش سے متعلق پوچھا جائے گا۔

    جبکہ دیگر 38مسافروں کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ گرفتار 26مسافروں کو ایف آئی اے پاسپورٹ سیل منتقل کردیا گیا۔ متعلقہ ادارے گرفتار افراد سے پوچھ گچھ کریں گے۔

    ترکی سے مزید 56 پاکستانی بے دخل، سعودی عرب سے بھی 9 پاکستانی ڈی پورٹ

    اس سے قبل گزشتہ ماہ 5 دسمبر کو بھی ترکی سے مزید 56 پاکستانی بے دخل کیے گئے تھے۔

    ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانی ترکش ائیر لائن سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچے، جہاں ایف آئی اے امیگریشن نے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کو حراست میں لیا اور تحقیقات شروع کی۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب بھی غیرقانی طور پر مقیم کئی پاکستانیوں کو بے دخل کرچکا ہے۔

  • امریکہ نے جرائم میں ملوث افراد پاکستانی حکومت کے حوالے کردیئے

    امریکہ نے جرائم میں ملوث افراد پاکستانی حکومت کے حوالے کردیئے

    کراچی : امریکہ نے جرائم میں ملوث افراد پاکستانی حکومت کے حوالے کردیئے، ملزمان منشیات، اسلحہ، چوری اور دہشت گردی جیسے خطرناک جرائم میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے دہشت گردی اور دیگر جرائم میں سزا بھگتنے والے مجرموں کو پاکستان کے حوالے کردیا، گزشتہ روز امریکا سے ڈی پورٹ ہوکر آنے والے پاکستانیوں کی فہرست اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی۔

    فہرست میں پیر زادہ خواجہ عبدالحمید چشتی کو2014میں اسپین سے گرفتار کیا گیا تھا، حمید چشتی پر امریکا میں منشیات اور اسلحہ اسمگلنگ کرنے کا الزام تھا۔

    فہرست میں شامل53میں سے17خطرناک جرائم میں ملوث مجرم ہیں، پاکستان ڈی پورٹ ہونے والوں میں جرائم میں جنسی زیادتی، بچوں سے جنسی زیادتی، جوا، دھوکا دہی، منشیات، اسلحہ، چوری اور دہشت گردی جیسے خطرناک جرائم شامل ہیں۔

    ایف آئی اے سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے ان ملزمان کیخلاف تحقیقات کر رہے ہیں، مذکورہ پاکستانیوں کو گزشتہ دنوں امریکا سے خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔

  • جرمن حکام کا ایک بار پھر افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    جرمن حکام کا ایک بار پھر افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    برلن: ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم کے پیش نظر جرمن حکام نے ایک بار پھر افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس سے قبل بھی افغان تارکین وطن کے ایک گروہ کو جرمنی سے افغانستان ڈیپورٹ کیا گیا تھا، جبکہ حکام نے دیگر مہاجرین کو بھی ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن حکومت ایسے افغان مہاجرین کے ایک اور گروہ کو ملک بدر کر رہی ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

    جرمنی اور افغانستان حکومتوں کے مابین ایک ڈیل کے تحت ایسے مہاجرین کی جرمنی بدری کا عمل ممکن ہوسکا تھا، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

    مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    خیال رہے کہ یہ معاہدہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پایا تھا اور تب سے اب تک مجموعی طور پر انیس خصوصی پروازوں کے ذریعے 425 افغان باشندوں کو جرمنی بدر کیا جا چکا ہے۔

    رواں سال ستمبر میں جرمن حکام نے 17 افغان مہاجرین کے ایک گروہ کو جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ دسمبر سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کا مذکورہ سولہواں گروپ تھا، اعداد وشمار کے مطابق اب تک تقریباً 366 افغان مہاجرین ڈی پورٹ کیے جاچکے ہیں۔

    دوسری جانب جرمن شہریوں کی ہلاکت اور جرائم میں اضافے کے بعد بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں میں سخت غم وغصہ دیکھنے میں آیا تھا۔

  • جرمن حکام کا مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    جرمن حکام کا مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    برلن: جرمنی میں بڑھتے ہوئے جرائم کے پیش نظر حکام نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تٖفصیلات کے مطابق جرمنی میں شام، افغانستان اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مہاجرین موجود ہیں، جبکہ ملک میں ہونے والے جرائم میں اکثر مہاجرین ملوث قرار پاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے مطابق برلن حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ جرائم میں ملوث پائے گئے شامی مہاجرین یا ایسے تارکین وطن جو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیے جائیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ایسے مہاجرین جو ملک میں جرائم کرتے ہیں، یا ایسے تارکین وطن جن پر شک ہو انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ رواں سال ستمبر میں جرمنی میں مہاجرین کے ہاتھوں دہشت گردی کے سنگین واقعات دیکھنے میں آئے تھے، جس کے باعث جرمن حکام نے 17 افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا تھا۔

    مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    واضح رہے کہ دسمبر سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کا مذکورہ سولہواں گروپ تھا، اعداد وشمار کے مطابق اب تک تقریباً 366 افغان مہاجرین ڈی پورٹ کیے جاچکے ہیں۔

    دوسری جانب جرمن شہریوں کی ہلاکت اور جرائم میں اضافے کے بعد بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں میں سخت غم وغصہ دیکھنے میں آیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں ایک جرمن خاتون کو چاقو سے وار کرکے قتل کردیا گیا تھا، اس حملے میں بھی ایک ایران تارکین وطن کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئیں تھے۔

  • لندن : ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کی شاپنگ کرنے والی آذر بائیجان کی خاتون کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    لندن : ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کی شاپنگ کرنے والی آذر بائیجان کی خاتون کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    لندن : ایک دن میں ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کی شاپنگ کرنے والی بااثر خاتون کو ملک بدر کرکے آذربائیجان حکومت کے حوالے کردیا جائے گا، ضمیرہ ہاجیوہ کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات حکام کو نہ بتانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں آمدنی سے زائد اثاثوں کا ثبوت نہ دینے پر پہلے غیر ملکی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے، آذربائیجان کی ضمیرہ ہاجیوہ نامی بااثر خاتون کو ایک دن میںڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کی شاپنگ مہنگی پڑ گئی۔

    لندن کی نیشنل کرائم ایجنسی کو چکرا دینے والی آذربائیجان کی ضمیرہ حاجیوہ آمدن سےزائد اثاثے بنانے کا ثبوت نہ دے سکی، برطانوی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملزمہ کو قانونی کارروائی کے بعد ملک بدر کرکے آذربائیجان حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔

    ضمیرہ حاجیوہ کی ملکیت لندن میں پندرہ ملین پاؤنڈ کا گھر جبکہ بیٹی کے چارلاکھ پاؤنڈ مالیت کے زیورات بھی ضبط کرلیے گئے ہیں، یہ پہلی خاتون ہے کہ جسے نیشنل کرائم ایجنسی نے آمدنی سے زائد اثاثوں کی تفصیلات نہ بتانے پر گزشتہ ماہ گرفتار کیا ہے۔

    ،زید پڑھیں : لندن: ایک دن میں ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ خرچ کرنے والی خاتون گرفتار

    ضمیرہ حاجیوہ کے یہ ٹھاٹھ باٹھ ایسے ہی نہیں تھے، خاتون کے شوہر آذر بائیجان کے مرکزی بینک کے چیئرمین تھے، مذکورہ خاتون اسی سابق بینکر کی بیوی ہے جسے آذار بائیجان کی حکومت نے بدعنوانی کے الزام میں15سال کی سزا سنائی ہوئی ہے۔