Tag: deportation

  • حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو دوبارہ ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو دوبارہ ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد(2 اگست 2025): وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا دوبارہ فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت نے افغان شہریوں سمیت غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق انڈر ٹرائل افغان باشندوں کی واپسی کے لیے فارن ایکٹ کی دفعہ 14 بی لاگو کی جائے گی، سزا یافتہ یا جاری قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی ملک بدر کر دیا جائے گا۔

    وزارت داخلہ نے بتایا کہ رجسٹریشن کے ثبوت (پی او آر) کارڈز(جو افغان مہاجرین کو پاکستان میں قانونی طور پر رہائش کی اجازت دیتے تھے) کی میعاد 30 جون 2025 کو ختم ہو چکی ہے، اس تاریخ کے بعد ملک میں باقی رہ جانے والے پی او آر کارڈ ہولڈرز کو اب غیر قانونی رہائشی تصور کیا جارہا ہے۔

    وزارت نے ضلعی انتظامیہ، پولیس، جیل حکام اور دیگر متعلقہ حکام کو غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کرنے اور ملک بدر کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    دوسری جانب خیبرپختونخوا (کے پی) کے محکمہ داخلہ نے پی او آر کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو اپنے آبائی ملک واپس جانے کی ہدایت کی ہے، محکمہ نے افغان شہریوں کو وطن واپسی کے لیے پشاور اور لنڈی کوتل کے ٹرانزٹ پوائنٹس پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    یہ ہدایت 31 جولائی 2025 کو جاری کردہ وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق ہے، جس کی تصدیق کے پی کے ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کی ہے۔

  • امریکی ویزا رکھنے والے ہوشیار، محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    امریکی ویزا رکھنے والے ہوشیار، محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ  نے امریکی ویزے جاری کرنے سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ امریکی ویزا ہولڈرز تمام قوانین پر لازمی عمل کریں بصورت دیگر انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

    اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں ویزا ہولڈرز کو متنبہ کیا ہے کہ ویزا جاری ہونے کا ہرگز یہ مطلب یہ نہیں کہ جانچ پڑتال ختم ہوگئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی ویزا رکھنے والوں کی مسلسل جانچ پڑتال کرتے ہیں، جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ویزا ہولڈرز امریکی قوانین اور امیگریشن قوانین پر مکمل عمل کریں۔

    محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق امریکی قوانین پر عمل نہ کرنے والے ویزا ہولڈرز کے ویزے منسوخ کرکے انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

    قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ’گولڈ کارڈ‘ نامی امیگریشن اسکیم متعارف کرائی ہے جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس اسکیم کے تحت 5 ملین ڈالر کی خطیر رقم کے عوض دولت مند غیر ملکی افراد امریکی شہریت بھی حاصل کرسکیں گے۔

    صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اقدام موجودہ ای بی فائیو ویزا پروگرام کو تبدیل کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس پر دھوکہ دہی اور غلط استعمال کے الزامات لگتے رہے ہیں۔،

    مزید پڑھیں : امریکی قونصلیٹ کی شکایت پر جعلی دستاویزات تیار کرنے والا ملزم گرفتار

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی قونصلیٹ کی شکایت پر کراچی میں جعلی دستاویزات کی تیاری میں ملوث ایک ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔

    ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی نے ایک کارروائی میں جعلی دستاویزات کی تیاری میں ملوث ملزم محمد مشتاق راجپوت کو گرفتار کیا تھا۔

    ملزم کو خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کارروائی کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے ایک شہری کو 2 لاکھ روپے روپے کے عوض جعلی اپوائنٹمنٹ لیٹر جاری کیا تھا۔

  • سعودی عرب: ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ کب آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب: ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ کب آسکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی حکام نے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے دوبارہ سعودی عرب آنے سے متعلق وضاحت جاری کی ہے، نئے قانون کے تحت ڈی پورٹ ہونے والے افراد کا سعودی عرب میں داخلہ تاحیات ممنوع ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ اہلیہ کا اقامہ کارڈ وصول کرنے کے لیے جوازات کے دفتر سے خود رجوع کیا جا سکتا ہے؟

    جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ڈلیوری سروس بھی موجود ہے جس کے ذریعے اقامہ کارڈ طلب کیا جا سکتا ہے، تجدید شدہ اقامہ کارڈ جوازات کے دفتر سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کارڈ ہولڈر نہیں بلکہ کفیل یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کرے گا۔

    جوازات کے کسی بھی دفترسے رجوع کرنے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا ضروری ہے، اپائنٹمنٹ کا پرنٹ بھی درکارہوتا ہے جو جوازات کے اہلکار کو پیش کیا جاتا ہے۔

    قانون کے مطابق اہلیہ کے قانونی معاملات کی انجام دہی کی ذمہ داری اس کے شوہر پر ہوتی ہے، قانون کے مطابق خاتون اپنے شوہر کی زیر کفالت ہے اس اعتبار سے جوازات سے اہلیہ کا اقامہ کارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ ڈی پورٹ (ترحیل) کیے جانے والے افراد کب سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

    اس حوالے سے سعودی وزارت نے گزشتہ برس سے نیا قانون منظور کیا ہے جس پر کافی عرصے سے عمل درآمد جاری ہے۔

    کوئی بھی غیر ملکی جسے کسی بھی جرم میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے وہ تاحیات مملکت میں ورک ویزے پر دوبارہ نہیں جا سکتا جبکہ اس سے قبل ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا وہ معینہ مدت کے لیے بلیک لسٹ ہوتے تھے۔

    ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے بلیک لسٹ کی مدت کا تعین تحقیقاتی افسر کی جانب سے کیا جاتا تھا، جرم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بلیک لسٹ ہونے کی مدت کا تعین کیا جاتا تھا جو 3 سے 10 برس تک ہوتی تھی تاہم سنگین نوعیت کے جرائم میں سزا یافتہ افراد کو ماضی میں بھی تاحیات بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

  • سعودی حکام کی ڈی پورٹ افراد کی واپسی سے متعلق وضاحت

    سعودی حکام کی ڈی پورٹ افراد کی واپسی سے متعلق وضاحت

    ریاض: سعودی ادارہ جوازات نے مملکت سے ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے قانون سے متعلق وضاحت پیش کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ایک شخص نے محکمہ جوازات سے دریافت کیا کہ وہ ہروب کیس میں 12 برس قبل ڈی پورٹ کیا گیا تھا، کیا اب واپس سعودی عرب آسکتا ہے؟

    ادارہ جوازات کا کہنا ہے کہ امیگریشن قانون میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بعد اب وہ غیر ملکی جنہیں ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، ان پر تاحیات مملکت آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جنہیں سعودی عرب سے کسی بھی الزام میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، ان پر تاحیات کسی بھی ورک ویزے پر آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    نئے قانون کے بعد ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے۔

    پابندی عائد کیے جانے والے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں، اس کے علاوہ کام کے کسی نوعیت کے ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔

    نئے قانون کے نفاذ سے قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے والوں پرپابندی کا دورانیہ مختلف ہوا کرتا تھا۔

    عام حالات میں یہ پابندی 5 برس کی ہوتی تھی جسے بعد ازاں کم کر کے 3 برس کردیا گیا تھا، تاہم مخصوص کیسز میں تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر پابندی کی مدت کا فیصلہ کیا جاتا تھا۔

    گزشتہ برس سے نئے قانون کے بعد سے ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے خواہ وہ ہروب کے کیس میں گئے تھے یا کسی اور مقدمے میں۔

  • نواز شریف واپس نہ آ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں: شہزاد اکبر

    نواز شریف واپس نہ آ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ذاتی انڈر ٹیکنگ پر نواز شریف کو جانے کی اجازت دی تھی، نواز شریف اور شہباز شریف اس وقت عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شریفوں کے جھوٹ اور جھوٹوں کی داستان از سر نو ثابت ہوگئی، نواز شریف نے قوم کے ساتھ تواتر سے جھوٹ بولے، پاناما کیس سے نواز شریف سرٹیفائیڈ جھوٹے قرار پائے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ایک بیانیہ گھڑا گیا کہ کرپشن پر نہیں اقامے پر نکالا گیا، نواز شریف کو کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ہی نکالا گیا ہے۔ عمران خان پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے پھر بھی منی ٹریل دی۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل تہمت اور جھوٹ بولنے پر ہوتا ہے، ہم ایک ایک لفظ تصدیق کے ساتھ بولتے ہیں، ان کا میڈیا ٹرائل میں نے کیا ہے تو مجھے عدالت لے جائیں۔ تحریک انصاف میں جو بھی پیسہ آیا اس کی ٹریل الیکشن کمیشن کو دی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی آج تک اپنے ایک ڈونر کا نہیں بتا سکے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ احتساب ریڑھی والے یا پان والے کا نہیں بلکہ طاقتور کا ہوتا ہے، ان سے سوال کیا جاتا ہے تو یہ سیاسی انتقام کی باتیں کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہ کہ نواز شریف کو واپس لانے کے لیے برطانوی حکومت سے ڈی پورٹیشن کا کہا ہے، نواز شریف کو واپس لانے کے لیے دو طریقہ کار پر کام چل رہا ہے۔ نواز شریف سزا یافتہ ہیں اس لیے حکومت پاکستان کا کیس مضبوط ہے، ڈی پورٹیشن کا معاملہ ابھی دیکھا نہیں گیا، برطانیہ سے بات ہو رہی ہے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی تمام ٹاپ لیڈر شپ کے پاس اقامے ہیں، براڈ شیٹ چیف سے ایک دو بار مل چکا ہوں، ان سے ملاقات کر کے رقم کم کروانے کی کوشش کی۔ ماضی کے تجربے کی بنیاد پر اب ہم صرف حکومتی سطح پر کام کر رہے ہیں، حکومت پاکستان کا ایسٹ ٹریسنگ کے معاملے پر برطانیہ سے معاہدہ ہے۔ حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ کم سے کم پرائیوٹ فرمز کو استعمال کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے کچھ وقت کے بعد براڈ شیٹ ایسٹ ٹریسنگ کمپنی سے معاہدہ ختم کیا، ریکوریز ہونے پر براڈ شیٹ ایسٹ ٹریسنگ کمپنی معاہدے کے تحت عدالت گئی، کمپنی نے معاہدے کے تحت 20 فیصد کا مطالبہ کیا، اکتوبر 2009 میں براڈ شیٹ عدالت گئی اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ پاکستان کا دعویٰ تھا کہ براڈ شیٹ نے ہمیں اسسٹنس نہیں دی، سنہ 2016 میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ معاہدے کے تحت پاکستان پیسے ادا کرے، ہم حکومت میں آئے تو اپیل فائل کی جو سنہ 2020 تک چلی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ نے عدالت میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پر چارجنگ آرڈر لیا۔ براڈ شیٹ نے عدالت میں کہا ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پر پاکستان کا انٹرسٹ ہے، جب تک ہماری رقم ادا نہ ہو تب تک اپارٹمنٹ پر کارروائی نہ ہو۔ براڈ شیٹ نے پاکستان سے رقم ملنے پر چارجنگ آرڈر واپس لیا جس سے کیس ختم ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو اقامے کی بنیاد پر دبئی سے 14 کروڑ روپے تنخواہ ملی ہے، خواجہ آصف وزیر پانی و بجلی رہے پھر وزیر خارجہ بھی بنے، وہ وزارتوں میں رہنے کے ساتھ دبئی کی کمپنی سے تنخواہ لیتے رہے۔ بطور ایم این اے وہ اقامہ کے ذریعے دبئی کے رہائشی بھی تھے۔

    شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف بیماری کے بہانے سے بیرون ملک گئے، روزانہ شام کو نواز شریف کے پلیٹس لیٹس گنوائے جاتے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ذاتی انڈر ٹیکنگ پر نواز شریف کو جانے کی اجازت دی تھی۔ نواز شریف اور شہباز شریف اس وقت عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

  • آسٹریلیا، جج نے ملک بدر ہونے والے سری لنکن خاندان کو بچالیا

    آسٹریلیا، جج نے ملک بدر ہونے والے سری لنکن خاندان کو بچالیا

    سڈنی : آسٹریلوی عدالت کے نے حکم صادر کیا ہے کہ سری لنکن تارکین وطن کے چاررکنی خاندان کو ملک کے شمالی شہر ڈارون میں حکام کے حوالے کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں سری لنکا کی تامل آبادی سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے دو شیر خوار بچوں سمیت ایک چار رکنی خاندان کی جبری ملک بدری کے خلاف ایک جج نے طیارے کے پائلٹ کو فون کر کے اس ہوائی جہاز کو دوران پرواز ہی واپس بلا لیا۔

    انسانی حقوق کے آسٹریلوی کارکنوں کی طرف سے وزیر داخلہ پیٹر ڈتن پر سیاسی فیصلوں کے ذریعے انسانوں کے بالواسطہ قتل کا الزام لگایا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ڈرامائی واقعہ گزشتہ روز پیش آیاجب آسٹریلوی حکومت نے یہ حکم کی تکمیل کےلیے تامل نسل کے ایک سری لنکن خاندان کے چاروں افراد کو، جن میں دو آسٹریلیا ہی میں پیدا ہونے والے شیر خوار بچے بھی شامل تھے، میلبورن ہی میں تارکین وطن کے ایک حراستی مرکز سے نکال کر بذریعہ ہوائی جہاز ملک بدر کر کے واپس سری لنکا پہنچا جارہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس حکومتی فیصلے پر ملکی عوام، خاص کر تارکین وطن سے ہمدردی رکھنے والے حلقوں میں شدید غصہ پایا جاتا تھا۔

    سرکاری حکم پر عمل کرتے ہوئے حکام نے اس خاندان کے چاروں افراد کو ملک بدر کر بھی دیا اور انہیں لے کر جانے والا ہوائی جہاز فضا میں بلند بھی ہو چکا تھاکہ دوران پرواز میلبورن ہی کی ایک خاتون وفاقی جج نے اس بہت متنازعہ معاملے کو مزید ڈرامائی رنگ دے دیا۔

    جج ہیتھر رائلی نے رات گئے ایک فیصلہ کیا اور پھر خود ہوائی جہاز کے پائلٹ کو اس وقت فون کیا، جب یہ طیارہ پرواز میں تھا۔

    اس وفاقی جج نے پائلٹ کو حکم دیا کہ وہ اپنے طیارے کو دوبارہ زمین پر اتارے اور سری لنکن تارکین وطن کے اس خاندان کو ملک کے شمالی شہر ڈارون میں حکام کے حوالے کر دے۔

    اس واقعے میں جس تامل جوڑے اور اس کے بچوں کو جج نے ملک بدر کیے جانے سے کم از کم عارضی طور پر روک دیا، اس میں دو چھوٹی بچیاں بھی شامل ہیں،یہ تامل مرد اور عورت 2012ءاور 2013ءمیں پناہ کی تلاش میں دو مختلف واقعات میں کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا پہنچے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کی دونوں بیٹیوں کی عمریں چار اور دو سال ہیں اور وہ دونوں آسٹریلیا ہی میں پیدا ہوئی تھیں،یہ دونوں شیر خوار بچیاں آج تک کبھی سری لنکا نہیں گئیں لیکن انہیں آسٹریلیا میں پیدا ہونے کے باوجود آسٹریلوی شہریت کے حصول کا حق حاصل نہیں ہے۔

    اس بارے میں ملکی وزیر داخلہ پیٹر ڈٹن نے کہا تھاکہ یہ خاندان کوئی مہاجروں کا خاندان نہیں ہے اور اسی لیے اسے یہ استحقاق حاصل نہیں کہ آسٹریلوی حکومت اسے تحفط فراہم کرے۔

    تارکین وطن کے اس خاندان کی ملک بدری کے حکومتی فیصلے اور پھر ایک وفاقی جج کی طرف سے اسے لے جانے والے ہوائی جہاز کو واپس بلائے جانے کا یہ واقعہ اس امر کی ایک تازہ مثال ہے کہ ملکی حکومت کی تارکین وطن کے خلاف انتہائی سخت گیر پالیسیاں کتنی متنازعہ ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انہی پالیسیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ تک بھی آسٹریلوی حکومت کے کئی فیصلوں کی شدید مذمت کر چکا ہے۔

  • پی آئی اے نظام میں بہتری کیلئے پاک فضائیہ کے افسران کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی

    پی آئی اے نظام میں بہتری کیلئے پاک فضائیہ کے افسران کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی

    کراچی : سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک نے ادارے کے نظام میں بہتری کیلئے پاک فضائیہ کے افسران کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کی ہے ایئرمارشل رینک کے افسران کی خدمات تین سال کیلیے حاصل کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ۤآئی اے کی بہتری کے لئے حکومتی اقدامات پر عمل درآمد کا ۤآغاز کردیا گیا، پاک فضائیہ کے تجربہ کار افسران کی دو سے تین سالہ مدت کے لئے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کردی گئی۔

    فلائٹ لیفٹینٹ سے ایئرمارشل رینک کے افسران مختلف شعبوں کے امور دیکھیں گے، ایئر مارشل ارشد ملک ابتدائی طور پر ائر لائن کے قائم مقام سی ای اوفرائض انجام دیں گے۔

    تعینات افسران میں اے وی ایم سبحان نذیر سید، اے وی ایم نورعباس اور ائرکموڈور خالد الرحمان شامل ہیں ایئر کموڈور جبران سلیم بٹ،ایئر کموڈور شاہد قادر، ایئرکموڈور جاوید ظفرچوہدری کو بھی تعیینات کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ ونگ کمانڈرز حافظ طاہرمحمود، محمد عاصم خان اور کامران انجم، فلائٹ لیفٹینٹ طاہر فاروق بھی قومی ایئر لائن میں ڈیپوٹیشن پر فرائض انجام دیں گے۔

    مذکورہ افسران پرسیشین انجینئرنگ، سی ای او سیکرٹریٹ،ۤ آئی ٹی، پی اینٖڈ ڈی کے امور دیکھیں گے، بجٹنگ، فوڈ سروسز، پی اے سی پراجیکٹس، فنانس اور شعبہ ایچ آر کے امور کی بہتری بھی افسران کے سپرد کردی گئی، افسران کی ایئر لائن میں جوائننگ کے لئے15جنوری سے مختلف تاریخیں مقرر کی گئی ہیں۔