Tag: depression

  • پاکستان میں پائے جانے والے عام ذہنی امراض

    پاکستان میں پائے جانے والے عام ذہنی امراض

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت دماغی امراض کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دماغی امراض کی سب سے عام قسم ڈپریشن ہے جو دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔

    تاہم اس مرض کے علاوہ بھی ذہنی امراض کی کئی اقسام ہیں جو تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

    پاکستان میں بھی پریشان کن حالات، غربت، بے روزگاری، دہشت گردی، امن و امان کا مسئلہ، مہنگائی، اور اس جیسے کئی مسائل لوگوں کو مختلف ذہنی پیچیدگیوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر ابتدا میں ہی ذہنی و نفسیاتی امراض کی تشخیص کر کے ان کا مناسب علاج کیا جائے تو ان پر قابو پایا جاسکتا ہے بصورت دیگر یہ خطرناک صورت اختیار کرسکتے ہیں۔

    آج ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ پاکستان میں وہ کون سے عام ذہنی امراض ہیں جو تیزی کے ساتھ ہمیں اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔


    ڈپریشن

    ڈپریشن ایک ایسا مرض ہے جو ابتدا میں موڈ میں غیر متوقع تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ بعد ازاں یہ جسمانی و ذہنی طور پر شدید طور پر متاثر کرتا ہے۔

    علامات

    ڈپریشن کی عام علامات یہ ہیں۔

    مزاج میں تبدیلی ہونا جیسے اداسی، مایوسی، غصہ، چڑچڑاہٹ، بے زاری، عدم توجہی وغیرہ

    منفی خیالات کا دماغ پر حاوی ہوجانا

    ڈپریشن شدید ہونے کی صورت میں خودکش خیالات بھی آنے لگتے ہیں اور مریض اپنی زندگی کے خاتمے کے بارے میں سوچتا ہے۔

    موڈ میں تبدیلیاں لانے والے ایک اور مرض بائی پولر ڈس آرڈر کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی علامات اور سدباب جانیں


    اینگزائٹی یا پینک

    اینگزائٹی یعنی بے چینی اور پینک یعنی خوف اس وقت ذہنی امراض کی فہرست میں ڈپریشن کے بعد دوسرا بڑا مسئلہ ہے۔

    اس ڈس آرڈر کا تعلق ڈپریشن سے بھی جڑا ہوا ہے اور یہ یا تو ڈپریشن کے باعث پیدا ہوتا ہے، یا پھر ڈپریشن کو جنم دیتا ہے۔

    علامات

    اس مرض کی علامات یہ ہیں۔

    بغیر کسی سبب کے گھبراہٹ یا بے چینی

    کسی بھی قسم کا شدید خوف

    خوف کے باعث ٹھنڈے پسینے آنا، دل کی دھڑکن بڑھ جانا، چکر آنا وغیرہ

    بغیر کسی طبی وجہ کے درد یا الرجی ہونا

    اینگزائٹی بعض اوقات شدید قسم کے منفی خیالات کے باعث بھی پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات آنا بذات خود ایک ذہنی پیچیدگی ہے۔

    مزید پڑھیں: اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں


    کنورزن ڈس آرڈر

    دماغی امراض کی ایک اور قسم کنورزن ڈس آرڈر ہے جس میں مختلف طبی مسائل نہایت شدید معلوم ہوتے ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کے پاؤں میں چوٹ لگی ہے تو آپ سمجھیں گے یہ چوٹ بہت شدید ہے اور اس کی وجہ سے آپ کا پاؤں مفلوج ہوگیا ہے۔

    یہ سوچ اس قدر حاوی ہوجائے گی کہ جب آپ اپنا پاؤں اٹھانے کی کوشش کریں گے تو آپ اس میں ناکام ہوجائیں گے اور پاؤں کو حرکت نہیں دے سکیں گے، کیونکہ یہ آپ کا دماغ ہے جو آپ کے پاؤں کو حرکت نہیں دے رہا۔

    مزید پڑھیں: دماغی امراض کے بارے میں مفروضات اور ان کی حقیقت

    لیکن جب آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں گے تو آپ کو علم ہوگا کہ آپ کے پاؤں کو لگنے والی چوٹ ہرگز اتنی نہیں تھی جو آپ کو مفلوج کرسکتی۔ ڈاکٹر آپ کو چند ایک ورزشیں کروائے گا جس کے بعد آپ کا پاؤں پھر سے پہلے کی طرح معمول کے مطابق کام کرے گا۔

    اس ڈس آرڈر کا شکار افراد کو مختلف جسمانی درد اور تکالیف محسوس ہوتی ہیں۔ ایسا نہیں کہ وہ تکلیف اپنا وجود نہیں رکھتی، لیکن دراصل یہ مریض کے دماغ کی پیدا کردہ تکلیف ہوتی ہے جو ختم بھی خیال کو تبدیل کرنے کے بعد ہوتی ہے۔


    خیالی تصورات

    ذہنی امراض کی ایک اور قسم خیالی چیزوں اور واقعات کو محسوس کرنا ہے جسے سائیکوٹک ڈس آرڈر کہا جاتا ہے۔

    اس میں مریض ایسے غیر حقیقی واقعات کو ہوتا محسوس کرتا ہے جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا۔ اس مرض کا شکار افراد کو غیر حقیقی اشیا سنائی اور دکھائی دیتی ہیں۔

    اسی طرح ان کے خیالات بھی نہایت نا معقول قسم کے ہوجاتے ہیں جن کا حقیقی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔


    اوبسیسو کمپلزو ڈس

    او سی ڈی کے نام سے جانا جانے والا یہ مرض کسی ایک خیال یا کام کی طرف بار بار متوجہ ہونا ہے۔

    اس مرض کا شکار افراد بار بار ہاتھ دھونے، دروازوں کے لاک چیک کرنے یا اس قسم کا کوئی دوسرا کام شدت سے کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    بعض بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس دماغی عارضے کا شکار ہیں اور اس کا ثبوت ان کا اپنی میز پر بیٹھتے ہی اپنے سامنے رکھی چیزوں کو دور ہٹا دینا ہے۔

  • ڈپریشن کا شکار افراد کو آپ کی مدد کی ضرورت

    ڈپریشن کا شکار افراد کو آپ کی مدد کی ضرورت

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں اور ہم زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو محسوس کرنے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔

    زندگی میں کبھی نہ کبھی ہم خود یا ہمارا کوئی عزیز ڈپریشن کا شکار ضرور ہوتا ہے۔ ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیئے اور بعض اوقات لاعلمی کے باعث ہم ان کے مرض کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

    طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صرف ایک اداسی ہی ڈپریشن کی علامت نہیں ہے۔

    ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات ڈپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا


    ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

    ماہرین متفق ہیں کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے۔ ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا، ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

    ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنی چاہیئے اور ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیئے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے۔

    مریض کے خیالات ور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کسی لذیذ کھانے، کسی دلچسپ (خاص طور پر مزاحیہ) ٹی وی پروگرام، خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری، شاپنگ، کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو کی جائے۔

    اسی طرح ڈپریشن کے شکار شخص کو جسمانی طور پر قریب رکھا جائے اور انہیں گلے لگایا جائے۔ طبی ماہرین نے باقاعدہ ریسرچ سے ثابت کیا کہ قریبی رشتوں جیسے والدین، بہن بھائی، شریک حیات یا دوستوں کے گلے لگنا ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گلے لگنا بے شمار فوائد کا سبب

    ڈپریشن کے شکار مریض کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔

    ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔


    یہ کہیں

    تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔

    تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔

    وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔

    ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔


    یہ مت کہیں

    ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔

    زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔

    اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔

    تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔

    اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔

    تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔

    صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔


    یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔

    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • ذہنی دباؤ کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    ذہنی دباؤ کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں۔

    جن دنوں آپ ذہنی تناؤ کا شکار ہوں ان دنوں آپ چاہ کر بھی زندگی کی کسی چیز سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    لیکن فکر مت کریں، یہاں ہم آپ کو ذہنی تناؤ کم کرنے کے چند نہایت انوکھے طریقے بتا رہے ہیں۔ اس کے لیے نہ ہی تو آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے نہ آپ کی بھاری رقم خرچ ہوگی۔


    لذیذ کھانا

    1

    ذہنی تناؤ کم کرنے کا ایک طریقہ لذیذ کھانا ہے۔ آپ کے پسند کا بہترین کھانا آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات چھوڑتا ہے۔

    ایسے موقع پر آپ کے پسندیدہ فلیور کی آئس کریم بھی بہترین نتائج دے گی۔


    سیڑھیاں چڑھیں

    3

    سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن کو جذب کریں گے۔

    زیادہ آکسیجن جذب کرنے سے آپ کے جسمانی اعضا فعال ہوں گے نتیجتاً جسم کے لیے مضر اثرات رکھنے والے ہارمون کم پیدا ہوں گے۔


    صفائی کریں

    4

    بعض دفعہ ہمارے آس پاس پھیلی اور بکھری ہوئی چیزیں بھی دماغ کو دباؤ کا شکار کرتی ہیں۔

    چیزوں کو ان کے ٹھکانے پر واپس رکھا جائے اور آس پاس کے ماحول کو سمٹا ہوا اور صاف ستھرا کرلیا جائے تو ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی ہوسکتی ہے۔


    کنگھا کریں

    5

    سر کی مالش یا کنگھا کرنا سر کے دوران خون کو تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔ دوران خون تیز ہوگا تو دماغ خود بخود تازہ دم ہوگا اور اس پر چھایا تناؤ کم ہوسکے گا۔

    ایک مصروف اور تناؤ بھرا دن گزارنے کے بعد 10 سے 15 منٹ اپنے بالوں میں کنگھا کریں۔ یہ عمل یقیناً آپ کے دماغ کو سکون فراہم کرے گا۔


    مساج کریں

    چہرے، بھوؤں، اور آنکھوں کا ہلکا سا مساج کرنا بھی ذہنی دباؤ کم کرنے کا سبب بنے گا۔


    پینٹنگ

    8

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگوں اور مصوری کا تعلق دماغ کے خوشگوار اثرات سے ہے۔ اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مصوری کریں، یہ یقیناً آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں


    غسل کریں

    موسم کی مناسبت سے سرد یا گرم پانی سے غسل کرنا بھی ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور دماغی اعصاب کو پرسکون بنائے گا۔


    رقص کریں

    7

    رقص کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ خالی کمرے میں میوزک کے ساتھ رقص کرنا نہ صرف ذہنی دباؤ بلکہ وزن گھٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔


    اچھی خوشبو سونگھیں

    10

    پھولوں، گھاس، درختوں کی خوشبو یا بہترین پرفیومز کی خوشبو سونگھنا آپ کے دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔


    اچھی یادیں

    9

    ذہنی دباؤ کے وقت اس گزرے ہوئے وقت کو یاد کریں جس میں آپ ہنسے اور زندگی سے لطف اندوز ہوئے۔ ہنسنے والی باتوں کو دوبارہ دہرائیں یقیناً آپ ہنس پڑیں گے۔ یہ عمل آپ کے ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


     

  • کیا آپ ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں؟

    کیا آپ ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں؟

    ایک مصروف دن گزارنے یا کوئی مشقت بھرا کام کرنے کے بعد تھکن محسوس ہونا ایک قدرتی عمل ہے، تاہم بعض افراد بغیر کوئی کام کیے بھی تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    دراصل بغیر کسی وجہ کے تھکن محسوس ہونا کسی بیماری یا جسم میں کسی شے کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔

    اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے تو یہاں آپ کو تھکن محسوس ہونے کی کچھ وجوہات بتائی جارہی ہیں۔


    نیند پوری نہ ہونا

    تھکن کی سب سے بڑی وجہ نیند پوری نہ ہونا ہے۔

    نیند پوری ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ 8 گھنٹے ہی سوئیں۔ ضروری ہے کہ آپ کو رات میں پرسکون اور گہری نیند بھی آئی ہو، ورنہ آپ چاہے کتنے ہی گھنٹے سو لیں آپ کی نیند کی کمی پوری نہیں ہوگی۔

    اسی طرح اگر آپ بہت تھکے ہوئے ہیں تو ہوسکتا ہے 8 گھنٹے میں آپ کی نیند پوری نہ ہو اور آپ کو مزید سونے کی ضرورت ہو۔

    اچھی نیند کے لیے پرسکون اور آرام دہ جگہ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ورنہ کسی غیر آرام دہ جگہ پر سونا آپ کو اگلے دن کمر، گردن کے درد اور تھکن میں مبتلا کرسکتا ہے۔


    اچھی غذا

    جسم کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے اچھی غذا بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اچھی غذا وہ ہوتی ہے جو غذائیت سے بھرپور ہو اور جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری کرے۔

    جنک فوڈ، کولڈ ڈرنکس اور حد سے زیادہ میٹھا آپ کے جسم کو درکار توانائی فراہم نہیں کرسکتا نتیجتاً آپ غنودگی اور تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    جسم کی توانائی کے لیے ضروری ہے کہ پھل، سبزیاں، گندم اور پروٹین والی غذاؤں کا باقاعدہ استعمال کیا جائے۔


    ڈپریشن

    ڈپریشن یا ذہنی تناؤ بھی آپ کو تھکن میں مبتلا کرنے کا ایک سبب ہوسکتا ہے۔

    ذہنی طور پر پریشان ہونا آپ کو غنودگی اور تکلیف میں مبتلا کرتا ہے جبکہ آپ کی نیند بھی پوری نہیں ہوتی۔


    امراض قلب

    ہر وقت تھکن میں مبتلا رہنا امراض قلب کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔

    دل کے مریض روزمرہ کے کاموں جیسے سیڑھیاں چڑھنے، زیادہ چلنے یا کوئی محنت کا کام کرنے کے دوران تھک جاتے ہیں۔

    ایسے وقت میں دل کو زیادہ خون پمپ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ کام کرتا ہے نتجیتاً آپ تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • موڈ کو تیزی سے تبدیل کرنے والا مرض ۔ علامات جانیں

    موڈ کو تیزی سے تبدیل کرنے والا مرض ۔ علامات جانیں

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے مینک ڈپریشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔

    مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔

    علامات

    یہاں ہم آپ کو اس مرض کی 5 عام علامات بتا رہے ہیں۔ اگر آپ بھی اپنے اندر یہ علامات پائیں تو یہ اس مرض کی طرف اشارہ ہے۔

    حد سے زیادہ ڈپریشن

    آج کل تقریباً ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی قسم کے ڈپریشن کا شکار ہے جو غصہ، چڑچڑاہٹ یا اداسی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے لیکن اس مرض میں یہ تمام علامات اپنی انتہا پر پہنچ جاتی ہیں۔

    اس کے ساتھ اس مرض کا شکار شخص ناامیدی، بے چینی اور شرمندگی کا شکار ہوجاتا ہے یا وہ لوگوں یا مختلف صورتحال میں الجھن بھی محسوس کرسکتا ہے۔

    نیند میں بے قاعدگی

    بائی پولر ڈس آرڈر نیند پر نہایت منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس مرض کا شکار شخص رات میں کم یا بے سکون نیند سوتا ہے، اس کی نیند پوری نہیں ہو پاتی یوں وہ دن بھر تھکن، سستی اور چڑچڑاہٹ کا شکار ہوسکتا ہے۔

    سماجی رویوں میں تبدیلی

    بائی پولر ڈس آرڈر چونکہ موڈ پر اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا اس کا شکار افراد غیر معمولی سماجی رویوں کے حامل ہوجاتے ہیں۔

    یہ اپنے دوستوں، آفس کے ساتھیوں یا نئے لوگوں سے ملتے ہوئے بدتہذیبی کا مظاہر کرتے ہیں جس کے باعث کبھی کبھار ناقابل تلافی نقصان بھی اٹھاتے ہیں۔

    کام میں غیر دلچسپی

    بائی پولر ڈس آرڈر مریض کی دماغی استعداد کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس مرض کا شکار ہونے والے افراد کی ہر شے سے دلچسپی ختم ہوجاتی ہے جس کے باعث وہ اپنا کام وقت پر انجام نہیں دے پاتے۔

    اپنی اس کیفیت کے باعث وہ غیر ذمہ دار مشہور ہوجاتے ہیں۔

    خودکش خیالات

    بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار شخص منفی سوچوں میں گھر جاتا ہے لہٰذا وہ اپنے آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ ایسے افراد خود کشی کے بارے میں سوچتے ہیں اور بعض اوقات اس پر عمل بھی کر ڈالتے ہیں۔

    مزید علامات

    اس بیماری کی مزید علامات یہ ہیں۔

    حد سے زیادہ غمگین محسوس کرنا

    بے حد مایوسی چھا جانا

    حد سے زیادہ خوش اور پر جوش ہونا

    کسی بھی کام میں دل نہ لگنا

    تھکن اور کمزوری محسوس ہونا

    غائب دماغی کی کیفیت

    احساس کمتری کا شکار ہوجانا

    ماضی کی ہر بری بات کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹہرانا

    بھوک اور وزن میں بہت زیادہ کمی یا زیادتی ہونا

    مرض کی وجوہات

    یہ مرض ڈپریشن سے مختلف اور اس سے کہیں زیادہ شدید ہے۔ اس کی بظاہر کوئی خاص وجوہات نہیں البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ موروثی ہوسکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنک فوڈ کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب

    جنک فوڈ کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب

    ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ جنک فوڈ کا زیادہ استعمال نہ صرف آپ کے وزن میں اضافہ کرے گا بلکہ یہ آپ کے اندر ڈپریشن پیدا کرنے کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

    اس سے قبل کئی بار اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ جنک فوڈ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

    تازہ ترین تحقیق کے مطابق جنک فوڈ سب سے پہلے آپ کے وزن میں اضافہ کرتا ہے جس سے آپ کے کام کرنے کی رفتار سست ہوتی ہے، آپ صحیح کارکردگی نہیں دکھا پاتے، اور یوں آپ ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    اس سے پہلے یہ تحقیق بھی سامنے آچکی ہے کہ ڈپریشن وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے کیونکہ ڈپریشن میں لوگ لاشعوری طور پر زیادہ کھانے لگتے ہیں۔

    نیند کی کمی کا تعلق بھی ڈپریشن اور وزن میں اضافے سے ہے۔ نیند کی کمی بھوک میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایک صحتمند طرز زندگی اور متوازن غذا کا استعمال ہی ان تمام بیماریوں سے دور رکھ سکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    آج کل کے دور میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے جو جسم اور دماغ دونوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص، اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔

    تاہم اس مرض سے بری طرح متاثر ہونے والوں کو علم نہیں ہو پاتا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ وہ اسے کام کی زیادتی یا حالات کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔

    اگر اس مرض کی علامات کو پہچان کر فوری طور پر اس کا سدباب نہ کیا جائے تو یہ ناقابل تلافی نقصانات پہنچا سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی عام اور ابتدائی علامات

    اس مرض کی ایک علامت اداسی ہے تاہم اس کا دورانیہ بہت مختصر ہوتا ہے اور یہ صرف ایک ابتدائی علامت ہے۔

    آج ہم آپ کو ڈپریشن کی کچھ غیر معمولی علامات بتا رہے ہیں۔ یہ علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب ڈپریشن اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے اور اب یہ وہ وقت ہے کہ مریض کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروی ہے۔

    اگر آپ اپنے یا اپنے آس پاس موجود افراد میں سے کسی کے اندر ان میں سے کوئی بھی علامت دیکھیں تو اس کی طرف فوری توجہ دینا ضروری ہے۔


    پشیمانی یا شرمندگی کا احساس

    3

    ڈپریشن کا شکار افراد شدید پشیمانی اور شرمندگی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ ہر برے کام کے لیے اپنے آپ کو قصور وار قرار دیتے ہیں۔

    یہ عمل انفردای شخصیت کے لیے نہایت تباہ کن ہے۔ اس رجحان سے کوئی بھی فرد اپنی صلاحیتوں سے بالکل بے پرواہ ہو کر کافی عرصے تک احساس کمتری اور بلا وجہ کی پشیمانی کا شکار رہتا ہے اور اس کیفیت سے نکلنے کے لیے اسے ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔


    منفی سوچ

    4

    ڈپریشن کے مریض ہر بات میں منفی پہلو دیکھنے اور اس کے بارے میں منفی سوچنے لگتے ہیں۔ ایسے افراد خوشی کے مواقعوں پر بھی کوئی نہ کوئی منفی پہلو نکال کر سب کو ناخوش کردیتے ہیں۔


    تھکاوٹ

    5

    ڈپریشن کے شکنجے میں جکڑے افراد ہر وقت تھکن اور غنودگی محسوس کرتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ ہر وقت سوچوں میں غلطاں رہتے ہیں، منفی سوچتے ہیں اور منفی نتائج اخذ کرتے ہیں۔

    یہ عمل انہیں دماغی اور جسمانی طور پر تھکا دیتا ہے اور وہ ہر وقت غنودگی محسوس کرتے ہیں۔


    عدم دلچسپی

    6

    اس مرض کا شکار افراد ہر چیز سے غیر دلچسپی محسوس کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل تک انہیں نہایت پرجوش کردینے والی چیزیں بھی ان کے لیے کشش کھو دیتی ہیں اور انہیں کسی چیز میں دلچسپی محسوس نہیں ہوتی۔

    ان کا عمومی رویہ بظاہر لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کا لگتا ہے کیونکہ وہ کسی کام کو کرنے میں دلچسپی محسوس نہیں کر پاتے۔


    قوت فیصلہ میں کمی

    7

    ڈپریشن کی ایک اور علامت فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار ہونا بھی ہے۔

    ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے کسی بھی شے کے بارے میں فیصلہ کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ چاہے یہ ان کی زندگی سے متعلق کوئی فیصلہ ہو، یا پھر روز یہ فیصلہ کرنا کہ آج چائے پی جائے یا کافی۔

    ایسے افراد بعض دفعہ کوئی فیصلہ کر بھی لیں تو وہ انہیں غلط محسوس ہوتا ہے اور کوئی مشکل وقت آنے سے قبل ہی وہ پچھتاووں کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    جذبات میں تغیر

    1

    ڈپریشن کے شکار افراد کے جذبات اور موڈ بہت تیزی سے تبدیل ہوتا ہے۔ کبھی وہ اچانک بہت زیادہ غصہ یا چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور کبھی نہایت خوش اخلاق اور مددگار بن جاتے ہیں۔

    ان کے جذبات کا یہ تغیر ان کے رشتوں اور دیگر تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔


    خودکش خیالات

    2

    خودکشی اور موت کے بارے میں سوچنا کوئی عام عادت نہیں بلکہ ذہنی انتشار کی علامت ہے اور فوری طور پر علاج کی متقاضی ہے۔

    ایسے خیالات اس وقت آتے ہیں جب کوئی شخص زندگی سے بالکل مایوس اور نا امید ہوجائے اور اسے لگے کہ اب کچھ بہتر نہیں ہوسکتا۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کریں

    یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے ماہرین نفسیات کے علاج کے ساتھ ساتھ اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون بھی لازمی درکار ہے۔


    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈپریشن سے چھٹکارہ دلانے والی غذا

    ڈپریشن سے چھٹکارہ دلانے والی غذا

    ڈپریشن یا ذہنی دباؤ آج کل ایک عام مرض بن چکا ہے۔ اگر پہلے دن سے اس مرض کی علامات پر غور کر کے مختلف طریقوں سے اس کا علاج شروع کردیا جائے تو بہت جلد اس سے نجات مل سکتی ہے۔

    حال ہی میں امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ دہی ڈپریشن میں کمی کرنے کے لیے نہایت معاون غذا ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف ورجینیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دودھ کو دہی میں تبدیل کرنے والا بیکٹریا ذہنی تناؤ سے کمی میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    yogurt

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے چوہوں پر اس کا تجربہ کیا۔ انہوں نے دہی میں پائے جانے والے اجزا کو چوہوں کی خوراک میں شامل کیا۔

    ان اجزا کے باقاعدہ استعمال سے چوہوں کے دماغی خلیات میں تبدیلی دیکھی گئی اور وہ نسبتاً پرسکون حالت میں پائے گئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ڈپریشن سے لڑنے کی کوششوں کو نئی جہت دے سکتی ہے۔

    اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے ڈپریشن سے نجات پانے کے لیے مہنگی اور زود اثر ادویات کی ضرورت نہیں بلکہ اس کا حل صرف ایک پیالہ دہی ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    یاد رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔

    طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی عام علامات میں اداسی، ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات آنا شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈپریشن سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    ڈپریشن سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    حضرت امام حسنؓ و حسینؓ کے والد محترم اور اسلامی تاریخ کی با علم ترین شخصیت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ایک بار آپؓ کے لیے فرمایا، ’میں علم کا شہر ہوں، اور علیؓ اس کا دروازہ‘۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ زندگی کے ہر شعبہ اور ہر مسئلہ کی طرح اسلام ڈپریشن کا علاج بھی 1400 سال قبل بتا چکا ہے۔ اس کا اندازہ ہمیں حضرت علیؓ کے ان اقوال سے ہوتا ہے جو ہمیں مختلف کتابوں میں ملتے ہیں۔

    ڈپریشن کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہوتی ہے تاہم بعض اوقات اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی عمر کے فرد کو، کبھی بھی ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کی تشخیص اگر ابتدائی مرحلے میں ہوجائے تو کچھ طریقے اپنا کر اس سے باآسانی چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    ذہنی دباؤ کا مرض یعنی ڈپریشن اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا دماغی مرض ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔ دوسری جانب اس ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔

    تو آئیں آج حضرت علی رضہ اللہ تعالیٰ عنہ کے وہ اقوال پڑھتے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں۔


    :سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں

    غصہ، تناؤ اور پریشانی کے موقع پر سر پر ٹھنڈا پانی ڈالنا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ اس بارے میں حضرت علیؓ نے فرمایا، ’جب کبھی ایسا دکھ محسوس ہو جس کی وجہ معلوم نہ ہوسکے، تو اپنے سر پر پانی ڈالو‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :خدا کو یاد کریں

    دکھ اور تکلیف کے وقت میں خدا کو یاد کرنا اس بات پر یقین پختہ کرتا ہے کہ یہ وقت جلد گزر جائے گا اور خدا اس وقت میں ہمارا ہاتھ نہیں چھوڑے گا۔ ’جب دکھ بڑھ جائے تو کہو، اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں جو بچا سکے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :صفائی کا خیال رکھیں

    ہم بچپن سے پڑھتے آئے ہیں کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ انفرادی صفائی سے لے کر اجتماعی طور پر گھروں، گلی، محلوں، شہروں اور ملکوں کی صفائی انسانی نفسیات پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے کپڑے پہننا اور خوشبوئیں لگانا ہمارے دماغ کو ہلکا پھلکا کرتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’صاف کپڑے پہننا دکھ اور غم کو دور کرتا ہے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    صرف طبی ماہرین ہی نہیں بلکہ دماغی و سماجی مسائل پر کام کرنے والے ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ صاف ستھرا لباس زیب تن کرنا اور صاف ستھرا رہنا نہ صرف دماغ کو تازہ دم کرتا ہے بلکہ آپ کی نفسیات اور موڈ پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے


    :انگور کھائیں

    بعض روایات سے موسوم ہے کہ حضرت علیؓ تکلیف اور ذہنی تناؤ کے مواقعوں پر انگور کھایا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔


    :حسد سے بچیں

    حدیث نبویﷺ ہے، ’حسد انسان کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو‘۔

    حضرت علیؓ نے بھی اس بارے میں فرمایا کہ میں نے اس شخص کو خود اس کا سب سے بڑا دشمن دیکھا جو حسد میں مبتلا ہے۔ حسد کی وجہ سے وہ مستقل انتقامی کیفیت، بے سکونی اور دکھ کا شکار رہتا ہے۔ ( مفہوم ۔ بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :طرز زندگی میں تبدیلی

    ماہرین عمرانیات کے مطابق ہم مادی اشیا سے جتنا دل لگاتے ہیں یہ ہمیں اتنا ہی زیادہ بے چینی اور بے سکونی میں مبتلا کرتی ہیں جو ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’دنیا کی اشیا دکھ اور غم دینے کا سبب بنیں گی اور ان سے چھٹکارہ پالو گے تو یہ جسم اور دل کے لیے باعث راحت ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    :شکر گزار بنیں

    ہم دوسروں کی کامیابیوں پر حسد کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ نے ایسی کتنی ہی نعمتوں سے ہمیں نوازا ہے جو کئی افراد کو میسر نہیں۔ شکر گزاری دل و دماغ کو سکون پہنچاتی ہے۔

    حضرت علیؓ نے فرمایا، ’اللہ نے یقین اور اطمینان میں سکون اور خوشی رکھی ہے۔ جو بے یقینی اور بے اطمینانی کا شکار ہوگا وہ دکھی اور غمزدہ ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جنگوں سے زیادہ مختلف جسمانی و ذہنی امراض لوگوں کی اموات کا سبب

    جنگوں سے زیادہ مختلف جسمانی و ذہنی امراض لوگوں کی اموات کا سبب

    لندن: دنیا بھر میں امراض قلب اور تمباکو نوشی جنگوں اور تشدد سے زیادہ لوگوں کی اموات کا سبب بن رہی ہے، جبکہ غیر متوازن غذائیں اور ذہنی امراض دنیا بھر کی آبادی کو بڑی تعداد میں طبی طور پر نقصانات پہنچا رہے ہیں۔

    دا گلوبل برڈن آف ڈزیز کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق گو کہ دنیا بھر میں طبعی عمر میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم لوگوں کی صحت خرابی کی طرف مائل ہے۔

    انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوولیشن کے ایک پروفسیر کرسٹوفر مرے کے مطابق ’گو کہ کسی بیماری پر تحقیق کرنے کا سب کا محرک موت ہے، تاہم ہم اس بارے میں زیادہ فکر مند ہیں کہ وہ کیا عناصر ہیں جو عالمی آبادی کی صحت کے لیے خطرناک ہیں‘۔

    انہوں نے موٹاپے، ذہنی امراض اور مختلف تنازعات کو لوگوں کی خرابی صحت کے سب سے بڑے اسباب قرار دیا۔

    دنیا بھر کے 130 ممالک میں کی جانے والی اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ غیر متوزان غذائی عادات ہر 5 میں سے 1 شخص کی موت کا سبب بن رہی ہیں جبکہ تمباکو نوشی ہر سال 71 لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔

    اسی طرح متوازن اور صحت مند غذاؤں جیسے گندم، پھل، مچھلی کا تیل اور خشک میوہ جات کے بجائے جنک فوڈ اور مرچ مصالحے والی غذائیں موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کولیسٹرول میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

    تحقیق میں مطابق دنیا بھر میں کئی ارب افراد مختلف نفسیاتی و ذہنی امراض کے ساتھ جی رہے ہیں۔ ڈپریشن خرابی صحت کی 10 عام وجوہات میں سے ایک ہے۔

    ڈپریشن سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جاری دہشت گردی، خانہ جنگیاں، اور جنگیں اموات کا بڑا سبب ہیں، لیکن مختلف وبائی و متعدی امراض دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں سے 72 فیصد اموات کے ذمہ دار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔