Tag: depression

  • انسٹاگرام فلٹرز دماغی خلل کی طرف اشارہ

    انسٹاگرام فلٹرز دماغی خلل کی طرف اشارہ

    سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس آج کل ہر شخص کی زندگی کا اہم حصہ بن چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال ہماری جسمانی، نفسیاتی اور دماغی صحت پر مختلف اثرات مرتب کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کسی شخص کی انسٹا گرام پروفائل اس میں ڈپریشن کی نشاندہی کرسکتی ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کسی شخص کی انسٹاگرام پروفائل ایک ڈاکٹر سے زیادہ بہتر طریقے سے اس میں ڈپریشن کی تشخیص کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: آپ کی فیس بک پروفائل آپ کی شخصیت کی عکاس

    تحقیق میں شامل پروفیسرز کے مطابق انسٹاگرام کے بعض فلٹرز شدید ڈپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کا شکار افراد سوشل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے یا تو فلٹرز کا بالکل استعمال نہیں کرتے، یا پھر تصویر کو سیاہ و سفید کرنے والے فلٹر ’انک ویل‘ استعمال کرتے ہیں۔

     ان کے مطابق اس فلٹر کا سیاہ و سفید رنگ ڈپریشن کا شکار شخص کے ذہن میں پلنے والے منفی اور ناامیدی کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تصویر کو ذرا سا بہتر کرنے والا فلٹر جیسے ویلینیسا کا استعمال دماغی طور پر صحت مند افراد کی نشانی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کے سبب یہ اب ہماری نفسیاتی و ذہنی صحت کا آئینہ دار بن گیا ہے اور اس کی بنیاد پر کسی بھی شخصیت کے بارے میں خاصی حد تک اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فطرت کے قریب ورزش دماغی صحت کو بہتر بنانے میں معاون

    فطرت کے قریب ورزش دماغی صحت کو بہتر بنانے میں معاون

    ورزش کرنے یا چہل قدمی کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ ورزش ہر عمر کے شخص کے لیے مفید ہے اور انہیں مختلف بیماریوں سے بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں چہل قدمی کرنا جم میں ورزش کرنے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ فوائد دے سکتی ہے۔

    آسٹریا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ فطرت کے درمیان جیسے جنگلات اور پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا ہماری دماغی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ہم جانتے ہیں کہ ورزش کا مطلب جسم کو فعال کرنا ہے تاکہ ہمارے جسم کا اندرونی نظام تیز اور بہتر ہوسکے اور ہم بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم ورزش کرتے ہوئے لطف اندوز نہیں ہوتے، تو ورزش سے ہماری دلچسپی کم ہوتی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق کے لیے جب کھلی فضا اور جم میں ورزش کرنے والوں کا جائزہ لیا گیا تو دیکھا گیا کہ جو افراد کھلی فضا میں کسی پارک، یا سبزے سے گھری کسی سڑک پر چہل قدمی کرتے تھے ان کا موڈ ان لوگوں کی نسبت بہتر پایا گیا جو جم میں ورزش کرتے تھے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ فطرت ہماری دماغی صحت پر ناقابل یقین اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں کمی کرتی ہے جبکہ ہمارے دماغ کو پرسکون کر کے ہماری تخلیقی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر پر کوئی پسندیدہ کام کرتے ہوئے وقت گزارنے والے اور فطرت کے قریب وقت گزارنے والے افراد کے درمیان ان لوگوں میں ذہنی سکون اور اطمینان کی شرح بلند ہوگی جنہوں نے کھلی فضا میں وقت گزارا۔

    ان کے مطابق لوگ جتنا زیادہ فطرت سے منسلک ہوں گے اتنا ہی زیادہ وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند ہوں گے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ پر ہجوم شہروں میں رہنے والے لوگ سال میں ایک سے دو مرتبہ کسی فطری مقام پر ضرور وقت گزاریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈپریشن کا علاج حضرت علیؓ کے اقوال میں پوشیدہ

    ڈپریشن کا علاج حضرت علیؓ کے اقوال میں پوشیدہ

    اسلامی تاریخ کی با علم ترین شخصیت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ایک بار آپؓ کےلیے فرمایا، ’میں علم کا شہر ہوں، اور علیؓ اس کا دروازہ‘۔

    آج یوم علی رضی اللہ تعالی عنہ کے موقع پر ان کے ایسے اقوال جانیں جو ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے چھٹکارے، اور دماغ کو پرسکون و مطمئن رکھنے کے بارے میں ہیں۔

    یاد رہے کہ ذہنی دباؤ کا مرض یعنی ڈپریشن اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا دماغی مرض ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    :سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں

    غصہ، تناؤ اور پریشانی کے موقع پر سر پر ٹھنڈا پانی ڈالنا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ اس بارے میں حضرت علیؓ نے فرمایا، ’جب کبھی ایسا دکھ محسوس ہو جس کی وجہ معلوم نہ ہوسکے، تو اپنے سر پر پانی ڈالو‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    :خدا کی یاد

    دکھ اور تکلیف کے وقت میں خدا کو یاد کرنا اس بات پر یقین پختہ کرتا ہے کہ یہ وقت جلد گزر جائے گا اور خدا اس وقت میں ہمارا ہاتھ نہیں چھوڑے گا۔ ’جب دکھ بڑھ جائے تو کہو، اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں جو بچا سکے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    :صفائی نصف ایمان

    ہم بچپن سے پڑھتے آئے ہیں کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ انفرادی صفائی سے لے کر اجتماعی طور پر گھروں، گلی، محلوں، شہروں اور ملکوں کی صفائی انسانی نفسیات پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے کپڑے پہننا اور خوشبوئیں لگانا ہمارے دماغ کو ہلکا پھلکا کرتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’صاف کپڑے پہننا دکھ اور غم کو دور کرتا ہے‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    صرف طبی ماہرین ہی نہیں بلکہ دماغی و سماجی مسائل پر کام کرنے والے ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ صاف ستھرا لباس زیب تن کرنا اور صاف ستھرا رہنا نہ صرف دماغ کو تازہ دم کرتا ہے بلکہ آپ کی نفسیات اور موڈ پر بھی خوشوگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    :انگورکا حیران کن اثر

    بعض روایات سے موسوم ہے کہ حضرت علیؓ تکلیف اور ذہنی تناؤ کے مواقعوں پر انگور کھایا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔

    :حسد سے گریز

    حدیث نبویﷺ ہے، ’حسد انسان کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو‘۔

    حضرت علیؓ نے بھی اس بارے میں فرمایا کہ میں نے اس شخص کو خود اس کا سب سے بڑا دشمن دیکھا جو حسد میں مبتلا ہے۔ حسد کی وجہ سے وہ مستقل انتقامی کیفیت، بے سکونی اور دکھ کا شکار رہتا ہے۔ ( مفہوم ۔ بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    :طرز زندگی میں تبدیلی

    ماہرین عمرانیات کے مطابق ہم مادی اشیا سے جتنا دل لگاتے ہیں یہ ہمیں اتنا ہی زیادہ بے چینی اور بے سکونی میں مبتلا کرتی ہیں جو ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔

    حضرت علیؓ کا قول ہے، ’دنیا کی اشیا دکھ اور غم دینے کا سبب بنیں گی اور ان سے چھٹکارہ پالو گے تو یہ جسم اور دل کے لیے باعث راحت ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کریں

    :شکر گزاری

    ہم دوسروں کی کامیابیوں پر حسد کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ نے ایسی کتنی ہی نعمتوں سے ہمیں نوازا ہے جو کئی افراد کو میسر نہیں۔ شکر گزاری دل و دماغ کو سکون پہنچاتی ہے۔

    حضرت علیؓ نے فرمایا، ’اللہ نے یقین اور اطمینان میں سکون اور خوشی رکھی ہے۔ جو بے یقینی اور بے اطمینانی کا شکار ہوگا وہ دکھی اور غمزدہ ہوگا‘۔ (بہار الانوار، اشاعت 76)۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم صحت: دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار

    عالمی یوم صحت: دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار

    آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال نہایت عام مگر منفی طور پر متاثر کرنے والا مرض ڈپریشن اور اس کے بارے میں آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص، اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔

    دوسری جانب ملک میں ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔

    ڈپریشن کی وجہ

    ذہن پر دباؤ یا ڈپریشن کی عمومی وجوہات میں کام کی زیادتی یا کسی شے یا مقصد کے حصول میں ناکامی ہے، تاہم بعض اوقات اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی عمر کے فرد کو، کبھی بھی ہوسکتا ہے۔

    ڈپریشن کی علامات

    ماہرین کے مطابق اگر آپ اپنی عادت و مزاج میں یہ تبدیلیاں دیکھیں تو یہ ڈپریشن کی علامات ہیں۔

    :چڑچڑاہٹ

    1

    حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ ڈپریشن میں صرف اداسی ہی نہیں ہوسکتی، اگر آپ بلا وجہ چڑچڑا رہے ہیں، بات بات پر غصہ کر رہے ہیں اور معمولی باتوں پر لوگوں سے جھگڑ رہے ہیں تو یہ ڈپریشن کی علامت ہے۔

    :نیند میں تبدیلی

    2

    ضروری نہیں کہ ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت سوتا رہے۔ بے خوابی بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ اگر آپ رات بھر بے سکون نیند سوتے ہیں اور صبح اٹھ کر خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے تو یہ بھی ڈپریشن کی طرف اشارہ ہے۔

    :غذائی عادات میں تبدیلی

    3

    یہاں یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ ڈپریشن کے مریض کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ غیر معمولی طور پر بہت زیادہ کھانے لگے ہیں، یا کھانے سے آپ کی دلچسپی ختم ہوگئی اور بھوک بالکل نہیں لگتی تب آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    :عدم توجہی

    4

    اگر آپ کو کسی کام میں توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، آپ اپنے کام کے دروان بے شمار غلطیاں کر رہے ہیں تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔

    ایک اور علامت چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں مشکل پیش آنا بھی ہے۔ جیسے کافی یا چائے پی جائے، یا آئسکریم کا کون سا فلیور منتخب کیا جائے۔

    :ناقابل بیان تکلیف

    5

     یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ ڈپریشن کا شکار بعض افراد ڈاکٹر کے پاس تکلیف کی شکایت لے کر جاتے ہیں لیکن وہ بتا نہیں پاتے کہ انہیں کس جگہ تکلیف یا درد ہو رہا ہے۔

    یہ درد کی وہ قسم ہے جو عام طور پر شناخت نہیں کی جاسکتی جیسے پیٹ میں درد، کمر میں درد یا سر میں درد۔ یہ تکلیف بھی ڈپریشن کی ایک علامت ہے۔

    ان علامات کے علاوہ ڈپریشن کا شکار افراد اداسی، ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے بارے میں سوچنے کی طرف راغب ہوسکتے ہیں۔

    طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ڈپریشن کا علاج

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈپریشن کا شکار ہونے کی صورت میں ماہرین نفسیات کے پاس جانے سے قبل آپ مختلف طریقوں سے اپنے ڈپریشن کا علاج کر سکتے ہیں۔

    :مراقبہ

    6
    روزانہ چند منٹ کا مراقبہ آپ کے جسمانی اور ذہنی تناؤ کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ دماغ کی کسی چیز پر یکسو ہونے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    :دوڑ لگائیں

    8
    بھاگنا یا دوڑ لگانا دماغ میں ان کیمیکلز کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو دماغ کو خوشی کا سگنل دیتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جو لوگ باقاعدگی سے بھاگتے ہیں وہ ان افراد سے زیادہ مطمئن پائے گئے جو بھاگتے نہیں تھے۔

    :تیراکی

    7
    تیراکی سے آپ کا جسم حرکت کی حالت میں رہتا ہے یوں سر سے پاؤں تک خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے۔ تیراکی ذہنی دباؤ کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    :ہنسیں

    9
    جب آپ ڈپریشن کا شکار ہوں تو کوئی مزاحیہ فلم دیکھیں یا مزاحیہ کتاب پڑھیں۔ ایسے دوستوں سے ملیں جن کا حس مزاح اچھا ہو۔ ہنسنے سے دماغ کے مضر کیمیکلز میں کمی واقع ہوتی ہے اور آپ فوری طور پر بہتر محسوس کرتے ہیں۔

    ہنسنے سے نہ صرف ٹینشن، بلکہ دکھ اور تکلیف میں بھی کمی ہوتی ہے۔

    :لذیذ کھانا

    11

    ذہنی تناؤ کم کرنے کا ایک طریقہ لذیذ کھانا ہے۔ آپ کے پسند کا بہترین کھانا آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات چھوڑتا ہے۔

    ایسے موقع پر آپ کے پسندیدہ فلیور کی آئس کریم بھی بہترین نتائج دے گی۔

    :سیڑھیاں چڑھیں

    12

    سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن کو جذب کریں گے۔

    زیادہ آکسیجن جذب کرنے سے آپ کے جسمانی اعضا فعال ہوں گے نتیجتاً جسم کے لیے مضر اثرات رکھنے والے ہارمون کم پیدا ہوں گے۔

    :صفائی کریں

    13

    بعض دفعہ ہمارے آس پاس پھیلی اور بکھری ہوئی چیزیں بھی دماغ کو دباؤ کا شکار کرتی ہیں۔

    چیزوں کو ان کے ٹھکانے پر واپس رکھا جائے اور آس پاس کے ماحول کو سمٹا ہوا اور صاف ستھرا کرلیا جائے تو ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی ہوسکتی ہے۔

    :کنگھا کریں

    14

    سر کی مالش یا کنگھا کرنا سر کے دوران خون کو تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔ دوران خون تیز ہوگا تو دماغ خود بخود تازہ دم ہوگا اور اس پر چھایا تناؤ کم ہوسکے گا۔

    ایک مصروف اور تناؤ بھرا دن گزارنے کے بعد 10 سے 15 منٹ اپنے بالوں میں کنگھا کریں۔ یہ عمل یقیناً آپ کے دماغ کو سکون فراہم کرے گا۔

    :مساج کریں

    15

    چہرے، بھوؤں، اور آنکھوں کا ہلکا سا مساج کرنا بھی ذہنی دباؤ کم کرنے کا سبب بنے گا۔

    :پینٹنگ

    16

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگوں اور مصوری کا تعلق دماغ کے خوشگوار اثرات سے ہے۔ اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مصوری کریں، یہ یقیناً آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ڈپریشن سے نجات پائیں

    :غسل کریں

    17

    موسم کی مناسبت سے سرد یا گرم پانی سے غسل کرنا بھی ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور دماغی اعصاب کو پرسکون بنائے گا۔

    :رقص کریں

    18

    رقص کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ خالی کمرے میں میوزک کے ساتھ رقص کرنا نہ صرف ذہنی دباؤ بلکہ وزن گھٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

    :خوشبویات سونگھیں

    19

    پھولوں، گھاس، درختوں کی خوشبو یا بہترین پرفیومز کی خوشبو سونگھنا آپ کے دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    :اچھی یادیں

    20

    ذہنی دباؤ کے وقت اس گزرے ہوئے وقت کو یاد کریں جس میں آپ ہنسے اور زندگی سے لطف اندوز ہوئے۔ ہنسنے والی باتوں کو دوبارہ دہرائیں یقیناً آپ ہنس پڑیں گے۔ یہ عمل آپ کے ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔

    :شکر گزار بنیں

    10
    زندگی کی محرومیوں پر غور کرنے سے ذہنی دباؤ اور ناخوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اپنے سے کم حیثیت لوگوں کو دیکھیں اور جو آپ کے پاس ہے اس پر شکر ادا کریں۔ شکر گزاری کی عادت دماغ کو مطمئن اور خوش کرتی ہے۔

    ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

    ماہرین متفق ہیں کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے۔ ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا، ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

    ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنے چاہیئے اور ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیئے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے۔

    مریض کے خیالات ور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کسی لذیذ کھانے، کسی دلچسپ (خاص طور پر مزاحیہ) ٹی وی پروگرام، خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری، شاپنگ، کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو کی جائے۔

    اسی طرح ڈپریشن کے شکار شخص کو جسمانی طور پر قریب رکھا جائے اور انہیں گلے لگایا جائے۔ طبی ماہرین نے باقاعدہ ریسرچ سے ثابت کیا کہ قریبی رشتوں جیسے والدین، بہن بھائی، شریک حیات یا دوستوں کے گلے لگنا ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گلے لگنا بے شمار فوائد کا سبب

    وہ مریض جو ڈپریشن کا شکار ہیں ان کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔

    ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

    :یہ کہیں

    تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔

    تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔

    وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔

    ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔

    :یہ مت کہیں

    ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔

    زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔

    اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔

    تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔

    اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔

    تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔

    صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔

    یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔

    ذہنی تناؤ  سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

    ذہنی دباؤ سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

    ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    دماغی تناؤ سے چھٹکارہ دلانے والی غذا 

  • ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ 1992 سے آغاز کیے جانے والے اس دن کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔

    دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کا شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔

    ماہرین دماغی صحت کو بہتر بنانے اور مختلف ذہنی بیماریوں سے بچنے کی کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ آپ بھی ان پر عمل کریں۔

    دماغ کو متحرک رکھیں

    mh-1

    ڈپریشن سمیت دماغ کی تقریباً تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مختلف اقسام کی ذہنی مشقیں، مختلف دماغی استعمال کے کھیل کھیلنا جیسے پہیلیاں بوجھنا، حساب کے سوالات حل کرنا، شطرنج کھیلنا، یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہی تجویز ان افراد کے لیے بھی ہے جو ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے افراد کو دماغ کو فعال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے اگر وہ کام کیے جائیں جو زندگی بھر وقت نہ ملنے کے سبب آپ نہیں کر سکے تو آپ بڑھاپے کے مختلف ذہنی امراض سے بچ سکتے ہیں۔

    کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاحت کرنا یا کسی پسندیدہ شاعر یا مصنف کی کتابیں پڑھنا آپ کو جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    نیند پوری کریں

    sleep

    نیند پوری نہ ہونے کا عمل دماغی صحت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آپ کو چڑچڑاہٹ، بیزاری، دماغی تھکن اور ڈپریشن کا شکار کر سکتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    technology

    نئی چیزوں کے سیکھنے کی حد تک تو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا آپ کو دماغی طور پر تباہ کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال آپ کے ذہنی مزاج پر بھی اثر ڈالے گا نتیجتاً آپ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہوں گے۔

    متوازن غذا کھائیں

    fish

    متوازن غذا کا استعمال بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ غیر متوازن غذا یا کم غذا کا استعمال آپ کی دماغی کارکردگی کو سست اور خلیات کو بوسیدہ کرنے لگتا ہے۔ بغیر چکنائی کے دودھ، انڈے اور مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔

    بہت زیادہ تنہائی یا بہت زیادہ سماجی سرگرمیاں نقصان دہ

    alone

    ہر وقت تنہا رہنا یا ہر وقت لوگوں میں گھرے رہنا بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماجی سرگرمیوں جیسے دعوتوں، محافل اور تقریبات میں بھرپور اندازسے شرکت کی جائے لیکن کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کو بالکل تنہا بھی رکھا جائے۔

    اگر یہ وقت سمندر کے کنارے یا پارک میں درختوں کے ساتھ یا کسی اور قدرتی مناظر والے مقام پر گزارا جائے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ خاموشی اور تنہائی ہمارے دماغ کے خلیوں کو سکون کی حالت میں لا کر ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور دماغ تخلیقی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی تحریک حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ہر وقت شور شرابے میں رہنا اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے جلتے رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں چیزوں کو اعتدال کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    موسیقی سنیں

    music

    اگر آپ حال ہی میں اپنے کسی دماغی مرض کا علاج کروا چکے ہیں تو دوبارہ اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دھیمی موسیقی سنیں۔ موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔ ہلکی آوز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا۔

  • ذہنی تناؤ اور پریشانی سے کینسر پھیلنے کا زیادہ خدشہ،تحقیق

    ذہنی تناؤ اور پریشانی سے کینسر پھیلنے کا زیادہ خدشہ،تحقیق

    سڈنی : نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ والے افراد میں کینسر پھیلنے کی رفتار غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے موناش انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں کینسر پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کا کہنا ہےکہ تناؤ کی وجہ سے جسم میں کینسر پھیلنے کی شاہراہیں بن جاتی ہیں،تناؤ رسولی کے لیے باقاعدہ طبعی راستے بناتی ہے جن کے ذریعے کینسر کے سیلز اور رسولی کو پھیلنے کا بھرپور موقع ملتا ہے.

    ماہرین نے بریسٹ کینسر میں مبتلا چوہیوں پر خاص تجربات کیے اور ان جانوروں پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کے مطابق تناؤ والی چوہیوں میں عام چوہیوں کے مقابلے میں کینسر چھ گنا زائد تیزی سے پھیلا.

    پروفیسر کاکہنا ہےکہ کینسر کے علاج میں جراحی اور کیموتھراپی سے مریض ذہنی اور جسمانی طور پر شدید متاثر ہوتا ہے.

    دیگر ماہرین کے مطابق بی ٹا بلاکر دوا پروپیرانولول کے استعمال سے تناؤ کو کم کرکے کینسر کے علاج کو مؤثر اور تیز کیا جاسکتا ہے اور اب اس کی آزمائش کی جارہی ہے.

    واضح رہے کہ آسٹریلوی ماہرین کے مطابق تناؤ والے افراد میں کینسر کی رسولیاں زیادہ تیزی سے بڑھتی ہیں.

  • ڈیپریشن، ذہنی تناؤیا ہوپریشانی ڈراؤنےخواب کی وجہ ہیں، ماہرین

    ڈیپریشن، ذہنی تناؤیا ہوپریشانی ڈراؤنےخواب کی وجہ ہیں، ماہرین

    کراچی : خوابوں پر کسی کا زورتونہیں لیکن ڈراؤنے خواب کیوں آتے ہیں ماہرین نے وجہ بتادی۔ اگر آپ ذہنی تناؤیا پریشانی کا مسلسل شکار رہتے ہیں تو نتیجہ ڈراؤنے خوابوں کی صورت میں آسکتا ہے۔

    ذہنی دباؤ اور تناؤ ماحول اورنفسیات کے زیر اثر پیدا ہونے والے تناؤ کو کہتے ہیں، محققین کا کہنا ہے کہ جوافراد ڈیپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں، انہیں ہفتے میں کم ازکم ایک بار ڈراؤنا خواب ضرور آتا ہے۔ پر سکون نیند سونے والوں میں سے صرف ایک فیصد افراد نے ڈراؤنے خواب کی شکایت کی۔

    بہت زیادہ تناؤ بیماری ہے جس سے مختلف مسائل اور امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ ان بیماریوں میں السر دمہ آدھے سر کا درد کمر درد بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں قابل ذکر ہیں۔ ماہرین کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت ذہنی دباؤ سے زیادہ پریشان رہتی ہیں۔

    ذہنی تناؤ کو کنٹرول کرنے کی آسان ترکیبیں

    دن بھر کی مشکلات اور پریشانیوں کو کسی نہ کسی سے ضرور بیان کریں ۔ یوگا سے بھی ذہن کو آرام ملتا ہے لیکن عبادات خصوصاً نماز کا اہتمام کرنے سے جو ذہنی و قلبی سکون حاصل ہوتا ہے۔اس سے ذہنی دباؤ فوراً دور ہو جاتا ہے۔

    ہنسنے اور ہنسانے کی کوشش کرتے رہیں، بےچینی اور بے سکونی کو کم کرنے کی کوشش کریں اس سے آپ کی جسمانی صحت ہی نہیں بلکہ ذہنی صحت بھی ٹھیک رہے گی ۔

    ​بعض لوگوں کو مستقل طور پر ڈیپریشن کی وجہ سے سردرد کی شکایت رہتی ہے۔ یہ لوگ ایک طرح اس تکلیف کے عادی بھی ہوجاتے ہیں، مگر بدقسمتی سے جو تکلیف وہ اٹھارہےہیں ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر کس وجہ سے اس میں مبتلا ہیں۔ باوجود کوشش کے اس کا جواب ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    سر کا درد ذہنی الجھنوں کی پیداوار تو ہے ہی ساتھ ہی آلودگی اور ماحول کی خرابی اس کو مزید بڑھاتے ہیں۔ اعصابی دباؤ ایسی غذا جوغیر موضوع یا ناقص ہو عموماً غیرمتوازن غذائیں، ٹھنڈی یا گرم اشیاء، انتہائی تیز روشنی سے بھی درد سر ہوسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ کسی بیماری کی وجہ سے بھی درد لاحق ہوسکتا ہے۔ سر درد ہرایک کو ہوسکتا ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا، امیر ہو غریب غرضیکہ بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ذہنی سکون کے طریقے

    فکریں اور پریشانیاں بھی سردرد پیدا کرتی ہیں۔ ان کے تدارک کیلئے یوگا کے طرز پر ہونے والی ذہنی سکون حاصل کرنے کی ورزشیں بہت مفید ہیں۔ ایک مفید ورزش لمبا سانس اور گہرا سانس لینے کا عمل ہے۔

    اس سے ذہن اور جسم کا تناؤ دور ہوجاتا ہے اور آپ ایک بار پھر خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتے ہیں۔آپ بھی درد سر سے نجات چاہتے ہیں تو دئیے گئے طریقہ کار کی مدد سے زندگی کو ذہنی اور جسمانی دونوں طرح سے خوشگوار بناسکتے ہیں۔

    سردرد دور کرنے کیلئے ان باتوں پر عمل کیا جائے تو پیسہ ضائع کیے بغیر اس تکلیف سے بچا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ دواؤں سے علاج سردرد کیلئے کبھی بھی حتمی علاج نہیں رہا۔ اسے وقتی طور پر دبایا تو جاسکتا ہے مگر یہ مسئلے کا درست حل نہیں۔

  • سائیکو تھراپی سے ڈپریشن کا علاج ممکن ہے

    سائیکو تھراپی سے ڈپریشن کا علاج ممکن ہے

    پاکستان میں ڈپریشن کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے سائیکو تھراپی سے اس مرض کا علاج ممکن ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق معاشرے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال، معا شی تنگیوں اور رویوں کی تبدیلی ڈپریشن کی اہم وجوہات ہیں، یہ قابلِ علاج مرض ہے اور انفرادی اور اجتماعی کوششوں کے ساتھ سائیکو تھراپی اوراودیات سے اس کا علاج ممکن ہے۔

    ماہرین کے مطابق انفرادی اور اجتماعی طور پر سوچ اور رویے میں مثبت تبدیلی اور آپس کے تعلقات میں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھا جائے تو ڈپریشن کا خدشہ کم کیا جا سکتا ہے۔

    بعض لوگوں میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ بہت سے لوگوں کو جو اداس رہتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں، اپنی اداسی کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔اس کے باوجود ان کا ڈپریشن بعض دفعہ اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ انھیں مدد اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ڈپریشن میں اکثر لوگوں کو اپنے احساسات کسی با اعتماد شخص کے ساتھ شیئر کرنے سے طبیعت بہتر محسوس ہوتی ہے۔بعض دفعہ اپنے احساسات رشتہ داروں یا دوستوں کے ساتھ بانٹنا مشکل ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں ماہر نفسیات  سے بات کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر سال لگ بھگ 10 لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں، جن کی ایک بہت بڑی تعداد ڈیپریشن کا شکار ہوتی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک حاملہ خاتون بھی زچگی سے قبل ڈیپریشن کا سامنا کرتی ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن کا مرض دنیا کے تمام خطوں میں موجود ہے اور ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک اس سے یکساں متاثر ہیں۔

  • ڈپریشن کے خطرے کی پیش گوئی کیلئے طریقہ

    ڈپریشن کے خطرے کی پیش گوئی کیلئے طریقہ

    ماہرین  نے نوجوان لڑکوں میں ڈپریشن کے خطرے کی پیش گوئی کے لیے ایک نیا طریقہ ایجاد کرلیا ہے، اس طریقے کے تحت کہ جن افراد میں کورٹی سول نامی ہارمون کی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ مایوسی، اکیلاپن اور یہ احساس کہ کوئی ان سے پیار نہیں کرتا، کے جذبات کا شکار ہوتے ہیں، ان کو ڈپریشن ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے لیکن  تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ طریقہ لڑکیوں میں زیادہ اثر انداز نہیں ہوسکا۔

    نوعمری کا دور انسان کی دماغی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ 24 سال کے عمر تک پہنچنے سے پہلے پہلے 75 فیصد ذہنی امراض نمودار ہو جاتے ہیں لیکن اب تک ایسا کوئی طریقہ نہیں تھا، جس سے یہ پتہ چل سکے کہ مستقبل میں کس کو ڈپریشن ہوگا اور کسے نہیں۔

    ٹین ایج لڑکوں پر نفسیاتی سوالنامے اور ہارمون کورٹی سول کی مقدار کے نتائج برطانیہ کے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے میں شائع کیے گئے لیکن اب سائنس دانوں نے ایسا طریقہ دریافت کرنے کے لئے پہلا قدم اٹھالیا ہے۔

    اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایسے نوجوان جن میں کورٹی سول کی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کی ابتدائی علامات بھی موجود تھیں، ان کو ڈپریشن لاحق ہونے کا خطرہ 14 گنا کم تھا اگرچہ خواتین کو ڈپریشن ہونے کے امکانات مردوں سے دوگنا زیادہ ہوتے ہیں لیکن اس طریقے سے ان کے اندر خطرے کا اندازہ لگانے میں کوئی خاص مدد نہیں ملی۔

    ماہرین کے مطابق  عورتوں میں کورٹی سول کی مقدار پہلے ہی زیادہ ہوتی ہے، جس کے باعث عورتوں میں پہلے ہی ڈپریشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

  • چینی کا ذیادہ استعمال ذہنی تناؤ کا سبب بن سکتا ہے

    چینی کا ذیادہ استعمال ذہنی تناؤ کا سبب بن سکتا ہے

    میٹھے کے زیادہ استعمال کےنتیجے میں مایوسی ا ور ذہنی تناؤ جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چینی کے ذیادہ استعمال سے انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ یہ ذیابطیس اور موٹاپے کا باعث بھی بنتی ہے۔

    امریکا میں طبی ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق چینی کا استعمال نوجوانوں میں ڈپریشن اور ڈر جیسے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے جبکہ تناؤ سے نمٹنے کی صلاحیت بھی محدود ہوجاتی ہے۔