Tag: Designate

  • ارجنٹائن نے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کردیا

    ارجنٹائن نے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کردیا

    واشنگٹن :امریکا کی جانب سے ارجنٹائن کی ان نئی مساعی کو سپورٹ کیا جا رہا ہے جو بیونس آئرس ایران اور حزب اللہ کے ایجنٹوں کے خلاف عدالتی کارروائی کے سلسلے میں کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ ایجنٹوں پر 1994 میں بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی کے ایک مرکز پر خونی حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔اس حملے کے 25 سال پورے ہونے کے موقع پر واشنگٹن میں منعقد ایک سیمینار میں امریکا میں انسداد دہشت گردی کی تنظیم کے رابطہ کار ناتھن سیلز نے امریکا میں ارجنٹائن کے سفیر فرنانڈو اوریز دی روآ کے ایرانی حکومت سے مطالبے کی تائید کی۔

    فرنانڈو نے ایرانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ارجنٹائن کے حکام کے ساتھ تعاون کرے جو متاثرہ افراد کو انصاف دلانے کی کوششیں کر رہے ہیں، یہ حملہ براعظم جنوبی امریکا میں سب سے زیادہ خونی کارروائی شمار ہوتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تیس سال قبل 18 جولائی 1994 کو ایک خود کش حملہ آور نے گولہ بارود سے بھری گاڑی بیونس آئرس میں یہودی کمیونٹی کے مرکزسے ٹکرا دی، جس کےنتیجے میں 85 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    ارجنٹائن میں استغاثہ کے نمائندوں نے طویل عرصے سے اس خیال کا اظہار کر رکھا ہے کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ نے ایرانی حکومت میں اپنے سرپرستوں کے حکم پر یہ کارروائی کی تاہم کسی بھی مبینہ ملزم کو عدالتی کارروائی کے واسطے حراست میں نہیں لیا گیا، تہران اس واقعے میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کرتا رہا ہے۔

    ناتھن سیلز نے سیمینار کے دوران کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ارجنٹائن اور جنوبی امریکا کے دیگر ممالک کے ساتھ کام کر رہی ہے تا کہ ایران اور اس کی ایجنٹ حزب اللہ تنظیم کا احتساب کیا جا سکے۔

    سیلز کے مطابق ایران اور حزب اللہ کی عسکری کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے واسطے امریکا اپنے شراکت داروں کے ساتھ سرگرمی سے مصروف عمل ہے، اس سلسلے میں اہم متعلقہ تنظیموں کے علاوہ جنوبی امریکا کے تمام حصوں میں انسداد دہشت گردی کے میدان میں مضبوط خصوصی تعاون سامنے آ رہا ہے، اس میں ارجنٹائن، پاناما، پیراگوائے، برازیل، پیرو اور کولمبیا جیسے ممالک شامل ہیں۔

    سیلز نے واضح کیا کہ وہ آئندہ ہفتے بیونس آئرس کے دورے میں اس تعاون کو وسعت دینے کا ہدف رکھتے ہیں۔

    سیلز امریکی وفد میں رکن کی حیثیت سے شامل ہوں گے جو جنوبی امریکا میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں وزارتی سطح پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کرے گا۔

    سیلز کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے اپنی صلاحیتوں اور سیکورٹی کمزوریوں کو زیر بحث لائیں گے۔

    ویلسن سینٹر کے زیر اہتمام سیمینار میں امریکا میں ارجنٹائن کے سفیر فرنانڈو اوریز دی روآ نے کہا کہ ارجنٹائن کی حکومت 1994 میں یہودی کمیونٹی مرکز پر دھماکے میں ملوث تمام افراد سے پوچھ گچھ اور ان کو قانونی طور پر قصور وار ٹھہرانے کا عزم رکھتی ہے۔

    فرنانڈو کا کہنا تھا کہ ارجنٹائن کا یہ مطالبہ برقرار ہے کہ ایران ، ارجنٹائن میں عدالتی حکام کے ساتھ تعاون کرے، ہم ارجنٹائن کے دوست ممالک پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ اس کوشش میں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں اور کسی بھی ملزم کو جس کے خلاف گرفتاری کے بین الاقوامی وارنٹ جاری ہو چکے ہیں کسی بھی قسم کی سفارتی مامونیت فراہم کرنے سے گریز کریں۔

  • ایران میں امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا بل پیش کرنے کا اعلان

    ایران میں امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا بل پیش کرنے کا اعلان

    تہران : امریکا کی جانب سے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے قانون سازی کے اعلان کے بعد ایران نے بھی امریکا پرجوابی وار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی مجلس شوریٰ کی قومی سلامتی و خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین حشمت اللہ فلاحت بیشہ نے کہا ہے کہ ہم جلد ہی پارلیمنٹ میں ایک نیا بل پیش کریں گے جس میں امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے گا۔

    حشمت اللہ فلاحت سازی کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکا کی طرف سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کے اعلان کا رد عمل ہوگا۔ ایرانی پارلیمنٹ کے تین بڑے بلاک اس بل کی حمایت کریں گے۔

    ایرانی رکن پارلیمنٹ فلاحت بیشہ کا کہنا تھا کہ جیسے ہی امریکا نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا تو ہم پارلیمنٹ میں امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کا بل پیش کریں گے، اس بل میں امریکی فوج کو ‘داعش’ کی طرح دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا باقاعدہ اعلان آج کرے گا

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاسداران انقلاب کو بطور غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری کررہی ہے جس سے ایران پر امریکی دباو میں اضافہ ہوگا لیکن امریکی عہدیداران اس حوالے سے تقسیم ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کو ایران کی مسلح افواج میں اہم مقام حاصل ہے جس میں خاص معاشی فوائد بھی دیئے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسلامی پاسداران انقلاب کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد دشمنان اسلام سے لڑنا اور انقلابی رہنماؤں کی سیکیورٹی تھا اور اب بھی روایتی فوجی یونٹ کے بجائے سیکیورٹی کی ذمہ داری پاسدران انقلاب کی ہے۔

  • امریکا ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا باقاعدہ اعلان آج کرے گا

    امریکا ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کا باقاعدہ اعلان آج کرے گا

    واشنگٹن : امریکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ ایران پر دباؤ کو مزید بڑھانے کے لیے آج (پیر کو) پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ طویل عرصے سے زیر غور فیصلے کا اعلان متوقع طور پر پیر تک کردے گی اور متعلقہ دفاعی عہدیدار اس کے اثرات سے آگاہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسلامی پاسداران انقلاب کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد دشمنان اسلام سے لڑنا اور انقلابی رہنماؤں کی سیکیورٹی تھا اور اب بھی روایتی فوجی یونٹ کے بجائے سیکیورٹی کی ذمہ داری پاسدران انقلاب کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کو ایران کی مسلح افواج میں اہم مقام حاصل ہے جس میں خاص معاشی فوائد بھی دیئے گئے۔

    ٹرمپ انتظامیہ پاسداران انقلاب کو بطور غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری کررہی ہے جس سے ایران پر امریکی دباو میں اضافہ ہوگا لیکن امریکی عہدیداران اس حوالے سے تقسیم ہیں۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ پینٹاگون اور سی آئی اے کو اس فیصلے پر تحفظات ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس اقدام سے امریکی فوجیوں کے لیے مشکلات بڑھیں گی۔

    رپورٹ کے مطابق پیر کو ہونے والا متوقع اعلان اس اعتبار سے پہلا موقع ہوگا کہ کسی بھی ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہو۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ 2015 کے معاہدے سے دست برداری کے بعد ایرانی پر معاشی پابندیاں بھی عائد کرچکی ہے، ٹرمپ نے انتظامیہ نے 8 مئی 2018 کو ایران کے ساتھ دیگر عالمی طاقتوں کے ہمراہ کیے گئے عالمی جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے دستخط کیے تھے اور دیگر ممالک میں برطانیہ، جرمنی، روس، فرانس اور چین شامل تھے۔

    امریکی اخبار کے مطابق 5 نومبر 2018 کو ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کا اعلان کردیا تھا جس میں ایران کے توانائی، فنانشل اور جہاز رانی کے شعبہ جات شامل تھے اور کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں سے 700 سے زائد ایرانی کمپنیاں اور ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔

    ایران پر معاشی پابندیوں کے حوالے سے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر پابندی کا مقصد اس کے رویے میں تبدیلی لانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو 12 نکات پر مشتمل لسٹ فراہم کردی گئی ہے اگر ایران پابندیوں سے بچنا چاہتا ہے تو اس کو مذکورہ نکات پر عمل کرنا ہوگا۔