Tag: destroys

  • روسی بمباری، یوکرین کا اہم شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا

    روسی بمباری، یوکرین کا اہم شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا

    ماسکو: روس نے یوکرین کے اہم صنعتی شہر سیویروڈونٹسک کا دوسرے شہروں سے زمینی راستہ منقطع کردیا ہے جس کے باعث سینکڑوں شہری محصور ہوکر رہ گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی افواج نے یوکرین کے شہر سیویروڈونٹسک کو دوسرے شہر سے ملانے والے پل کو دھماکے سے اڑا دیا ہے جس سے شہریوں کے انخلاء کا ممکنہ راستہ منقطع ہو گیا ہے۔

    لوہانسک صوبے کے گورنر سرہی گیدائی نے تصدیق کی ہے کہ روسی افواج نے سیورسکائے ڈونیٹس کے دریا پر ایک پل تباہ کر دیا ہے جو سیویروڈونٹسک شہر کو اس کے جڑواں شہر سے ملاتا تھا، اب تین میں سے صرف ایک پُل باقی ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر نئی گولہ باری کے بعد پل گر جاتا ہے تو شہر کا رابطہ واقعی منقطع ہو جائے گا۔سرہی گیدائی نے بتایا کہ یوکرین اور روسی افواج کے درمیان سیویروڈونٹسک میں گلی گلی لڑائی جاری ہے، روسی افواج نے شہر کا بیشتر حصہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے تاہم یوکرین کے فوجی ایک صنعتی علاقے اور ازوٹ کیمیکل پلانٹ پر قابض ہیں جہاں سینکڑوں شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے،جن میں40 بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے رات گئے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’روسی قابضین کا حکمت عملی کا ہدف تبدیل نہیں ہوا ہے، وہ سیویروڈونٹسک پر دباؤ ڈال رہے ہیں، وہاں شدید لڑائی جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: روسی اشیاء پر پابندی، کیا پولینڈ "یوٹرین” لینے جارہا ہے؟

    زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملے میں زخمی ہونے والے 12 سالہ بچے کی تصویر اب روس کا دنیا بھر میں ’دائمی چہرہ‘ بن چکی ہے، یہ حقائق اس بات کی نشاندہی کریں گے کہ دنیا کس انداز میں روس کو دیکھتی ہے؟

    انہوں نے گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بیان کا حوالہ دیتے کہا کہ ’پیٹر عظیم نہیں تھا، لیو ٹالسٹائی بھی نہیں، بلکہ روسی حملوں میں زخمی اور ہلاک ہونے والے بچے (عظیم) ہیں۔

    واضح رہے کہ روسی صدر نے ماسکو کی فوجی مہم کا روسی شہنشاہ پیٹر دی گریٹ کی 18ویں صدی میں سویڈن کی زمینوں پر فتح سے موازنہ کیا تھا۔

  • چلی میں چھوٹا طیارہ گھر پر گِر کر تباہ، چھ افراد ہلاک

    چلی میں چھوٹا طیارہ گھر پر گِر کر تباہ، چھ افراد ہلاک

    سینتیاگو : چلی میں چھوٹا طیارہ برقی تاروں سے ٹکرانے کے باعث ایک گھر پر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا چھوٹا طیارہ چلی کے دارالحکومت سین تیاگو کے نزدیکی علاقے کے ایئرپورٹ سے اڑا اور ٹیک آف کے کچھ دیر بعد ہی بجلی کی طیاروں سے ٹکرا کر ایک گھر پر گرگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گرتے ہی طیارے میں آگ بھڑک اٹھی جس سے گھر کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ افسوس ناک حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں پائلٹ سمیت دو خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔

    لاس ویگاس علاقے کے گورنر جیری جوگونس نے بتایا کہ جہاز جس مکان پر گرا اس میں کوئی موجود نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز میں ایک پائلٹ اور 5مسافر سوار تھے۔

    مزید پڑھیں : امریکا: فلائنگ کلب سے نجی طیارہ چُرانے والے دو بچے گرفتار

    امریکا میں‌ مسافر بردار طیارہ چوری کے بعد حادثے کا شکار

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا چھوٹا ’BN-2B-27  ایئر کمپنی آرکیا پولیجی‘ کا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چلی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم حادثے اور تحقیقات سے متعلق ابھی تک کمپنی ترجمان کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

  • آسٹریلیوی جیٹ طیاروں کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی تصاویر شائع

    آسٹریلیوی جیٹ طیاروں کی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی تصاویر شائع

    بغداد : آسٹریلوی دفاع فورسز نے عراق اور شام میں دولت اسلامیہ ’داعش‘ کے  ٹھکانوں پر بم گرائے جانے والے  طیاروں کی غیر معمولی تصاویر شائع کی ہیں۔

    آسٹریلیا کی جانب سے عراق اور شام میں  داعش کیخلاف فضائی کارروائیوں کی تصاویر شائع کی گئی، جس میں شمالی عراق میں میزائل حملے میں ایک احاطے کو تباہ کرنے کی فوٹیج شامل ہیں، جو آئی ایس آئی ایس بم بنانے کے لئے استعمال کرتے تھے۔


    دھماکہ خیز اسلحہ بنانے والی فیکڑی کی تباہی کی تصاویر مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی قیادت میں آسٹریلیا کی شراکت کی عکاسی کرتی ہے۔

    امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر بشار الاسد کو ناکام کرنے کے لئے شام پر فضائی حملے کا حکم دیا جانے کے دو ہفتے بعد آسٹریلوی فوج نے مشرق وسطی میں اپنے لڑاکا ہارنیٹ طیاروں کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

    آسڑیلیا نے ایف اے 18 اے جیٹ طیاروں کو اسلامی دہشت گرد گروپ کیخلاف جنگ کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔

    فوجی مشرق وسطیٰ میں 780 آسٹریلیوی فوجی  بھیجے گئے

    آسٹریلوی دفاع فورسز کا کہنا ہے کہ ان کے طیاروں کی بمباری کا مقصد داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا اور انکے مقاصد کو ناکام بنانا ہے، انھوں نے تصدیق کی کہ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف  ممکنہ آپریشن کے لیے اپنے 780 فوجی مشرق وسطیٰ بھیجے ہیں، جن میں  تقریبا 300 ایئر ٹاسک گروپ کا حصہ ہیں جبکہ 80 خصوصی مہم ٹاسک گروپ سے منسلک ہے اور300  ٹاسک گروپ تازی کا حصہ ہے۔

     

    واضح رہے کہ آسٹریلیا پہلے عراق میں امریکا کی قیادت میں دولت اسلامیہ داعش مخالف اتحاد میں شامل ہوا اور اس کے لڑاکا طیارے وہاں جنگجو گروپ کے ٹھکانوں پر بمباری کررہے ہیں، جس کے بعد وہ شام میں داعش کے خلاف فوجی مشن میں شامل ہوا۔

    اتحاد کی جانب سے عراق میں کیے گئے حٕملوں میں امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، اردن، نیدرلینڈز اور برطانیہ شریک تھے؛ جب کہ شام میں کی گئی کارروائی میں اتحاد ممالک میں امریکہ، آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، فرانس، اردن، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔