Tag: Detailed decision

  • جی ایچ کیو حملہ کیس : ملزمان کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں، عدالت

    جی ایچ کیو حملہ کیس : ملزمان کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں، عدالت

    راولپنڈی : جی ایچ کیو حملہ کیس میں 10ملزمان کی ضمانت بعد ازگرفتاری کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ پنڈی کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا، عدالت نے27 جولائی کو مختصر فیصلے میں دس ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 9مئی کو جی ایچ کیو حملے میں نہ کوئی زخمی ہوا نہ ہی کوئی آرمی آفیسر واقعے کا مدعی بنا، جی ایچ کیو کے اندر اور باہر کسی سی سی ٹی وی کیمرے کو قبضے میں نہیں لیا گیا۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ شناختی پریڈ کے دوران فوج کے کسی ملازم کو شامل نہیں کیا گیا نہ کوئی گواہ ہے، جی ایچ کیو مقدمے میں کسی خاتون کو نامزد نہیں کیا گیا۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود پولیس افسران و اہلکاروں نے مظاہرین کو جی ایچ کیو کے اندر داخل ہونے سے نہیں روکا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق بادی النظر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کا اطلاق نہیں پایا جاتا لہٰذا ملزمان کیخلاف مقدمہ مزید تحقیقات کا محتاج نہیں اور نہ ہی انہیں جیل میں رکھنے کا کوئی جواز ہے۔

    جی ایچ کیو حملہ کیس کی پیروی ایڈوکیٹ عبدالرازق خان، ذوالفقار عباسی، ظفراقبال وڑائچ ودیگر ساتھی وکلاء نے کی۔

  • پی ٹی آئی رہنما کیخلاف بغاوت کا مقدمہ خارج، تفصیلی فیصلہ جاری

    پی ٹی آئی رہنما کیخلاف بغاوت کا مقدمہ خارج، تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف بغاوت کا مقدمہ خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ نو صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محسن اختر کیانی نے جاری کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ شاندانہ گلزار کا بیان انفرادی شخصیات اور حکام کے خلاف ہے، تاہم اس میں عوام کو بغاوت پر اکسانے کے حوالے سے کوئی عنصر موجود نہیں ہے۔

    فیصلے کے مطابق آرٹیکل 19 چند مخصوص پابندیوں کے ساتھ مکمل اظہار رائے کا حق دیتا ہے، شاندانہ گلزار کے خلاف بغاوت کے مقدمے میں مجوزہ قانونی طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ پراسیکیوشن کا ریکارڈ بھی یہ ثابت نہیں کرتا کہ یہ مقدمہ درج کرنا درست ہے، اس قسم کے مقدمات جس میں قانونی طریقہ کار کی پیروی نہ کی گئی کو خارج ہونے چاہییں۔

    فیصلے میں قرار دیا گیا کہ کرمنل مقدمات کا فائدہ نہیں کیونکہ اس سے وقت اور اسٹیٹ ریسورسز کا ضیاع ہوتا ہے،یکم فروری کو شاندانہ گلزار کے خلاف تھانہ ویمن میں درج کیا گیا مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔

    بغاوت کا مقدمہ کیسے درج ہوگا سات نکاتی طریقہ کار بھی اس فیصلے کا حصہ ہے، اس کے علاوہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے لیے وفاقی یا صوبائی حکومت کی منظوری ضروری ہے، وجوہات کے ساتھ الزامات کا جائزہ لے کر متعلقہ حکومت مجاز افسر ہی مقدمہ درج کرا سکتا ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی عام شہری بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج نہیں کرواسکتا جسٹس محسن اختر کیانی نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

  • بلدیاتی اختیارات کیس، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

    بلدیاتی اختیارات کیس، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

    سندھ بلدیاتی اختیارات کیس میں سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں بلدیاتی قانون کی شق74اور75 کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے سندھ بلدیاتی اختیارات کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، 58صفحات پر مشتمل فیصلہ سابق چیف جسٹس گلزاراحمد نےتحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین تمام قوانین سےبالاتر،اس سےمتصادم ہرقانون غیرآئینی ہوگا جبکہ سندھ بلدیاتی قانون کی شق74 اور75 آئین سےمتصادم ہیں، آئین قانون سازوں کوریاستی اداروں پرلامحدود اختیارات نہیں دیتا، صوابدیدی اختیارات کااستعمال ایماندارانہ،شفاف اندازمیں ہوناچاہیے، سندھ حکومت تمام قوانین کوآرٹیکل140اےکےمطابق تبدیل کرے۔

    فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ آئین میں دیےگئےحقوق کوکسی قانون کےذریعےختم نہیں کیاجاسکتا،بنیادی انسانی حقوق خلاف ورزی پرمبنی اقدامات غیرقانونی تصورہونگے، گورننس کیلئےمقامی حکومتوں کاخودمختارہونابنیادی چیزہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کےآرٹیکل140کامقصدمقامی حکومتوں کومکمل بااختیاربناناہے اور آئین مقامی حکومتوں کوسیاسی،مالی اورانتظامی ذمہ داریاں دیتاہے، آئین کےآرٹیکل140اےپرعملدرآمدمیں اگرمگرکی گنجائش نہیں ہے، آئین کےتحت ہرصوبہ بلدیاتی حکومتوں کےقیام کاپابندہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ قانون میں سندھ حکومت کےپاس بلدیاتی اداروں کاکنٹرول سنبھالنے کےاختیارات تھے، ممکن تھا صوبائی حکومت ایک کے بعد تمام اداروں کا کنٹرول سنبھال لے۔

    تفصیلی فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ دنیامیں کئی مقامی حکومتیں اعلیٰ انتظامی اداروں سے بھی زیادہ بااختیار ہیں، کیونکہ بااختیار بلدیاتی حکومتوں کا معاشی ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے، جمہوریت میں مقامی حکومتوں کا کردار کلیدی نوعیت کا ہوتا ہے، مقامی حکومتیں تعلیم، صحت اور امن وامان کی ذمے دار ہوتی ہیں، مقامی حکومت کیلیے عوام کی براہ راست منتخب اسمبلی کا ہونا ضروری ہے۔

    فیصلے میں واضح کہا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں پر انتظامی کنٹرول رکھنا شہریوں کے حقوق کی کھلی توہین ہے۔

    مزید پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی اختیارات کیس : سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ سنادیا

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ یکم فروری کو سندھ میں بلدیاتی اختیارات کیس میں ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔

  • عدالتی فیصلے سے قانون اورانصاف شرمندہ ہیں، مریم نواز کا ٹوئٹ

    عدالتی فیصلے سے قانون اورانصاف شرمندہ ہیں، مریم نواز کا ٹوئٹ

    لاہور : مریم نواز نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون اورانصاف شرمندہ ہیں اسی طرح اقلیت اکثریت کو بدنام کرتی ہے، شکارنوازشریف نہیں نظام عدل ہے۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے تازہ پیغام میں کہی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کا نوازشریف کی نااہلی کے معاملے پر نظر ثانی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ آتے ہی سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹرکا محاذ سنبھال لیا۔

    مریم نواز نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کیخلاف فیصلہ دباؤ میں کیا گیا۔

    ٹوئیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ وہی مریم نواز ہے جس کا نام پہلے فیصلےمیں تھا ہی نہیں، میں نے ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی اسی لیے بدلہ لیا جارہاہے ورنہ انصاف کی ایسی شکل بدلنا ناقابل تصور ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی سےمتعلق حقائق غیرمتنازع تھے، افسوس کی بات ہے کہ نواشریف نے پارلیمنٹ، عوام اور عدالت کو بے وقوف بنایا، بد دیانتی کے ساتھ جھوٹا بیان حلفی دیا گیا۔


    مزید پڑھیں: نوازشریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے، تفصیلی فیصلہ


    فیصلے کے مطابق کاغذات نامزدگی میں مکمل اثاثے ظاہر کرنا قانونی ذمہ داری ہے، نوازشریف نے کاغذات نامزدگی میں جھوٹا بیان حلفی دیا اور جان بوجھ کراثاثے چھپائے۔

    ساڑھے چھ سال کی تنخواہ نوازشریف کا اثاثہ تھی،یہ نہیں کہا جاسکتا کہ سپریم کورٹ کے فیصلےنے نوازشریف کوحیران کردیا۔

  • نوازشریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    نوازشریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد : پاناما کیس کے فیصلے پر نواز شریف کی جانب سے نظرثانی اپیل پر سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جسٹس اعجازافضل خان نے 23 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ تحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی سےمتعلق حقائق غیرمتنازع تھے، افسوس کی بات ہے کہ نواشریف نے پارلیمنٹ، عوام اور عدالت کو بے وقوف بنایا، بد دیانتی کے ساتھ جھوٹا بیان حلفی دیاگیا۔

    کاغذات نامزدگی میں مکمل اثاثے ظاہر کرنا قانونی ذمہ داری ہے، نوازشریف نے کاغذات نامزدگی میں جھوٹا بیان حلفی دیا اور جان بوجھ کراثاثے چھپائے، ساڑھے چھ سال کی تنخواہ نوازشریف کا اثاثہ تھی،یہ نہیں کہا جاسکتا کہ سپریم کورٹ کے فیصلےنے نوازشریف کوحیران کردیا۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا کہ اثاثوں میں غلطی غیر ارادی طور پر ہوئی، نواشریف نے نظرثانی اپیل میں دو ججز کے حتمی فیصلے شامل نہ ہونے کا کہاتھا.

    مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینفشل مالک ہیں، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کیپٹن(ر) صفدرکا لندن فلیٹس سے تعلق کا مواد موجود نہیں۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں جس پرنظرثانی کی جائے، نگراں جج کا تقرر نئی بات نہیں مقصد ٹرائل کو شفاف بنانا ہے، یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ نگراں جج ٹرائل پراثر انداز ہوں گے۔

    فیصلے کے مطابق احتساب عدالت شواہد کی بنیاد پر اپنا فیصلہ دینے میں آزاد ہے، نوازشریف کی نااہلی سے متعلق حقائق غیر متنازع تھے، تنخواہ کمپنی پر واجب الادا اور نوازشریف اس کے ملازم تھے۔

    نااہلی کے معاملے کا محتاط رہ کر جائزہ لیا، کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا شبہ تک نہیں ہونا چاہیے، احتساب عدالت شواہد کا قانون کے مطابق جائزہ لےسکتی ہے۔

    جسٹسس اعجازالاحسن نے جے آئی ٹی کو ایف زیڈ ای کمپنی کی تحقیقات کا کہا، چھ ماہ میں ٹرائل کی ہدایت تحقیقات جلد مکمل کرنے کیلئےدی گئی۔

    پاناما فیصلے میں دی گئی آبزرویشنزعارضی نوعیت کی ہیں، ٹرائل کورٹ کمزور شواہد رد کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کےجاری کردہ تفصیلی فیصلے میں شاعر فراق جلال پوری کا ایک شعر بھی درج ہے کہ

    تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
    مجھے رہزنوں سے گلا نہیں تری رہبری کا سوال ہے