Tag: detailed report

  • غزہ جنگ میں کتنی شہادتیں اور نقصانات ہوئے؟ افسوسناک رپورٹ

    غزہ جنگ میں کتنی شہادتیں اور نقصانات ہوئے؟ افسوسناک رپورٹ

    حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ غزہ جنگ میں اب تک کم از کم 40,738افراد جاں بحق ہوچکے ہیں, جنگ کا11واں مہینہ جاری ہے۔

    وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 47 اموات bhi شامل ہیں جبکہ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں زخمیوں کی تعداد 94,154ہوگئی ہے۔

    فلسطین سرکاری میڈیا آفس نے غزہ جنگ میں ہونے والے نقصانات اور تباہی کی تازہ تفصیلات جاری کردیں۔

    مسلسل 330ویں روز غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیل کی طرف سے امریکی اور مغربی مدد سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ میں ہونے والے نقصان اور تباہی کی تازہ تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔

    میڈیا دفتر نے گزشتہ روز اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض فوج نے پچھلے سال سات اکتوبر کے بعد غزہ میں3,537 بار اجتماعی قتل عام کیا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 50,691فلسطینی شہید اور لاپتہ ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 40,738 شہداء کی لاشیں نکالی گئیں اور انہیں دفن کیا گیا جب کہ 10ہزار سے زائد تا حال لاپتہ ہیں۔

    غزہ جنگ کے مزید اعداد و شمار یہ ہیں۔

    شہید بچوں کی تعداد 16ہزار673 ہے جبکہ 115شیر خوار بچے پیدا ہوئے اور نسل کشی کی جنگ میں ان میں سے 36نومولود شہید ہوئے

    رپورٹ کے مطابق 36بچے قحط کے نتیجے میں شہید ہوئے۔ خواتین شہداء کی تعداد 11ہزار 269ہے۔ طبی عملے کے 885کارکن شہید ہوئے۔

    سول ڈیفنس کے 82شہداء اور172صحافی شہید ہوئے، اس کے علاوہ 7ہسپتالوں کے اندر قابض فوج کے ہاتھوں قتل عام کے بعد اجتماعی قبریں بنائی گئیں۔ان 7 اجتماعی قبروں سے 520 فلسطینی شہداء کو نکالا گیا۔

    اسرائیلی حملوں میں 94,060زخمی ہوئے،69%زخمی بچوں اور خواتین پر مشتمل ہیں177پناہ گاہیں تباہ ہوئیں جنہیں "اسرائیلی” فوج نے نشانہ بنایا۔

    17ہزار بچے یتیم جو اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں سے محروم ہوچکے۔ ساڑھے تین لاکھ بچے غذائی قلت اور خوراک کی کمی کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کی تمام کراسنگ 116 دنوں سے بند ہیں، 12ہزار زخمیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک سفر سے محروم کیا گیا۔ 10ہزار کینسر کے مریض موت کے حالات سے دوچار ہیں۔

    3ہزار مختلف امراض کے مریض جنہیں بیرون ملک علاج سے محروم کردیا گیا۔1,737,524افراد نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی بیماریوں سے متاثر ہوئے۔

    بے گھر ہونے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس انفیکشن کے 71,338کیسز سامنے آئے۔ تقریباً 60ہزار حاملہ خواتین صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔

    3لاکھ 50ہزار دائمی مریضوں کو دواؤں کی قلت کا سامنا ہے، نسل کشی کی جنگ کے دوران غزہ کی پٹی سے 5ہزار فلسطینی عقوبت خانوں میں قید ہیں۔

    شعبہ صحت کے 310اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمات قائم کیے گئے جبکہ 36 صحافیوں کی گرفتاری کے واقعات بھی سامنے آئے۔

    غزہ کی پٹی میں اب تک دو ملین سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، 200 سرکاری ہیڈ کوارٹر اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوگئے۔

    122اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ جبکہ 334اسکول اور یونیورسٹیاں جزوی طور پر تباہ کی گئیں۔

    110سائنسدانوں، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور محققین کو شہید کیا گیا، اس کے علاوہ 610مساجد مکمل شہید جبکہ 214مساجد جزوی طور پر تباہ کی گئیں۔

    اسرائیلی بمباری میں 3 چرچ اور ڈیڑھ لاکھ ہاؤسنگ یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں 80ہزار مکانات تباہ یا ناقابل رہائش ہیں اور دو لاکھ مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے۔

    قابض فوج نے 82ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ کی پٹی پر گرایا۔ 34ہسپتالوں کو غیر فعال کردیا گیا۔ صحت کے 80 مراکز تباہ اور 162 صحت کے اداروں نشانہ بنایا گیا۔

    اب تک131 ایمبولینسوں کو تباہ کیا گیا، 206آثار قدیمہ اور ورثے کے مقامات بمباری میں تباہ3ہزار130 کلومیٹر بجلی کا نیٹ ورک تباہی ہوا

    34سہولیات، کھیل کے میدان اور جمز تباہ700پانی کے ٹینک تباہ ہوئے،نسل کشی کی اس جنگ میں غزہ میں مجموعی طور پر اب تک 33 ارب ڈالر کے براہ راست نقصانات ہوئے

  • کورونا ویکسین کی تیاری اب تک کہاں پہنچی؟ جانئے مفصل رپورٹ

    کورونا ویکسین کی تیاری اب تک کہاں پہنچی؟ جانئے مفصل رپورٹ

    دنیا بھر میں کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اتنی ہی تیز رفتاری سے سائنسدان اس کے خلاف ویکسین کی تیاری میں بھی مصروف ہیں، اس سلسلے میں اب تک متعدد ویکیسنز تجرباتی مراحل میں ہیں۔

    دنیا بھر میں دوا ساز کمپنیاں اور تحقیقاتی ادارے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں شامل ہیں اور عالمی سطح پر ہزاروں افراد پر کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں جو مختلف مراحل سے گزر رہے ہیں۔

    عالمی وبا نے اب تک دنیا میں پانچ کروڑ 87 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ 13 لاکھ 90 ہزار لوگ اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں۔

    دنیا بھر میں اس وقت مجموعی طور پر انسانوں پر54 ویکسینز کے ٹرائلز جاری ہیں، ہم پہلے جائزہ لیتے ہیں کہ ویکسین کے ٹرائلز کن مراحل سے گزرتے ہیں اور اب تک دنیا میں اس کی تیاری کس سطح پر ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے اور معتبر امریکی اخبار سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کا آغاز رواں برس مارچ میں ہوا اور اب تک 13 ویکسینز ٹیسٹنگ کے فائنل مراحل تک پہنچ چکی ہیں۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ ویکسینز جسم میں بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کر کے کورونا کی وبا کو مزید پھیلنے سے تو روک سکتی ہیں لیکن یہ بیماری کا مکمل علاج نہیں کرسکتیں۔

    ویکسین ٹرائل کے مراحل

    پہلا مرحلہ پری کلینکل ٹیسٹنگ کا ہے جس میں سائنسدان نئی ویکسین کا خلیوں پر تجربہ کرتے ہیں اور جانوروں پر پھر اس کا تجربہ کر کے دیکھا جاتا ہے کہ اس کا کیا ردعمل ہے؟ اس وقت دنیا بھر میں87 ویکسینز پہلے مرحلے میں ہیں۔

    فیز ون سیفٹی ٹرائلز

    دوسرے مرحلے میں ماہرین محدود تعداد میں لوگوں کو ویکسین کی آزمائشی خوراک دے کر کے دیکھتے ہیں کہ یہ محفوظ ہے یا نہیں اور کیا اس کا نظام مدافعت پر کوئی اثر ہوتا ہے یا نہیں۔

    فیزٹوٹرائلز

    اس مرحلے میں یہ ویکسین سینکڑوں افراد کو ان کی عمر کے حساب سے گروپس بنا کر دی جاتی ہے۔ اس مرحلے سے ویکسین کے محفوظ ہونے اور اس کے نظام مدافعت پر موثر یا غیر موثر ہونے کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوتی ہیں۔

    فیزتھری ٹرائلز

    اس مرحلے میں دیکھا جاتا ہے کہ ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ سائنسدان ہزاروں افراد پر ویکسین کا تجربہ کرتے ہیں یہ ٹرائلز اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ ویکسین کورونا وائرس سے بچاتی ہے یا نہیں۔

    ویکسین کی منظوری

    یہ ویکسین کو استعمال کرنے کے لیے آخری مرحلہ ہے جس میں کسی ملک کے ریگولیٹرز ٹرائلز کے نتائج کا جائزہ لیتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ ویکسین کو منظور کیا جائے یا نہیں۔ تاہم وبا کے دوران کسی ویکسین کو باقاعدہ منظوری سے پہلے ایمرجنسی استعمال کی اجازت مل سکتی ہے۔

    کون سی ویکسین کتنی موثر اور کب مہیا ہو گی؟

    فائزر اور بائیو این ٹیک

    ذرائع کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر اور اس کی شراکت دار کمپنی بائیو این ٹیک نے 18 نومبر کو فائنل اسٹیج ٹرائلز کا ڈیٹا شیئر کیا جس کے مطابق یہ ویکسین کورونا وائرس کو روکنے میں95 فیصد مؤثر ہے۔

    یہ پہلی کمپنیاں ہیں جنہوں نے فیز تھری کا ڈیٹا شائع کیا ہے اور امریکہ میں اس ویکسین کا ایمرجنسی استعمال چند دنوں میں شروع ہو جائے گا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور آیسٹرا زینیکا

    پیر کو برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی طرف سے تیار کی گئی ویکسین 70.4 فیصد افراد کو کورونا وائرس کا شکار ہونے سے بچاسکتی ہے۔

    ڈیٹا میں دیکھا گیا ہے کہ اس کی کم خوراک کے استعمال سے 90 فیصد افراد کو کورونا سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ آسٹرا زینیکا نے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر دنیا بھر میں ریگولیٹرز کو منظوری کے لیے ڈیٹا مہیا کرے گی۔

    موڈرنا

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی موڈرنا نے 16 نومبر کو عبوری ڈیٹا جاری کیا اور کہا کہ اس کی ویکسین 94.5 فیصد مؤثر ہے۔ موڈرنا جلد منظوری کے لیے ویکسین کا ڈیٹا مہیا کرے گی اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا فیصلہ دسمبر میں متوقع ہے۔

    سپوتنک فائیو ویکسین

    روس میں بنائی جانے والی سپوتنک فائیو ویکسین کی جانب سے11 نومبر کو جاری کیے گئے فائنل اسٹیج ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین 92فیصد موثر ہے۔ روس میں یہ ویکسین 10 ہزار افراد کو دی جا چکی ہے۔

    چائنیز ویکسینز

    چین نے جولائی میں ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دی تھی جن میں چائینہ نیشنل بائیو ٹیک گروپ، کین سینو بائیو لاجیکس اور سینو ویک بائیو ٹیک کی ویکسینز شامل ہیں۔

    سینو ویک نے18 نومبر کو کہا تھا کہ درمیانی اسٹیج کے ٹرائلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی کورونا ویک ویکسین نے تیزی سے مدافعتی تعاون کیا لیکن کورونا سے صحتیاب ہونے والے افراد میں اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں اس کا رسپانس بہت کم تھا۔

    ویکسین کی اسٹوریج

    فائزر اور بائیو این ٹیک کی طرف سے متعارف کروائی گئی ویکسین کو چھ ماہ تک اسٹور کیا جاسکے گا اور اس کے لیے منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت چاہیے ہوگا جبکہ موڈرنا کی ویکسین منفی 20 ڈگری درجہ حرات میں اسٹور کی جا سکے گی جو عام طور پر فریزر کا درجہ حرارت ہوتا ہے اور اسے بھی چھ ماہ تک اسٹور کیا جا سکے گا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی اور آیسٹرا زینیکا کی ویکسین کو عام فریج کے درجہ حرارت پر اسٹور کیا جا سکے گا۔ اسی طرح روس کی سپوتنک فائیو ویکسین بھی فریج کے درجہ حرارت میں رکھی جا سکے گی یعنی ان ویکسینز کو دنیا کی کسی بھی کونے میں پہنچانا آسان ہوگا۔

    ویکسین کی قیمت

    برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق موسم گرما میں موڈرنا نے ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 37 امریکی ڈالرز بتائی تھی. جانسن اینڈ جانسن نے ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 10 ڈالرز رکھی ہے، فائزر نے 20 ڈالر جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی اور آیسٹرا زینیکا نے اس کی قیمت تقریباً چار ڈالر بتائی ہے۔

    ترقی پذیر ممالک کو ویکسین کی فراہمی

    سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ غریب ممالک تک ویکسین کی رسائی کس طرح ممکن ہو گی۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فارماسوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے ویکسین بنانے کے بعد امیر ممالک ویکسین کی تقسیم کو محدود کر دیں گے۔

    روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جی 20 سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین سے متعلق ریاض سربراہ کانفرنس پراجیکٹ کے حامی ہیں۔ کورونا ویکسین کی فراہمی سب کے لیے ضروری ہے۔ روس غریب ملکوں کو ویکسین مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔

    اس سے قبل چین نے مستقبل میں ترقی پذیر ممالک کو کورونا ویکسین کی تقسیم کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ویکسین کی تیاری کے لیے بنائے گئے پلیٹ فارم کوویکس نے عہد کیا ہے کہ جیسے ہی کوئی ویکسین بنائی جاتی ہے اسے غریب تر ممالک تک پہنچایا جائے گا۔

    اس سے قبل چین کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ چین ویکسین کی تیاری کے لیے بنائے گئے پلیٹ فارم کوویکس میں شامل ہو گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ چین کی ویکسین ترقی پذیر ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائے گی۔