Tag: detailed-verdict

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ ٹرائل کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات کے باعث عدالت نے ہائی کورٹ آفس میں مچلکے جمع کروانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کو ٹرائل کورٹ میں مچلکے جمع کروانے تھے تاہم انسداد منشیات کورٹ کے جج شاکر حسن اور ڈیوٹی جج کی رخصت کے باعث مچلکے جمع نہ ہو سکے جس پر رانا ثنا اللہ کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ عدالت عالیہ مچلکے جمع کر کے روبکار جاری کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کے بعد کسی ملزم کو قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ٹرائل کورٹ کے ججز کی رخصت کے باعث مچلکے جمع ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد رانا ثنا اللہ کے مچلکے ہائیکورٹ آفس میں جمع کروانے اور روبکار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

  • نجی اسکول فیسوں میں اضافہ کیس : سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا

    نجی اسکول فیسوں میں اضافہ کیس : سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کا فیسوں میں اضافہ کالعدم قرار دے دیا، حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اسکول جنوری دو ہزار سترہ  والی فیسیں وصول کریں اور لی گئی اضافی فیس آئندہ فیسوں میں ایڈجسٹ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اسکول فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کا تفیصلی فیصلہ جاری کردیا ، تفیصلی فیصلہ 69صفحات پر مشتمل ہے، اسکول فیسوں پر تفیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔

    فیصلے میں عدالت نے نجی اسکولوں کی فیس میں 2017 کے بعد ہوئے اضافے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نجی اسکولوں کو2017والی فیس وصول کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ نجی اسکول2017والی فیس وصول کے کرنے کے مجاز ہوں گے، والدین سے وصول اضافی فیس آئندہ فیسوں میں ایڈجسٹ کی جائے۔

    فیصلہ میں کہا گیا نجی اسکولز نے2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا، نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی، فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے ریکور نہیں کی جائے گی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نجی اسکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں، اسکول فیس کی ری کیلکولیشن کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی، متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظورشدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکےگی۔

    والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے، ریگولیٹرز اسکولوں کی جانب سےوصول کی جانیوالی فیس کی نگرانی کریں اور اسکول فیس پر شکایات کے ازالے کیلئے سیل قائم کیا جائے۔

    دوسری جانب تحریری فیصلے میں جسٹس فیصل عرب کااختلافی نوٹ بھی موجود ہے ، جسٹس فیصل عرب کا اختلافی نوٹ 8صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں ان کا کہنا ہے کہ سالانہ فیسوں میں 5فیصد اضافے کی حد مقرر کرنامناسب نہیں، فیسوں میں سالانہ8فیصد اضافہ زمینی حقائق سےمطابقت رکھتاہے، اتھارٹی کو بتائے بغیر8فیصد اضافہ ہونا چاہیے۔

    ،جسٹس فیصل عرب نے اختلافی نوٹ میں کہا سندھ حکومت قانون میں زمینی حقائق سامنے رکھ کر2ماہ میں ترمیم کرے، 30 سالوں میں ملک کے اندر نجی تعلیمی ادارے بڑی تعداد میں کھلے، ان اداروں میں اکثر والدین نے بچوں کو داخلہ کرایا

    نجی اداروں میں داخلےکاسبب سرکاری اسکولز کی ناقص کارکردگی کی وجہ تھی ، اکثر سرکاری اسکول کی عمارتیں خراب ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اسکول فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔

  • آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری

    آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ میں کہا نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی، لارجر بینچ بنانے کی ضرورت نہیں، نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

    یاد رہے 29 جنوری کو سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی تھی ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے تھے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی

    درخواست گزار قاری اسلام کے وکیل غلام مصطفی نے لارجر بینچ بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا معاملہ مسلم امہ کا ہے، عدالت مذہبی سکالر ز کو بھی معاونت کیلئے طلب کرے۔

    توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کی تھی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔

  • بیس فیصد کمی کا اطلاق 5000 سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پر ہوگا ، حکم نامہ جاری

    بیس فیصد کمی کا اطلاق 5000 سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پر ہوگا ، حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسکول فیسوں میں کمی کے تفصیلی حکم نامے میں کہا ہے کہ بیس فیصدکمی کے حکم کااطلاق ملک بھر کے تمام اسکولوں  پر  ہوگا اور بیس فیصد کمی کا اطلاق پانچ ہزار سےزائد فیس لینے والے ہر اسکول پرہوگا، طلبہ اوروالدین کم فیس جمع کرائیں جوکم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ایکشن لیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکول فیسز میں کمی پر سپریم کورٹ نےتفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہاگیا ہےکہ فیسزمیں بیس فیصد کمی کےحکم کااطلاق ملک بھرمیں ہوگا اور بیس فیصد کمی کا اطلاق پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پرہوگا۔

    حکم نامے میں یہ واضح کہا گیا ہے کہ پانچ ہزار سےکم فیس بیس فیصد کمی سے مستثنیٰ ہے۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیاہےکہ طلبہ اور والدین کم فیس جمع کرائیں، جو کم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ڈسپلنری ایکشن لیاجائےگا،والدین اسکول کی فیس مقررہ وقت تک اداکریں۔

    طلبہ اوروالدین کم فیس جمع کرائیں جوکم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ایکشن لیا جائےگا

    اعلی عدالت نے حکم دیاکہ فیسوں میں کمی سےاسکالرشپس اور اسکول کی سہولتوں پرفرق نہیں پڑےگا، اسکول اساتذہ کی تنخواہوں میں بھی کوئی کمی نہیں کریں گا۔

    حکم نامے میں مزید کہا گیا ایف آئی اے اسکولوں کاحاصل ریکارڈکاپی کرکے واپس کرے، لااینڈجسٹس کمیشن نے تعلیمی اصلاحات پر رپورٹ ویب سائٹ پر نمایاں کی، اس پرمتعلقہ افرادکی تجاویز آرہی ہیں۔

    فیصلے میں مزید کہاگیاہےکہ ملک میں قانون اورعدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے، نجی اسکولوں نےعدالتی حکم سےمتعلق والدین کوتضحیک آمیز خطوط لکھے، جن اسکولوں نے تضحیک آمیزخطوط لکھے ان کونوٹس جاری کرتےہیں، متعلقہ اسکول وضاحت کریں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو؟

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    یاد رہے 13 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نے پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے تمام نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے اور گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوئی سکول بند نہیں کیا جائے گا اور کوئی بچہ سکول سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور سکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں نجی اسکولوں کی فیسوں کے حوالے سے عدالتی حکم کی وضاحت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کہہ تھا کہ پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے اسکولوں کو بیس فی صد کمی کرنی پڑے گی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا ہے کہ  نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں ، نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کاتحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے،25صفحات پرمشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز الحسن نے تحریر کیا۔

    فیصلے کے مطابق جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل کرکے فوری طور پر نیب کو بھجوائے گی، جے آئی ٹی کے تمام ممبران نیب کو مزید تحقیقات میں معاونت کریں گے، جے آئی ٹی نامکمل معاملات کی تحقیقات جاری رکھے گی، نیب جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں اپنی تحقیقات مکمل کرے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، چیئرمین نیب مستند ڈی جی کو ریفرنس کی تیاری اور دائر کرنے کی ذمہ داری دیں، مستند افسران پر مشتمل ٹیم ریفرنسز کی پراسیکیوشن کے لئے تشکیل دی جائے۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق نیب اپنی 15روزہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی، نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں رکھنے سے ان کے کام میں مسائل پیدا ہوں گے، ان کی نقل وحرکت میں رکاوٹ ہوگی، لہٰذا بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام فی الحال ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی تاہم نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ کرپشن، منی لانڈرنگ، کمیشن اور  سرکاری خزانے میں بے ضابطگیوں کا ہے، شواہد، مختلف دستاویز پر مبنی جے آئی ٹی رپورٹ پر کیس بنتا ہے،  جے آئی ٹی کے مطابق یہ معاملہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی ہے، جے آئی ٹی کی سفارشات پر نیب کارروائی کرے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے وکلاء عدالت کو متاثر کن دلائل نہیں دے سکے، چند وکلاء نے تسلیم کیا  کہ معاملہ نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، جے آئی ٹی نے تحقیقات میں سنگین جرائم کی نشاندہی کی ہے، نیب کو جعلی منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کیلئے دو ماہ کا وقت دیاجاتا ہے۔

    تفصیلی فیصلہ کے مطابق فاروق ایچ نائیک ان کے بیٹے انورمنصوراور ان کے بھائیوں کے نام رپورٹ میں ہیں، متعلقہ افراد کے نام صرف فیس کی وجہ سے ہیں تو نیب تحقیقات کرے۔

    نیب متعلقہ افراد سےمتعلق جےآئی ٹی کے شواہد پر تحقیقات کرے، جرم ثابت نہ ہونے پر ہی نام جے آئی ٹی اور ای سی ایل سے نکالے جائیں، شواہد ملنے پر نیب ان افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

  • ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نےنواز شریف، مریم نواز اورکیپٹن صفدرکی ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہےنیب نے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا، سزائیں زیادہ دیرتک قائم نہیں رہ سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ 41 صفحات پر مشتمل ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں سزا معطلی، ضمانت پر رہائی کی وجوہات ہے جبکہ درخواست گزاروں اور نیب کے وکلاء کے دلائل کو بھی شامل کیا گیا ہے

    فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں۔

    ہائی کورٹ نے کہا احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ اپیلوں کا کیس متاثرنہیں کرے گا، احتساب عدالت کےحکم نامے کو اپیلوں کی سماعت ہونے تک موخر کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    دالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔