Tag: Dexamethasone

  • کرونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے نئی دوا کی توثیق کردی

    کرونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے نئی دوا کی توثیق کردی

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کوویڈ 19کے تشویشناک مریضوں کی جان بچانے کے حوالے سے ڈیکسا میتھاسون نامی دوا کے نتائج کاخیر مقدم کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت والے کوویڈ 19 کے انتہائی پیچیدہ مریضوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے سلسلے میں سود مند ثابت ہوگی۔

    گزشتہ ماہ جون میں برطانوی ماہرین نے دریافت کیا تھا کہ ڈیکسامیتھاسون نامی دوا نئے کورونا وائرس کوویڈ 19کے تشویشناک مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    اب نئے طبی ٹرائلز میں بھی تصدیق کی گئی ہے کہ سستی اور آسانی سے دستیاب اسٹرایئڈ ادویات کووڈ 19 کے قریب المرگ مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

    اس تصدیق کے بعد اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کو ان ادویات کے استعمال کا پر زور مشورہ دے رہا ہے تاکہ شدید یا سنگین حد تک بیمار افراد اس بیماری کا باآسانی مقابلہ کرسکیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے زیرتحت ہونے والے ٹرائلز میں یہ نئے شواہد سامنے آئے ہیں جن کا تجزیہ 3 تحقیقی رپورٹس میں کیا گیا جبکہ 4 کنٹروئل ٹرائلز بھی اس عمل کا حصہ تھے۔

    عالمی ادار صحت کے مطابق یہ ادویات جن کو کورٹیکواسٹرایئڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، قریب المرگ مریضوں کی موت کا خطرہ بیس فیصد تک کم کردیتی ہیں۔

    مجموعی طور پر اموات کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم کیا جاسکتا ہے اور یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک اور اسٹرایئڈ ہائیڈروکورٹیسون ڈیکسامیتھاسون کے مقابلے میں زیادہ مددگار ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے اس میٹا اینالائسز میں شامل اور برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے مار جوناتھن اسٹیرن نے بتایا کورٹیکواسٹرایئڈز فی الحال واحد علاج ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی خطرہ کم کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ ڈاکٹروں کو کوویڈ 19 کے بہت زیادہ بیمار افراد کا علاج ان ادویات سے کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اعلان کیا تھا کہ کوویڈ 19 کے پیچیدہ مریضوں کو جو وینٹی لیٹر پر ہیں یا جنہیں آکسیجن دی جارہی ہے، ڈیکسامیتھاسون نامی سٹیرؤڈ دینے سے شرح اموات میں 35 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی ہے۔

  • ڈیکسا میتھا سون کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آگئے

    ڈیکسا میتھا سون کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آگئے

    لندن: گزشتہ ہفتے کرونا وائرس کے علاج میں ایک امید ثابت ہونے والی دوا ڈیکسا میتھا سون کے حوالے سے ڈیٹا جاری کردیا گیا، دوا کرونا وائرس کے ان مریضوں کے لیے جن کی حالت تشویشناک ہوجائے، فائدہ مند ثابت ہورہی ہے۔

    ایک ہفتے قبل برطانوی میڈیکل جریدے دا لینسٹ میں شائع تحقیق میں کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے مریضوں پر ڈیکسا میتھا سون دوا کا استعمال ان کی موت کے خطرے میں کمی کرسکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں اس دوا کے کامیاب ٹرائل کے بعد دیکھا گیا کہ وینٹی لیٹر پر موجود جن 2 ہزار 1 سو مریضوں کو ڈیکسا میتھا سون دی گئی، ان میں سے 30 فیصد مریضوں کی جان بچ گئی۔

    اب برطانوی ماہرین نے اس دوا کی آزمائش کے نتائج آن لائن شائع کیے ہیں۔

    برطانوی ماہرین نے کرونا وائرس کے 21 سو مریضوں کو یہ دوا دی اور ان کا موازنہ 4 ہزار 321 ایسے مریضوں سے کیا گیا جنہیں یہ دوا نہیں دی گئی۔

    مذکورہ مریضوں میں سے دوا لینے والے 21.6 فیصد مریض چل بسے جبکہ دوا نہ لینے والے مریضوں میں سے 24.6 فیصد جانبر نہ ہوسکے تاہم اس شرح کا انحصار اس بات پر تھا کہ دوا کے استعمال کے وقت مریضوں کی بیماری کس مرحلے پر تھی۔

    برطانوی ماہرین کے مطابق ڈیکسا میتھا سون نے وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں کی موت کا امکان ایک تہائی (40 فیصد) کم کیا جبکہ وہ مریض جنہیں وینٹی لیٹر کے علاوہ متبادل طریقے سے آکسیجن دی گئی ان میں موت کا خطرہ 25 فیصد کم کیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ دوا ان مریضوں کے لیے بے فائدہ ہے جن میں کرونا وائرس کا مرض معمولی طور پر موجود ہے، وہ اضافی احتیاط کر کے صحتیاب ہوسکتے ہوں اور انہیں آکسیجن سپورٹ کی ضروت نہ پڑے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے بھی کہا ہے کہ ڈیکسا میتھا سون کو ان مریضوں کے لیے رکھا جانا چاہیئے جن کی حالت تشویشناک ہوجائے، کیونکہ یہ دوا ایسے مریضوں پر ہی اپنا اثر دکھا سکتی ہے۔

  • کرونا وائرس، امریکی ڈاکٹرز کا ڈیکسا میتھاسون کے استعمال پر تحفظات کا اظہار

    کرونا وائرس، امریکی ڈاکٹرز کا ڈیکسا میتھاسون کے استعمال پر تحفظات کا اظہار

    واشنگٹن: کرونا وائرس کے خلاف اسٹیرائیڈ دوا ڈیکسا میتھا سون کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آرہی ہے تاہم امریکی ڈاکٹرز اس دوا کے استعمال کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں۔

    ڈیکسا میتھا سون دوا کی کرونا وائرس کے خلاف کامیابی نے ایک طرف تو امید کے نئے در وا کردیے ہیں، تو دوسری جانب امریکی ڈاکٹرز کو شک و شبہے میں مبتلا کردیا ہے۔

    ہارورڈ کے میسا چیوسٹس جنرل اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر کیتھری ہبرٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس دوا کے استعمال کے حوالے سے مزید ڈیٹا سامنے آنے کی منتظر ہیں۔

    ادھر ںیویارک کے ہیلتھ کیئر سسٹم کے ڈپٹی چیف کا کہنا ہے کہ اسٹرائیڈ قوت مدافعت کو دبا سکتے ہیں، چنانچہ اس دوا کا استعمال دیکھ بھال کر کرنے کی ضرورت ہوگی۔

    خیال رہے کہ برطانوی میڈیکل جریدے دا لینسٹ میں شائع تحقیق میں کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے مریضوں پر ڈیکسا میتھا سون دوا کا استعمال ان کی موت کے خطرے میں کمی کرسکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں اس دوا کے کامیاب ٹرائل کے بعد دیکھا گیا کہ وینٹی لیٹر پر موجود جن 2 ہزار 1 سو مریضوں کو ڈیکسا میتھا سون دی گئی، ان میں سے 30 فیصد مریضوں کی جان بچ گئی۔

    بعد ازاں جنوبی کوریا کے طبی ماہرین نے اس دوا کے استعمال کے ممکنہ مضر اثرات کے بارے میں بھی خبردار کیا۔

    ڈیکسا میتھا سون انسانی جسم کے مدافعتی نظام کی جانب سے خارج کردہ مضر مادوں کو قابو کرتی ہے اور سوزش کم کرتی ہے، جو کورونا کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔

  • بغیر نسخے کے ڈیکسامیتھازون کا استعمال زہر قاتل قرار

    بغیر نسخے کے ڈیکسامیتھازون کا استعمال زہر قاتل قرار

    لاہور : ماہرین نے بغیر نسخے کے ڈیکسامیتھازون کے استعمال کو زہر قاتل قرار دے دیا ہے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا  کورونا کے ہرمریض کو اس دوا کا استعمال نہیں کرایا جاسکتا، یہ دوا فالج اور انفیکشنز کا سبب بن سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے اے آر وائی نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیکسا میتھازون کارٹیز ون ہے ، دوا کا مارکیٹ سےغائب ہونا ذخیرہ اندوزی ہے لیکن یہ مختلف فارم میں وافر مقدار میں موجود ہے، ذخیرہ اندوزی کا کوئی فائدہ نہیں۔

    ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ڈٖیکسامیتھازون کوکورونا کےہرمریض کواستعمال نہیں کرایاجاسکتا،ڈ صرف ڈاکٹر کی ہدایات پر ہی دی جاسکتی ہے۔

    یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً ہر ڈاکٹر کورونا کے مریضوں کے علاج کے لئے اسکا استعمال کررہاہے، یہ دوا وائرس سے بچاؤ کا ذریعہ نہیں کیونکہ ڈٖیکسامیتھازون کوکورونا کےہرمریض کواستعمال نہیں کرایاجاسکتا، صرف ڈاکٹر کی ہدایات پر ہی دی جاسکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر کی تجویز کے بنا اسکا استعمال جان لیوا ہوسکتا ہے، دوا کے نا مناسب ڈوز سےگردےخراب ہونےکاخطرہ ہے جبکہ فالج اور انفیکشنزکاسبب بن سکتی ہے۔

    خیال رہے ادویات ساز اداروں اور ڈسٹری بیوٹرز نے کورونا مریضوں کی جان بچانے والی دوا ‘ڈیکسا میتھازون کی قیمتوں میں 100گنا اضافہ کردیا ہے، ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر عاطف بلو کہنا ہے کہ کمشنر کراچی کو صورتحال سے آگاہ کردیا ہے کہ ادویات کی قلت اور نرخوں کے اضافے کے ذمہ دار ہول سیل ادویات فروش نہیں بلکہ ادویات ساز کمپنیاں اور ان کے مخصوص سٹریبیوٹرزہیں۔

    واضح رہے برطانیہ کے سائنسدانوں نے اسٹیرائیڈ دوا ڈیکسا میتھازون کو کرونا وائرس کے علاج میں انتہائی موثر قرار دیا تھا، برطانوی سائنسدان پروفیسر پیٹر ہاربے کا کہنا تھا کہ یہ اب تک کی پہلی دوا ہے جس نے کرونا میں اموات کو کم کر کے دکھایا ہے۔

  • ‘ڈیکسامیتھازون زندگی بچانے والی دوا کے طور پر سامنے آئی’

    ‘ڈیکسامیتھازون زندگی بچانے والی دوا کے طور پر سامنے آئی’

    اسلام آباد : معروف سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا ہے ڈیکسامیتھازون زندگی بچانے والی دوا کے طور پر سامنے آئی، یہ دوا انسانی جسم کے مدافعتی نظام کی جانب سے خارج کردہ مضر مادوں کو قابو کرتی ہے اور سوزش کم کرتی ہے، جو کورونا کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں چیئرمین پرائم منسٹر نیشنل ٹاسک فورس آن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاالرحمان نے کہا کورونا کے علاج کیلئے ڈیکسامیتھازون نامی دوا کی آزمائش بہت بڑی پیش رفت ہے، پاکستان میں دیگر بیماریوں کے لئے پہلے ہی سے اس دوا کا استعمال ہورہا ہے۔

    ڈاکٹر عطاالرحمان کا کہنا تھا کہ انیس سوستاون میں تیار کی جانی والے ڈیکسامیتھازون انسانی جسم کے مدافعتی نظام کی جانب سے خارج کردہ مضر مادوں کو قابو کرتی ہے اور سوزش کم کرتی ہے، جو کورونا کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ڈیکسامیتھازون زندگی بچانے والی دوا کے طور پر سامنے آئی جبکہ کوروناسے بچاؤکی ویکسین رواں سال کے آخر یا آئندہ سال متوقع ہے۔

    خیال رہے گذشتہ روز کورونا کے علاج میں اہم پیش رفت سامنے آئی تھی ، جس میں ڈیکسامیتھازون کورونا کے مریضوں کی جان بچانے والی پہلی دوا ثابت ہوئی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں دوا کا کامیاب ٹرائل کیا گیا ماہرین نے بتایا وینٹی لیٹر پر موجود دو ہزار ایک سو مریضوں کو ڈیکسامیتھاسون دی گئی، تیس فیصد مریضوں کی جان بچ گئی، جو مریض آکسیجن پر تھے جبکہ ان کی موت کی شرح میں پچاس فیصد کمی آئی۔

    ماہرین نے اس دوا کے بارے میں متاثرہ مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت اس دوا کا استعمال ہرگز نہ کریں ، یہ دوا صرف اُن لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے کہ جو کورونا وائرس کی وجہ سے شدید بیمار ہیں اور اُنہیں سانس لینے میں تکلیف کی شکایت بھی ہے۔

  • ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا مریضوں کے لیے ڈیکسا میتھاسون کو خوش آئند کہا ہے۔

    ایک ٹویٹ میں ظفر مرزا نے لکھا کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا مریضوں میں ڈیکسا میتھاسون سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، یہ کرونا کے خلاف پہلا علاج ہے جس نے کرونا مریضوں میں اموات کی شرح کو کم کیا۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اس دوا کے استعمال سے کرونا سے اموات میں کمی ہوگی، تاہم پاکستان میں ایکسپریٹ کمیٹی اس دوا کے استعمال پر غور کرے گی، یہ پرانی اور سستی دوا ہے، جس کے پاکستان میں متعدد پروڈیوسرز ہیں۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ دوا صرف تشویش ناک اور وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کے لیے ہے، عوام اس دوا کے خود استعمال سے گریز کریں، اس کے سائیڈ افیکٹس ہیں۔ ظفر مرزا نے تاکید کی کہ کرونا کے وہ مریض جو وائرس سے معمولی متاثر ہیں، وہ اس کا استعمال بالکل نہ کریں۔

    بڑی پیشرفت: کرونا مریضوں کی جان بچانے والی دوا دریافت

    معاون خصوصی نے کہا کہ سیلف میڈیکیشن سختی سے منع ہے اور یہ نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی ماہرین صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا کے علاج میں اب تک کی سب سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اور سب سے اہم دوا معلوم ہو گئی ہے، جس سے تشویش ناک مریضوں کی جان بچانا ممکن ہوگا، یہ دوا ڈیکسا میتھاسون (کارٹیکو اسٹیرائیڈز) ہے۔