Tag: dg ispr Major general Babar Iftikhar

  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے  نوازشریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اوربے بنیاد  قرار دے دیں

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوازشریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اوربے بنیاد قرار دے دیں

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابرافتخار نے نوازشریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اوربے بنیاد قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابرافتخار نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کامقصد خطے کی صورتحال کاجائزہ لینا ہے، پاک بھارت 2003کے سیزفائر پر فروری 2021میں رابطہ ہوا، اس انڈراسٹینڈنگ کے تحت ایل اوسی پورا سال پرامن رہی اور ایل اوسی کے اطراف مقیم آبادی کے حالات میں بہتری آئی۔

    بھارتی ملٹری لیڈرشپ کی دھمکیاں


    بھارتی ملٹری لیڈرشپ کی دھمکیوں سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی ملٹری لیڈرشپ کی جانب سے مختلف الزامات اوردھمکیاں سامنے آئیں، بھارتی ملٹری لیڈرشپ کی دھمکیاں خاص سیاسی سوچ کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    بھارتی اقدام سے خطے کے امن پر منفی اثرات


    بھارت کے حوالے سے میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ بھارت مذہبی انتہا پسندی کی جانب گامزن ہے ، بھارت جو اقدام کررہاہے اس سے خطے کے امن پر منفی اثرات آئیں گے، بھارتی فوج نے نیلم وادی کے سامنے جعلی اکاؤنٹر کرکے کشمیری کو شہید کیا اور اس جعلی اکاؤنٹر کے بعد بھی الزام پاکستان پر لگادیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل اوسی پر بسنے والے کئی بےگناہ کشمیریوں کو شہید کرچکا ہے اور دہشت گردی کے نام پر معصوم کشمیریوں کونشانہ بنارہی ہے۔

    کشمیر کی صورتحال بدترین انسانی المیے میں تبدیل


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت نے خطے کے امن کو داؤ پر لگایا ہواہے اور کشمیر کی صورتحال کو بدترین انسانی المیے میں بدل دیاہے، سچ یہ ہے کہ اگست 2019 سے کشمیر میں تاریخ کا بدترین محاصرہ جاری ہے ، 5جنوری 1949کوکشمیریوں کے حق خود ارادیت کا وعدہ عالمی برادری نے کیاتھا۔

    مغربی بارڈر پر صورتحال


    مغربی بارڈر کے حوالے سے میجرجنرل بابرافتخار نے بتایا سال 2021میں مغربی بارڈر پر صورتحال چینلجنگ رہی ، اس دوران شمالی وزیرستان میں اہم آپریشن کیاگیا، ویسٹرن بارڈر پر مقامی آپریشنل معاملات ہیں جن کو ایڈریس کیا جاتا ہے۔

    باڑ لگانے کے عمل میں شہیدوں کا خون شامل


    انھوں نے کہا کہ شدید موسمی حالات کے باعث فینسنگ کا کام رکا ، جسے آپریشن کے بعد مکمل کیاگیا، ہم مکمل طور پر فوکسڈ ہیں، فینسنگ کا کام پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے ، باڑ لگانے کا کام تقریباً 95فیصد مکمل ہوچکا ہے، بارڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ عوام کو محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے کے عمل میں ہمارے شہیدوں کا خون شامل ہے۔

    پاک افغان سرحد پر فینس سیکیورٹی


    پاک افغان بارڈر سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر میں دونوں اطراف کے لوگ آجارہے ہیں ، پاک افغان سرحد پر فینس سیکیورٹی ، آمدورفت اور تجارت کیلئے ضروری ہے، مقامی معاملات کے حل کیلئےدونوں اطراف کی لیڈرشپ میں ہم آہنگی ہے۔

    افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے پاکستان پر اثرات


    میجرجنرل بابرافتخار نے مزید کہا کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان پر آئے، افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان پر آئے، باڑز کو محفوظ کرنے کیلئے ایف سی بلوچستان ،ایف سی کے پی کیلئے67 نئے ونگز کام کئے گئے۔

    آپریشن ردالفساد


    آپریشن ردالفساد کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد دیگر آپریشن کے مقابلے میں بہت مختلف ہے، آپریشن ردالفساد ملٹری اور ایریا اسپیسفک نہیں ہے، آپریشن کے دوران 2021میں 60ہزارسےزائد آپریشنز کئےگئے۔

    قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے شاندار اقدامات


    میجرجنرل بابرافتخار نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے شاندار اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا انٹرنیشنل ایجنسیز نے 2021میں890تھریٹ الرٹ جاری کئے، تھریٹ الرٹ کے نتیجے میں دہشتگرد حملوں کو روکنےمیں70فیصد کامیابی ملی۔

    افغانستان کی موجودہ صورتحال


    افغانستان کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال ایک سنگین انسانی المیہ کو جنم دے سکتی ہے ، آرمی چیف نے مختلف فورمزاور وفود سےملاقات میں اس طرف واضح اشارہ کیا اور افغان صورتحال کو بہت پرزور طریقےسے اٹھایا۔

    کراچی میں امن و امان کی صورتحال


    کراچی میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق انھوں نے بتایا کہ 2014میں کراچی ورلڈکرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا اوع آج کراچی ورلڈکرائم انڈیکس میں 129ویں نمبر پر آگیا ہے ، کراچی میں دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی ہے، ان آپریشنز کےدوران 1ایک لکھ 34ہزار سےزائد اسلحہ برآمد کیاگیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ لیویز اور خاصہ دار کے 18ہزارجوانوں کو تین مراحل میں تربیت دی گئی، یہ اہلکار تربیت حاصل کرنے کےبعد کےپی میں فرائض انجام دےرہےہیں، ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کیخلاف بھرپور ایکشن کیا گیا۔

    ہیٹ اسپیچ اور شدت پسند مواد


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہیٹ اسپیچ اور شدت پسند مواد کو بھرپور طریقے سے ناکام بنایاجارہاہے، علمائے کرام ،میڈیا اور عوام کا کردار قابل ستائش ہے، طاقت کااستعمال صرف ریاست کااستحقاق ہے کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔

    ترقیاتی منصوبے


    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھائیں، جن علاقوں میں آپریشن کئے گئے وہاں زندگی معمول پر لوٹ رہی ہے اور تمام ترقیاتی منصوبوں کو مختلف مقامات پر سیکیورٹی دی جارہی ہے، متاثرہ علاقوں میں 831ترقیاتی منصوبے کے پی میں شروع ہوئے جس سے عوام کو فائدہ ہوا۔

    ملک دشمن عناصر کی سی پیک کو ناکام بنانے کی کوشش


    ملک دشمن عناصر سے متعلق انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کی سی پیک اور دیگرمنصوبوں کو ناکام بنانے کی کوشش ناکام ہورہی ہیں، تمام چیلنجز کے باوجود کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں خلل نہیں آنے دیاگیا، پاک افواج سی پیک کیلئے تمام تر سیکیورٹی فراہم کررہی ہے اور بلوچستان میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کیلئے سیکیورٹی دی جارہی ہے۔

    کورونا کی نئی لہر


    ملک میں کورونا کی نئی لہر کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال میں ویکسینیشن کا عمل جاری ہے ، عوام اور میڈیا نے کورونا سے نمٹنے کیلئے زبردست کرداراداکیا، ایک بارپھر کورونا کی نئی لہر سے کیسز میں اضافہ ہورہاہے، کورونا سے بچنے کیلئے این سی اوسی کی ہدایت پر عملدرآمد ضروری ہے۔

    انٹرنیشنل پیسز مقابلوں کاانعقاد


    انھوں نے بتایا پاکستان میں انٹرنیشنل پیسز مقابلوں کاانعقاد ہوا،107ملکوں نے شرکت کی، ورلڈشوٹنگ مقابلوں میں 41ملکوں کے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔

    پاکستانی اداروں کے خلاف مہم


    میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کےاداروں کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے ، اس مہم کا مقصد حکومت ،عوام اوراداروں میں خلیج پیداکرنا ہے ، فیک نیوز کے ذریعے اداروں کو نقصان پہنچانے کےدرپے ہیں، تمام مہم سے نہ صرف آگاہ بلکہ ان کے لنکس سے بھی واقف ہیں، ایسے لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے اور اب بھی ناکام ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک و بیرون ملک بیٹھے عناصر عوام کو آدھا سچ بتارہےہیں، تمام سرگرمیوں سےنہ صرف آگاہ بلکہ تمام لنکس کا بھی علم ہے جوبیرون ملک بیٹھےیہ کررہے ہیں۔

    ٹی ٹی پی سے سیز فائر ختم


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ٹی ٹی پی سے سیز فائر 9دسمبر کو ختم ہوچکی ہے اور ٹی ٹی پی سے گفتگو کا آغاز موجودہ افغان حکومت کی درخواست پرکیاگیا، یہ تب ہواجب پاکستان نےافغان سرزمین ٹی ٹی پی کواستعمال نہ کرنے دینےکاکہا، اس کے جواب میں افغان حکومت نے کہا ہم آپ کو ایک میز پر بٹھا رہے ہیں۔

    ڈیل کی ایسی کوئی بات نہیں


    میجرجنرل بابرافتخار نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کوئی ڈیل جیسی بات کرتا ہے تو ان سے خود سوال کریں، پوچھا جائے ڈیل کون کررہاہے اور اسکے محرکات کیاہیں، ڈیل کی ایسی کوئی بات نہیں ،یہ خبریں قیاس آرائیاں ہیں ، یہ سب افواہ ہے جتنا کم ڈسکس کریں ملک کے مفادات میں بہترہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شام کو پروگرامز میں کہاجاتاہے اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، پاکستان میں صحت ،تعلیم جیسے اور بھی اہم مسائل ہیں۔

    نوازشریف سے ڈیل کی باتیں بے بنیاد قرار


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوازشریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اوربے بنیاد قرار دے دی۔

    مسئلہ کشمیر پر بہت سنجیدہ خدشات


    مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر بہت سنجیدہ خدشات کھڑے ہوچکے ہیں، پاکستانی حکومت نے مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا ہے ، عالمی سطح پر معاملہ اجاگرکرنےسے آج مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ بات ہورہی ہے۔

    افغانستان کے ساتھ معاملات


    افغانستان کے حوالے سے سوال پر میجرجنرل بابرافتخار نے کہا ہم اسے ڈیورنڈلائن نہیں کہتے یہ پاکستان افغانستان کا بارڈر ہے، امید ہے افغانستان کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات طے ہوجائیں گے۔

    پاکستان کیلئے معاشی چیلنجز


    ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کرسکی ،ہم نے انھیں ناکام بنایا، کوئی دو رائے نہیں کہ ترقی کادارومدار مضبوط معیشت پر ہے، معاشی چیلنجز پاکستان کیلئے نئے نہیں ہیں، ہم بہت عرصے سے معاشی چینلجز کا سامنا کررہے ہیں۔

    پاکستان کے ڈیفنس بجٹ کا بھارت سے کوئی بھی موازنہ نہیں


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ معاشی چیلنجز دیکھتےہوئے مسلح افواج نے ڈیفنس بجٹ کااضافہ نہیں لیا، پاکستان کے ڈیفنس بجٹ کا بھارت سے کوئی بھی موازنہ نہیں ، پاکستان اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔

    پاکستان میں آئی ایس آئی ایس کی موجودگی نہیں


    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی ایس کی بلوچستان میں موجودگی ہے تاہم مجموعی طورپر پاکستان میں آئی ایس آئی ایس کی موجودگی نہیں، بلوچستان میں ایسے ٹھکانوں پر گئے جہاں پہلے کبھی نہیں پہنچے تھے ، بلوچستان میں دوردراز کمین گاہوں میں آپریشن کئے، دہشت گردوں کے پیچھے جانے پر خطرہ ہوتاہے کہ پہلا حملہ آپ پرہی ہوگا۔

    آئندہ دنوں میں اچھی خبر ملےگی


    انھوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کیخلاف جارحانہ آپریشنز کئے ہیں، فیٹف کے لحاظ سے وزیرخزانہ نے بہت مفصل بریفنگ دی تھی ، فیٹف کے جوپوائنٹس سے تھے وہ الحمدللہ مکمل ہوچکے ہیں،آئندہ دنوں میں اچھی خبر ملےگی۔

     پاکستان میں دنیا کابہترین ایئرڈیفنس سسٹم


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چند سالوں میں ایئر ڈیفنس کو سب سے زیادہ اپ گریڈ کیاہے، پاکستان میں دنیا کابہترین ایئرڈیفنس سسٹم ہے ،ڈی جی آئی االحمدللہ سی پیک پراجیکٹس میں پراگریس بہت اچھی جارہی ہے، یہ پروپیگنڈا جہاں سے ہورہا ہے اس کے محرکات سے آپ سب واقف ہیں، سی پیک کیخلاف پروپیگنڈے سے بخوبی واقف ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو بھی معلوم ہے کہ افغانستان میں کیاہورہاہے، افغان حکومت بھی دنیا میں ہونیوالی پیش رفت سے آگاہ ہے۔

    آرمی چیف کی ایکسٹیشن سے متعلق سوال


    آرمی چیف کی ایکسٹیشن سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے جواب میں میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ پھر کہتا ہوں کہ ایسی قیاس آرائیوں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

    23 مارچ کی پریڈ انشااللہ ہوگی


    میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ 23 مارچ کی پریڈ انشااللہ ہوگی، این سی اوسی کی ہدایت پر 23 مارچ کی پریڈ ہوگی۔

    مہنگائی پر پاک فوج حکومت سے کیا بات کرے گی


    ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر پاک فوج حکومت سے کیا بات کرے گی مگر اس کا احساس ہے ، مہنگائی سے نمٹنے کیلئے جو مدد پاک فوج کرسکتی ہے ،اس کی پیشکش کی جاتی ہے۔

    فیک نیوز پروپیگنڈا


    فیک نیوز پروپیگنڈا کے حوالے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیک نیوز پروپیگنڈا پوری دنیا کا مسئلہ ہے ، فیک نیوز سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان اقدامات کررہی ہے، جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ کیفر کردار تک پہنچیں گے ، آدھا سچ بتایاجارہاہے ، 5فیصد حقیقت اور 95فیصد گمراہ کیا جارہا ہے۔

  • انتظار کرنا ہوگا کہ افغانستان میں کیسی حکومت بنتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    انتظار کرنا ہوگا کہ افغانستان میں کیسی حکومت بنتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا ہے کہ انتظار کرنا ہوگا کہ افغانستان میں کیسی حکومت بنتی ہے، ہم افغانستان کی حکومت کیساتھ تعاون کرنے کاارادہ رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابرافتخار نے افغانستان کی صورتحال پر میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں افغان امن عمل پر کیا ہوا اس کے بجائے موجودہ صورتحال سمیت فوجی پہلو پر بات کروں گا، شہدائے پاکستان ہمارا فخر ہیں، افغان صورتحال کے تناظر میں سکیورٹی اقدامات کئےہیں، پاکستان کی طرف سےبارڈرسیف اینڈ سیکیور ہیں۔

    موجودہ صورتحال کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال غیرمتوقع تھی ، طالبان کے خوف میں افغان فوجیوں نےبھی ہم سےمحفوظ راستہ مانگا ، صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام چیک پوائنٹس پر دستے تعینات کئے،پاکستان میں امن کےلئے مناسب اقدامات کئے گئے ہیں۔

    پاک افغان بارڈر پر صورتحال سے متعلق میجرجنرل بابرافتخار نے بتایا کہ 15اگست کی صورتحال کے بعد بارڈر کھولے گئے ، بارڈر اس لئے کھولے کہ افغانستان ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے ، موجودہ صورتحال میں افغانستان سے 113فلائٹس پاکستان آچکی ہیں، تاہم پاک افغان بارڈر پر صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرحد پرنقل وحرکت کوپہلےہی کنٹرول کرلیاتھا لیکن موجودہ صورتحال افغانستان کے بعد سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے 86 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا اور دہشتگردی کے باعث مشرقی سرحد پر 3بار کشیدگی کا سامنا رہا ، مشرقی سرحد پر 12312 سیزفائرکی خلاف ورزیاں ہوئیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بارڈر پر کئے گئے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ ہم نےپاک افغان بارڈرکیلئےبہترین اقدامات کیے، پاک افغان بارڈر پر 78کراسنگ پوائنٹس ہیں، ماضی میں افغان حکومت کیساتھ بارڈرمینجمنٹ پر بات کرتے رہےہیں، لیکن غیر مؤثر بارڈر مینجمنٹ کے باعث دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہے۔

    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ ملٹری قیادت کی جانب سے افغانستان کے 7اعلیٰ سطح دورے کئے گئے ، آرمی چیف نے 4بار دورہ کیا ، ہم نے انٹیلی جنس شیئرنگ کی پیشکش کی، افغانستان سیکیورٹی فورسز کو ٹریننگ سہولت کی پیشکش بھی کی گئی لیکن افغانستان نے اپنے ہزاروں فوجیوں کو بھارت سےٹریننگ دلانے پرترجیح دی،بھارتی فوج کے افسران بھی تربیت کیلئے افغانستان آتے رہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی مدداس لئے کرنا چاہتے تھے کیونکہ پاکستان کاامن براہ راست وابستہ ہے، ہم نے افغان ملٹری چیف کوپاکستان کی ملٹری پریڈمیں بھی مدعو کیا، سرحد پر قانونی کاغذات کےساتھ نقل وحرکت کی اجازت ہے۔

    بارڈر پر باڑ لگانے سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر پر 90فیصد باڑ لگائی جاچکی ہے، افغان بارڈر پر پاکستانی حدود میں 1238پوسٹیں قائم ہیں جبکہ ایران کیساتھ بارڈر پر باڑ لگانے کاکام بھی 50فیصد مکمل ہوچکاہے ، ہم نے افغانستان میں بعض عناصرکےمنفی کردارپردنیاکوآگاہ کیا ہے۔

    یوم دفاع کے حوالے سے میجرجنرل بابرافتخار نے کہا اس بار ہمیشہ کی طرح یوم شہدا قوم کے ساتھ ملکرمنائیں گے، اس بار ’’وطن کی مٹی گواہ رہنا ‘‘یوم دفاع کا موضوع ہے ، ہر سال 6 ستمبر 1965کی مناسبت سے یوم دفاع اور شہدا منایاجاتاہے، اس موقع پر شہر،گاؤں، گلی ،محلوں میں جہاں شہداہیں ان کے گھروں کو جاکر سلام کرنا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ داسو،لاہور،کوئٹہ واقعات این ڈی ایس اور’’را‘‘کےگٹھ جوڑکی وجہ سےہوئے، پاکستان نے بارہا افغانستان میں اسپائلرز کےکردار سے دنیا کو آگاہ کیا تاہم سرحد کے اس پار صورتحال ابھی واضح نہیں ہے۔

    میجرجنرل بابرافتخار نے مزید کہا کہ آئین پاکستان عوام کی امنگوں کامظہرہے، وہی پاکستان کاسسٹم تھااوررہےگا، انتظار کرنا ہوگا کہ افغانستان میں کیسی حکومت بنتی ہے، ہم افغانستان کی حکومت کیساتھ تعاون کرنے کاارادہ رکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایس پاکستان کیخلاف را کی مدد کرتی رہی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں رہیں، طالبان نے کہاکسی کوپاکستان کیخلاف سرزمین استعمال نہیں ہونےدیں گے ، افغان فوج کہاں گئی فی الحال کوئی معلومات نہیں ، کسی قسم کے فوجی تعاون کیلئے افغانستان میں حکومت کا بننا ضروری ہے۔

    افغان مہاجرین کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغان بارڈر سے مہاجرین پاکستان نہیں آئے ، افغانستان سے دستاویز کے حامل افراد کو داخلے کی اجازت دی جارہی ہے، پاکستان کی سرحدی حدودافغانستان کیساتھ کافی لمبی ہے، بھارت کااثرخطےاورافغانستان سےختم ہوگا، کسی کو بغیر دستاویز پاکستان میں داخل نہیں ہوناچاہیے۔

  • افغان عمل کو سب سے زیادہ خطرہ بھارت سے ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    افغان عمل کو سب سے زیادہ خطرہ بھارت سے ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل بابر افتخار نے افغانستان میں تشدد سے دہشت گردوں کے سلیپر سیل فعال ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان امن عمل کو سب سے زیادہ خطرہ بھارت سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ خطے کی صورت حال پرہماری بڑی گہری نظرہے اور افغان امن عمل کے لیے ہم سنجیدگی سے کردارادا کر رہے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے پوری ذمےداری نبھا رہے ہیں لیکن افغان امن عمل کےحوالےسےہم ضامن نہیں، افغانستان سے متعلق فیصلہ افغان فریقین نے ہی کرنا ہے۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان سےپاکستان کاامن منسلک ہے، پرامن افغانستان کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا ، امریکی افواج کے انخلا کے بعد چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیاری کی ہے، افغانستان میں تشدد سے دہشت گردوں کے سلیپر سیل فعال ہونے کا خدشہ ہے، ملک دشمن ایجنسیز کی مدد سے سلیپر سیل متحرک ہوسکتے ہیں۔

    دہشت گردی کےخلاف جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نےدہشت گردی کےخلاف طویل جنگ لڑی اورکامیابی حاصل کی ہے ، افغان عمل سے پہلےہی ہم نے اپنے طور استحکام کی کوشش شروع کردی ہے ، افغانستان کی 90فیصدسرحدپرباڑلگائی جاچکی ہےباقی بھی جلدہوجائےگی اور ایران کی سرحدپربھی باڑ لگائی جارہی ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ سرحدپربائیومیٹرک کانظام شروع کیاہے، ہم نے ایف سی کی استعدادمیں بہت اضافہ کیاہے، فوج قبائلی اضلاع میں پولیس اورلیویزکی تربیت کر رہی ہے۔

    افغانستان کے حالات کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والے واقعات کا موجودہ صورتحال سے تعلق بنتا ہے، آپریشن کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردوں کا منظم نیٹ ورک موجودنہیں ، سرحد پار افغانستان میں دہشت گردوں رااوراین ڈی ایس کی مدد حاصل ہے۔

    میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 42 دہشت گردوں کو ہلاک کرچکے ہیں، اس دوران ہمارے اپنے جوان بھی شہید ہوئے، ترقی اور امن کے دشمنوں کو پنپنے نہیں دیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے ہم بہت متحرک ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ واقعات کا تعلق خطے کی موجودہ صورتحال سے بنتا ہے، پاک افواج ملک دشمنوں کی سرکوبی کے لیے ہمیشہ تیار ہے، پاک افواج کی ہر خطرے سے نمٹنے کے لیے بھرپورتیاری ہے، 82ہزارسےزائدجانیں قربان کیں اور 142ارب ڈالرسےزائدکانقصان ہم نےاٹھایا۔

    آپریشن ردالفساد سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جنرل قمرجاویدباجوہ نےپورےپاکستان میں آپریشن ردالفساد شروع کرایا، قوم کی حمایت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن کیے گئے، آپریشنز کر کے پاکستان میں تمام نو گو ایریاز ختم کر دیے۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے قانون سازی ہوئی، دنیامیں دہشت گردی کےخلاف پاکستان کےکردارکوتسلیم کیاگیا، افغانستان کے ساتھ باڑ امن کی باڑ ہے یہ افغانستان کےامن کےلیے بھی اہم ہے، ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونےدیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر پیسہ لگایا، ہم نے ڈوزیئر میں بتایا تھا کہ افغانستان نے بھارت میں اپنی ایجنسیز کو استعمال کیا اور مختلف دھڑوں کو پاکستان کے خلاف کھڑاکیا، اس وقت افغان امن عمل کو سب سے زیادہ خطرہ بھارت سے ہے۔

    افغانستان میں بھارتی دراندازی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت افغانستان کی صورتحال پرفرسٹریشن کاشکارہے، افغانستان میں بھارت کے 62 کیمپ موجود تھے، انٹیلی جنس ایجنسیز گرے زون میں آپریٹ کرتی ہیں، کابل میں کوئی بھی آئے، بھارت کا وہاں سے پاکستان کے خلاف آپریٹ کرنا مشکل ہوگا، موجودہ حالات میں سب سے بڑا اسپائلر بھارت ہے۔

    مسئلہ کشمیر سے متعلق میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرالگ ہے،اس وقت دنیاکی توجہ افغانستان پرہے، مسئلہ کشمیرکو ہر فورم پر ہم اٹھاتے رہیں گے۔

  • غیرملکی قوتیں داعش کوپاکستان میں پاؤ جمانے کیلئے مدد کررہی ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    غیرملکی قوتیں داعش کوپاکستان میں پاؤ جمانے کیلئے مدد کررہی ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ غیرملکی قوتیں داعش کوپاکستان میں پاؤ جمانے کیلئے مدد کررہی ہیں، ای یو ڈس انفولیب کی ہر پہلو سے تحقیقات کررہے ہیں،تحقیقات جلد میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے اہم پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا پریس کانفرنس کا مقصد سیکیورٹی و دیگر ملکی صورت حال کا جائزہ پیش کرنا ہے۔

    سیکیورٹی چیلنجز

    میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ 2020میں سیکیورٹی چیلنجز کےعلاوہ لوکسٹ، کورونا جیسی وبا نے مشکلات پیدا کیں، ایک طرف بھارت کی ایل اوسی کی خلاف  ورزی جاری تھی ، دوسری طرف مشرقی سرحد پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے کارروائیوں کا سامنا تھا، چیلنجز کے باوجود ریاست،قومی اداروں، افواج پاکستان اور عوام نے متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے ، پاک افغان ،ایران سرحدمحفوظ بنانےکیلئے مربوط اقدام کیے، اندرونی یا بیرون  خطرات ہم نےہمیشہ حقائق پر نشاندہی کی اورکامیابی سے مقابلہ کیا۔

    آپریشن ردالفساد

    ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں کوئی بھی آرگنائزڈ دہشت گرد انفرااسٹرکچر موجود نہیں، آپریشن ردالفساد کےتحت پچھلے 3سال میں 3لاکھ  71ہزار آپریشن کئے گئے  اور  اس دوران غیرقانونی اسلحہ بارودکابڑی حدتک خاتمہ کیاگیا۔

    دہشت گردی کے واقعات میں کمی

    میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ آج تمام قبائلی علاقے کے پی کا حصہ بن چکے ہیں، 2019کے مقابلے2020 میں دہشت گرد واقعات میں 45 فیصد کمی آئی ، سیکیورٹی اداروں نے 50فیصد سےزائد دہشت گردی کے واقعات ناکام بنائے، 2013 میں کرائم انڈیکس میں پاکستان چھٹے نمبر پر تھا اور  2020میں کرائم انڈیکس میں پاکستان کا نمبر103ہے۔

    پاک افغان سرحد اور پاک ایران سرحد 

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2611کلومیٹرپاک افغان سرحد پر 83 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا جبکہ پاک ایران سرحد پر 37 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے، امید ہے اگلےایک سال میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائےگا۔

    مشرقی سرحد پر بھارتی اشتعال انگیزیوں میں اضافہ

    انھوں نے مزید کہا بھارت نے 2019میں سب سےزیادہ سیزفائر خلاف ورزی کی،2018میں بھارتی سیزفائر خلاف ورزی سے سب سےزیادہ نقصان ہوا، مشرقی سرحد بالخصوص  ایل اوسی پربھارتی اشتعال انگیزیوں میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال3ہزار97سیزفائرکی خلاف ورزیاں کی گئیں، پاکستان آرمی نے بھارتی خلاف ورزیوں کا ہمیشہ بھرپور جواب دیا اور ففتھ جنریشن،ہائبرڈوارکےحوالےسےآرمی چیف آگاہ کرتےرہے۔

    دہشت گردی کیخلاف کامیاب جنگ

    میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ 20سالوں میں پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف کامیاب جنگ لڑی اور 18ہزارسے زائد دہشت گردوں کاخاتمہ کیا گیا ، اس دوران 1200سے زائدآپریشن کے ذریعے ہر قسم کی دہشت گرد تنظیموں کاخاتمہ کیا، بھارت نے فروری 2019میں جارحیت کی ناکام کوشش کی جبکہ بین الاقوامی امن کیلئے   1100 سے زائد القاعدہ دہشتگردوں کوپکڑااورماراہے۔

    بھارت سے متعلق تمام شواہدعالمی عدالتوں اور دنیا کے سامنے رکھ دیئے

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت نے مشرقی سرحد پراشتعال انگیزیوں میں اضافہ کیا، مقبوضہ کشمیرمیں ڈیڑھ سال سے تاریخ کا بدترین لاک ڈاؤن ہے، بھارت سے متعلق تمام شواہدعالمی عدالتوں اور دنیاکے سامنے رکھے گئے، حال میں بھارت کے ڈس انفولیب کے ذریعے کئی شواہدسامنےآئے، جعلی نیٹ ورک کو شریواستو گروپ چلا رہا تھا، اس جعلی نیکٹ ورک میں جعلی این جی اوز بھی شامل تھیں، یہ جعلی این جی اوز دنیا کے مختلف شہروں میں پاکستان مخالف تقریبات کرتی تھی، جبکہ فیک نیوزآؤٹ لیٹ اورفیک میڈیاگروپس بھی شامل تھے۔

    بھارت کا جعلی میڈیا ویب سائٹ کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت جعلی میڈیا ویب سائٹ کے ذریعے پروپیگنڈے کو15سال سےجاری رکھےہوئےتھا، بھارتی نیوزایجنسی اےاین آئی کےذریعےدیگرتمام فیک خبریں میڈیا پر وائرل کیاگیا، 15سالہ کیمپین کاجائزہ لیاجائےتواس میں پاکستانی ساکھ کوبری طرح سےمتاثرکیا، اقلیتوں ،خواتین کے حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیاگیا،ڈی جی آئی ایس پی آر

    میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ ڈس انفولیب رپورٹ کےمطابق پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا گیا،یہ پروپیگنڈے کی سب سے اونچی سطح تھی ، اس میں کوئی شک نہیں کہ جعلی نیٹ ورک کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی، ای یوڈس انفولیب کے مطابق جائزہ لیا جائے تو 1 سے 6 اسکیل پر پروپیگنڈا کیا گیا، کوئی شک نہیں کہ یہ سب ہندوستانی ریاست کی پشت پناہی میں کیاجارہاہے جبکہ کشمیر کے محاذپربھارتی جارحیت کو چھپایا گیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کے پی اور بلوچستان خاص طورپردہشت گردی کا شکار رہے لیکن اب دونوں صوبوں میں اب ترقیاتی منصوبےجاری ہیں، بلوچستان میں کچھ عرصےسےدشمن قوتیں امن وامان خراب کرنےکےدرپرہیں، اب ہم بلڈاورٹرانسفرکےمراحل میں ہیں، بلوچستان میں199ڈیولپمنٹ پروجیکٹ جاری ہیں جبکہ کےپی قبائلی اضلاع میں 31ملین روپے کی لاگت سے 883منصوبوں پرکام شروع ہوچکا ہے۔

    کورونا وبا کا مقابلہ ،  میجرجنرل بابر افتخار  کا فرنٹ لائن ورکرز کو خراج تحسین

    انھوں نے مزید کہا گزشتہ ایک سال میں کورونا کا بطورقوم حکمت اور دانشمندی سے مقابلہ کیا، پاکستان نےمحدودوسائل کےباوجوداین سی اوسی کے ذریعے بھرپوررسپانس دیا، کورونا وبا میں تمام فرنٹ لائن ورکرز خراج تحسین کےمستحق ہیں۔

    کوروناکے دوران عوامی آگاہی ، پاکستانی میڈیا کا خصوصی شکریہ

    میجرجنرل بابر افتخار نے پاکستانی میڈیا کا خصوصی شکریہ اد ا کرتے ہوئے کہا میڈیانےکوروناکےدوران عوامی آگاہی کیلئےمفادسےبالاترہوکرخدمات انجام دی اور پاکستانی میڈیا نے چیلنجزکے دوران پاکستان کودرپیش مسائل سے بھی قوم کوآگاہ کیا۔

    آرمی چیف اسی ہفتے کوئٹہ کا دورہ کریں گے

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہم سیدھے راستے پر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ، آرمی چیف اسی ہفتے کوئٹہ کا دورہ کریں گے ، کوئی انچ بھی ایسا نہیں جہاں پر ریاست کی رٹ نہ ہو، پہلے ہمارا فوکس فاٹا تھا وہاں تمام میجرآپریشن مکمل ہوچکے ہیں۔

    بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا 44فیصد بہت بڑا علاقہ ہے ، بلوچستان میں ایف سی کی استعداد کار کو بڑھایا گیا ہے اور گوادر میں اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن بنایا گیا ہے ، خطرے سے مکمل نہیں نکلے مگرحالات قابو میں ہیں، بلوچستان میں جو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اس کیلئےہم نےایک ڈوزیئرپیش کیا تھا، اس ڈوزیئر میں مین ٹارگٹ بلوچستان تھا۔

    میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سیکیورٹی کیلئےبہت ریسورسزدرکارہیں، پہلےبلوچستان کو ایک ایف سی کوارٹر دیکھ رہاتھا، اب بلوچستان کی سیکیورٹی کےحوالے سے تعدادبڑھائی گئی، بلوچستان کی سیکیورٹی کومزید مضبوط کیا جارہاہے، بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے۔

    الزامات کے معاملے میں نہیں پڑنا چاہتےاور نہ پڑیں گے

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج اپنا کام کررہی ہے اور قربانیاں بھی دے رہی ہے، الزامات میں حقیقت اور وزن ہو تو ردعمل دیا جاتا ہے، الزامات کے معاملے میں نہیں پڑنا چاہتےاور نہ پڑیں گے، فوج کا جوکام ہے وہ اپناکام کررہی ہے، پاک فوج کا مورال بھرپور طریقے سے بہترین ہے۔

    کسی میں مجال نہیں کہ پاک افغان سرحد پر باڑ اکھاڑ سکے

    ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ سیکیورٹی کیلئے لگائی گئی ہے، سرحدپر باڑ فوج نے نہیں حکومت پاکستان نے لگائی ہے، کسی میں مجال نہیں کہ پاک افغان سرحد پر باڑ اکھاڑ سکے ، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کیلئے ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں۔

    مولانا کے پنڈی آناچاہتےہیں تو ہم انہیں چائے پانی پلائیں گے

    میجرجنرل بابر افتخار نے مزید کہا دشمن قوتیں ہمیں ناکام کرنے میں مصروف ہیں ، مولانا کے پنڈی آنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی ، اگروہ آنا چاہتے ہیں توہم انہیں چائے پانی پلائیں گے۔

    بھارت کی ہرجارحیت کابھرپورجواب دینےکیلئے ہمہ وقت تیار ہیں

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیزیوں پرپاک فوج نے بھارت کوبھرپورجواب دیاہے، ہم بھارت کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، ڈوزیئر کے اندر دیئے گئے ثبوت سے انکار نہیں کیاجاسکتا، ڈوزیئرکی بات چل ہی رہی تھی توای یوڈس انفولیب کی بات سامنے آئی، بھارت اس سےانکاری ہوجائےاب یہ ممکن نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آرگنائزڈٹیرر انفرا اسٹرکچر آن گراؤنڈ نہیں مگر باڑ ابھی مکمل نہیں، قبائلی علاقوں میں پولیس کی ٹریننگ کی جاچکی ہے، پا کستان اور ایران کاسیکیورٹی معاملات پرتعاون ہمیشہ رہتا ہے۔

    غیر ملکی قوتوں کی داعش کوپاکستان میں پاؤ جمانے کیلئے مدد

    میجرجنرل بابر افتخار نے مزید بتایا کہ غیرملکی قوتیں داعش کوپاکستان میں پاؤ جمانے کیلئے مدد کررہی ہیں، ای یو ڈس انفولیب کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہے ہیں، ای یو ڈس انفولیب کی تحقیقات جلد میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔

    صحافی نے سوال کیا کہ خونی انقلاب کی باتیں ہورہی ہیں پاک فوج اسے کیسے دیکھتی ہے ، جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب میں کہا کہ انتشار پھیلانے کی کوششیں نئی نہیں ہیں ، پچھلی ایک دہائی سے انتشار پھیلانے کی باتوں میں تیزی آئی ہے ، پاکستان کے دشمن ہمیشہ سےایسی کوششیں کرتے رہے ہیں لیکن پاکستانی قوم نےکبھی اس انتشارکی کوششوں کوآگے جانے نہیں دیا ، یہ تمام کوششیں جہاں سےبھی ہورہی ہیں یہ کسی مقام پرنہیں پہنچ سکیں گی۔

    پاک امریکا تعلقات پر ان کا کہنا تھا کہ امریکا کیساتھ تعلقات پرزیادہ بات نہیں کروں گا یہ دفترخارجہ کی ڈومین ہے، ملٹری ٹوملٹری روابط میں ہماری ایک مثبت سوچ ہے۔

    بھارت کشمیر میں جو کررہا ہے اس پرکوئی دورائے نہیں

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کشمیر میں جوکررہاہےاس پرکوئی دورائےنہیں، پوری دنیاکی تنظیمیں دیکھ رہی ہیں کہ بھارت کیا کررہاہے، جہاں تک بھارت کی دھمکیوں کی بات ہے ہم ہمہ وقت تیارہیں، بھارت جو ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہ رہا ہے وہ ہمارے پاس بھی ہے۔

    جس نوعیت کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان میں کوئی وزن نہیں

    میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ سیاسی بیان بازی سے گریزکرتاہوں ، میں نے یہ نہیں کہاں کہ تشویش نہیں ہے، فوج کا مورال اپنی جگہ قائم ہے وہ اپنا کام کررہی ہے، جس نوعیت کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان میں کوئی وزن نہیں، پاک فوج کوحکومت وقت نے الیکشن کرانے کا کہا اور پاک فوج نے پوری ذمہ داری اور دیانتداری سے الیکشن کرائے ، شک و شبہات ہیں تو ادارے موجود ہیں ان کے پاس جانا چاہیے۔

    فوج حکومت کاذیلی ادارہ ہے

    انھوں نے مزید کہا فوج کو سیاسی معاملات میں آنے کی ضرورت نہیں اور نہ فوج کو سیاسی معاملات میں گھیسٹنے کی کوشش کرنی چاہیے، فوج حکومت کاذیلی ادارہ ہے، جوبات کی گئی حکومت نے اسکا بہترین جواب دیا۔