Tag: DG ISPR

  • پرعزم  کشمیری اپنا حق لینے میں کامیاب ہوں گے ،انشااللہ ، میجر جنرل آصف غفور

    پرعزم کشمیری اپنا حق لینے میں کامیاب ہوں گے ،انشااللہ ، میجر جنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ دہائیوں سے قابض بھارتی فوج جدوجہد آزادی کچلنے میں ناکام ہے، پرعزم کشمیری اپنا حق لینے میں کامیاب ہوں گے ،انشااللہ۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر 1948 سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر حل کا منتظر ہے، دہائیوں سے قابض بھارتی فوج جدوجہد آزادی کچلنے میں ناکام ہے، پرعزم کشمیری اپنا حق لینے میں کامیاب ہوں گے ،انشااللہ۔

    یاد رہے گذشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں کور کمانڈرز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے معصوم کشمیریوں پر مظالم بھی زیر بحث آئے تھے اور شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے لیے برسر پیکار کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

    خیال رہے یوم یکجہتی کشمیرپردنیابھرمیں بھارت کی کشمیرمیں ریاستی دہشتگردی کیخلاف احتجاج اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کااظہار کیا جارہا ہے ۔

    اسلام آبادمیں مرکزی تقریب میں شہدائے کشمیرکوخراج عقیدت پیش کرنےکیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی جبکہ کوہالہ پل اورمظفرآبادمیں ہاتھوں کی زنجیربناکرکشمیریوں سے یکجہتی کااظہار کیا گیا۔

    کشمیری عوام سے یکجہتی کے دن قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں اضافی دستے تعینات کرکے جیل میں تبدیل کردیا ہے اور انٹرنیٹ اورموبائل سروس بھی بند  ہے جبکہ  نام نہاد سرچ آپریشن کے بہانے کئی علاقوں کا محاصرہ کرکے متعدد نوجوانوں کوحراست میں لےلیا ہے۔

  • شمالی وزیرستان تعمیر اور ترقی کی طرف گامزن ہوگیا، میجر جنرل آصف غفور

    شمالی وزیرستان تعمیر اور ترقی کی طرف گامزن ہوگیا، میجر جنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے باعث دہشت گرد حملوں کا سلسلہ رک گیا ہے، پرامن شمالی وزیرستان تعمیر اور ترقی کی طرف گامزن ہوگیا، فاٹا کے عوام کو مساوی حقوق ملیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے شمالی وزیرستان میں ملکی غیرملکی میڈیا نمائندوں کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی، ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ ملکی اور غیرملکی میڈیا کے نمائندوں نے پشاور، میرانشاہ، غلام خان بارڈر ٹرمینل کا دورہ کیا۔

    اس موقع پر میڈیا نمائندوں نے کمانڈر پشاور کور اور جی سی او شمالی وزیرستان سے ملاقات کی، دہشت گردوں کیخلاف کیے گئے اب تک کیے گئے آپریشنز کے بعد یہ میڈیا نمائندوں کی پہلی بار علاقے کےعوام سے براہ راست ملاقات ہے۔

    نمائندوں نے میرانشاہ بازار میں عوام سے امن کی بہتر صورتحال اور انتظامی مسائل پر گفتگو کی، عوام نے پاک فوج کی جانب سے کیے گئے بحالی امن اور ترقی کے اقدامات کو سراہا، شمالی وزیرستان کے عوام نے میڈیا نمائندوں کو اپنے درمیان دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا، میرانشاہ بازار میں عوام نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ نہ ہونے کے باعث دہشت گرد حملہ آور ہوتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا خیال تھا کہ سرحد محفوظ ہونی چاہیے، باڑ لگانے کے باعث سرحد سے حملوں کا سلسلہ رک گیا،70برس سے علاقہ غیر کہلانے والا اب پاکستان کا حصہ ہے، پرامن شمالی وزیرستان تعمیر اور ترقی کی طرف گامزن ہوگیا، فاٹا کے عوام کو مساوی حقوق ملیں گے۔

  • فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں، توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، میجرجنرل آصف غفور

    فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں، توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، میجرجنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں آرمی کی خواہش نہیں، یہ قومی ضرورت تھیں، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیاتو مدت میں توسیع ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو میں کہی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد اتفاق رائے سے فوجی عدالتیں قائم ہوئیں، ملک میں دہشت گردی کی ایک لہرتھی، یہ آرمی کی خواہش یا ضرورت نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتیں بنائی گئیں۔

    اس سے قبل پارلیمنٹ نے دو سال کیلئے فوجی عدالتوں کو توسیع بھی دی، اب پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا تو ان عدالتوں میں توسیع ہوگی، ہم وہ کریں گے جو ہمیں پارلیمنٹ بتائے گی، فوجی عدالتوں کا تعلق لاپتہ اور دیگر ایسےمعاملات سے نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے کرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرروت ہے، فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر خوف طاری کیا، جس سے دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی، دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا فوجداری نظام مؤثر ہوگیا؟ کیا ہمارا فوجداری نظام اب دہشت گردوں سے نمٹ لے گا؟

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ چار سال کے دوران فوجی عدالتوں میں717مقدمات آئے، اس دوران ان عدالتوں میں646کیسز کے فیصلے کیے گئے اور345دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی، فوجی عدالتوں سے سزا ملنے کے بعد56دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔

    میجرجنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں قانونی تقاضے پورے کیےجاتے ہیں، ان عدالتوں میں ملزمان کو صفائی کا پورا موقع ملتا ہے۔

  • پاک فوج کے ترجمان رات گئے کراچی کی سڑکوں پر کرکٹ کھیلنے آگئے

    پاک فوج کے ترجمان رات گئے کراچی کی سڑکوں پر کرکٹ کھیلنے آگئے

    کراچی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور گزشتہ رات کراچی کی سڑکوں پر بغیر پروٹوکول کے نوجوانوں کے ہمراہ کرکٹ کھیلتے رہے ، ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور رات گئے کراچی کی سڑکوں پر کرکٹ کھیلنے والے نوجوانوں سے ملنے بغیر پروٹوکول کے پہنچ گئے، ان کی اس غیر متوقع آمد پر نوجوان خوشی سے نہال ہوگئے۔

    انہوں نے اس موقع پر کچھ وقت نوجوانوں کے ساتھ گزارا، کرکٹ بھی کھیلی اور بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ کراچی کے جوانوں نے اس سنہری موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کے ساتھ سیلفیاں لیں اور ویڈیوز بنائیں۔

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق اسٹار کرکٹر شاہد خان آفریدی نے اس موقع کی ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ’’کراچی کی روشنیاں لوٹ رہی ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان نوجوانوں کے ہمراہ رات گئے کرکٹ کھیل رہے ۔ ترکی میں ہونے کے سبب میں نے یہ موقع ضائع کردیا‘‘۔

    شاہد آفریدی کے اس ٹویٹ کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹویٹ کرتے ہوئےشاہد آفریدی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اگر آپ ہوتے تو کسی نے مجھے بلے بازی کے لیے بیٹ نہیں دینا تھا۔ کراچی کے پرجوش جوانوں سے مل کر خوشی ہوئی۔ یہ سب سندھ رینجرز ، پولیس ، قانون نافذ کرنےو الے اداروں اور پاکستانی عوام کے جذبے کے سبب ممکن ہوا ہے۔

  • گولیاں نہتے بہادرآزادی کے متوالوں کے عز م کو دبانہیں سکتیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    گولیاں نہتے بہادرآزادی کے متوالوں کے عز م کو دبانہیں سکتیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی جبرودہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گولیاں نہتے بہادرآزادی کے متوالوں کے عزم کو دبانہیں سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی جبر و دہشت گردی اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے کشمیری شہریوں کو ہدف بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ گولیاں نہتے کشمیر میں  بہادر آزادی کے متوالوں کے عزم کو دبانہیں سکتیں، بھارتی فوج کو پیشہ وارانہ جنگی اخلاقیات کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کی جاری جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر کا تنازع تشدد کے بجائے مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے، کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا تعین خود کرنے کی اجازت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : کشمیر کا تنازع تشدد کے بجائے مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے، وزیراعظم

    واضح رہے کہ دو روز قبل بھارتی فوج نے ضلع پلوامہ میں آپریشن کے نام پر بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گیارہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔

    حریت قیادت کی کال پروادی میں سوگ اور ہڑتال ہے، تعلیمی ادارے، کاروباری مراکزبند ہیں اورٹرانسپورٹ معطل ہے جبکہ انٹرنیٹ اورموبائل سروس بھی بند کردی گئی ہے، کٹھ پتلی انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں غیرعلانیہ کرفیولگا دیا۔

    حریت رہنماؤں نے عالمی برادری سے بھارتی مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • پاک فوج میں احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاک فوج میں احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت کی جانب سےسیز فائرکی خلاف ورزی کاگراف تیزی  سے اوپر جارہا ہے،پاک فوج میں  احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے.  پاک فوج میں بھی قانون کےمطابق سزائیں دی جاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا آج کی بریفنگ میں سرحدوں اورملک کی موجودگی صورتحال شیئر کروں گا اور پہلے لائن آف کنٹرول سے متعلق آگاہ کروں گا۔

    لائن آف کنٹرول


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارت کی جانب سے سیزلائن کی خلاف ورزی میں اضافہ ہوا، پچھلے دو سالوں میں ایل اوسی پر سیزفائر کی خلاف ورزی میں اضافہ ہوا ہے، سیزفائرکی خلاف ورزیاں2017اور2018میں زیادہ ہوئیں، بھارت کی جانب سےسیزفائرکی خلاف ورزی کاگراف تیزی سےاوپرجارہاہے،2018 میں55 شہری شہید اور 300زخمی ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا تاریخ میں سیزفائرکی خلاف ورزی میں سب سے زیادہ شہادتیں رواں سال ہوئیں ، سول آبادی کونشانہ نہیں بناسکتےکیونکہ دوسری طرف کشمیری بھائی ہیں،  پاکستان کی جانب سےاہم اقدامات کیے گئے تاکہ مذاکرات بحال ہوں لیکن بھارت کی جانب سےمسلسل مذاکرات سےانکارکیاجارہاہے۔

    کرتار پور راہداری


    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولی گئی، پاکستان کا کرتارپور راہداری کھولنا دوستی کی طرف قدم ہے، کرتار پور راہداری میں انٹری پوائنٹ سے فینس کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کرتارپورراہداری ون وے منصوبہ ہے، جس میں سکھ یاتریوں کی آمدہوگی، منصوبے کے تحت 4000 سکھ یاتری روزانہ پاکستان آسکیں گے۔

    دہشت گردی کےواقعات


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان سرحد سےدہشت گردی کےواقعات میں بتدریج کمی ہوئی ہے، ماضی میں ہرسال میں 7سے 8دہشت گردی کے واقعات ہوجاتے تھے، دعا کرتے ہیں وہ دن آئے، جب پاکستان میں کوئی بھی دہشت گردی کاواقعہ نہ ہو۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا سیکیورٹی فورسزکی جانب سے آپریشنز کی وجہ سے مکمل امن کی طرف چلے جائیں گے، کے پی میں سرحد پر فینسنگ سے بہت فائدہ ہورہا ہے۔

    بلوچستان کی صورتحال


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہم نے تعیناتیاں تبدیل کی ہیں، بلوچستان میں ری ایڈجسٹمنٹ سے فائدہ ہورہاہے، بلوچستان میں جاری اہم منصوبوں کیلئے ری ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا بلوچستان میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں بہت کمی آئی ہے، بلوچستان میں 2017 میں دہشت گردی کے واقعات 82 تھے،  بلوچستان میں2018میں دہشت گردی کے واقعات 46 ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پہاڑوں پربیٹھےلوگ واپسی کی طرف آرہے ہیں، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ قومی دھارے میں شامل ہوں اور ترقی میں کرداراداکریں، پہاڑوں  پر بیٹھے لوگوں نے بیرون ممالک بیٹھے عناصر سے قطع تعلق کرنا شروع کردیا ہے۔

    کراچی کی صورتحال


    ،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کراچی میں بھی دہشت گردی،اغوا برائے تاوان،بھتہ خوری کےواقعات میں کمی آئی ہے، کراچی میں رینجرز اور پولیس نے بہترین کردارادا کیا ہے، الحمداللہ کراچی میں امن کا کریڈٹ رینجرز اور دیگرسیکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔

    میجرجنرل آصف غفورکا کہنا تھاکہ کراچی ہمارا معاشی حب ہے، امن کے بعد بہترین کارکردگی کرے گا، کرائم ریٹ سے متعلق فہرست میں کراچی کا نمبر 67 ہے۔

    آپریشن ردالفساد


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ  آپریشن ردالفسادکےتحت گزشتہ دوسال میں 44 آپریشن ہوئے، ردالفساد کے تحت42 آئی بی او کیے گئے، آپریشن ردالفساد کے تحت بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    انھوں نے کہا کوئی بھی جنگ صرف آپریشن کرنے سے ختم نہیں ہوتی، حکومت کے ساتھ ملک کر 3چیزوں پر کام کیا، دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں میں حصہ لیا، جس طرح ترقیاتی کام بلوچستان میں ہورہےہیں فاٹا میں ہوئےتوصورتحال تبدیل ہوگی۔

    اینٹی پولیومہم


    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک فوج اینٹی پولیومہم کےدوران سیکیورٹی دے کر مہم کاحصہ بنا، دعا کرتے ہیں وہ دن بھی آئے جب پاکستان اینٹی پولیو بن جائے۔

    پی ٹی ایم


    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے بتایا کہ پی ٹی ایم جب شروع ہوئی تو ان کے 3 مطالبے تھے،  چیک پوسٹوں کا خاتمہ،مائنز کا خاتمہ اور لاپتہ افراد کی بازیابی، کے پی میں  469 چیک پوسٹیں تھیں اب 331ہیں، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ بیرون ملک افراد سے رابطے توڑ رہےہیں۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ  جہاں صورتحال بہترہورہی ہے، وہاں چیک پوسٹیں ختم کی جارہی ہیں، افغانستان کی طرف سے یقین دہانی ہو جائے تو چیک پوسٹیں مزید کم کریں گے، افغان سرحد پران کی انتظامیہ کاکنٹرول نہیں اسی لیے فینسنگ جاری ہے۔

    انھوں نے مزید کہا افغان سرحدسےدہشت گردوں کی آمدکےخطرات کی وجہ سےچیک پوسٹیں قائم ہیں ، پاک فوج کی43ٹیمز مختلف ڈسٹرکٹ میں مائنز سے متعلق کام کررہی ہیں، ٹیمز نے کئی علاقوں کو مائنز سے کلیئر بھی کردیا ہے،  مائنز کلیئر کرانا ہمارے لیے ضروری ہیں کیونکہ اس سےجانی نقصان زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے بریفنگ میں بتایا کہ ہماری تحقیقات جاری ہیں کہ پی ٹی ایم کیسےچل رہی ہے، بہت جلدبتائیں گےپی ٹی ایم کیسےچل رہی ہے، بہت سےلوگوں نےکہاپی ٹی ایم پرپاک فوج نےہلکا ہاتھ رکھا ہے، ہم نےپی ٹی ایم سےبات چیت کی۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم نےغلط باتیں ضرورکیں لیکن ابھی تک پرتشددکارروائیاں نہیں کیں، پی ٹی ایم سےدرخواست ہےان کے مطالبات  پر کام ہورہاہے، احساس ہےپی ٹی ایم کےلوگ بھی دہشت گردی سےمتاثرہ ہیں۔

    انھوں نے کہا پی ٹی ایم اپنی لائن کراس نہ کریں جس سےان کاہی نقصان ہو، وہ لائن کراس نہ کریں، جس کے بعد طاقت کا استعمال کرکے کنٹرول کرنا پڑے، پی ٹی ایم جس طرف جارہی ہے، لگتا ہے ریاست کو اتھارٹی استعمال کرنا پڑے گی۔

    لاپتہ افراد


    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے لاپتہ افراد کے حوالے سے  کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن بنااوروہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتا ہے، 2010 اور 2011  میں لاپتہ افراد کے تقریباً 7ہزار کیسزآئے، 7 ہزار کیسز میں سے 4ہزار سے زائد کیسز حل ہوچکے ہیں ، کمیشن میں 3ہزار کیسز کی سماعت جاری ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور نے بتایا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی جس میں بہت سےدہشت گردمارےبھی گئے، افغانستان میں دہشت گردگروپس موجود ہیں، کیا اس تناظرکونہیں دیکھاجاتاکہیں وہ ان گروپس کاحصہ بنےہوں، کوئی بھی پاکستانی کسی وجہ سےلاپتہ ہےوہ ہمیں بھی اتناہی عزیز ہے۔

    پاک فوج منظم ادارہ


    ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا پاک فوج ایک منظم ادارہ ہے، آج کل کھلے عام پاک فوج پر تنقید کی جاتی ہے، پاک فوج میں 2سال میں 400افسران کو مختلف جرائم پر سزائیں ہوئیں، بہتری کی طرف جانے کیلئے جنگ کے نقصانات کو بھولنا پڑتا ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ آج کی فوج گزرےہوئےکل کی فوج نہیں،  پاک فوج میں بھی قانون کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں، پاک فوج میں ایک فوجی افسر کو10 ہزار کی کرپشن کر گھر بھیج دیا گیا، وہ وقت دیکھاہےجب ہاتھوں میں ساتھی دم توڑرہےتھے۔

    نازک دورمیں پاکستان کیسےآیاکون ذمہ دارہے


    انھوں نے مزید کہا پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے، پاکستان ایک نازک دورسےگزر کر دوسرے اور پھر تیسرے نازک دور میں آیا، ان نازک دور میں پاکستان کیسے آیا کون ذمہ دار ہے ، بہت بحث ہوتی ہے، بھارت سمیت مختلف ممالک کے ساتھ ہمارے ایشوز ہیں، بھارت کیساتھ ہمارا سب سے پہلا ایشو مسئلہ کشمیرہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جمہوریت ہو یا ڈکٹیٹر شپ اور جمہوریت میں باریاں لینا ان ایشوز کو دیکھنا ہوگا، مسائل کیوں ہیں اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، کبھی مسلک تو کبھی مذہب کے نام پر لڑوایا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ  آج ہم نازک دورمیں نہیں،آج اچھاوقت ہے، ترقیاتی کام بھی ہورہے اورترقی کی طرف بھی جارہے ہیں، فیصلہ ہم نے کرنا ہے کیا ترقی کی طرف جانا ہے یا نازک دور میں ہی رہناہے، پاک فوج نے وہ حالات بھی دیکھے ہیں جب ساتھی اپنے ہی ہاتھ میں دم توڑ رہا ہوتا تھا۔

    میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام اداروں نے کام کیا ہے، دہشت گردی کیخلاف بھرپور جنگ لڑی ہے، آگے ہمیں کیسے چلنا چاہیے،  اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا اور تفرقہ نہیں کرناچاہیے، ترقیاتی کاموں پر توجہ دینی چاہیے،آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈالنا چاہیے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا 70 سال ہوگئے ہم ہمیشہ یہی بتاتے ہیں نازک دور سے گزر رہے ہیں، مشرقی سرحد پر مستقل خطرہ ہے، روایتی دشمن ہر وقت بے وقوفی کرتا ہے، داخلی طورپر معیشت، تعلیم، صحت اوردیگر بہت مسائل ہیں، اپنے مستقبل کا فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترجمان کےناطےکہہ سکتاہوں آج کی فوج ماضی سےمختلف ہے،بہت کچھ سہاہے، ہم ایک ایک اینٹ دوبارہ رکھ کرملک کوترقی کی راہ پر لے جاسکتے ہیں، ایسے راستے پر ہیں، جہاں آگےترقی بھی ہوسکتی ہے یا مزید نازک دور میں جاسکتے ہیں۔

    بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا ردعمل


    بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا بھارتی آرمی چیف پہلے اپنے ملک سےمتعلق تو بتائیں کیا وہ سیکولرہیں، بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیاہورہاہے،بابری مسجد، گجرات میں کیاہوا، بھارت میں دیگرمذاہب کےساتھ کیاہورہاہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مسلمان ہیں اوراسلام کے نام پر پاکستان بنا ہے، بھارت پہلےخود سیکولر ہوجائے پھر ہمیں درس دے، بھارت کو ہمیں ہماری حیثیت میں ہی قبول کرنا ہوگا۔

    افغانستان


    میجرجنرل آصف غفور نے افغانستان کے حوالے سے کہا افغانستان میں دہشت گردی کیخلاف پاکستان جیسی جنگ نہیں لڑی گئی، پاکستان شروع سےہی کہتا رہا ہے، افغانستان کا فوجی نہیں سیاسی حل نکالا جائے گا، افغانستان میں امن جنگ سےنہیں بات چیت سے ممکن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئےجتنی سہولت دےسکتےہیں فراہم کریں گے، افغانستان میں بہت تباہی ہوئی ہے وہاں ڈیویلپمنٹ بھی ہوناہے، امریکا افغانستان سے خطے کا دوست بن کرنکلے گا تو اس سے خطےکو بہت فائدہ ہوگا۔

    پی ٹی ایم کے حوالے سے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پی ٹی ایم کے مسائل سے فوج یا حکومت نے آنکھ نہیں پھیری، پی ٹی ایم لائن کراس کی جانب سےبڑھ رہی ہے، لائن کراس کی گئی توقانون کے مطابق عمل بھی ہوگا۔

    بھارت جنگ کرنے آئے گا تو دیکھ لیں گے


    میجرجنرل آصف غفور کا بھارت کے حوالے سوال پر کہنا تھا بھارت جنگ کرنے آئے گا تو دیکھ لیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن ضرب عضب اورردالفسادمیں میڈیانےاہم کرداراداکیا، میڈیافرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے، ففتھ جنریشن وارمیں میڈیا فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے، خطرے سے متعلق آگاہی، مسائل کی نشاندہی میں میڈیا کا کردار ہے، کوئی بھی جملہ لینے سے پہلے اس کو مکمل سن لینا چاہیے۔میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کےبیان کومکمل سن لیناچاہیے، سیکیورٹی سےمتعلق کوئی بھی حکومت سیکیورٹی ان پٹ لیتی ہے، ملک بھرمیں کئی آپریشن ہوئےحکومت کی ہدایت پرہوئے، دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے سے متعلق کام کیاہے۔

    افغانستان میں جنگ لڑی گئی توٹی ٹی پی بن گئی


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا نیشنل ایکشن پلان پربہت سی جگہوں پرعمل ہوگیاہے، حکومت نےکہاہےنیپ پر جہاں کام نہیں ہواوہاں کام تیزبھی ہواہے، اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ ہم کسی اورکی جنگ دوبارہ نہیں لڑیں گے، افغانستان میں جنگ لڑی گئی توٹی ٹی پی بن گئی اور ہمیں جنگ لڑنا پڑی، ہم نےٹی ٹی پی کاخاتمہ کیا تو افغانستان میں دوبارہ دہشت گردی سےسراٹھایا۔

    افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے


    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں 2.7ملین افغان مہاجرین موجودہیں، افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے، پاکستان ایک پراعتماد ایٹمی قوت ہے، پر اعتماد ایٹمی قوت کہا گیا تو اس کے بعد بات ہی ختم ہوجاتی ہے، امریکا کو خطے کا دوست ہونا چاہیے، 27 لاکھ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجنا ہوگا، پاکستان اپنے وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

  • انشاء اللہ کشمیریوں کی قربانیاں  رنگ لائیں گی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    انشاء اللہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : یوم شہداء کشمیر پر مسلح افواج نے شہدا کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا انشااللہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی،بھارتی فوج جبر سے کشمیریوں کی سیاسی جدوجہد نہیں دبا سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے یوم شہداءکشمیر کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلح افواج کی جانب سے شہداء کشمیر کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسزکاظلم جاری ہے، انشااللہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی،بھارتی فوج جبر سے کشمیریوں کی سیاسی جدوجہد نہیں دبا سکتی اور کشمیریوں کو حق خودارادیت سے کوئی محروم نہیں کرسکتا۔

    یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں یوم شہدا جموں آج منایا جا رہا ہے، چھ نومبر کو ڈوگرہ فوج نے لاکھوں کشمیریوں کو بدترین تشدد کر کے شہید کیا تھا۔

    اس دن ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ایک سازش کے تحت جموں کے نہتے مسلمانوں کا قتل کیا، مسلمانوں کا خون اس بے دردی سے بہایا گیا جس کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی ۔

    یوم شہدائے جموں اس عزم کی تجدید کے لیے منایا جاتا ہے کہ جموں کے مسلمانوں نےقیمتی جانوں کا نذرانہ جس مقصد کے حصول کے لیے پیش کیا تھا اس مقصد کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے حصول میں آئندہ کسی بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ کیا جائے گا۔

    چھ نومبر یوم شہداء جموں تحریک آزادی کشمیر کا سنگ میل ہے ، اس دن لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کی محبت ، بھارت سے وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

  • آسیہ بی بی کیس کافوج سےکوئی تعلق نہیں، فوج مخالف بیان بازی افسوسناک ہے،  ڈی جی آئی ایس پی آر

    آسیہ بی بی کیس کافوج سےکوئی تعلق نہیں، فوج مخالف بیان بازی افسوسناک ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آسیہ مسیح کے کیس کا معاملہ قانونی ہے، اس کیس کے ساتھ تو فوج کا کوئی تعلق نہیں، فوج کےخلاف بیان بازی کرنا افسوسناک عمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر کہا کہ گزشتہ چندد نوں میں ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے، سپریم کورٹ کےفیصلےکیخلاف مذہبی جماعتوں نے دھرنا دیا ہوا ہے، حضورﷺسے محبت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، حضوررﷺ کی شان میں گستاخی بحیثیت مسلمان قبول نہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس میں فیصلہ دیاہے اور سپرم کورٹ کافیصلہ ایک لیگل پروسیس ہے، دینی جماعتوں سے درخواست ہے، لیگل پروسیس کا حصہ بنیں، نظرثانی درخواست دائر ہوگئی ہے، لیگل پروسیس مکمل ہونے دیں اس کے بعد اپنا فیصلہ دیں۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا ایک پاکستانی بحیثیت مسلمان درخواست ہے کیس کو عدالت میں چلنے دیں ، افواج پاکستان چاہے گی امن وامان کی صورتحال کا معاملہ پرامن طریقے سے حل ہو، آئین اور قانون کے مطابق حد بندیاں دی گئی ہیں ان کا احترام کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوج کو ہر معاملے میں گھسیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس کیس کے ساتھ تو فوج کا کوئی تعلق نہیں، ایک لیگل پروسیس ہے، فوج کے خلاف بیان بازی کرنا افسوسناک عمل ہے۔

    https://youtu.be/qzgCgxPJv_Q

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتنے کے قریب ہیں، ملک میں مکمل امن کیلئے ابھی بہت کام کرناہے، ایسے موقع پر اگر فوج دائیں بائیں جائے گی تو پھر مسائل ہوں گے، جو ہمارے خلاف باتیں ہورہی ہیں، قانون کے مطابق ایکشن بھی ہوسکتاہے، افواج پاکستان برداشت کا مظاہرہ کررہی ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ پاک فوج پاکستان کی فوج ہے اورعوام سےہم محبت کرتےہیں، دشمن افراتفری اورانتشارپیداکرناچاہتاہے، دھرنے سے مذاکراتی ٹیم میں شامل افسر فوج کاحصہ ہے، حکومت خودبھی اس معاملےکوحل کرناچاہتی ہے، وزیراعظم کی جوبھی ہدایت ہوگی آرمی چیف کے حکم پر فوج اس پر عمل کرے گی۔

    انھوں نے کہا آئین اورقانون کی بالادستی کومقدم رکھاجارہاہے، فوج کےدائیں بائیں جانےسےجوکام کررہےہیں وہ متاثر ہوں گے ، معاملہ ایسےاسٹیج پرنہ لے جائیں کہ ذمہ داری فوج پر آجائے، اسلام امن، برداشت اور صبرو تحمل کا درس دیتا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا افواج پاکستان کے پاس جیسے ہی کیس آئے، اس کے مطابق عمل کریں گے، افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف مصروف عمل ہے، ہمیں اسلامی تعلیمات اورقانون کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    میجرجنرل آصف غفور  نے کہا تمام مسلمانوں کاحضورﷺسےمحبت کارشتہ ہے، آسیہ مسیح کے کیس کا معاملہ قانونی ہے، ملک میں آئین اورقانون کی بالادستی مقدم رکھی جائے، یہ کیس 10برس سے عدالت میں چل رہا تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آسیہ مسیح کیس کےفیصلےپرنظرثانی درخواست بھی دائرہوچکی ہے، چاہتےہیں تمام صورتحال پرامن طریقےسےحل ہوجائے، کیس سے متعلق پاک فوج کے خلاف بیانات درست نہیں، پاک فوج نےایک ایسی جنگ لڑی جو ہم جیتنے کے قریب ہیں، ایسےموقع پرفوج کےخلاف بیانات سے فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا اگرفوج پربلاجوازتنقیدبندنہ کی گئی توآئینی اختیاراستعمال کیا جائے گا، ہم نہیں چاہتےوہ نوبت آئے،سب برداشت کامظاہرہ کریں۔

  • اقوام متحدہ کا73واں یوم تاسیس، پاک فوج کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار

    اقوام متحدہ کا73واں یوم تاسیس، پاک فوج کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار

    راولپنڈی : پاک مسلح افواج نے اقوام متحدہ کے 73ویں یوم تاسیس پر اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان امن مشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی 73ویں سالگرہ کے موقع پر پاک فوج کی جانب سے مبارکباد پیش کی گئی ہے، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے بھیجے گئے پیغام میں نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اقوام متحدہ کے نام پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان یو این او کے امن مشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا رہا ہے،28ممالک کے46امن مشنز میں پاک فوج کے دو لاکھ افسران و جوانوں نے اپنی خدمات انجام دیں۔

    اپنے پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ عالمی امن کے لئے 156پاکستانی فوجی شہداء نے جا نیں قربان کیں، ہم پاکستانی امن فوجیوں کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد آئندہ نسل کو جنگوں کی تباہ کاریوں سے بچانے اور دنیا بھر کے تمام ملکوں کو مذاکرات کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے 1945 میں اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد عالمی قوانین، سماجی و اقتصادی ترقی، حقوق انسانی اور دنیا بھر میں امن قائم کرنے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔

  • پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    لندن: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ القاعدہ کو پاکستان کی مدد کے بغیر شکست نہیں دی جاسکتی تھی۔ پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے واروک شائر یونیورسٹی لندن میں خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں قیام امن کی خاطر سب سے بڑی قربانی پاک فوج نے دی، امن مشن میں فرائض کی انجام دہی میں 250 جوان شہید ہوئے۔

    امہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں موجود تنازعات میں مسئلہ کشمیر سب سے بڑا تنازعہ ہے، 2007 کے بعد مختلف آپریشن سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔

    ڈی جی آئی سی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف 80 ہزار پاکستانیوں نے جانوں کی قربانی دی، افغان سرحد پر دہشت گردوں سے نمٹنے کی صلاحیت پاک فوج رکھتی ہے۔ ’افغانستان میں 1.3 ٹریلین ڈالر کے مقابلے میں ہم نے ایک فیصد خرچ کیا۔ مغربی ممالک نے افغانستان پر 1.3 ٹریلین ڈالر خرچ کیے، اس کے باوجود 70 فیصد افغانستان دہشت گردوں کے زیر قبضہ ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے باعث مغربی سرحد پر فوج الرٹ رہتی ہے، افغان مہاجرین کی بڑی تعداد پاکستان میں مقیم ہے۔ ان کی پاکستان میں نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں۔

    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی واقعات کا ذمہ دارپاکستان نہیں ہوسکتا، پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے جو بھی مناسب ہوگا وہ قدم اٹھائیں گے۔ اعتماد کی بحالی سے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ آگے بڑھنے کے لیے جمہوریت واحد راستہ ہے، غلطیوں کا جواب دینا چاہیئے۔

    انہوں نےمزید کہا کہ القاعدہ کو پاکستان کی مدد کے بغیر شکست نہیں دی جاسکتی تھی۔ پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاک فوج کے آپریشن سے دہشت گردی کی کارروائیاں ختم ہوگئیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے، پاکستان کی خواہش ہے امریکا مکمل افغان امن تک وہاں رہے۔