Tag: DG ISPR

  • ارشد شریف کو کس نے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور  رابطے میں رہنے والے لوگ کون تھے ؟  ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوالات اٹھادیئے

    ارشد شریف کو کس نے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور رابطے میں رہنے والے لوگ کون تھے ؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوالات اٹھادیئے

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل بابرافتخار نے شہید صحافی ارشد شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا سوالات اٹھائے ارشد شریف کو کس نے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا ؟ ان سے رابطے میں رہنے والے لوگ کون تھے ؟۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد سینئر اور ممتازارشدشریف سے متعلق ہے، حقائق کا صحیح ادراک انتہائی ضروری ہے ، پریس کانفرنس کی حساسیت کی وجہ سے وزیراعظم کو پیشگی آگاہ کیا گیا۔

    ارشد شریف کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ شہید ارشد شریف کے لواحقین کیساتھ برابر کے شریک ہیں لیکن عوامل کا احاطہ کرناضروری ہے، جن کےتحت مخصوص بیانیہ بنایا اور لوگوں کو گمراہ کیا گیا، اداروں اور ان کی لیڈر شپ یہاں تک آرمی چیف پر بھی بے جا تنقید کی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی وفات انتہائی اندوہناک واقع ہے، تکلیف کی گھڑی میں ہم سب ارشد شریف کی فیملی کیساتھ ہیں ، ارشد شریف پاکستان کےآئیکون تھے، ارشد شریف ایک فوجی کے بیٹے اور بھائی تھے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ارشد شریف صاحب کےپروگرام صحافتی دنیا میں یادگار رہیں گے، ان کی وجہ شہرت تحقیقاتی صحافت تھی۔

    ارشدشریف کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارنے بتایا کہ دیکھنا ہوگا مرحوم ارشدشریف کے حوالے سے سامنے آنے والے حقائق کیا ہیں، 5 اگست کو کے پی حکومت کی جانب سے ارشد شریف کے حوالے سےتھریٹ الرٹ جاری کیا گیا، ہماری اطلاع کےمطابق یہ تھریٹ چیف منسٹر کے پی کی جانب سے دائر کیا گیا، ارشد شریف سے متعلق تھریٹ وزیراعلیٰ کے پی کی خاص ہدایت پر جاری کیا گیا۔

    پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ارشدشریف کےافسوسناک واقعے کی شفاف تحقیقات کی بہت ضرورت ہے، دیکھنا ہوگا وقار احمد اور خرم احمد کون تھےکیاارشدشریف انہیں جانتےتھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے ارشد شریف سےلندن میں ملاقات کے دعوے کیے، کیایہ دعوےبھی فیک نیوزاورڈس انفارمیشن کاحصہ تھے، کینیاپولیس اورحکومت نےاس کیس میں اپنی غلطی تسلیم کی ہے لیکن بہت سےسوالات جواب طلب ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس افسوسناک واقع کی صاف شفاف تحقیقات بہت ضروری ہے، اس کمیشن کوبین الاقوامی ایکسپرٹس اورنمائندوں کی ضرورت ہےتوانہیں بھی شامل کیاگیا ہے۔

    لیفٹیننٹ جنرل بابرافتخار نے سوالات اٹھائیے ارشد شریف کو کس نے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا ؟ ان سے رابطے میں رہنے والے لوگ کون تھے ؟ان کے قیام و طعام کا انتظام کون کر رہا تھا؟ کس نے انہیں کینیا جانے کا کہا؟ وقار احمد اور خرم احمد کون تھے ؟کیا ارشد شریف انہیں جانتے تھے؟ بہت سے جواب طلب سوالات کی تحقیقات ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے آرمی چیف پر الزامات لگائے گئے، چھوٹے بیانیے سے اضطراب پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ، ارشد شریف ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے، سیکیورٹی تھریٹ وزیراعلی خیبرپختونخواہ کی خصوصی ہدایت پر جاری کیا گیا، مقصد ارشد شریف کو باہر جانے پر مجبور کرنا تھا۔

    لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ارشدشریف کی وفات افسوسناک واقعہ ہے جو قوم کورنج وغم میں مبتلا کر دیا، ہم سب کوانکوائری کمیشن کی رپورٹ کاانتظارکرناچاہئے، ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں تو ہم ان کو اپنے خون سے دھو رہےہیں۔

    ارشد شریف سے متعلق صحافی کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت نے تھریٹ جاری کیا جس کا ہمیں معلوم نہیں تھا، ہمیں اس تھریٹ کی تفصیلات سےمتعلق کوئی اطلاعا ت نہیں تھیں۔

    لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ میں کل والی پریس کانفرنس پرکمنٹ نہیں کرسکتا، جوانکوائری کمیشن بناہےوہ ان تمام شواہدکودیکھےگا، اس لئےکہاہےکہ غیرجانبداراورشفاف تحقیقات ہوں، یہ کیس اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچا تو بہت نقصان ہوگا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ارشد شریف پرتحقیقات ہورہی ہیں، جب تک تحقیقات منطقی انجام تک نہیں پہنچےکوئی بات نہ کی جائے۔

    ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کچھ دن قبل ایک کانفرنس میں اداروں کیخلاف غلط نعرے،زبان استعمال کی گئی، اس کی مذمت وزیراعظم ،وزیر قانون ،وزیر خارجہ اورسابقہ صدرنےبھی کی، میں یہ نہیں کہوں گاکہ حکومت دانستہ خاموش ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ارشدشریف مجھ سے اورادارے کےلوگوں سے رابطے میں تھے ، ارشدشریف نے کبھی تھریٹ سے متعلق ذکر نہیں کیا، ارشد شریف کا ادارے کےساتھ بہت خاص تعلق تھا ، ارشد شریف نے جو ادارے، شہدا کیلئے جو پروگرام کئے وہ ہمارے اوپر قرض ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسی کوئی انفارمیشن نہیں تھی کہ ارشدشریف کی جان کوپاکستان میں خطرہ تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے صحافی بہت مشکل اور خطرات کے باوجود بہت اچھا کام انجام دےرہےہیں، اس نظریے کے خلاف اورمذمت کرتاہوں جو کہتے ہیں کہ صحافی لفافے لیتے ہیں ، کوئی ایسا نہیں جس کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی صحافی لفافہ کہہ سکوں

    لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ تفتیش کیلئےکمیشن کوادارےکی مددکی ضرورت پڑی توہرممکن تعاون کرینگے، انکوائری کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے کس کس کو شامل تفتیش کرناہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمیں انکوائری کمیشن کی تحقیقات کاانتظارکرناہے، میرایاآپ کاحق نہیں بنتاکہ کس نے قتل کرایا، میں نےجوچیزیں سامنےرکھیں وہ رائےنہیں وہ فیکٹ بیسڈہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اداروں پرانگلیاں اٹھ رہی تھیں مفروضات کوشکل دی جارہی تھی، جس سے خدشہ تھاکہ انکوائری پربھی اثراندازہوسکتے ہیں، جو جو لوگ اس میں ملوث تھے انہیں شامل تفتیش کرناچاہئے۔

    لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ جو انفارمیشن ابھی اس فام میں نہیں کہ سب کے سامنے رکھا جائے گا اور مکمل طورپرانکوائری کے بعد فیکٹس کو سامنےلایاجائےگا۔

    ترجمان پاک فوج نے کہا کہ راناثنااللہ نےجوبات کی اس پر کمنٹ نہیں کرسکتا، انکوائری کمیٹی پر سوال بعد میں اٹھا ہم نے اپنے ممبراس میں سے نکال لیے تھے، سوال اٹھا جن پرانگلیاں اٹھ رہی ہیں انہیں کے لوگ انکوائری کمیٹی میں ہیں، اس کی وجہ یہی تھی کہ ہم انکوائری کمیٹی کو غیرجانبدار اورشفاف بنانا چاہتےہیں، ارشدشریف معاملے پر تیسری قوت یا دشمن عناصر کا ہاتھ نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔

  • آرمی چیف سے نئے جرمن سفیر کی ملاقات، اہم امور پر گفتگو

    آرمی چیف سے نئے جرمن سفیر کی ملاقات، اہم امور پر گفتگو

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پاکستان میں تعینات جرمنی کے سفیر برن ہارڈ شلیگ ہیک نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعاون پر بات چیت ہوئی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جرمن سفیر کی ملاقات میں خطے کی موجودہ صورتحال، علاقائی سیکیورٹی اور باہمی تعاون پر بھی بات چیت کی گئی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جرمنی کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

    آرمی چیف نے نئے جرمن سفیر کو ذمہ داریاں سنبھالنے پرمبارکباد دی اور کہا کہ توقع ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں جرمن سفیر نے سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا، انہوں نے علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف بھی کی۔

  • بغیر ثبوت الزام تراشی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

    بغیر ثبوت الزام تراشی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو کی جانب سے حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس افسوسناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کل وزیراعظم شہباز شریف نے کینیا کی حکومت سے بات کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کینیا کی حکومت کی جانب سے واقعے کی تفصیلات بھی مل رہی ہیں، کینیا کی حکومت کی جانب سے آیا ہے کہ یہ پولیس کی غلطی تھی، ہمارا یہ خیال ہے کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کینیا کی پولیس کی جانب سے جو غلطی تسلیم کی گئی ہے کہ بہت سارے سوالات اٹھتے ہیں، اس مد میں جو مختلف قیاس آرائیاں کررہے ہیں ان کو بھی جواب مل سکے۔

    لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بدقسمتی سے ان چیزوں پر بہت زیادہ الزام تراشیاں کی جاتی ہیں، سانحہ کو جواز بنا کر من گھڑت الزامات لگائے جارہے ہیں، اس ساری صورتحال پر ایک اعلیٰ تحقیقات بہت ضروری ہیں تاکہ سب کو جواب مل سکے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کینیا کی پولیس نے غلطی تسلیم کی لیکن اس کے محرکات پر بہت سے سوال اٹھے ہیں، ہمارا خیال ہے بہت ہی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرکے معاملہ منطقی انجام تک لے کر جایا جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صرف اس واقعے کو نہیں بلکہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ارشد شریف کو پاکستان سے جانا کیوں پڑا، دیکھنا ہوگا وہاں جانے پر کس نے مجبور کیا اور وہ کیسے گئے اور کہاں کہاں گئے۔

    لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کوئی نہ کوئی جواز بنا کر آخر میں ادارے کی جانب الزام تراشی کی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے حکومت پاکستان سے درخواست کی جو بغیر ثبوت الزام تراشیاں کررہےہیں ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم سب کو ارشد شریف کی ناگہانی وفات پر بہت تکلیف ہے، ارشد شریف بہت پروفیشنل صحافی تھے، انہیں انویسٹی گیٹو رپورٹنگ میں خاص مقام حاصل تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ارشد شریف ہمارے آپریشنز کے دوران فیلڈ پر جاکر بھی رپورٹنگ کرتے رہے ہیں، ارشد شریف کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر بےبنیاد قسم کی بات چیت پر زیادہ افسوس ہورہا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے کو جواز بنا کر بےبنیاد باتیں کی جارہی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ واقعے کو جواز بنا کر کون فائدہ اٹھا نا چاہ رہا ہے کون ہے جو اس کا بینفشری ہے، یہ چیزیں اب ختم ہونی چاہئیں۔

  • مشکل وقت میں اپنے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    مشکل وقت میں اپنے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    اسلام آباد : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستانی افواج ہمیشہ غیرمعمولی صورتحال میں عوام کےشانہ بشانہ کھڑی ہے ، مشکل وقت میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا سے بریفنگ میں بتایا کہ افواج پاکستان سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے دن رات کام کررہی ہیں جوانوں نے جان خطرے میں ڈال کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا،یہ ہی وہ جذبہ جس میں ہمارےافسران اور جوان ہیلی کاپٹرحادثےمیں شہید ہوئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں ہم اپنے عوام کو کسی بھی سطح پر تنہا نہیں چھوڑیں گے، پاک فوج کا ہر افسر اور جوان امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف نے سندھ ، کے پی اوردیگرمتاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، تمام فارمیشنرز اپنےعلاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ آرمی ایوی ایشن اور نیوی کے ہیلی کاپٹرزسخت موسمی چیلنجز کے باوجود بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 147 ریلیف کیپ قائم ہیں ،ان امدادی کیمپس میں 50ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں جہاں فوج کی ضرورت ہے وہاں موجود ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نیوی ،ایئرفورس کے ہیلی کاپٹرز مسلسل ریسکیو کے عمل میں مصروف ہیں، کمراٹ اور کالام میں پھنسے لوگوں سے رابطہ کرکے ریلیف کیمپ پہنچایا گیا۔

    میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان ایئرفورس کاایریل رسپانس خاص طورپرقابل ذکر ہے ، آرمی کی جانب سے کثیر تعداد میں ٹینٹ اور خوراک مہیا کی گئی ، 17سو83ٹن راشن متاثرین میں تقسیم کیا جا چکا ہے جبکہ ایئرفورس نے 23ہزارسے زائدافراد کو ریسکیو کیا۔

    پاک بحریہ کی سرگرمیوں کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نیوی کی جانب سے 55ہزار فوڈ پیکٹ متاثرین کو دیے جاچکے اور اب تک 10ہزار متاثرین کو ریسکیو کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک نیوی کی ایمرجنسی ٹیم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہے، پاکستان نیوی کی جانب سے 55 ہزار فوڈ پیکٹ متاثرین تک پہنچائے گئے اور اب تک 10ہزار متاثرین کو ریسکیو کیا ہے جبکہ پاک نیوی کے 19 میڈیکل کیمپ میں 10 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی کے تمام جنرل افسران نے اپنی ایک ماہ کی تنخوا ریلیف فنڈمیں جمع کرائی ، جی ایچ کیومیں ہونے والی مرکزی تقریب موخر کی ہے۔

    میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ شہداکی بدولت ہم آزادہیں، پاکستانی افواج ہمیشہ غیرمعمولی صورتحال میں عوام کےشانہ بشانہ کھڑی ہے، ہم اس ناگہانی آفت سے باہرنکلیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہنگامی صورتحال میں 1135 پر اور خیبرپختونخوا سے ہیلپ لائن 1125پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

  • میڈل جیتنے والے ایتھلیٹس کو مبارکباد، ڈی جی آئی ایس پی آر

    میڈل جیتنے والے ایتھلیٹس کو مبارکباد، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: کامن ویلتھ گیمزمیں میڈل جیتنے حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو مسلح افواج کی جانب سے مبارکباد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کئے گئے ٹوئٹ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار نےنوح دستگیربٹ کوگولڈ میڈل جبکہ شاہ حسین شاہ کوبرانزمیڈل پرحاصل کرنے پر مبارکباد دی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے لکھا کہ دونوں کھلاڑیوں نےکامن ویلتھ گیمزمیں پاکستان کاجھنڈا بلند کیا، اپنے ٹوئٹ میں آخر میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابرافتخار نے لکھا کہ پاکستان زندہ باد۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے ویٹ لفٹنگ مقابلے میں نوح دستیگر بٹ نے سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

    اس سے قبل شاہ حسین شاہ نے نوے کلو گرام کیٹیگری کے جوڈو مقابلوں میں برانز میڈل جیتا تھا، شاہ حسین شاہ نے جنوبی افریقی جوڈوکا کو شکست دی تھی۔

  • ہیلی کاپٹر حادثہ : ڈی جی آئی ایس پی آر کی کور کمانڈر کوئٹہ سمیت 6 افسران و اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق

    ہیلی کاپٹر حادثہ : ڈی جی آئی ایس پی آر کی کور کمانڈر کوئٹہ سمیت 6 افسران و اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر نے کورکمانڈر کوئٹہ سمیت 6 افسران و اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہیلی کاپٹرکاملبہ موسیٰ گوٹھ وندر لسبیلہ سے ملا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کور کمانڈر کوئٹہ سمیت6 افسران و اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کردی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حادثے کا شکار بدقسمت ہیلی کاپٹر کا ملبہ موسیٰ گوٹھ وندر لسبیلہ سےملا، ہیلی کاپٹر کے حادثے میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت افسران شہید ہوگئے ہیں۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہیلی کاپٹر کو حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ شہدا میں میجر جنرل امجد حنیف ،بریگیڈیئر محمد خالد ، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض شامل ہیں۔

    راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے ڈی جی کوسٹ گارڈ میجرجنرل امجد حنیف شہید کے سوگواران میں اہلیہ ، بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔

    فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے کمانڈرانجینئر 12 کور بریگیڈیئرمحمدخالد کے سوگواران میں اہلیہ ، تین بیٹیاں اور تین بیٹے جبکہ لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے پائلٹ میجر سعید احمد شہید کے سوگواران میں اہلیہ ،ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔

    شہید پائلٹ میجرمحمد طلحہ منان کے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹے شامل ہیں جبکہ چیف نائیک مدثر فیاض شہید کا تعلق نارووال سے ہے۔

    خیال رہے ہیلی کاپٹرلسبیلہ میں سیلاب سےمتعلق امدادی کارروائیوں پرتھا اور فلڈ ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی تھی۔

    واضح رہے کہ پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر گزشتہ رات لا پتا ہوا تھا ، ہیلی کاپٹر کا لسبیلہ میں دوران پرواز ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوا۔

  • اسٹیبلشمنٹ نے کوئی 3 آپشن نہیں دیےتھے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    اسٹیبلشمنٹ نے کوئی 3 آپشن نہیں دیےتھے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے کوئی 3 آپشن نہیں دیے تھے، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم آفس کی طرف سے آرمی چیف کو کہا گیا تھا کہ ڈیڈلاک ہےبیچ بچاؤ کرائیں،آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم ہاؤس گئے تھے تو انکے رفقا بھی موجود تھے، ان کیساتھ بیٹھ کر3 آپشنز پربات چیت ہوئی۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جن تین آپشنز پر بات ہوئی اس میں تحریک عدم اعتماد  پر ووٹنگ ، وزیراعظم استعفیٰ دیں یاتحریک عدم اعتماد واپس ہو، تیسراآپشن اپوزیشن کے سامنے رکھا گیا وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم نےکہا تیسرا آپشن قبول ہے اور کہا کہ پارلیمنٹری کمیٹی کااجلاس بلایا جائےگا، لیکن اپوزیشن نے مسترد کردیا اور کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کیساتھ آگے بڑھیں گے۔ لیکن اسٹبلشمنٹ کی جانب سے کوئی بھی آپشن نہیں دیا گیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ نیوٹرل وغیرہ نہیں، ہمارا کردار اے پولیٹیکل ہے، ہمارا آئینی اور قانونی کردار ہے اس کے تحت کسی بھی سیاسی معاملے میں دخل نہیں دینا چاہیے، آرمی چیف کی پارلیمانی رہنماؤں سے ملاقات میں بتا دیا تھا اور کہا تھا کہ  ہم کسی سیاسی رہنما کے پاس نہیں جاتے، افسوس ہے کہ سیاسی قیادت  آپس میں بات کرنے کو تیار نہ تھی۔ وزیراعظم جب روس گئےتوتمام ادارےآن بورڈ تھے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پہلے لوگ باتیں کرتےتھے کالز فون آتے تھے، فون جانےکی بات ہوتی ہےکسی کےپاس کوئی شواہدہیں توسامنےلائیں اگرمداخلت کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لےآئے، سیاست میں مداخلت نہ کرنےکافیصلہ آگےبھی ایسےہی رہےگا۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کا فوج سے ایک ہی مطالبہ رہا ہے کہ فوج  کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، اب ہم نےاس کوعملی جامہ پہنایا ہے، سیاسی قائدین کو کہا تھا ہم خود کو سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں ہمیں ان معاملات سے باہر ہی رکھیں، آرمی چیف نے کہا کہ میں کبھی کسی کے پاس نہیں گیا تو مجھ سے باربار ملنے کیوں آتےہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب بلایا گیا تھا اس وقت گئے تھے بعد میں کوئی عمل دخل یا رابطہ نہیں ہوا، اس حوالے سے 9اپریل کووزیراعظم  ہاؤس میں آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات کی خبرجھوٹ ہے، 9اپریل کو کوئی وہاں نہیں گیا یہ واہیات خبرہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جب دورہ روس پر گئے تو تمام ادارے آن بورڈ تھے، آرمی چیف نے جو روس پر بات کی اس کی سابق وزیرخارجہ نے بھی  تصدیق کی، سابق وزیرخارجہ نے بتایا اس سلسلے میں ایک حکومتی اعلامیہ جاری کیا تھا، کبھی کبھار معاملات کو بیلنس کیا جاتا ہے، مختلف ممالک کے ملٹری ٹوملٹری روابط بھی ہوتے ہیں معید یوسف نے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کو کھڑا کرنے میں بہت کام کیا،

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان کی داخلی، بارڈر سیکیورٹی مستحکم ہے اور ہم مکمل طور پر فوکسڈ ہیں اور مسلح افواج اور ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، دو روز پہلے آرمی چیف کی زیرصدارت کورکمانڈرز کانفرنس ہوئی، کانفرنس کے شرکا کوپیشہ ورانہ سرگرمیوں، سیکیورٹی،انٹیلی جنس پربریفنگ دی گئی اور عالمی، خطے کےحالات کے تناظر میں سیکیورٹی چیلنجز پر بات کی گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ پچھلے چند ہفتوں میں بلوچستان اور قبائلی اضلاع میں امن خراب کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بہادر افواج نے مذموم عزائم کوناکام بنایا، رواں سال پہلے 3ماہ میں 128دہشتگردوں کوہلاک، 270کو گرفتارکیا گیا جبکہ 97 فورسز کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، دہشتگردوں کیخلاف یہ قومی جنگ آخری دہشتگرد کےخاتمے تک جاری رہے گی۔ پاک فوج کی قربانیوں کا اعتراف اعلیٰ سطح پربھی کیا گیا کانگو میں اقوام متحدہ مشن میں 6آرمی آفیسرز نے جام شہادت نوش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے بغیر قومی سلامتی کا تصور ناممکن ہے، تعمیری تنقید مناسب ہے مگر بےبنیاد کردار کشی کسی صورت قابل قبول نہیں، افواج پاکستان اور لیڈر شپ کیخلاف منظم پروپیگنڈا مہم چلائی جارہی ہے، ریٹائرڈ فوجی افسروں کے جعلی آڈیوز بنا کر انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے، مختلف ریٹائرڈ آفیسرز کی جعلی آڈیوز بنائی جارہی ہیں، یہ پروپیگنڈا مہم غیرقانونی،غیراخلاقی اور ملکی مفاد کےخلاف ہے، یہ سازش نہ پہلےکامیاب ہوئی نہ آئندہ ہوگی، جو کام دشمن 7 دہائیوں میں نہ کرسکتا وہ ہم آج بھی نہیں کرنےدینگے، افواہوں کی بنیاد پر فوج کی کردار کشی کسی صورت قبول نہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بھرپور طریقے سے بات ہوئی، اس میٹنگ کے بعد اعلامیہ جاری ہوا، میٹنگ میں جو بات ہوئی وہ بیان نہیں کرسکتا، جو الفاظ اعلامیے میں ہیں وہ بحث کے بعد پیش کیے گئے، ہماری ایجنسیاں پاکستان مخالف دھمکیوں اور سازش کیخلاف عمل پیرا ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیزتھریٹ اورافواہوں کیخلاف کام کررہی ہیں، کسی نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو نکال دیں گے، پاکستان کیخلاف سازش کی کوشش کوکامیاب نہیں ہونےدیں گے، اعلامیہ میں سب واضح ہے، کیا کہیں لکھا ہے کہ کوئی سازش ہے؟

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مہم کا ڈیٹا متعلقہ اداروں کے پاس آچکا ہے، سوشل میڈیا پر مہم مقامی سطح پر شروع  ہوئی اور بیرونی سطح پر پھیلایا گیا،اس مہم کے تانے بانے کہاں مل رہے ہیں وہ جلد شیئر کیا جائیگا۔

    انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کو قبائلی علاقوں میں شدید نقصان پہنچایا ہے، پچھلے دنوں شدت پسندوں نے نئے طریقے سے حملہ آور ہونے کی کوشش کی ،پاک فوج نے شدت پسندوں کیخلاف کارروائیاں کیں اور قربانیاں بھی دیں ،ڈی جی آئی

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ فوج اور عمران خان کےدرمیان کوئی بھی ایشو نہیں ہے پی ٹی آئی لیڈران نے موجودہ صورتحال میں مثبت بیانات بھی دیے اور آرمی چیف کا عمران خان سے ذاتی طورپر بھی بہت اچھا تعلق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جلسے ریلیاں جمہوریت کا حصہ ہے تمام ممالک میں ہوتی ہیں، لوگ باہر آتے ہیں اور اظہار خیال کرنا جمہوری عمل ہے، پہلے دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان میں جلسے نہیں ہو پاتےتھے، ایک زمانہ تھا جب 10 لوگ اکٹھے ہوتے تھے تو دہشتگردی کا خطرہ ہوتا تھا،الحمدللہ پاک فوج اور اداروں نے پر امن ماحول پیدا کیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کی طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ ہے، حکومتیں پارلیمان سے منتخب ہوکر آتی ہیں ہماری مرضی سے نہیں کہ کسی کےساتھ رہیں یا نہ رہیں ، اسٹیبلشمنٹ اوربطور ادارہ ہماراحکومت سے بہترین رشتہ ہے، پارلیمنٹ میں سیاستدانوں نے کیا کرنا ہے یہ تجویز دینا ہمارا کام نہیں الیکشن کب اورکیسےہوناہے یہ سیاستدانوں نے فیصلہ کرنا ہےہمارا کام نہیں، حکومت وقت نے فیصلہ کرنا ہے کہ الیکشن کب ہونگے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون پر عمل داری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں، ڈیمارچ صرف سازش پر نہیں جاتے اس کے کئی وجوہات ہوتی ہیں، ڈیمارچ میں ڈپلومیٹک پروسیجرہے، اعلامیے میں صاف لکھا ہے کہ غیرسفارتی زبان استعمال ہوئی اس لئے ڈیمارچ کیا گیا، تمام اسٹیک ہولڈرز کو بیٹھ  کر صورتحال کو ٹھیک کرنا ہوگی تب ہی صورتحال خراب کرنےوالےکیفرکردارتک پہنچ سکیں گے، فوج این آراو دینے کی کسی قسم کی پوزیشن میں نہیں ہے، ادارے اپنا کام کر رہے ہیں فوج اس میں کہاں سےآگئی،

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وزیراعظم کی سیکیورٹی ہائی لیول ہوتی ہےاوررکھی جانی چاہیے پاک فوج حکومت کے ماتحت ادارہ  ہے، پاک فوج یا سربراہ کی کردارکشی پرایکشن لینا حکومت وقت کا بھی کام ہے، موجودہ حکومت کوئی کارروائی کررہی ہے تو ان سے پوچھ لیں، ایسی کوئی بات ہوگی تو ادارہ قانونی چارہ جوئی کرے گا وہ حکومت کےذریعے ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ سیاست یا نیشنل سیکیورٹی پر خیالات پچ کرکےغلط معلومات پھیلائی جارہی ہے، ہمارےنوجوان باخبر نہیں اس لئے بغیر تحقیق بات کو آگے بڑھاتے ہیں، معاشرے کو پروپیگنڈے سے بچانے کیلئےمربوط اقدامات کرنا ہونگے، تمام اداروں کو پروپیگنڈے کوروکنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ہم نےجوجنگ لڑی عوام کےبل بوتےپرلڑی ،ہماری فوج ڈس انفارمیشن مہم کا بہت بڑا ٹارگٹ ہے جن ملکوں کی عوام فوج کیساتھ نہیں آج ان کےحالات دیکھ لیں اب کبھی مارشل لا نہیں لگے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج میں الحمداللہ کسی بھی قسم کی کوئی تقسیم نہیں ، پاک فوج یونٹی آف کمانڈ کے پیٹرن پر چلتی ہے ، آرمی چیف جس طرف دیکھتاہے فوج بھی اسی طرف دیکھتی ہے اور پاک فوج اپنی قیادت پر فخر کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کسی بھی معاملے کوہوا دینے کی مذموم کوشش کو جانے نہیں دیتا، سرحد کے تمام معاملات پر ہماری گہری نظر ہے۔ افغانستان سے غیرملکی فوج گئی تو انخلا پیدا ہوا جس سے دہشتگرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں، وہاں چیلنجز کاسامنا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھلے دنوں جو ہوا وہ جمہوری حصہ ہے ایسا ہوتا رہتا ہے، اس دوران ایک غیر یقینی کی کیفیت آتی ہے،ڈنر یا افطاری کی خبر کےحوالے سے میری معلومات نہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کا دارومدار سیاسی استحکام  پر ہے ، اسٹارک ایکسچینج واپس اوپرگئی ڈالرکاریٹ بھی نیچےآیا ظاہرکرتاہے کچھ استحکام آیا ہے۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے وزیراعظم شہباز شریف کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی اس دن طبیعت ٹھیک نہیں تھی اسلیے نہیں گئے تھے، آرمی چیف اس دن آفس بھی نہیں آئے تھے۔

    سی پیک کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سی پیک چین کیساتھ دوستی کا بہت بڑامظہر ہے اور اس کی سیکیورٹی پاک فوج خود سرانجام دےرہی ہے، جو کچھ بھی ہوتا رہا ہم نے سی پیک کی رفتار کو کم نہیں ہونےدیا،  اگر کسی کے انٹرسٹ میں سی پیک نہیں تواسکے لئے وہ اقدامات کرسکتےہیں۔

    میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پہلےدن ہی بتا دیا تھا کہ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے انہوں نےکچھ عرصہ قبل اعلامیہ دیا ہم نئی جنگ کا اعلان کر رہےہیں، ہمارے آفیسرزاورسپاہیوں نےقربانیاں دی ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ لاہور میں تشدد کا واقعہ افسوسناک ہے، کسی کی غنڈا گردی برداشت نہیں معاشرے کو پرتشدد رویوں سے باہر نکالنے کی ضرورت ہے لاہور واقعے میں جو بھی ملوث ہے اس کو وہ سزا ملے گی جو اس کا حق ہے اور اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

  • آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 3 سال مکمل، "پاکستان زندہ باد”

    آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 3 سال مکمل، "پاکستان زندہ باد”

    راولپنڈی: قوم آج 27 فروری کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تین سال مکمل ہونے کا جشن منارہی ہے، وہ تاریخی دن جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے آزاد فضاؤں پر اپنی برتری ثابت کی اور بھارت کا غرور خاک میں ملایا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان کے بھارت کے خلاف آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تین سال مکمل ہونے پر ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا ۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو تین سال مکمل ہوگئے ہیں، آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں پاکستان نے بھارت کی ناکام جارحیت کا بھرپور جواب دیا تھا۔

    میجرجنرل بابر افتخار نے لکھا کہ پاک فضائیہ کی جانب سے بھارت کے دو جنگی طیارے مار گرانا بڑی کامیابی تھی اور  پاک بحریہ نے سمندر میں بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا پیشہ ورانہ انداز میں موثر جواب دیا، مسلح افواج مادر وطنکے دفاع کے لئے پر عزم ہیں، قوم کا عزم اورمسلح افواج کی پیشہ ورانہ تیاری مشکل میں کامیابی کی کلید ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ  جارحیت کے جواب میں صرف ہتھیار اور تعداد نہیں بلکہ قوم کا عزم اورمسلح افواج کی آپریشنل تیاریاں کامیاب رہتی ہیں، پاکستان زندہ باد۔

    پاک فضائیہ کا نغمہ جاری

    آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کی مناسبت سے پاک فضائیہ نے نغمہ جاری کیا ہے، نغمے میں آپریشن میں حصہ لینے والے ہیروز کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

    ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق نغمہ ملک کے مایہ ناز گلوکار ‘ساحر علی بگا ‘نے گایا جبکہ عکسبندی پاکستان کے معروف ہدایت کار زوہیب قاضی نے کی۔

    یاد رہے کہ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کا آغاز لائن آف کنٹرول کے پار 6 بھارتی فوجی ٹارگٹس کا نشانہ بنانے سے شروع ہوا ، جس پر بھارت کی طرف سے مگ 21، ایس یو 30اور میراج 2000 بھجوائے گئے ، جن میں سے 2طیارے پاک فضائیہ کے شاہینوں کا شکار بنے ۔

    بھارتی مگ 21طیارے کا ملبہ پاکستانی علاقے میں گرا اور اس کا پائلٹ ابھی نندن گرفتار ہوا، جبکہ بھارتی ایس یو 30طیارہ مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا ، جس میں اس کا پائلٹ بھی مارا گیا۔

  • بھارتی آرمی چیف کا سیزفائر دعویٰ بےبنیاد ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    بھارتی آرمی چیف کا سیزفائر دعویٰ بےبنیاد ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر  میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا طاقت کی بنیاد پر سیزفائر کا دعویٰ بےبنیاد ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان ایل اوسی کی دونوں جانب کشمیری آبادی کے تحفظ کی بنیاد پر رضامند ہوا تھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اپنی طاقت کے حوالے سے زعم میں نہیں رہنا چاہئے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارتی آرمی چیف کے بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی جنرل کے الزامات نئی بات نہیں، یہ پرانا پاکستان مخالف پروپیگنڈا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف نے ریاستی دہشت گردی پرپردہ ڈالنےکی کوشش کی، ان کا بیان کشمیر پرمظالم سےتوجہ ہٹانےکی کوشش ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے بے بنیاد الزامات مسترد کردئیے

    ترجمان نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وبربریت فوری بند کرے اور کشمیریوں کویواین قراردادوں کےتحت استصواب رائےکاحق دیا جائے۔

  • ‘ہماری ڈیل صرف عوام کے ساتھ ہے، وضاحت کے لیے ڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ’

    ‘ہماری ڈیل صرف عوام کے ساتھ ہے، وضاحت کے لیے ڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ’

    کراچی: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے ایم کیو ایم وفد سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ ہماری ڈیل صرف عوام کے ساتھ ہے، وضاحت کے لیے ڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احسن اقبال نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ڈیل صرف عوام کا ساتھ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے اس بات کی وضاحت کر دی ہے۔

    احسن اقبال نے کہا اس ملک کے معاشی بحران کا حل صرف اور صرف شفاف انتخابات ہیں، ہم نے ایم کیو ایم سے بھی یہ بات کی ہے پاکستان کے مسائل کو کوئی ایک لیڈر، ایک ادارہ یا ایک جماعت تنہا حل نہیں کر سکتی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوازشریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اوربے بنیاد قرار دے دیں

    واضح رہے کہ آج پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے میاں نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی خبروں کی باقاعدہ تردید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سے ڈیل کی باتیں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

    انھوں نے کہا اگر کوئی ڈیل کی بات کرتا ہے تو اس سے ثبوت مانگیں، یہ سب افواہیں ہیں، جتنا کم بات کی جائے بہتر ہوگا، ہر شام ٹی وی پر بات کی جاتی ہے اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا، وہ کر دیا، اسٹیبلشمنٹ کو اس بحث سے باہر رکھیں، فوج حکومت کا ماتحت ادارہ ہے، اور اس کے احکامات کا پابند ہے۔

    ٹوکریوں کا مطلب لفافہ ہوتا ہے: رانا ثنااللہ کا اعتراف

    ڈی جی نے مزید کہا اداروں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، ہم بیرون ملک بیٹھ کر مہم چلانے والوں سے آگاہ ہیں۔

    واضح رہے کہ آج لیگی وفد ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد گیا، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی، مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم پاکستان سے منی بجٹ بل کے خلاف ساتھ دینے کی اپیل کر دی ہے، خالد مقبول صدیقی نے کہا حکومت کا حصہ ضرور ہیں، لیکن عزائم حکومت جیسے نہیں۔