Tag: DG ISPR

  • احسان اللہ احسان کے فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی: بابر افتخار

    احسان اللہ احسان کے فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی: بابر افتخار

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ احسان اللہ احسان کا فرار ہو جانا ایک بہت سنگین معاملہ تھا، فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔

    ترجمان افواج پاکستان نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، فرار کرانے والے فوجی اہل کاروں کے خلاف کارروائی سے میڈیا کو جلد آگاہ کیا جائے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے، لاپتا افراد کے معاملے پر بننے والے کمیشن نے بہت پیش رفت کی ہے، کمیشن کے پاس 6 ہزار سے زائد کیس تھے، 4 ہزار حل کیے جا چکے ہیں۔

    بابر افتخار نے کہا ہزارہ برادری کے 11 کان کنوں کے قتل سے تعلق پر چند افراد کو حراست میں لیا گیا، یہ بہت اہم گرفتاریاں ہیں، جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ کو دھمکی دی گئی تھی وہ جعلی تھا۔

    انھوں نے کہا قبائلی علاقوں میں منظم شدت پسند تنظمیوں کو بہت پہلے ختم کر دیاگیا تھا، اب شدت پسند تنظیموں میں اس علاقے میں بڑا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں، کچھ عرصے سے ان علاقوں میں ایک بار پھر تشدد کے ایک دو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے بچے کچے شدت پسندوں کے خلاف جارحانہ کارروائیاں شروع کی ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا رپورٹ ہونے والے تشدد کے تازہ واقعات انھی کارروائیوں کا رد عمل ہے، آپ جب بھی شدت پسندوں کے پیچھے جاتے ہیں تو رد عمل آتا ہے ، فورسز کا بھی نقصان ہوتا ہے اور عمومی طور پر بھی تشدد میں وقتی اضافہ ہوتا ہے، گزشتہ دنوں خواتین کی کار پر حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی، اب اس علاقے میں کوئی منظم گروہ باقی نہیں رہ گیا، مختلف ناموں سے چھوٹے موٹے شدت پسند کا جلد مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا بھارت پاکستان مخالف شدت پسندوں کی مدد کر رہا ہے، اس کا علم افغان انٹیلی جنس کو بھی ہے، پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جا رہی ہے، بھارت ان تنظیموں کو اسلحہ اور نئی ٹیکنالوجی سے بھی نواز رہا ہے، یہ بات بعید از قیاس نہیں ہے کہ یہ سب کارروائی افغان انٹیلی جنس کے علم میں ہو۔

    انھوں نے کہا پاکستانی حکومت کی پالیسی ہمسایوں کے ساتھ امن کا ہاتھ بڑھانا ہے، آرمی چیف نے بھی حالیہ بیان میں امن کا ہاتھ بڑھانے کی بات کی تھی، امن کا ہاتھ بڑھانے کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان مشرقی سرحد پر خطرات سے آگاہ نہیں، بھارت کی تمام فوجی نقل و حرکت پر ہماری نظر ہے، پاکستان ہر قیمت پر افغانستان میں امن چاہتا ہے، امن کے لیے پاکستان سے جو کچھ ہو سکتا تھا وہ کر چکا ہے۔

    بابر افتخار نے کہا پاکستان نے طالبان پر اپنا اثر و رسوخ جس قدر ممکن تھا وہ استعمال کر لیا، اس بات کی گواہی اب تو افغان رہنما بھی دے رہے ہیں، اس بات پر دھیان دینا ہوگا کہ افغانستان میں خلا ہرگز پیدا نہ ہو پائے، اب افغانستان 90 کی دہائی والا نہیں کہ ریاستی ڈھانچا آسانی سے ڈھ جائے، اب پاکستان بھی بدل چکا ہے، یہ ہرگز ممکن نہیں کہ کابل پر طالبان دوبارہ سے قابض ہوں اور پاکستان حمایت کرے۔

    ان کا کہنا تھا ایران سرحد پر باڑ لگانے کا معاملہ باہمی طور پر حل کر لیاگیا ہے، آرمی چیف نے دورہ ایران میں سرحدی باڑ پر ایران کے تحفظات دور کیے۔ سعودی عرب سے فوجی سطح پر اچھے تعلقات ہیں، پاکستان کے ٹریننگ سینٹر سعودی عرب میں ہیں مگر ان کا یمن تنازع سے کوئی تعلق نہیں۔

  • یومِ پاکستان پر بھرپور قومی یکجہتی کیساتھ پریڈ کا انعقاد ہوگا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

    یومِ پاکستان پر بھرپور قومی یکجہتی کیساتھ پریڈ کا انعقاد ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ یوم پاکستان بھرپور طریقے سے منایا جائے گا اور بھرپور قومی یکجہتی کیساتھ پریڈ کا انعقاد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آپریشن ردالفسادکو4سال مکمل ہونے پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پریس کانفرنس کا مقصد قوم کو اس کے ثمرات سے آگاہی دینا ہے۔

    آپریشن ردالفساد کی شروعات

    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد22 فروری2017 کوشروع کیاگیا، ردالفساد اس لیے مختلف ہے کہ یہ پورے ملک میں امن کیلئے تھا، اہم اہداف میں عوام کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا تھا، اہم اہداف میں دہشتگردوں کا خاتمہ شامل تھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ردالفساد کا بنیادی محورعوام ہیں، ردالفساد اس وقت شروع کیاگیا جب دہشت گردوں نے طول وعرض میں پناہ لینے کی کوشش کی، دہشت گردوں نے عام شہریوں بچوں،خواتین کو بھی نشانہ بناکر زندگی کو مفلوج کرنے کی ناکام کوشش کی۔

    آپریشن ردالفساد کا مقصد


    ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹر ٹیرارزم کے 3 بنیادی نکات ہیں، ان نکات میں طاقت کا استعمال صرف ریاست کی صوابدید ہو، آپریشن کامقصد موثر بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ویسٹرن زون کا استحکام تھا اور ملک بھرمیں دہشت گردوں کی سپورٹ بیس کا خاتمہ تھا۔

    چار سالوں کے دوران ہونے والے آپریشن کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ردالفسار بلڈ اینڈ ٹرانسفرفیس کا کاز ہے، آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کو مکمل غیر موثر کرنا تھا، آپریشن ردالفساد کے تحت کومبنگ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے اور ابتک 3 لاکھ 75 ہزارسے زائد آپریشنز کئے گئے، جس میں سی ٹی ڈی ،پولیس ،رینجرز،آئی ایس آئی ،ایم آئی نے بھرپورکرداراداکیا۔

    آپریشنز کے اعدادو شمار


    صوبوں میں آپریشنز کے اعدادو شمار بتاتے ہوئے میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 34ہزار سےزائد آپریشنز ، سندھ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد آپریشنز ، بلوچستان میں 80ہزار سےزائدآپریشنز اور کے پی میں 92ہزار سے زائد آپریشنز کئے گئے، اب اس کااعتراف دنیابھی کررہی ہے، آپریشن میں تمام اداروں نے بھرپورکردار ادا کیا۔

    انھوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز نےانتھک محنت سے بڑے نیٹ ورک کو ختم کیا، آپریشن ردالفساد کے دوران خیبر فور آپریشن بھی کیا گیا، ان 4 سالوں میں 5 ہزار سے زائد تھریٹ الرٹ جاری کیے گئے ‌‌اور چار سال میں تین سو تریپن دہشتگرد مارے گئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال اگست میں آپریشن کیاگیا اور 72ہزار سے زائد غیرقانونی اسلحہ برآمد کیاگیا، پاک افغان بارڈر پر 1684 کراس فائر واقعات ہوئے۔

    بارڈر منیجمنٹ


    بارڈر منیجمنٹ سے متعلق میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ ایف سی کے 58نئے ونگز قائم کئے جا چکے،مزید15کاقیام باقی ہے جبکہ 2611کلومیٹرپاک افغان بارڈرپرباڑکا83فیصدکام مکمل کیاجاچکا ہے ،باڑ منصوبے کے تحت497فورٹس تعمیرہوچکےہیں، بارڈر منیجمنٹ ڈویژن وزارت داخلہ کے ماتحت ہے ، 72کلو میٹر سے زائد علاقے سے بارودی سرنگیں صاف کردی گئیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بارڈرکنٹرول کےتحت ٹرمینل سے 33 فیصدنقل وحرکت ہو رہی ہے اور 48ہزارسےزائد بارودی سرنگیں برآمد کرچکے ہیں، آپریشن کو سپورٹ اور لوگوں کی حفاظت کیلئے بہت سی چیک پوسٹیں قائم کی گئیں، 450چیک پوسٹیں 250سے بھی کم رہ گئی ہیں، 37ہزار 428 پولیس اہلکار کو ٹریننگ  دیکر قبائلی علاقوں میں لگایا جائے گا، پاک افواج نے بلوچستان میں3ہزار865لیویز اہلکاروں کو ٹریننگ دی۔

    نیشنل ایکشن پلان


    نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کئےگئے، 344 دہشت گردوں کو سزائے موت دی گئیں جن میں 58پرعملدرآمدہوچکا، 78سےزائد تنظیموں اوردہشت گردوں کیخلاف بھرپور ایکشن کیا گیا، دہشتگردوں کے ایسٹ کو فریز،نقل وحرکت پر پابندی لگائی گئی۔

    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی نقل وحرکت اور اغوابرائےتاوان کےعمل پرمؤثر کام جاری ہے ، بلوچستان،جی بی میں نوجوانوں کو انتہا پسندی پر مائل کرنے کےعزائم کوناکارہ بنایا گیا اور انتہاپسندی کی طرف مائل 2005لوگوں کو قومی دھارے میں واپس لایا گیا۔

    آپریشن ردالفساد : کراچی میں امن وامان کی صورتحال


    کراچی کے حوالے سے انھوں نے کہا کراچی میں آپریشن کے نتیجے میں امن وامان کی صورتحال میں واضح بہتری آئی، کراچی پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کاحامل ہے اور عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے سے103 نمبر پر آگیا۔

    دہشت گردی سے سیاحت تک کا سفر


    دہشت گردی سے سیاحت تک کے سفر سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سیاحت کا یہ سفر انتہائی کٹھن تھا ، جوعلاقے دہشت گردی کا شکار تھے اب وہاں اقتصادی کام ہورہے ہیں، کے پی قبائلی اضلاع میں31بلین روپے کی لاگت سے831 منصوبوں کا آغاز ہوچکا ہے۔

    میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ ان 4سال میں 1200سے زائدشدت پسند ہتھیار ڈال چکے ہیں، افواج پاکستان مشکلات کے باوجود اپنے کام میں مصروف رہی، نیشنل سیکیورٹی کے جتنے ایشوز آئے اس پر میڈیا نے بھرپور تعاون کیا۔

    یوم پاکستان بھرپور طریقے سے منایا جائے گا


    یوم پاکستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا اگلے ماہ 23مارچ کویوم پاکستان آرہاہے ، یوم پاکستان پر بھرپور قومی یکجہتی کیساتھ پریڈ کاانعقاد ہوگا ، عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پائیں گے۔

    امن کا سفر الحمد اللہ جاری


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امن کا سفر الحمد اللہ جاری ہے ،آپریشن ردالفساد صرف ایک ملٹری آپریشن نہیں تھا اس کا دائرہ کار پورے ملک پر محیط تھا، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد بہت حد تک کی جاچکی ہے اور نیشنل ایکشن پلان کےتحت کچھ چیزوں پر کام باقی ہے ان پر بھی کام ہورہاہے، اورتیزی سے ہورہاہے۔

    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کام جاری ہے، ہائبرڈ وار فیئر کی مد میں آنیوالے چیلنجز پر حکومتی سطح پر بھی اقدامات ہوئے ہیں، بارڈر منیجمنٹ پاکستان کو محفوظ کرنے کیلئے اہم تھا۔

    افغانستان کی صورتحال


    افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہمیں ادراک ہے کہ افغانستان کےامن کیساتھ ہی پاکستان کا امن جڑا ہے، افغان امن کیلئےپاکستان نے بہت مثبت کردار ادا کیا ہے جسے سراہاجارہاہے، چمن بارڈر پر ٹرانزٹ ٹریڈ سسٹم جلد بحال کردیا جائے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت سے متعلق ڈوزیئر کو عالمی برادری کے ہر فورم پر سنجیدہ لیاگیاہے، دہشت گردوں کو کافی حد تک ڈینٹ لگایا جا چکا ہے مزید کام جاری ہے ، نیشنل ایکشن پلان کے مکمل اہداف کو حاصل کریں گے۔

    ہر واقعے کو دہشت گردی سے نہیں جوڑنا چاہیے


    انھوں نے کہا کہ فیٹف سےمتعلق پراسیجرکےتحت آبزرویشن پربہت کام ہوا ہے ، بلڈنگ ٹرانسفر فیزابھی ختم نہیں کیا ہے ، ہر واقعے کو دہشت گردی نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ دہشت گردی سے نہیں جوڑنا چاہیے ،امن وامان کا بھی معاملہ ہے۔

    ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی قیاس آرائیں نہیں ہونی چاہیے


    میجرجنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی قیاس آرائیں نہیں ہونی چاہیے، ان چیزوں میں کوئی صداقت نہیں ہے ، ان چیزوں کےبارے میں سوچنا یاقیاس آرائیاں نہیں ہونی چاہیے، فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں اتنی شارٹ ٹرم نہیں ہوتیں۔

    فوج اکیلی کچھ نہیں یہ عوام کی بدولت ہوتی ہے


    ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا قربانیاں صرف فوج یا رینجرز، پولیس نے نہیں دیں لیکن زیادہ قربانیاں عوام نے دی ہیں ، فوج اکیلی کچھ نہیں یہ عوام کی بدولت ہوتی ہے ، عوام ساتھ کھڑی ہے تو فوج کچھ بھی کرسکتی ہے اور اگر عوام کی حمایت نہ ہوتو کچھ بھی نہیں کیاجاسکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے کوروناکےدوران اپنا مثبت کردارادا کیا،مسائل اجاگرکئے، موجودہ صورتحال میں ہر ایک کو کوروناویکسین کی ضرورت ہے ، سب سے پہلے فرنٹ لائن پر ہیلتھ ورکرز ،پھر سینئر سٹیزن ہیں، فوج اپنا کام کررہی ہےاورکرتی رہےگی ، پاک فوج قوم اورپاکستان کے لئے ہرچیز کرے گی۔

    میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کی آئی سی سی اوردنیا بھر میں تعریف ہوئی، بلاشبہ گوادر میں دنیا کا خوبصورت ترین اسٹیڈیم سامنے آیا ہے، بین الاقوامی کرکٹ کی کچھ ضروریات ہوتی ہیں ، گوادر اسٹیڈیم ضروریات پرپورااترے گا تو امید ہے ون ڈے انٹرنیشنل میچ ہوگا، ہوسکتا ہے اس بار نہیں تواگلی بار پی ایس ایل کا میچ گوادر میں بھی ہو۔

    سوشل میڈیا سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تھریٹس کی شکل بدل رہی ہے، نئی ٹیکنالوجیز آرہی ہیں اور سوشل میڈیاپرشدت پسند مواد ٹارگٹ کرنے کی کوشش کررہےہیں، حکومت اس پرقانون سازی کیلئےکام کررہی ہے۔

  • پی ڈی ایم کےالزامات،  ڈی جی آئی ایس پی آر کی سختی سے تردید

    پی ڈی ایم کےالزامات، ڈی جی آئی ایس پی آر کی سختی سے تردید

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے  پی ڈی ایم کےالزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سیاست کیساتھ پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں ، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے نجی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ڈی ایم سے متعلق کچھ چہ مگوئیاں کی جارہی ہیں، فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی سے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں کیے جارہے ہیں۔

    میجرجنرل بابر افتخار  نے واضح کیا پھر کہتا ہوں فوج کو سیاست میں مت گھسٹیں، ، بغیر تحقیق کے الزام لگانا ٹھیک نہیں ، اس قسم کی قیاس آرائیوں کو بند ہوناچاہیے. ہم اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی بڑافریضہ ہےجوسرانجام دےرہےہیں، جو بھی ایسے بیانات دے رہےہیں ثبوت سامنے لائیں، بغیرکسی تحقیق کے بات نہیں کرنی چاہئے۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چوہدری نےاے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ریاست کے اداروں کا اپنا اپنا کام ہوتاہے ، پاک فوج کےملک کیلئےکردارکی اہمیت سےانکار نہیں کیاجاسکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیک ڈوررابطے کی تردید کردی ہے، پاک فوج اپنا کام کررہی ہے سیاستدانوں کو اپنا کام کریں۔

    فواد چوہدری  کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان ، مریم نواز جان بوجھ کر فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں،پی ڈی ایم ایسے لوگ بھی ہیں جو متنازع سیاست نہیں کرتے۔

    وفاقی وزیر نے کہا پی ڈی ایم کی پوری تحریک بچگانہ خیالات پر مبنی ہے، پی ڈی ایم سمجھتی ہے تقسیم کی سیاست سے ہی کامیابی ملے گی ، پی ڈی ایم آخری سانسیں لے رہی ہیں،سیاست ناکام ہوچکی ، پی ڈی ایم کاآگے بھی کوئی خاص کردار نہیں رہے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوج کے سیاست سے لاتعلق رہنے کےمؤقف کی حمایت کرنی چاہیے ، سیاستدان بھی اتنے جمہوری نہیں جتنے پاکستان کے جرنیل ہیں، پاک فوج ملک کیلئے سوچتی ہے اوراسے آگے لیکرجاناچاہتی ہے، پاک فوج بھی سمجھتی ہے ملک کے مسائل کا حل جمہوریت میں ہے۔

  • بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں: وزیر خارجہ

    بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت بدمعاش ریاست کا روپ دھارنے جا رہا ہے، بھارت دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، بھارت کے پاکستان میں دہشتگردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے کل ایل او سی پر بزدلانہ کارروائی کی، کارروائی میں ہمارے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی فوج مسلسل سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ بھارت کا اصلی چہرہ قوم اور عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، بھارت بدمعاش ریاست کا روپ دھارنے جا رہا ہے، بھارت دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ بھارتی غیر قانونی اقدامات کا مختلف فورمز پر اظہار کرتا رہا ہوں، وقت آگیا ہے کہ قوم اور عالمی برادری کو اعتماد میں لیا جائے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مزید خاموشی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگی، خاموشی خطے کے استحکام کے مفاد میں بھی نہیں ہوگی، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں ہیں، نائن الیون کے بعد دنیا نے دیکھا پاکستان ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ بن چکا تھا، فرنٹ لائن اسٹیٹ بن کر پاکستان نے بہت بڑی قیمت ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف جتناہونا چاہیئے اتنا نہیں ہوتا، سنہ 2001 سے 2020 تک 19 ہزار 130 دہشت گرد حملے پاکستانیوں نے برداشت کیے، ان حملوں میں 83 ہزار سے زائد جاں بحق اور 25 ہزار سے زائد شہری زخمی ہوئے، پاکستان کو 126 ارب ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان پہنچا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے پاکستان دنیا کے لیے امن حاصل کرنے میں لگا ہوا تھا، اس دوران بھارت پاکستان کے گرد دہشت گردی کا جال مسلسل بنتا رہا، بھارت اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے رہا تھا، بھارت کو جہاں موقع ملا اس نے فائدہ اٹھا کر اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ آج ہمارے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں جو سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شواہد ڈوزیئر کی شکل میں پیش کر رہا ہوں جس میں بہت تفصیلات ہیں، ہمارے پاس اور بھی تفصیلات ہیں جو وقت پر استعمال کی جاسکتی ہیں، پشاور اور کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کے حملے بھی بھارتی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتے ہیں، بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیز پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی و دیگر کو پاکستان نے شکست دی، بھارت کی جانب سے کالعدم تنظیموں کو اسلحہ اور رقم فراہم کی جا رہی ہے، بھارت نے اگست 2020 میں ٹی ٹی پی، جے یو اے، ایچ یو اے کو یکجا کرنے کی کوشش کی۔ بھارت نومبر، دسمبر میں دہشت گرد کارروائیاں مزید بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گرد لاہور، کراچی، پشاور و دیگر پر فوکس کیے ہوئے ہیں، را اور ڈی آئی اے پاکستان میں دہشت گردی کو فنانس کر رہی ہیں، بھارتی ایجنسیز دہشت گردوں کو ٹریننگ دے رہی ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے 3 مقاصد ہیں، بھارت پاکستان کی امن کی پیش رفت میں خلل ڈالنا چاہتا ہے۔ بھارت گلگت بلتستان، سابق فاٹا اور بلوچستان میں انارکی پھیلانا چاہتا ہے، بھارت پاکستان کو معاشی خوشحال نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت واحد ملک تھا جو فیٹف میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا تھا، بھارت چاہتا ہے پاکستان میں غیر یقینی صورتحال ہو اور معاشی استحکام نہ ہو، بھارت کا تیسرا مقصد پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال میں بھارت نے خاص دہشت گرد تنظیموں کو وسائل مہیا کیے، بھارت 22 ارب روپے دہشت گرد تنظیموں میں تقسیم کر چکا ہے، بھارت باقاعدہ سی پیک کو سبوتاژ کر رہا ہے، کھل کر کہہ رہا ہوں کہ بھارت کا واضح پلان ہے سی پیک کو سبوتاژ کرنا، مصدقہ اطلاعات ہیں بھارت نے ایک سیل تشکیل دیا ہے۔ بھارتی سیل کا کام ہے کہ سی پیک پروجیکٹس کو نشانہ بنائے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت سیل کے لیے 80 ارب روپے مختص کر چکا ہے۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کو واضح بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان تیار ہے، سی پیک پروجیکٹس کی حفاظت کے لیے پاکستان کے جوان تیار ہیں، 2 سیکیورٹی ڈویژن سی پیک منصوبوں اور ٹیکنیشنز پر تعینات ہیں، بھارت نے گلگت بلتستان میں قوم پرستوں کے ذریعے انارکی پھیلانے کی کوشش کی، بھارت 3 عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت کی اشتعال انگیزی سے متعلق شواہد موجود ہیں، بھارت نے انتہا پسند تنظیموں کی فنڈنگ کر رہا ہے، دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد اور اسلحے فراہمی کے ثبوت موجود ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان سفارتخانے میں کرنل راجیش نے دہشت گرد تنظیموں سے 4 ملاقاتیں کیں، ملاقاتوں میں پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی گئی، افغان سفارتخانے میں کرنل راجیش ماسٹر مائنڈ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت کا مکمل خاکہ بتائیں گے، سرحد کے ساتھ بھارتی سفارتخانہ اور قونصل خانہ دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں، دہشت گردی کی مالی معاونت کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں، را نے 55 ہزار 581 بھارتی بینک کے ذریعے منتقل کیے، 0.82 ملین ڈالر بھارت نے ٹی ٹی پی کمانڈرز کو منتقل کیے، بھارت نے 700 دہشت گردی کی فورس بنائی، 60 ملین ڈالرز دیے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں انتشار پھیلانے کے لیے 23.5 ملین ڈالر دیے، الطاف حسین گروپ کو 3.23 ملین ڈالر کی رقم دی گئی۔ بھارت پاکستان میں بدامنی کے لیے مختلف تنظیموں کی معاونت کرتا تھا، پی ایس ایکس میں بھارتی بارود اور خودکش جیکٹس استعمال ہوا تھا۔ را نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے 22 ملین روپے دیے، را ایجنٹ ٹی ٹی پی کے نمائندوں سے ملتے رہے، سابق بھارتی سفارتکار اور بھارتی فوجی جنرل نے حاجی گاگ میں دہشت گردوں کے کیمپ کا دورہ کیا، قندھار میں کیمپ بنانے کے لیے بھارت نے 30 ملین ڈالر دیے۔

    انہوں نے کہا کہ گوادر پی سی ہوٹل حملے میں بی ایل ایف اور بی ایل اے ملوث تھیں، را افسر انوراگ سنگھ نے پی سی ہوٹل حملے کی منصوبہ بندی کی، انوراگ سنگھ کو حملے کے لیے 0.5 ملین ڈالر دیے گئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گرد تنظیموں سے بھارت کے رابطوں کے خطوط پیش کردیے، انہوں نے کہا کہ بھارت میں موجود داعش کے دہشت گرد افغانستان پہنچائے گئے، بھارتی سفارتخانے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فنڈز دے رہے ہیں، افغانستان میں بھارتی سفارتخانہ بلوچ دھڑوں کو فنڈنگ دے رہا ہے۔ اجمل پہاڑی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے بھارت میں 4 دہشت گرد کیمپوں کا اعتراف کیا، اے پی ایس حملے کے بعد جلال آباد کے بھارتی سفارتخانے میں جشن منایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی کونسل خانے میں موجود افراد نے پاکستان میں حملے کروائے، ان افراد کے نام حاجی حبیب اللہ، حاجی عزیز اللہ اور حاجی بیدار ہیں، کابل سے را کے اہلکار نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی۔

    پریس کانفرنس میں ڈاکٹر اللہ نذر کی آڈیو ٹیپ بھی سنائی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈاکٹر اللہ نذر مقادمی دہشت گردوں اور بھارت میں رابطوں کا ذریعہ رہا۔ ڈاکٹر اللہ نذر نے جعلی افغان پاسپورٹ پر بھارت کا سفر کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے فیٹف پلیٹ فارم پر پاکستان مخالف اقدامات کیے، پاکستان کی فیٹف سے متعلق کامیابیوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف لابنگ کر رہا ہے، بھارتی فوج نے ایل او سی پر اشتعال انگیزیاں بڑھا دی ہیں، بھارت معصوم بے گناہ شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے۔ پاک فوج بھی مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی میں مصروف ہے۔

  • پاک روس مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز،ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاک روس مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز،ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: پاکستان اور روس کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے پانچ روزہ مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز ہوا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک روس مشترکہ فوجی مشقیں دروزبہ فائیوتربیلا میں شروع ہوئی، جس میں دونوں ممالک کی اسپیشل فورسز نے مشقوں میں شرکت کی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دروزبہ فائیو مشقوں کی افتتاحی تقریب تربیلا کےمقام پر ہوئی، افتتاحی تقریب میں دونوں ملکوں کےقومی ترانے بجائےگئے ۔

    یہ بھی پڑھیں:  بہاولپور گیریژن میں ٹرائیتھلون مقابلے 2020 کا انعقاد، آئی ایس پی آر

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ملکوں کی افواج کے اعلیٰ حکام سمیت پاکستان میں روسی سفیر ڈنئیلاگنیک نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

  • بھارت کیخلاف پاکستان کی فتح کو دنیا بھر میں تسلیم کیاگیا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    بھارت کیخلاف پاکستان کی فتح کو دنیا بھر میں تسلیم کیاگیا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ بھارت کیخلاف پاکستان کی فتح کو دنیا بھر میں تسلیم کیاگیا، کل ایک بیان دیاگیااورمعاملے کومسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کاون پوائنٹ ایجنڈا ریکارڈ کی درستگی ہے ، پلواما واقعہ کے بعدبھارت کومنہ کی کھانی پڑی اور بھارتی طیارے ہمارے شاہینوں کو دیکھ کر بارود ویران پہاڑوں پر گراکر بھاگ گئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فتح کو بھارت سمیت دنیا بھر میں تسلیم کیاگیا، کل ایک بیان دیا گیا اور معاملے کومسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم نے دن کی روشنی میں بھارت کومنہ توڑ جواب دیا، جس کے بعد بھارت اتناخوفزدہ ہواکہ اس نے گھبراہٹ میں اپنا ہی ہیلی کاپٹر مارگرایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھی نندن کی گرفتاری،رہائی کوکسی اورمعاملےسےجوڑناافسوسناک ہے، پاکستانی قوم کی فتح اور برتری کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی، منفی بیانیہ کسی بھی پاکستانی کیلئے قابل قبول نہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ابھی نندن کو ذمہ داران طریقے سے رہا کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا، ایسے منفی بیانیے کے براہ راست قومی سلامتی پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ہائبرڈوارمسلط ہونےکی صورت میں ہم سب کوانتہائی ذمہ داری کاثبوت دینا ہوگا، قوم کی مدد سے پاکستان کیخلاف ہر سازش کو ناکام بنادیں گے، مسلح افواج ایک منظم ادارہ ہے، تمام جوان ڈسپلن کے پابند ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا پاکستان نےامن کوموقع دینےکیلئے ابھی نندن کورہاکرنےکافیصلہ کیاتھا، پاک فوج نےقوم کے عزم کے عین مطابق دشمن کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا تھا، فیصلےمیں پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یکجاتھی، اللہ کی نصرت سے ہمیں بھارت کیخلاف واضح فتح نصیب ہوئی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان نےجواب دیتےہوئےدشمن کے2جنگی طیارےبھی مار گرائے، ابھی نندن کی رہائی کامعاملہ جنیوا کنونشن کے تحت تھا، پوری دنیا نے سراہا اور ہم نے دشمن کو ایسا زخم دیا جو کہ آج تک ان کو تکلیف دے رہا ہے۔

    میجرجنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ بھارتی قیادت نے اس شکست کا جوازرافیل طیاروں کی عدم دستیابی پر ڈال دیا،افواج پاکستان خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر مکمل نظررکھے ہوئے، مسلح افواج اندرونی و بیرون خطرات سے آگاہ اور چیلنج کامقابلہ کرنے کوتیارہے، قوم کی مدد سے پاکستان کیخلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے ، مسلح افواج کی قیادت اور جوانوں کو جدا نہیں کیاجاسکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بیان بازی کےباعث فوج میں ہرسطح پرغم وغصہ ہے، سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا دعویٰ غلط ہے، آدھا سچ نہیں پورا سچ بتایا ہے، پاک فوج ہر سطح پر متحد ہے، سچ صرف ایک مرتبہ بولناپڑتاہے، مسلح افواج میں سپہ سالارسےجوان تک سب ایک ہیں۔

  • افغان امن عمل کو نقصان پہنچانےوالوں کو مل کر شکست دینگے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    افغان امن عمل کو نقصان پہنچانےوالوں کو مل کر شکست دینگے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    اسلام آباد : ترجمان پاک فوج نے افغان امن سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ دونوں ممالک امن و خوشحالی کے مستحق ہیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ترجمان پاک فوج نے افغانستان امن عمل سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان افغانستان دونوں اطراف پر تشدد واقعات کا بڑھنا افسوسناک ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل انٹر سروس پبلک ریلیشنز کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کا مقصد افغان امن عمل کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ترجمان پاک فوج میجر جنرل افتخار بابر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ دونوں ممالک امن و خوشحالی کے مستحق ہیں، افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے والوں کو مل کر شکست دیں گے۔

  • ‘آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے’

    ‘آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے’

    راولپنڈی :  ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار  کا کہنا ہے  کہ  آج راشد منہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کا دن ہے،  انھوں نے آج ہی کے دن مادر وطن پرجان قربان کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے  کی ویب سائٹ ٹوئٹر  پر  پاک فضائیہ کے پائلٹ راشد منہاس شہید کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج راشدمنہاس شہید کی عظیم قربانی کی یاد کادن ہے، پائلٹ آفیسر راشد منہاس نےآج ہی کےدن مادروطن پرجان قربان کی، وطن کے دفاع کیلئے راشد منہاس پاک فضائیہ کی عظیم روایتوں پر پورا اترے۔

    خیال رہے نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمر پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا 49 واں یوم شہادت آ ج میں منایا جا رہا ہے۔

    راشد منہاس 20اگست1971ء کو جب وہ اپنی پہلی سولو فلائٹ پر روانہ ہو رہے تھے کہ اچانک ان کے انسٹرکٹر مطیع الرحمان رن وے پر طیارے کو روک کر سوار ہوگئے اور جہاز کا رخ دشمن ملک بھارت کی جانب موڑ دیا لیکن راشد منہاس نے وطن پر جان قربان کرتے ہوئے دشمن کی اس سازش کو ناکام بناتے ہوئے جہاز کا رخ زمین کی جانب موڑ دیا اور جام شہادت نوش کیا۔

  • میجر طفیل شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    میجر طفیل شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے میجر طفیل شہید نشانِ حیدر کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میجر طفیل شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی۔

    7اگست 1958ء کو جام شہادت نوش کرنے والے ملت کے سپوت میجر طفیل شہید نشانِ حیدر کے 62ویں یوم شہادت کے موقع پر جاری بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ شہید نے بہادری وعزم کی عظیم مثال قائم کی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ لڑائی میں زخمی ہونے کے باوجود میجر طفیل نے مشن مکمل کرکے جام شہادت نوش کیا۔

    میجر طفیل شہید کے عزم و ہمت کی داستان

    لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

    میجرطفیل محمدشہید کا شمار قوم کے ان جانبازسپوتوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے وطن کی آن، شان اور حفاظت کیلئےجان کا نذرانہ پیش کیا ،میجر طفیل محمد شہید 22 جولائی1914 میں مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1943 میں پنجاب ریجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ء میں جب وہ میجر کے عہدے تک پہنچے تو اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔

    میجر طفیل شہید جہاں ایک ذمہ دار آفیسر تھے، وہیں ایک ذہین اور تجربہ کار انسٹرکٹر کی حیثیت سے بھی جانے جاتے تھے۔

    میجر طفیل محمد کو کمپنی کمانڈر بنا کر مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کیا گیا، 7 اگست 1958 کو لکشمی پور میں بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے بحیثیت کمانڈر میجر طفیل نے اپنے ونگ کے ساتھ دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے۔

    دشمن نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی، میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنایا۔

    میجر طفیل محمد نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں جرات و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کا صفایا کیا اور گھمسان جنگ کے بعد ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔

    میجر طفیل محمد کو فاتح لکشمی پور بھی کہا جاتا ہے جبکہ 5 نومبر 1959ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کراچی میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب میں میجر طفیل محمد کی صاحبزادی نسیم اختر کو یہ اعزاز عطا کیا۔

    میجر طفیل محمد شہید کی لازوال قربانی کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا، میجر طفیل محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

  • ڈی جی آئی ایس پی آر کا پاکستان پولیس کے شہدا کو بھرپور خراج عقیدت پیش

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا پاکستان پولیس کے شہدا کو بھرپور خراج عقیدت پیش

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے پاکستان پولیس کے شہدا کو بھرپورخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ فرض کی ادائیگی میں پولیس سب سے پہلے پہنچتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخارنے یوم شہدا پولیس کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان پولیس کے شہدا کو بھرپورخراج عقیدت پیش کیا اور کہا فرض کی ادائیگی میں پولیس سب سےپہلےپہنچتی ہے۔

    خیال رہے ملک میں جرائم کے خاتمے اور امن برقرار رکھنے میں پولیس فورس کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے، فرائض کی انجام دہی کے دوران جانیں قربان کرنے والے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یوم شہدائے پولیس منایا جارہا ہے، اس موقع پر چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات کا اہتمام اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

    لاہورمیں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،وزراکےہمراہ پولیس شہدا کی یادگارپرپہنچے، پھولوں کا نذرانہ پیش کیا اورشہداء کیلئےدعا کی ، اسلام آباد میں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرمیں تقریب میں ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا نے یادگارشہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ پڑھی۔

    اسی طرح کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے خون کاعطیہ دیا جبکہ سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے یادگارشہداء پر پہنچ شہر کے مختلف مقامات پر بینرز اور شہداء کے پوسٹر لگاکرخراج عقیدت پیش کیاگیا۔

    پشاورمیں آئی جی کےپی نےشہیدصفوت غیورکی قبرپرحاضری دی، ثنا اللہ عباسی کاکہناتھا کہ کے پی پولیس کی تاریخ میں جرات،بہادری اور قربانیوں کی داستان رقم ہہیں۔