Tag: DGMOs

  • پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا

    پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا

    پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا، دونوں ممالک سیز فائر پر متفق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو میں کہا کہ کشیدگی میں کمی کے لیے کوششیں جاری ہیں، اگلا مرحلہ مذاکرات کا ہوگا۔

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے گفتگو میں کہا کہ ملٹری لیول پر ابھی بات جاری ہے، اگلا مرحلہ ڈائیلاگ کا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہرچیز دیکھ رہے ہیں، بھارت پانی روکنے کا بندوبست راتوں رات نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدہ بھارت بالکل معطل نہیں کرسکتا۔

    انھوں نے بتایا کہ ہم وفود مختلف ممالک بھیج رہے ہیں جو مسئلے پر بات کریں گے، ہم وفود مختلف ممالک بھیج رہے ہیں جو مسئلے پر بات کریں گے، ایک وفد یورپی ممالک اور ایک وفد امریکا اور ایک روس بھی جائیگا، وزیراعظم نے وفود عالمی سطح پر بھیجنےکی منظوری دے دی ہے۔

  • پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ، پاکستان کا بھارتی اشتعال انگیزی پر تحفظات کا اظہار

    پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ، پاکستان کا بھارتی اشتعال انگیزی پر تحفظات کا اظہار

    راولپنڈی: پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا، پاکستان نے 29 مئی کے بعد شہریوں کو نشانہ بنانے کے بھارتی اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستانی ڈی جی ایم او نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اسے کمزوری نہ سمجھا جائے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہاٹ لائن پر ہونے والے پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے رابطے میں ایک دوسرے کو یوم آزادی کی مبارکباد دی گئی، ڈی جی ایم اوز نے مئی 2018 کے بعد سیز فائر کی مجموعی صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا۔


    پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ، سیزفائر معاہدے پرعمل درآمد پر اتفاق


    پاکستانی ڈی جی ایم او نے ایل او سی کیساتھ ہتھیاروں اور فورسز کی نقل وحرکت پر تحفظات کا اظہار کیا، اور ایل او سی پر دراندازی کا بھارتی دعویٰ بھی مسترد کر دیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق 29 مئی کے بعد بھارتی اشتعال انگیزی سے 4 شہری شہید اور 32 زخمی ہوئے، جس پر بھارت سے سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردی میں مدد کا بھارتی دعویٰ بھی مسترد کر دیا اور تفتیش کیلئے بھارت سے دراندازی کے شواہد مانگ لیے ہیں، ایل او سی پر مؤثر اقدامات کے باعث دراندازی دیکھنے میں نہیں آئی۔