Tag: dharna

  • کسی سے مذاکرات کی ضرورت نہیں، وزیر داخلہ کا دو ٹوک موقف

    کسی سے مذاکرات کی ضرورت نہیں، وزیر داخلہ کا دو ٹوک موقف

    وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں اور نہ ہونے چاہئیں، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کسی جلسہ، جلوس کی اجازت نہیں، جو دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے قانون پر عملدر آمد کرنے کے پابند ہیں، جو دھاوا بولنے کیلئے آرہے ہیں وہی ذمہ دار ہونگے، میں مانتا ہوں کہ کاروبار اور دکانیں بند نہیں ہونی چاہیے، میں تو خود کہتا ہوں دکان، کاروبار، سڑک، موبائل سروس بند نہیں ہونی چاہئے، میں آج شام وزیراعظم سے بات کرونگا جس طرح وہ کہیں گے کرلیں گے، اگر یہ دھرنا دیتے ہیں یا آنے کی کوشش کرتے ہیں تو دیکھ لیں گے۔

    محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میرا اڈیالہ جیل انتظامیہ سےکوئی رابطہ نہیں ہے، مجھےکوئی ایک جگہ بتادیں جہاں انہیں اجازت نہیں ملی، جو لوگ اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر توڑیں گے وہ ذمہ دار ہونگے، جو خلاف ورزی کریں گے دھاوا بولیں گے وہی ذمہ دار ہونگے۔

    انہوں نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا میں ایک طرف جنازے اور دوسری طرف دھاوا بولنے  کی تیاری ہو رہی ہے، کےپی میں لااینڈ آرڈر کی ذمہ داری انکی حکومت کی ہے، کےپی حکومت کی توجہ دہشتگردی پر ہونی چاہئے یا وفاق پر ہونی چاہئے۔

    محسن نقوی نے مزید کہا کہ کچھ لوگ سیاست کیلئے کبھی امریکا تو کبھی سعودی عرب کو بیچ میں لے آئے، اب بیلا روس کے صدر آرہے ہیں ان کا بھی خیال نہیں رکھ رہے، سب نے دیکھا امریکا کے جھنڈے بھی آگئے جشن بھی ہوگیا کہ ٹرمپ آگیا ہے۔

    محسن نقوی نے کہا کہ 10 دن کا وقت لینے کی ایک بار بھی بات نہیں ہوئی، اور کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں نہ ہونے چاہئیں، ایسا نہیں ہوگا ایک طرف مذاکرات دوسری طرف دھاوا بولیں، اگر آپ یا میرے لئےکسی نے آواز اٹھانی ہے تو فورم موجود ہے، اگر انہوں نے دھاوا ہی بولنا ہے تو میں کہوں گا مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں۔

  • حکومتی مذکراتی ٹیم تلاش گمشدہ بن گئی، ہم منت نہیں کریں گے، حافظ نعیم کی دھرنے کے نویں روز پریس کانفرنس

    حکومتی مذکراتی ٹیم تلاش گمشدہ بن گئی، ہم منت نہیں کریں گے، حافظ نعیم کی دھرنے کے نویں روز پریس کانفرنس

    راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے لیاقت باغ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین دن سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی تلاش گمشدہ بنی ہوئی ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی منت کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوگا، انھوں نے کہا یہ کہنا کہ آئی پی پیز والے عالمی عدالت چلے جائیں گے درست نہیں ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا عوامی قوت بنتا جا رہا ہے، حق لے کر اٹھیں گے، انھوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ دھرنے کے مطالبات خواہشات نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔

    انھوں نے مطالبات پھر دہراتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے، تنخواہ دار طبقے کا پورا سلیب گزشتہ سال پر لایا جائے، اضافی ٹیکس، آئی پی پیز کی کیپسٹی پیمنٹ قوم ادا نہیں کرے گی، وزیر اعظم خود 1300 سی سی گاڑی میں کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟ 1300 سی سی گاڑی میں تو پلیٹ لیٹس کا مسئلہ نہیں ہوتا، وزیر اعظم، ان کی بھتیجی اور بیورو کریٹس چھوٹی گاڑیوں میں کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟

    امیر جماعت اسلامی نے کہا یہ دھرنا پاکستان کی تاریخ میں نیا موڑ ثابت ہوگا، عوامی مطالبات کی سیاست آگے بڑھنے لگے تو پارٹیاں پریشان ہو جاتی ہیں، غریب، مڈل کلاس، اور تاجر صنعتکار سب پریشان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کراچی میں شدید آندھی اور طوفان ہے جس کے بعد دھرنا شروع ہو جائے گا۔

    حکومتی مذاکراتی ٹیم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ چھپنے کی ضرورت نہیں ہے، 3 دن سے مذاکراتی کمیٹی تلاش گمشدہ کا اشتہار بنی ہوئی ہے، یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ہار مان جائیں گے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، اب انھیں عوام کو ریلیف دینا پڑے گا، کوئی بات پوشیدہ نہیں ہوگی، تمام مذاکرات عوام کے سامنے ہوں گے اور پتا چل جائے گا کہ حکومت کے پاس مہنگائی کا کوئی جواز نہیں۔

    حافظ نعیم نے کہا کہ یہ کہنا کہ آئی پی پیز والے عالمی عدالت چلے جائیں گے درست نہیں ہے، ریکوڈک کی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن آئی پی پیز میں ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے، وہ آئی پی پیز جن کا تعلق حکومت سے ہے ان کی کیپسٹی پیمنٹ فوری ختم ہو سکتی ہے، جن آئی پی پیز کے معاہدے دھوکے پر مبنی تھے وہ چیلنج کیسے ہو سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا پاک ایران گیس پائپ لائن میں ایران نے اپنا کام مکمل کر لیا، ایران چاہے تو بین الاقوامی عدالت جا سکتا ہے لیکن ایران ہمارا دوست ملک ہے اس لیے لحاظ کر رہا ہے، اس میں واضح خلاف ورزی کر رہے ہیں اور کوئی خوف نہیں۔ حافظ نعیم نے کہا مقامی بدمعاشیاں بڑھ گئی ہیں، ناجائز پیسے لیے جا رہے ہیں، جو معاہدے ہی غلط ہوں اس کی خلاف ورزی کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

    امیر جماعت نے واضح کر دیا کہ وہ بجلی جو بنتی ہی نہیں اس کی ادائیگی عوام کریں یہ قبول نہیں، مذاکرات میں کیوں ثابت نہیں کر پاتے کہ آئی پی پیز کا معاملہ قابل عمل نہیں، آئی ایم ایف نے جاگیرداروں پر ٹیکس کا کہا لیکن وہاں تو بات نہیں مانتے، انھوں نے کہا ہمارے پاس بہت سارے آپشن موجود ہیں، ہمارے پاس حکومت گراؤ تحریک کا آپشن بھی موجود ہے۔

  • جماعت اسلامی کا دھرنا، 4 رکنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان، مارچ شروع کرنے کی دھمکی

    جماعت اسلامی کا دھرنا، 4 رکنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان، مارچ شروع کرنے کی دھمکی

    راولپنڈی: جماعت اسلامی کا مہنگی بجلی اور ٹیکسوں کے خلاف دھرنے کا آج تیسرا روز ہے، راولپنڈی لیاقت باغ کے مقام پر جماعت اسلامی کے دھرنے کے تیسرے روز بارش کے باعث شرکا کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    دھرنے کے منتظمین نے متبادل انتظامات بھی کرنا شروع کر دیے ہیں، لیاقت باغ میں ٹینٹ سٹی پانی سے بھر گیا ہے، خیمے اکھڑ گئے، اور کارکنوں نے میٹرو بس پل کے نیچے ڈیرے ڈال لیے۔

    مذاکراتی ٹیمیں

    حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات آج شروع ہوں گے، جماعت اسلامی نے حکومت سے مذاکرات کے لیے 4 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے، جس میں لیاقت بلوچ، امیر العظیم، سید فراست شاہ اور نصر اللہ رندھاوا شامل ہیں۔

    جماعت اسلامی کی 4 رکنی ٹیم لیاقت بلوچ کی قیادت میں مذاکرات کرے گی، حکومتی وفد میں وفاقی وزیر امیر مقام، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، طارق فضل چوہدری اور تاجر رہنما کاشف چوہدری شامل ہوں گے۔ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی بھی حکومتی وفد کے ہمراہ ہوں گے۔

    مارچ شروع کرنے دھمکی

    حافظ نعیم نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ دھرنا دو تین دن کا نہیں مہینے کا بھی ہو سکتا ہے، حکومت سمجھ لے مذاکرات میں الجھانے سے کام نہیں چلے گا، شہباز شریف سن لیں اگر گڑبڑ کی، ٹال مٹول سے کام لیا تو دھرنا ڈی چوک نہیں، پارلیمنٹ تک جائے گا، ہو سکتا آج جلسے کے بعد ہم مارچ شروع کر دیں۔

    امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے رات گئے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا واپسی کا راستہ نہیں ہے، ریلیف لیے بغیر نہیں جائیں گے، ڈی چوک نہیں پارلیمنٹ کے دروازے پر بیٹھیں گے، ہم وہ نہیں ہیں کہ کہیں سے فنڈ آئے اور دھرنے کر دیے۔

    جماعت اسلامی کے 10 مطالبات

    جماعت اسلامی نے دس مطالبات کی فہرست تیار کر لی ہے، جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بل میں 50 فی صد رعایت دی جائے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا حالیہ اضافہ اور پیٹرولیم لیوی ختم کی جائے، آئی پی پیز سے کیپسٹی پیمنٹ اور ڈالر میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔

    تنخواہ دار طبقے پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے، آٹا، چینی، بچوں کے دودھ پر لگایا گیا ٹیکس واپس لیا جائے، اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے سے ٹیکس وصولی بھی جماعت کے مطالبات کی فہرست میں شامل ہے۔

  • جماعت اسلامی کا دھاندلی کیخلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان

    جماعت اسلامی کا دھاندلی کیخلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان

    اسلام آباد: جماعت اسلامی نے الیکشن میں دھاندلی کیخلاف جمعہ کو وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے ترجمان قیصر شریگ نے کہا ہے کہ الیکشن کا انعقاد پرامن ہوا تاہم رات کو نتائج روک کر دھاندلی کی گئی، یہ معاملہ صرف ہار جیت کا نہیں بلکہ  ووٹ کے تقدس کا ہے۔

    ترجمان جماعت اسلامی نے کہا کہ نگراں حکومت دھاندلی کے مسئلے پر چیف جسٹس کے ذریعے عدالتی کمیشن تشکیل دے، بڑے پیمانے پر دھاندلی کے باوجود الیکشن کمیشن خاموش ہے اس لیے جماعت اسلامی دھاندلی کے خلاف جمعہ کو اسلام آباد میں دھرنادے گی۔

     ترجمان قیصر شریف نے کہا کہ حلقوں میں دھاندلی سے متعلق شکایات الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں گے، نگران حکومت ڈھٹائی سے الیکشن کمیشن کو تحفظ فراہم کررہی ہے، کراچی میں جماعت اسلامی کا مینڈیٹ چوری ہوا، کے پی میں ہمارے امیدواروں کو دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا۔

    ترجمان جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ جیتی ہوئی سیٹیں ہرانے کی کوشش کی جا رہی رہی ہے، اپناحق  بچانے کے لیے تمام آئینی اور قانونی  راستے اختیار کریں گے، ملک کو آگے لے جانے کیلئے دھاندلی کی شکایات کا فی الفور ازالہ کیا جائے۔

  • ایم کیو ایم اتوار کو فوارہ چوک پر دھرنا دینے کے فیصلے پر قائم

    ایم کیو ایم اتوار کو فوارہ چوک پر دھرنا دینے کے فیصلے پر قائم

    کراچی : ایم کیو ایم کی جانب سے اتوار کو فوارہ چوک پر دھرنا دینے کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، متحدہ قیادت تاحال اپنے فیصلے پر قائم ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے وفد کی ہونے والی ملاقات کسی حتمی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئی۔

    متحدہ اور پی پی رہنماؤں کی ملاقات میں مصطفی کمال، فاروق ستار،امین الحق، خواجہ اظہار جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے صوبائی وزیر ناصرحسین شاہ، مرتضیٰ وہاب اور سعید غنی بھی موجود تھے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی رہنماؤں کی ملاقات میں کراچی میں 53یوسیز کا اضافہ کرنے پر گفتگو کی گئی، اس کے علاوہ حیدرآباد میں دیہی علاقوں کو شہری علاقوں میں شامل کرنے پر ایم کیو ایم کے تحفظات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے اتوار کو دیے جانے والے دھرنے پر بھی بات ہوئی ہے ، پیپلزپارٹی رہنماؤں نے ایم کیو ایم قیادت سے جواب کے لیے کل تک کا وقت مانگ لیا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے مطالبے پر پیپلزپارٹی اپنی اعلیٰ قیادت کو آگاہ کرکے جواب دے گی، تاہم ایم کیوایم اتوار کو دیے جانے والے دھرنے کے فیصلے پر اب بھی قائم ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آج بروز ہفتے کو پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم رہنماں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں بڑی پیش رفت متوقع ہے۔

  • لاڑکانہ : ڈکیتی کے دوران نوجوان کی ہلاکت، لاش رکھ کر دھرنا

    لاڑکانہ : ڈکیتی کے دوران نوجوان کی ہلاکت، لاش رکھ کر دھرنا

    لاڑکانہ : ریشم بازار میں ہونے والی ڈکیتی کے دوران مزاحمت کے نتیجے میں ایک نوجوان کی ہلاکت کیخلاف اس کے لواحقین نے لاش سمیت دھرنا دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو ریشم بازار میں ڈکیتی کے دوران نوجوان کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔

    مقتول نوجوان کے ورثاء نے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے علاقے کے تاجروں، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے ہمراہ لاش رکھ کر دھرنا دے دیا۔

    اس موقع پر مشتعل علاقہ مکینوں نے بس اسٹینڈ پر ٹائروں کو آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں ٹریفک کی آمد ورفت معطل ہوگئی اور گاڑیوں کا قطاریں لگ گئیں۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران ڈکیتی میں مزاحمت پر4افراد قتل ہوچکے ہیں، جب تک ملزمان گرفتار نہیں ہوں گے احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔

  • نوابشاہ : مظاہرین اور انتظامیہ کے مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم

    نوابشاہ : مظاہرین اور انتظامیہ کے مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم

    نوابشاہ میں زمین کے تنازعے پرایس ایچ او سمیت چھ افراد کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہرے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، فریقین کے مابین مذاکرات کامیاب ہوگئے۔

    نوابشاہ میں 52 گھنٹوں سے زائد دھر نے پر بیٹھے شرکاء اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد بھنڈ برادری نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے مطالبے مان لئے گئے ہیں جس میں زرداری گروپ کے سولہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنمے کے علاوہ دیگر مطالبات شامل تھے۔

    ذرائع کے مطابق نوابشاہ میں ضلعی انتظامیہ اور دھرنے کے شرکاء میں مذاکرات کامیاب ہوگئے اور قاضی احمد قومی شاہراہ پر تین روز سے جاری بھنڈ برادری کا دھرنا ختم ہوگیا ہے ڈاکٹر قادر مگسی، محبوب سہتو مذاکرات میں شریک ہوئے۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ زرداری گروپ کے سولہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں اے ٹی سی کی دفعات بھی شامل ہیں، متنازع زمین کے کاغذات بھنڈ برادری کے نام کرادیے گئے۔

    متنازع تین سو نوےایکڑ اراضی پر زرداری برادری دعویٰ نہیں کریگی،  مقدمے میں محسن زرداری اور عابد زرداری سمیت 17 افراد کو نامزد کيا گيا ہے۔

    پوليس کا کہنا ہے کہ سات ملزمان قانون کے شکنجے ميں آچکے ہيں جبکہ ديگر کو بھی جلد گرفتار کرليا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ انتظاميہ نے 390 ایکڑ زرعی زمین کا قبضہ بھی خالی کروا ليا جبکہ ملکيت کے کاغذات بھنڈ برادری کے نام کر ديے گئے۔

    مذاکرات کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ گاؤں ولی محمد ميں ادا کر دی گئی۔ یاد رہے کہ مقتولین کی لاشیں رکھ کر باون گھنٹے سے دھرنا جاری تھا۔

  • ہم کراچی کے مسائل کا حل چاہتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

    ہم کراچی کے مسائل کا حل چاہتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

    کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلدیاتی کالے قانون کے خلاف یہ دھرنا بہت زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے، ہم شہر کے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

    سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے دھرنے کے شرکاء اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے بلدیاتی ادارے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقارعلی بھٹو نے سندھ بلدیاتی نظام کا آرڈیننس جاری کیا تھا، ہمیں کسی دور کا نظام نہیں بلکہ ہمیں کراچی کے مسائل کا حل چاہیے،

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی کا ماسٹر پلان بلدیاتی حکومت کو دینے کے لیے تیار نہیں جبکہ ذوالفقارعلی بھٹو کے آرڈیننس میں ماسٹر پلان کا اختیار بلدیاتی حکومت کو دیا گیا تھا۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پلاننگ اور ڈیولپمنٹ ،ٹاؤن، واٹرسپلائی اور آرڈیننس میں مقامی حکومت کو دیے گئے، کے فور منصوبہ حکومت سندھ17سال میں بھی مکمل نہ کرسکی، مسئلے کا حل نکالنے کے بجائے کے فور منصوبہ وفاق نے لے لیا۔

    حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ شہر کے اسپتال، تعلیمی ادارے اور میٹرنٹی ہوم سب بلدیاتی حکومت کے ما تحت تھے، برساتی نالوں کی مرمت اور دیکھ بھال بھی بلدیاتی حکومت کے پاس تھی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا دھرنا کراچی کے تین کروڑ عوام کی توانا آواز بن چکا ہے جبکہ باقی جماعتوں نے احتجاج کے لیے دو دو ماہ کی تاریخ دے کر جان چھڑالی ہے، مطالبات کی منظوری کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس بھی جاسکتے ہیں۔

  • کراچی : کے ایم سی ملازمین کا دھرنا، ٹریفک کا نظام درہم برہم

    کراچی : کے ایم سی ملازمین کا دھرنا، ٹریفک کا نظام درہم برہم

    کراچی : ایم اے جناح روڈ پر کےایم سی ملازمین کے احتجاج کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا، اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میونسپل ورکرز ٹریڈ یونیز الائنس کے تحت ایم اے جناح روڈ پر اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے دھرنا دیا گیا۔

    مظاہرین نے اولڈ کے ایم سی بلڈنگ کے باہر سڑک پر بیٹھ کر اپنے واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف نعرے لگائے اور ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

    کےایم سی ملازمین نے 7مطالبات میونسپل کمشنر کو پیش کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ سال2016سے ریٹائراور مرحوم7ہزار ملازمین کو واجبات ادا کئے جائیں اور 2019اور2020سے اضافہ شدہ پنشن واجبات بھی ادا کیے جائیں۔

    مظاہرے کے باعث لائٹ ہاؤس سے لے کر ٹاور تک روڈ بند کردیا گیا، جس کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی

    کے ایم سی ہیڈ آفس کے گیٹ کو تالا لگا دیا گیا، میونسپل ورکرز ٹریڈ یونیز الائنس میں شامل 14یونیز احتجاج میں شامل ہیں۔

  • بھارتی کسانوں نے پارلیمنٹ کی جانب احتجاجی مارچ کا اعلان کردیا

    بھارتی کسانوں نے پارلیمنٹ کی جانب احتجاجی مارچ کا اعلان کردیا

    نئی دہلی : بھارت میں اپنے حقوق کے حصول کیلئے سراپا احتجاج کسانوں نے مودی سرکار کو مزید ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ 29 نومبر کو پارلیمنٹ کی جانب احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے کسان رہنماؤں نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ 29 نومبر سے دہلی میں پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوگا۔

    پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے موقع پر 500 کسان دارالحکومت دہلی میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کے اپنے حقوق استعمال کریں گے اور ٹریکٹر ٹرالیوں میں سوار ہو کر پرامن پارلیمنٹ مارچ کریں گے۔

    کسان رہنماؤں نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ 29 نومبر سے دہلی میں پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوگا۔

    پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے موقع پر 500 کسان دارالحکومت دہلی میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کے اپنے حقوق استعمال کریں گے اور ٹریکٹر ٹرالیوں میں سوار ہو کر پرامن پارلیمنٹ مارچ کریں گے۔

    کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جہاں بھارتی حکومت نے ہمیں روکا ہم وہیں دھرنا دے کر بیٹھ جائیں گے، رواں سال جنوری میں حکومت کو 26 نومبر تک مطالبات ماننے کی مہلت دی تھی۔مودی سرکار کے پاس کسان مخالف قوانین کو کالعدم قرار دینے کے لئے اب بھی چند روز کی مہلت باقی ہے۔

    واضح رہے کہ مودی حکومت نے بھارتی پارلیمان سے گذشتہ برس زراعت کے متعلق تین بل پاس کروائے تھے،جس پر پورے بھارت کے کسان سراپا احتجاج ہیں۔

    بھارتی کسان ان قوانین کو کسانوں کا استحصال قرار دیتے ہیں۔ بھارتی کسانوں کا اب تک کا احتجاج پر امن ہے جبکہ مودی حکومت تمام تر ریاستی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے طاقت کا ناجائز استعمال کر رہی ہے۔